السلام علیکم
رشتہ تو دیکھ بھال کے ہی کرنا چاہئے اس پر کسی کا بیٹا اور کسی کی بیٹی کی زندگی بھر کا ساتھ ھے اگر اس میں کہیں کوتاہی ہو جائے تو کبھی کبھی بعد میں بڑے مسائل پیدا ہو جاتے ہیں، اسطرح رشتوں میں لڑکیوں کو دیکھ کر پسند نہ آنے پر بڑا کردار مڈل وومن جو رشتہ کروانے والی ھے اس کا بھی ہوتا ھے۔ اور اس کا ایک نام لاہور میں "وچولن" بھی ھے۔
وچولن جس کام ھے دو فیملیوں میں رشتہ بنوانا وہ اکثر اس میں کاروبار بھی کرتی ھے اور یہ کاروبار کی نوعیت ایسی ھے کہ وچولن کی ہتمٰی کوشش ہوتی ھے کہ پہلے وہ وہ والے رشتہ دکھائے جس میں کوئی بھی میچ نہ ہو اور ہر ٹیمپریری کنٹریکٹ پر وہ اچھی فیس لیتی بمعہ کرایہ لیتی رہتی ھے۔ ایک فیملی کو وہ 10 سے 20 تک ایسے رشتہ دکھاتی ھے اور ساتھ لے کر جاتی ھے جن کا کوئی میچ نہیں اور وہ نہ ہونے والے ہوں تاکہ وہ اس پر پیسے بنا سکے۔ اس کے بعد اس پر پریشر بڑھتا جاتا ھے اور وہ پھر میچ کے قریب قریب ہوتی ھے۔
ہماری فیملی میں اکثر رشتہ پہلے خاندان میں ہی دیکھا جاتا ھے اگر فیملی سے کوئی میچ نہ ہو تو پھر خاندان سے باہر رشتہ کی تلاش کی جاتی ھے اس پر میرےنایک بھائی کے رشتہ دیکھنے پر مجھے اچھی طرح یاد ھے میری والدہ نے وچولن کو کہا تھا کہ مجھے میرے بیٹے کے رشتہ پر کچھ نہیں چاہئے کیونکہ ہم نے لڑکی جو شادی کے وقت بیرون ملک لے جانا ھے جس پر وہ بار بار رشتہ بھی دیکھ کر کسی کی بیٹی کو تکلیف نہیں پہنچانا چاہتیں اس لئے تمہاری جو بھی ڈیمانڈ ھے میں تمہیں اس سے زیادہ رقم دوں کی مجھے لڑکیوں کی تصاویر دکھاؤ میں تصویر سے لڑکی دیکھ کر وہیں رشتہ کروں گی۔
اس پر پہلے وچولن نے کہا کہ تصاویر نہیں ہوتیں جا کر دیکھنا پڑتا ھے وغیرہ پھر بعد میں کسی طرح اسے ہمارے متعلق سمجھ آ گئی اور وہ کچھ تصاویر لائی جس میں سے میری والدہ محترمہ نے ایک لڑکی پسند کی پھر اس نے آپس میں ملاقات کروائی اور وہیں میری والدہ نے لڑکی دیکھ کر پسند کر لیا اور واپس ابوظہبئی آ گئیں، لڑکی والوں نے کہا کہ ہم اپنی رائے بعد میں بتائیں گے۔ جس پر انہوں نے ہر طرح سے انکوائریاں کی یہ ان کا حق تھا۔ پھر ایک دن ابوظہبئی لڑکی کا والد آیا اس کے بھتیجے بھی ابوظہبئی میں ہوتے تھے ان کے پاس اور ہمیں ملا جس پر میرے والد محترم کو سمجھ آ گئی خیر انہوں نے اسے کہا کہ کل صبح آپ 9 بجے تک تیار رہنا میرا بڑا بیٹا آپ کو چھوٹے بیٹے کے آفس لے جائے گا۔ جس پر میں دوسرے دن صبح لڑکی کے والد کو بھائی کے آفس لے گیا، بھائی این۔ ڈی۔ سی پیٹرولیم ہیڈ آفس میں ایڈمنسٹریٹو آفیسر تھا۔ میں لڑکی کے والد کو اس کے آفس کے اندر چھوڑ کر باہر اپنی کار میں ہی بیٹھا رہا اور انہیں کہا کہ آپ یہیں آ جائیں۔ پھر لڑکی کا والد آفس میں بھی اپنی ہر قسم کی تسلی کر آیا اور اسی رات پھر جب والد محترم گھر آئے تو لڑکی کے والد نے ہاں کی۔ اب اس بھائی کے 4 بیٹے ہیں اور بڑا بیٹا کالج میں ھے۔
کچھ مسائل ایسے ہیں جن کا تعلق ہر گھر سے ہوتا ھے اس لئے اس پر سنی سنائی اور کتابی باتوں کے ساتھ اپنی رائے میں اپنے گھر سے، اگر گھر سے نہ ہو تو پھر اپنے عزیز سے اس موضوع کے مطابق ایک واقعہ پیش کرنا چاہئے۔
والسلام