• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

قیاس حجت نہیں بلکہ گمراہی (یعنی بدعت ) ہے !

شمولیت
اکتوبر 24، 2016
پیغامات
216
ری ایکشن اسکور
22
پوائنٹ
35
بسم الله الرحمن الرحیم​
اعتراض :

محترم کیا آپ بغیر قیاس کے بتا سکتے کہ مسح کی مقدار کیا ہے. صرف قرآن و حدیث سے جواب دیں, قیاس سے اجتناب کرتے ہوئے
ازالہ :

جناب اگر آپ کو تقلید کی وجہ سے صرف قرآن اور حدیث نبوی سے جواب نظر نہیں آتا !؟ تو آپ پوچھ لیا کریں ، ان شاء الله آپ کو جواب دیا جائے گا !
سیدھے ہاتھ میں ایک چْلّو پانی لے کر دونوں ہاتھوں کو تر کریں ، پھر دونوں ہاتھوں سے پورے سر کا مسح کریں ، دونوں ہاتھوں کو پیشانی پر رکھ کر گدی تک لے جائیں اور پھر اسی ہاتھوں کو واپس پیشانی تک لے آئیں ۔
دلیل ملاحظہ کیجیے :

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَمْرِو بْنِ يَحْيَى الْمَازِنِيِّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ رَجُلًا قَالَ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدٍ وَهُوَ جَدُّ عَمْرِو بْنِ يَحْيَى:‏‏‏‏ أَتَسْتَطِيعُ أَنْ تُرِيَنِي كَيْفَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَوَضَّأُ؟ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ زَيْدٍ:‏‏‏‏ نَعَمْ، ‏‏‏‏‏‏"فَدَعَا بِمَاءٍ، ‏‏‏‏‏‏فَأَفْرَغَ عَلَى يَدَهُ فَغَسَلَ مَرَّتَيْنِ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ مَضْمَضَ وَاسْتَنْثَرَ ثَلَاثًا، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ غَسَلَ وَجْهَهُ ثَلَاثًا، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ غَسَلَ يَدَيْهِ مَرَّتَيْنِ مَرَّتَيْنِ إِلَى الْمِرْفَقَيْنِ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ مَسَحَ رَأْسَهُ بِيَدَيْهِ فَأَقْبَلَ بِهِمَا وَأَدْبَرَ بَدَأَ بِمُقَدَّمِ رَأْسِهِ حَتَّى ذَهَبَ بِهِمَا إِلَى قَفَاهُ ثُمَّ رَدَّهُمَا إِلَى الْمَكَانِ الَّذِي بَدَأَ مِنْهُ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ غَسَلَ رِجْلَيْهِ".
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو امام مالک نے عمرو بن یحییٰ المازنی سے خبر دی، وہ اپنے باپ سے نقل کرتے ہیں کہ ایک آدمی نے عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ جو عمرو بن یحییٰ کے دادا ہیں، سے پوچھا کہ کیا آپ مجھے دکھا سکتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کس طرح وضو کیا ہے؟ عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ہاں! پھر انہوں نے پانی کا برتن منگوایا پہلے پانی اپنے ہاتھوں پر ڈالا اور دو مرتبہ ہاتھ دھوئے۔ پھر تین مرتبہ کلی کی، تین بار ناک صاف کی، پھر تین دفعہ اپنا چہرہ دھویا۔ پھر کہنیوں تک اپنے دونوں ہاتھ دو دو مرتبہ دھوئے۔ پھر اپنے دونوں ہاتھوں سے اپنے سر کا مسح کیا۔ اس طور پر اپنے ہاتھ (پہلے) آگے لائے پھر پیچھے لے گئے۔ (مسح) سر کے ابتدائی حصے سے شروع کیا۔ پھر دونوں ہاتھ گدی تک لے جا کر وہیں واپس لائے جہاں سے (مسح) شروع کیا تھا، پھر اپنے پیر دھوئے۔
(
صحیح بخاری كتاب الوضوء
بَابُ مَسْحِ الرَّأْسِ كُلِّهِ: حدیث نمبر: 185)
(نوٹ : اس مضمون کی ،اس کے علاوہ بھی کئی احادیث ہیں مثلا صحیح مسلم عن عبدا للہ بن زید ، صحیح بخاری عن ا بن عباس وغیرہ )
لیجیے قیاس کے بغیر ہی آپ کو جواب مل گیا ۔
والحمد للہ رب العالمین
 
شمولیت
اکتوبر 24، 2016
پیغامات
216
ری ایکشن اسکور
22
پوائنٹ
35
غلط فہمی : ۔

اجتہاد قیاس کے بغیر ممکن نہیں۔ یا تو یہ کہیں کہ اجتہاد بند ہوچکا۔ اگر ایسا نہیں تو؛


