• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

قیاس حجت نہیں بلکہ گمراہی (یعنی بدعت ) ہے !

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,417
ری ایکشن اسکور
2,730
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
@راشد محمود صاحب! آپ تو ہر بات کو غلط فہمی و ازالہ سے تعبیر کرتے جا رہے ہیں! آپ کو ان الفاظ کااطلاق بھی سیکھنا چاہئے!
آپ کو جو نصیحت کی ہے آپ اس پر بھی غلط فہمی کی سرخی لگا رہے ہو!
تبصرہ :۔ قارئین کرام ! یہ بات اچھی طرح ذہن نشین کر لیجیے کہ اہل حدیث حضرات کے لئے صرف قرآن اور حدیث نبوی حجت نہیں ہے ، بلکہ قیاس بھی حجت ہے !
ابن داود صاحب کی گواہی نوٹ کر لیجیے اس متعلق ۔
اس پر بھی اعتراف کی سرخی آپ کی جہالت کا ثبوت ہے، کہ آپ کو اب یہ معلوم ہوا ہے کہ اہل الحدیث کے ہاں قیاس حجت ہے!
قارئین سے پہلے آپ اس بات کو اچھی طرح سمجھ لیں!
آپ کو غالباً ''شرعی ماخذ ''اور'' شرعی حجت ''کے درمیان لطیف فرق کا علم نہیں!
 
Last edited:

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,417
ری ایکشن اسکور
2,730
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
ازالہ : ۔ مسلک کی تعریف نقل کیجیے ۔
جس تعریف کی بناء پر آپ نے فرمایا تھا:
میرا مسلک نہیں ہے
اسی تعریف کی بنا پر ہم نے عرض کیا ہے:
یعنی کہ آپ ''مجہول المسلك'' ہیں!
آپ تو سوال کو بھی ازالہ باور کروانا چاہتے ہو!
دکھیں میاں! الفاظ کے معنی و مفہوم کا خیال رکھتے ہوئے، الفاظ کے انتخاب میں احتیاط سے کام لیں!
ہمیں ہماری اردو سے بہت پیار ہے!
 
Last edited:

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
بسم الله الرحمن الرحیم​
اعتراض :


ازالہ :

جناب اگر آپ کو تقلید کی وجہ سے صرف قرآن اور حدیث نبوی سے جواب نظر نہیں آتا !؟ تو آپ پوچھ لیا کریں ، ان شاء الله آپ کو جواب دیا جائے گا !
سیدھے ہاتھ میں ایک چْلّو پانی لے کر دونوں ہاتھوں کو تر کریں ، پھر دونوں ہاتھوں سے پورے سر کا مسح کریں ، دونوں ہاتھوں کو پیشانی پر رکھ کر گدی تک لے جائیں اور پھر اسی ہاتھوں کو واپس پیشانی تک لے آئیں ۔
دلیل ملاحظہ کیجیے :

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَمْرِو بْنِ يَحْيَى الْمَازِنِيِّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ رَجُلًا قَالَ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدٍ وَهُوَ جَدُّ عَمْرِو بْنِ يَحْيَى:‏‏‏‏ أَتَسْتَطِيعُ أَنْ تُرِيَنِي كَيْفَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَوَضَّأُ؟ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ زَيْدٍ:‏‏‏‏ نَعَمْ، ‏‏‏‏‏‏"فَدَعَا بِمَاءٍ، ‏‏‏‏‏‏فَأَفْرَغَ عَلَى يَدَهُ فَغَسَلَ مَرَّتَيْنِ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ مَضْمَضَ وَاسْتَنْثَرَ ثَلَاثًا، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ غَسَلَ وَجْهَهُ ثَلَاثًا، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ غَسَلَ يَدَيْهِ مَرَّتَيْنِ مَرَّتَيْنِ إِلَى الْمِرْفَقَيْنِ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ مَسَحَ رَأْسَهُ بِيَدَيْهِ فَأَقْبَلَ بِهِمَا وَأَدْبَرَ بَدَأَ بِمُقَدَّمِ رَأْسِهِ حَتَّى ذَهَبَ بِهِمَا إِلَى قَفَاهُ ثُمَّ رَدَّهُمَا إِلَى الْمَكَانِ الَّذِي بَدَأَ مِنْهُ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ غَسَلَ رِجْلَيْهِ".
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو امام مالک نے عمرو بن یحییٰ المازنی سے خبر دی، وہ اپنے باپ سے نقل کرتے ہیں کہ ایک آدمی نے عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ جو عمرو بن یحییٰ کے دادا ہیں، سے پوچھا کہ کیا آپ مجھے دکھا سکتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کس طرح وضو کیا ہے؟ عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ہاں! پھر انہوں نے پانی کا برتن منگوایا پہلے پانی اپنے ہاتھوں پر ڈالا اور دو مرتبہ ہاتھ دھوئے۔ پھر تین مرتبہ کلی کی، تین بار ناک صاف کی، پھر تین دفعہ اپنا چہرہ دھویا۔ پھر کہنیوں تک اپنے دونوں ہاتھ دو دو مرتبہ دھوئے۔ پھر اپنے دونوں ہاتھوں سے اپنے سر کا مسح کیا۔ اس طور پر اپنے ہاتھ (پہلے) آگے لائے پھر پیچھے لے گئے۔ (مسح) سر کے ابتدائی حصے سے شروع کیا۔ پھر دونوں ہاتھ گدی تک لے جا کر وہیں واپس لائے جہاں سے (مسح) شروع کیا تھا، پھر اپنے پیر دھوئے۔
(
صحیح بخاری كتاب الوضوء
بَابُ مَسْحِ الرَّأْسِ كُلِّهِ: حدیث نمبر: 185)
(نوٹ : اس مضمون کی ،اس کے علاوہ بھی کئی احادیث ہیں مثلا صحیح مسلم عن عبدا للہ بن زید ، صحیح بخاری عن ا بن عباس وغیرہ )
لیجیے قیاس کے بغیر ہی آپ کو جواب مل گیا ۔
والحمد للہ رب العالمین
صحیح مسلم میں صرف ناصیہ پر مسح کا ذکر ہے اس کے متعلق آپ کیا کہیں گے وہاں پورے سر کے مسح کی بات نہیں۔ دونوں حدیثوں میں قیاس کے بغیر کیسے تطبیق دیں گے
قیاس کی تعریف بھی آپ کے ذمہ ہے
 
