عمر اثری
سینئر رکن
- شمولیت
- اکتوبر 29، 2015
- پیغامات
- 4,404
- ری ایکشن اسکور
- 1,137
- پوائنٹ
- 412
اسمیں معذرت کی کوئ بات نہیں ھے محترم. آپ نے جان بوجھ کر تھوڑے ھی کہا تھا. آپ نے تو بس غلط فہمی میں یہ کہا تھا.میں انتہائی معذرت خواہ ہوں۔
اصل میں آپ نے ابن ابی العزؒ کے نام کے ساتھ حنفی جو لگایا ہے اس وجہ سے میں نے یہ سمجھا کہ آپ نے مجھے حنفی ہونے کی وجہ سے یہ پڑھنے کے لیے کہا ہے۔ لیکن غلط مطلب میں نہیں بلکہ اس معنی میں سمجھا کہ میں چونکہ حنفی ہوں اس لیے اپنے علماء کا تحریر کردہ مسئلہ پڑھ لوں جیسا کہ عمومی مزاج ہے کہ ہر مسلک والا مسائل میں ابتداء اپنے علماء کی طرف رجوع کرتا ہے۔ اسی لیے میں نے حاشیہ ابن عابدین کا ذکر کیا تھا کہ میں وہاں تفصیلا پڑھ چکا ہوں۔ ابن ابی العز کا ذکر مسائل کے ضمن میں احناف کے علماء (جیسے علامہ شامی وغیرہ حالانکہ علامہ شامیؒ نے ہر مسئلے میں اصل کتب سے اقوال جمع کرنے میں کمال کیا ہے) نہیں کرتے۔ نیز موجودہ دور کے بہت سے علماء ان کے حنفی ہونے سے بھی اختلاف کرتے ہیں۔
جناب اب بھی آپ کی بات واضح بالکل نہیں ھے.البتہ جو میری بات سے غلط مفہوم آپ کے ذہن میں آیا اس پر میں معذرت خواہ ہوں۔
جناب آپ اوپر لۓ گۓ اقتباس پر غور کریں. آپ کو میری بات میں احتمال لگا. اور یقینا احتمال تھا بھی اور میں نے قبول بھی کیا لیکن آپ نے یہ دعوی کیسے کر دیا؟؟؟ کس دلیل کی بنا پر؟؟؟باقی جو ووٹ دینے کا مطلب آپ نکال رہے ہیں اول تو یہ مطلب احتمال کفر کو ترجیح دینا ہے جو کہ درست نہیں۔
جناب عالی آپ نے کس بنا پر یہ بات کہی؟؟؟ کیا آپ کی اس بات سے ایسا نہیں محسوس ھو رھا کہ گویا آپ کو علم ھے کہ فتوی میں کچھ خامی ھو گئ ھے؟؟؟ ہاں اگر آپ نے ایسے ھی ایک عام سی بات کہی ھے تو الگ مسئلہ ھے.البتہ رہ گئی بات اس کے ہم جنس پرستی کے ووٹ کی۔ تو کفر کا فتوی اس وقت لگتا ہے جب ایک حرام قطعی چیز کو حلال قرار دیا جائے بلا کسی تاویل مضبوط کے
میں نے ووٹ دینے کا ایک مطلب یا معنی بیان کیا یا یوں کہ لیں کہ مراد لیا تو آپ کو اسمیں احتمال نظر آگیا لیکن آپ نے کس بنا پر یہ مطلب نکال لیا؟؟؟ووٹ دینے کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ یہ قانون بننا چاہیے کہ ہر کسی کو اپنی مرضی سے اس فعل کے کرنے کی قانونا اجازت ہے
کیا ھی بہتر ھوتا کہ آپ اس سلسلے میں شرعا بھی کچھ عرض کرتے تاکہ مجھے غلط فہمی نا ھوئ ھوتی.ووٹ دینے کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ یہ قانون بننا چاہیے کہ ہر کسی کو اپنی مرضی سے اس فعل کے کرنے کی قانونا اجازت ہے۔ بہت سے لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ ہر مرد و عورت کو جنسیات کے معاملے میں آزاد ہونا چاہیے۔
میری بات کا مطلب یہ ہے کہ بے شک شرعی طور پر یہ کام ناجائز ہے لیکن بہت سے لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ انسان کے بہت سارے گناہ ثواب کے معاملات کی طرح اسے بھی ہر شخص کے اپنے ہاتھ میں ہونا چاہیے اور اس پر کوئی قانونی پکڑ نہیں ہونی چاہیے۔ اسی چیز کے لیے وہ ووٹ دیتے ہیں۔
ظاہر ہے اسے وہ انگریزی قانون کے ضمن میں ہی سمجھتے ہیں۔ شرعی قانون میں تو یہ ممکن ہی نہیں ہے اور بد قسمتی سے شرعی قانون اپنی حقیقی روح کے ساتھ کہیں نافذ بھی نہیں ہے۔