• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

لفظ خدا کا استعمال

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,567
پوائنٹ
791
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
کوئی عجمی اگر اپنی زبان میں "اللہ" ہی کہنا پسند کرے اور اسی کو افضل سمجھے تو اس کے بارے کیا حکم ہے؟
جزاک اللہ خیرا!
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ ؛
آپ نے کیا بات کہہ دی ۔۔۔سبحان اللہ ۔۔الحمد للہ ۔۔هو الله لا اله الا هو
یقیناً ۔۔اللہ ۔۔کہنا ، لکھنا،افضل و اعلی ہے ۔
انتہائی عظیم نام ’’ اللہ ‘‘اسم جامع ہے (ان تمام صفات عالیہ کو جو اس نام والے میں پائی جاتی ہیں ،اور یہ نام ’‘علم الاعلام ’‘ ہے ،اس لئے اس نام کے کچھ خصائص پیش نظر رہیں
(۱)یہ اسم ’’ اللہ ‘‘ علم ہے،جو صرف اسی ذات کےلئے خاص ہے حتی کہ دنیا میں کسی ظالم ،خود ساختہ رب بننے والے کو بھی یہ نام رکھنے کی جرات نہ ہو سکی ،
حتی کہ فرعون بھی یہ جرات نہ کر سکا وہ بھی کہہ سکا تو {أَنَا رَبُّكُمْ الأَعْلَى}
(۲)باقی سارے نام اس اسم علم کی طرف مضاف ہوتے ہیں ،جیسے ’’ الرحمن ،الرحیم ۔اللہ کے نام ہیں ،،جبکہ یہ نہیں کہا جاتا :اللہ ،الرحمن ،الرحیم کا نام ہے
خود رب ذوالجلال نے فرمایا :{ وَلِلَّهِ الْأَسْمَاءُ الْحُسْنَى فَادْعُوهُ بِهَا } اللہ کے بڑے پیارے پیارے نام ہیں ،سو تم اس کو انہی ناموں سے پکارو ،،
(۳) اسی نام کے اظہار و اقرار سے بندہ اسلام میں داخل ہو سکتا ہے ،،اگر کوئی کہے :لا إله إلاّ الرّحمن،تو جمہور اہل علم کے ہاں اس کا اسلام لانا صحیح نہیں؛
(۴)اس کے ہر اسم کا ترجمہ ہو سکتا ہے ،لیکن اس اسم جامع کا ترجمہ نہیں ہو سکتا؛؛

اسم " الله " جلّ جلاله هو الاسم الجامع، وعلم الأعلام، ولهذا كان له خصائص كثيرة، منها:

1- أنّه علم اختصّ به، وحتّى أعتى الجبابرة لم يتسمّ به، كما مرّ معنا.

2- تُضاف الأسماء إليه، ولا يُضاف إليها، فيقال: الرّحمن الرّحيم من أسماء الله، ولا يقال: الله من أسماء الرّحمن الرّحيم، حتّى إنّه قال:{ وَلِلَّهِ الْأَسْمَاءُ الْحُسْنَى فَادْعُوهُ بِهَا } [الأعراف:180] وقال:{ هُوَ اللَّهُ الَّذِي لا إِلَهَ إِلَّا هُوَ عَالِمُ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ هُوَ الرَّحْمَنُ الرَّحِيمُ (22)هُوَ اللَّهُ الَّذِي لا إِلَهَ إِلَّا هُوَ الْمَلِكُ الْقُدُّوسُ السَّلامُ الْمُؤْمِنُ الْمُهَيْمِنُ الْعَزِيزُ الْجَبَّارُ الْمُتَكَبِّرُ سُبْحَانَ اللَّهِ عَمَّا يُشْرِكُونَ (23)} [الحشر].


3- أنّه لا يصحّ إسلام أحد من النّاس إلاّ بالنّطق به، فلو قال: لا إله إلاّ الرّحمن، لم يصحّ إسلامه عند جماهير العلماء.
4- ولا تنعقد صلاة أحد من النّاس إلاّ بالتلفّظ به، فلو قال: الرّحمن أكبر ! لم تنعقد صلاته.
-كلّ أسمائه تعالى يمكن ترجمتها إلاّ لفظ الجلالة "الله".
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
یقیناً ۔۔اللہ ۔۔کہنا ، لکھنا،افضل و اعلی ہے ۔
السلام علیکم۔ ورحمۃ اللہ!
جزاک اللہ خیرا یا شیخ!
الحمد للہ میں ذاتی طور پر اسی بات کا قائل ہوں۔
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
شیخ زبیر علی زئی رحمۃ اللہ علیہ سے جب یہی سوال کیا گیا کہ اللہ کو خدا کہنا کیسا ہے؟ تو اُنہوں نے اِس سوال کے جواب میں قرآن کی آیت دلیل کے طور پر بیان کی جس کا مفہوم ہے کہ اللہ تعالیٰ نے انسانوں کو رنگ اور زبان کے فرق کے ساتھ پیدا کیا ہے، پس اسی طرح کچھ لوگ اپنی زبان میں اللہ کو خدا کہتے ہیں اور کچھ لوگ اپنی زبان میں God کہہ کر پکارتے ہیں، میرے خیال سے یہ ایک معقول جواب ہے۔ واللہ تعالیٰ اعلم
میرے خیال میں شیخ زبیر علی زئی رحمۃ اللہ علیہ کا موقف صحیح نہیں ہے اور وہ غلطی پر ہیں -