شمولیت
اکتوبر 24، 2016
پیغامات
216
ری ایکشن اسکور
22
پوائنٹ
35
اعتراض :

اس پر بھی اعتراف کی سرخی آپ کی جہالت کا ثبوت ہے، کہ آپ کو اب یہ معلوم ہوا ہے کہ اہل الحدیث کے ہاں قیاس حجت ہے!
قارئین سے پہلے آپ اس بات کو اچھی طرح سمجھ لیں!
جواب :

جناب ! ہمیں تو بڑی اچھی طرح معلوم ہے کہ اہل حدیث حضرات کے لئے حجت کیا کیا ہے !؟
لیکن آپ جو سادہ لوح عوام کو یہ کہہ کر دوکھا دیتے ہیں کہ :
"ہمارے لئے حجت صرف قرآن اور حدیث ہے یعنی اہل حدیث کے دو ہی اصول اَطِيْعُوا اللّٰهَ وَاَطِيْعُوا الرَّسُوْلَ"

تو سادہ لوح عوام آپ کے دوکھے میں آجاتی ہے اور سمجھتی ہے کہ ان کے لئے صرف قرآن اور حدیث ہی حجت ہے !؟
تو اسی لئے آپ کے بیان پر اعتراف لکھا گیا اور پھر اس پر تبصرہ کیا گیا -
اب اپنے کیے اعتراف کو آپ جہالت کہہ لیں تو کوئی مضائقہ نہیں !؟
 
شمولیت
اکتوبر 24، 2016
پیغامات
216
ری ایکشن اسکور
22
پوائنٹ
35
اعتراض :

@راشد محمود صاحب! آپ تو ہر بات کو غلط فہمی و ازالہ سے تعبیر کرتے جا رہے ہیں! آپ کو ان الفاظ کااطلاق بھی سیکھنا چاہئے!
جواب :

ہم نے اطلاق سیکھا ہوا ہے کہ کہاں کرنا ہے الحمد للہ
اگر آپ نے زیر مشاہدہ موضوع کے متعلق کوئی بات کرنی ہے تو کیجیے ، یوں ادھر ادھر کی ہوائیاں چھوڑنے سے اجتناب کریں -
 
