- شمولیت
- مارچ 04، 2011
- پیغامات
- 790
- ری ایکشن اسکور
- 3,981
- پوائنٹ
- 323
علامہ تلمیذ صاحب !
آپکی پیش کردہ سنن ابن ماجہ والی دونوں روایات ضعیف ہیں
پہلی میں رفدہ ضعیف ہے اور عبد اللہ کا سماع اپنے باپ سے نہیں ہے
اور دوسری میں عمر بن ریاح ہے جسکے ضعف پر اہل علم کا اتفاق ہے حتى کہ بعض نے تو اسے متہم بالکذب بھی کہا ہے
اور باقی جتنی بھی روایات آپ نے پیش کی ہیں وہ آپکے اپنے اصولوں کے مطابق بھی حجت نہیں ہیں
کیونکہ آپکے ہاں مروجہ اصول فقہ کی تمام تر کتب میں یہ بات لکھ ہوئی ہے کہ اصول شرع صرف چار ہیں
کتاب اللہ
سنت رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم
اجماع امت
قیاس صحیح
اور آپکی پیش کردہ باقی روایات نہ تو کتاب اللہ ہیں نہ سنت رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم نہ ہی اجماع امت اور نہ ہی قیاس صحیح
الغرض موقوفات کو آپکے اپنے اصولی و فقیہ حجت نہیں مانتے تو اسے بطور دلیل پیش کرتے ہوئے کم از کم مقلدین کو ہوش کے ناخن لینے چاہیئں !
آپکی پیش کردہ سنن ابن ماجہ والی دونوں روایات ضعیف ہیں
پہلی میں رفدہ ضعیف ہے اور عبد اللہ کا سماع اپنے باپ سے نہیں ہے
اور دوسری میں عمر بن ریاح ہے جسکے ضعف پر اہل علم کا اتفاق ہے حتى کہ بعض نے تو اسے متہم بالکذب بھی کہا ہے
اور باقی جتنی بھی روایات آپ نے پیش کی ہیں وہ آپکے اپنے اصولوں کے مطابق بھی حجت نہیں ہیں
کیونکہ آپکے ہاں مروجہ اصول فقہ کی تمام تر کتب میں یہ بات لکھ ہوئی ہے کہ اصول شرع صرف چار ہیں
کتاب اللہ
سنت رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم
اجماع امت
قیاس صحیح
اور آپکی پیش کردہ باقی روایات نہ تو کتاب اللہ ہیں نہ سنت رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم نہ ہی اجماع امت اور نہ ہی قیاس صحیح
الغرض موقوفات کو آپکے اپنے اصولی و فقیہ حجت نہیں مانتے تو اسے بطور دلیل پیش کرتے ہوئے کم از کم مقلدین کو ہوش کے ناخن لینے چاہیئں !