کیسے ہے؟
ازالہ : ۔

جناب اجتہاد تو خلیفہ کرتا ہے اور اب تو کوئی خلیفہ ہے نہیں ۔۔
اور دوسری بات ، اجتہاد میں قیاس کیا جاتا ہے ؟ یہ آپ سے کس نے کہا ؟ یا آپ نے قرآن اور احادیث نبوی میں کہاں پڑھا ؟
پیش کیجیے وہ آیت یا حدیث ، جس میں یہ لکھا ہو کہ
"اجتہاد قیاس کے بغیر ممکن نہیں" ؟
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,417
ری ایکشن اسکور
2,730
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
یہ تھریڈ تو میں نے ابھی دیکھا ہے!
@راشد محمود صاحب آپ اپنا کچھ تعارف کروانا پسند کریں گے! ذاتی نہیں، بلکہ علمی و مسلکی تعارف!
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,684
ری ایکشن اسکور
751
پوائنٹ
290
ویسے اہل حدیث حضرات کا کون سا مسلک ہے دونوں میں سے؟ یعنی قیاس حجت ہے یا نہیں؟
 
شمولیت
اکتوبر 24، 2016
پیغامات
216
ری ایکشن اسکور
22
پوائنٹ
35
بسم الله الرحمن الرحیم​
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
یہ تھریڈ تو میں نے ابھی دیکھا ہے!
و علیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
اچھی بات ہے کہ آپ نے دیکھ لیا ہے ۔
سوال : ۔

@راشد محمود صاحب آپ اپنا کچھ تعارف کروانا پسند کریں گے! ذاتی نہیں، بلکہ علمی و مسلکی تعارف!
جواب :۔

آپ تعارف کو چھوڑیں ۔ آپ اصل مقصد کی بات کیجیے ۔ اگر آپ نے زیر مشاہدہ موضوع میں کچھ وضاحت کرنی ہے !؟ تو کیجیے ۔
میرا مسلک نہیں ہے بلکہ دین ہے اور وہ دین اسلام ہے ۔اور دین اسلام صرف قرآن اور احادیث نبوی ہے ۔
(نوٹ : ۔ ضعیف احادیث چونکہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم سے ثابت نہیں ہیں لہذا ان کا دین اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔)
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,565
پوائنٹ
791
قیاس حجت نہیں بلکہ گمراہی (یعنی بدعت ) ہے
آپ کی بات تب سمجھ آئے گی جب آپ قیاس کا تعارف کروائیں گے کہ قیاس کیا چیز ہے ، لہذا پہلے واضح کریں کہ قیاس کسے کہتے ہیں ؟
اسی طرح بدعت کی تعریف بھی تمام فرقے مختلف کرتے ہیں آپ بدعت کے متعلق اپنا موقف بیان کردیں کہ بدعت سے آپکی مراد کیا ہے ؟
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,417
ری ایکشن اسکور
2,730
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ!
آپ تعارف کو چھوڑیں ۔ آپ اصل مقصد کی بات کیجیے ۔ اگر آپ نے زیر مشاہدہ موضوع میں کچھ وضاحت کرنی ہے !؟ تو کیجیے ۔
میرا مسلک نہیں ہے بلکہ دین ہے اور وہ دین اسلام ہے ۔اور دین اسلام صرف قرآن اور احادیث نبوی ہے ۔
یعنی کہ آپ ''مجہول المسلك'' ہیں!
(نوٹ : ۔ ضعیف احادیث چونکہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم سے ثابت نہیں ہیں لہذا ان کا دین اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔)
اس نوٹ کو آپ نہیں بھولیئے گا!
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,417
ری ایکشن اسکور
2,730
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
ویسے اہل حدیث حضرات کا کون سا مسلک ہے دونوں میں سے؟ یعنی قیاس حجت ہے یا نہیں؟
اہل الحدیث کا مسلک یہ ہے کہ قیاس شرعی قرآن و سنت کے تابع اور بوقت ضرورت حجت ہے، یعنی کہ جب تک کہ اس قیاس کا باطل ہونا یا اس کےعلاوہ کوئی حکم قرآن و حدیث سے استدلاً یا استنباطا ً ثابت نہ ہو!
اس کے علاوہ کا اہل الحدیث علماء میں شذوذ کا ہونا بعید نہیں!
 
شمولیت
اکتوبر 24، 2016
پیغامات
216
ری ایکشن اسکور
22
پوائنٹ
35
شمولیت
اکتوبر 24، 2016
پیغامات
216
ری ایکشن اسکور
22
پوائنٹ
35
اعتراف :۔
اہل الحدیث کا مسلک یہ ہے کہ قیاس شرعی قرآن و سنت کے تابع اور بوقت ضرورت حجت ہے، یعنی کہ جب تک کہ اس قیاس کا باطل ہونا یا اس کےعلاوہ کوئی حکم قرآن و حدیث سے استدلاً یا استنباطا ً ثابت نہ ہو!
تبصرہ :۔ قارئین کرام ! یہ بات اچھی طرح ذہن نشین کر لیجیے کہ اہل حدیث حضرات کے لئے صرف قرآن اور حدیث نبوی حجت نہیں ہے ، بلکہ قیاس بھی حجت ہے !
ابن داود صاحب کی گواہی نوٹ کر لیجیے اس متعلق ۔
 
Top