الله دراصل معبود برحق کا نام ہے اور اسم اعظم ہے اوراس کو اسی زبان میں بیان کرنا ضروری ہے- "یہ کہنا کہ الله نے انسانوں کو رنگ اور زبان کے فرق کے ساتھ پیدا کیا ہے پس اسی طرح کچھ لوگ اپنی زبان میں اللہ کو خدا کہتے ہیں اور کچھ لوگ اپنی زبان میں God کہہ کر پکارتے ہیں" تو پھرعبادات میں بھی ہر کوئی الله کو اپنی زبان کے مطابق جو مرضی چاہے پکارلے- جب کہ سب جانتے ہیں کہ ایسا جائز نہیں- ہر شخص کسی بھی علاقے ، رنگ و نسل سے تعلق رکھتا ہو اس پر واجب ہے کہ عبادات ، (یعنی نماز ،اذان حج، مسنون دعایں) عربی زبان میں ہی مانگنی ضروری ہیں ورنہ وہ اس کے لئے قابل قبول نہیں- خدا مجوسی زبان کا لفظ ہے اور مجوسیوں کا معبود ہی ہے- اگر خدا کہنا جائز ہے تو پھر دعا وغیرہ میں بھگوان ، یا GOD کہنا بھی جائز ہونا چاہیے - کیا کوئی بھارتی مسلمان الله رب العزت سے ان الفاظ میں دعا کرے - "اے بھگوان مجھے شانتی دے- مجھ پر رحم کر" چاہے وہ حقیقت میں الله سے ہی مانگ رہا ہو تو کیا یہ صحیح طرز عمل ہو گا - تو پھر مجوسیوں کی زبان میں "الله" کو خدا کہنا کیسے صحیح ہے؟؟ - ویسے بھی خدا کہنے میں غیر مسلم سے مشابہت لازم آتی ہے جو حرام ہے- حقیقت یہ ہے کہ ہمارے معاشرے میں ان الفاظ میں الله کو خدا پکارنا اتنا عام ہو چکا ہے کہ اس کو ناجائز نہیں سمجھا جاتا -

الله رب العزت ہمیں سیدھی راہ کی طرف گامزن رکھے (آمین)-
 

جوش

مشہور رکن
شمولیت
جون 17، 2014
پیغامات
621
ری ایکشن اسکور
319
پوائنٹ
127
لفظ۔ ۔ اللہ ۔ اس ذات باری کا علم ذاتی ہے اور یہ متعین ہے کہ زبان کے بدلنے سے ۔ علم۔ کبھی نہیں بدلتا جیسے لاہور ایک شہرکا نام ہے اس کو دنیا کے مختلف زبانوں میں ۔لاہور۔ہی کہا جائیگا ۔۔ لفظ ۔گوڈ۔ الہ کا معنی دیتا ہے لیکن ۔اللہ ۔کا معنی کبھی نہیں اسلئے مولانا زبیر زئی کا قول غلط ہے
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
"اردو ادب" میں لفظ "خدا" کا استعمال اندھا دھند کیا گیا ہے۔
 

جوش

مشہور رکن
شمولیت
جون 17، 2014
پیغامات
621
ری ایکشن اسکور
319
پوائنٹ
127
چونکہ اردو ادب زیادہ تر شیعوں اور بریلیوں کی دین ہے اور ایک دور میں ہندستان میں فارسی زبان کا رواج تھا اور فارسی میں لفظ ۔ اللہ ۔ کم اور۔خدا۔ کا استعمال زیادہ تھا اسلئے یہ لفظ ہر خاص و عام کے زبان پر چڑھ گیا اب جب تحقیق کا دور آگیا تو اس لفظ خدا سے بچنے کی کوشش کی گئی اور آج بھی اردو ادب کا ایک بڑا طبقہ تصوف سے متاثر ہے اور اسی تصوف کو صحیح دین تصور کرتا ہے تو اس سے اسکے فکر ۔خیال اور الفاظ سب متاثر ہوئے ۔
 

جوش

مشہور رکن
شمولیت
جون 17، 2014
پیغامات
621
ری ایکشن اسکور
319
پوائنٹ
127
کوئی عجمی اگر لفظ ۔خدا۔ کہنے کو افضل قرار دیتا ہے تو اسے حقیقت کی دنیا میں آکر اپنی اصلاح کرنی چاہئے اور اگر ایسا نہیں کرتا ہے تو ھٹ دہرمی صحیح نہیں ۔غلط بہرحال غلط ہے۔
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
لفظ۔ ۔ اللہ ۔ اس ذات باری کا علم ذاتی ہے اور یہ متعین ہے کہ زبان کے بدلنے سے ۔ علم۔ کبھی نہیں بدلتا جیسے لاہور ایک شہرکا نام ہے اس کو دنیا کے مختلف زبانوں میں ۔لاہور۔ہی کہا جائیگا ۔۔ لفظ ۔گوڈ۔ الہ کا معنی دیتا ہے لیکن ۔اللہ ۔کا معنی کبھی نہیں اسلئے مولانا زبیر زئی کا قول غلط ہے
متفق
 
Top