شمولیت
اکتوبر 24، 2016
پیغامات
216
ری ایکشن اسکور
22
پوائنٹ
35
غلط فہمی : -

جس تعریف کی بناء پر آپ نے فرمایا تھا:
اسی تعریف کی بنا پر ہم نے عرض کیا ہے:
آپ تو سوال کو بھی ازالہ باور کروانا چاہتے ہو!
ازالہ : -
جناب ! آپ کو کیسے پتا کہ میں نے کس تعریف کی بنیاد پر کہا کہ میرا کوئی مسلک نہیں ہے ؟ آپ نے یہاں پر بھی اپنی قیاس آرائیاں شروع کر دیں ہیں !؟
اور میں نے اس جملہ کے آگے بھی لکھا تھا کہ میرا دین ہے اور وہ اسلام ہے -
نہ جانے اپنے مطلب کی عبارت پیش کر کے ، باقی کو چھپا کر آپ کا مقصد کیا ہے ؟
اور جہاں تک تعلق ہے اس سوال کا کہ :
"آپ تو سوال کو بھی ازالہ باور کروانا چاہتے ہو!"
تو یہ بھی آپ کی غلط فہمی ہے -
بتائیے کیا سوال کے ذریعے غلط فہمی کو دور نہیں کیا جا سکتا ؟؟؟
رسول الله بھی غلط فہمی کے ازالہ کے لئے سوال پوچھا کرتے تھے -
بات پھر وہی ہے کہ پوسٹ سے متعلقہ گفتگو کیجیے ،،،،،،،!
قارئین ! آپ جب پوسٹ کو ملاحظہ کریں تو مکمل کو کیجیے-
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,565
پوائنٹ
791
علامہ صاحب !
ایک سوال کا جواب ابھی تک آپ نے نہیں دیا جو بنیادی سوال ہے :
آپ کی بات تب سمجھ آئے گی جب آپ قیاس کا تعارف کروائیں گے کہ قیاس کیا چیز ہے ، لہذا پہلے واضح کریں کہ قیاس کسے کہتے ہیں ؟
اسی طرح بدعت کی تعریف بھی تمام فرقے مختلف کرتے ہیں آپ بدعت کے متعلق اپنا موقف بیان کردیں کہ بدعت سے آپکی مراد کیا ہے ؟
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,417
ری ایکشن اسکور
2,730
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
جناب ! ہمیں تو بڑی اچھی طرح معلوم ہے کہ اہل حدیث حضرات کے لئے حجت کیا کیا ہے !؟
لیکن آپ جو سادہ لوح عوام کو یہ کہہ کر دوکھا دیتے ہیں کہ :
"ہمارے لئے حجت صرف قرآن اور حدیث ہے یعنی اہل حدیث کے دو ہی اصول اَطِيْعُوا اللّٰهَ وَاَطِيْعُوا الرَّسُوْلَ"

تو سادہ لوح عوام آپ کے دوکھے میں آجاتی ہے اور سمجھتی ہے کہ ان کے لئے صرف قرآن اور حدیث ہی حجت ہے !؟
تو اسی لئے آپ کے بیان پر اعتراف لکھا گیا اور پھر اس پر تبصرہ کیا گیا -
اب اپنے کیے اعتراف کو آپ جہالت کہہ لیں تو کوئی مضائقہ نہیں !؟
اب آپ کی جہالت کایہ عالم ہو کہ آپ کو یہ بھی سمجھ نہ آئے کہ:
اہل الحدیث کا مسلک یہ ہے کہ قیاس شرعی قرآن و سنت کے تابع اور بوقت ضرورت حجت ہے، یعنی کہ جب تک کہ اس قیاس کا باطل ہونا یا اس کےعلاوہ کوئی حکم قرآن و حدیث سے استدلاً یا استنباطا ً ثابت نہ ہو!
اس کے علاوہ کا اہل الحدیث علماء میں شذوذ کا ہونا بعید نہیں!
تو میاں! آپ کی ''عقل شریف'' کی صحت کے لئے دعا ہی کی جا سکتی ہے!
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,417
ری ایکشن اسکور
2,730
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
ازالہ : -
جناب ! آپ کو کیسے پتا کہ میں نے کس تعریف کی بنیاد پر کہا کہ میرا کوئی مسلک نہیں ہے ؟ آپ نے یہاں پر بھی اپنی قیاس آرائیاں شروع کر دیں ہیں !؟
اور میں نے اس جملہ کے آگے بھی لکھا تھا کہ میرا دین ہے اور وہ اسلام ہے -
نہ جانے اپنے مطلب کی عبارت پیش کر کے ، باقی کو چھپا کر آپ کا مقصد کیا ہے ؟
قیاس نہیں ہے میاں! بلکہ ''مسلک'' جس تعریف پر آپ نے اپنے کسی مسلک کے حامل ہونے کی نفی کی ہے اسی تعریف کے تحت ہم نے آپ کو مجہول المسلک قرار دیا ہے!
ہم نے آپ سے دین کے متعلق نہیں پوچھا تھا، بلکہ آپ کے مسلک سے متعلق پوچھا تھا!
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,417
ری ایکشن اسکور
2,730
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
"آپ تو سوال کو بھی ازالہ باور کروانا چاہتے ہو!"
تو یہ بھی آپ کی غلط فہمی ہے -
بتائیے کیا سوال کے ذریعے غلط فہمی کو دور نہیں کیا جا سکتا ؟؟؟
رسول الله بھی غلط فہمی کے ازالہ کے لئے سوال پوچھا کرتے تھے -
بات پھر وہی ہے کہ پوسٹ سے متعلقہ گفتگو کیجیے ،،،،،،،!
ارے میاں! بالکل سوال کے ذریعے بھی جواب دیا جا سکتا ہے! اس کا انکار نہیں!
مگر آپ کا یہ سوال تو ایک ''تعریف'' کے لئے ہے، ایسا نہیں کہ پہلے بیان کے برخلاف اقرار پر!
 
Top