عبد الرشید
رکن ادارہ محدث
- شمولیت
- مارچ 02، 2011
- پیغامات
- 5,402
- ری ایکشن اسکور
- 9,991
- پوائنٹ
- 667
ماہ ربیع الأول اور عیدمیلاد
ابوالفوزان کفایت اللہ السنابلیؔ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
''عید میلاد'' کی تاریخ
عید میلاد'' کے موجد فاطمی خلفاء ہیں :
عہد نبوی ﷺ،عہدصحابہ رضی اللہ عنہم،نیزتابعین عظام اوران کے بعدکے ادوارمیں ''عید میلاد'' کاکوئی تصورنہیں تھا،بلکہ یہ بدعت بہت بعدمیں ایجادہوئی یہ ایک ایسی حقیقت ہے کہ اس کاانکارمیلاد منانے والے بھی نہیں کرسکتے ۔لہٰذاجب یہ بات مسلم ہے کہ اس عمل کی ایجاد بعد میں ہوئی توہمیں یہ ضرور پتہ لگاناچاہئے کہ اس کی ایجاد کب ہوئی ؟اور اسے ایجاد کرنے والے کون لوگ تھے؟اس سلسلے میں جب ہم تاریخ کی ورق گردانی کرتے ہیں تومعلوم ہوتاہے کہ اس بدعت کی ایجاد فاطمی دور ) 362ھ ، 567ھ ( میں ہوئی ،اور اسے ایجاد کرنے والے بھی فاطمی خلفاء ہی تھے۔أحمد بن علی بن عبد القادر، أبو العباس الحسینی العبیدی، تقی الدین المقریزی (المتوفی۸۴۵)لکھتے ہیں:
اور تقریباًیہی بات احمد بن علی بن احمد الفزاری القلقشندی ثم القاہری (المتوفی:۸۲۱ھـ)نے کچھ یوں نقل کی ہے:''وکان للخلفاء الفاطمیین فی طول السنة أعیاد ومواسم وھی موسم رأس السنة،موسم أول العام،ویوم عاشورآئ،ومولدالنبی ﷺ۔۔۔۔''
یعنی فاطمی خلفاء کے یہاں سال بھرمیں کئی طرح کے جشن اورمحفلوں کاانعقاد ہوتاتھااوروہ یہ ہیں : سال کے اختتام کاجشن ،نئے سال کاجشن،یوم عاشورآء کا جشن،اورمیلاد النبی ﷺکاجشن۔ [الخطط المقریزیۃ :ج1ص495]۔
اَلْجُلُوسُ الثَّالِث جُلُوسہ فِی موْلدِ النَّبِیِّ ﷺَ فِی الثَّانِی عَشرَ مِنْ شَہرِ رَبِیْعِ الأوَّلِ وَکَانَ عَادَتہُمْ فِیہِ أنْ یَّعمَلَ فِی دَارِ الْفِطْرة عِشرُونَ قِنطَاراً مِنَ السُّکَّرِ الفَائِقِ حلْویٰ مِنْ طَرَائِفِ الأصْنَافِ، وَتَعبّی فِی ثَلاثَمِائَةصیْنِیة نُحَاسٍ۔فَإذَا کَانَ لَیلَة ذٰلِکَ الموْلِد، تَفَرَّقَ فِی أرْبَابِ الرُّسُوْمِ: کَقَاضِی الْقُضَاة، وَدَاعِی الدُّعَاة، وَقُرّاء الْحضرَة، وَالخُطبَاء ، وَالْمُتصَدّرِینْ بِالجَوامِعِ القَاہِرَة وَمِصرَ، وَقَومة الْمُشَاہِدِ وَغَیْرہم مِمَّن لَہ اسْم ثَابِت بِالدِّیوَانِ۔
تیسرا جلوس ربیع الاول کو میلاد النبی ﷺکا نکالا جاتا تھا ۔اس جلوس میں انکا طریقہ یہ تھا کہ دار الفطرہ میں ۰ ۲قنطار عمدہ شکر سے مختلف قسم کا حلوہ تیار کیا جاتااور پیتل کے تین سو برتنوں میں ڈالا جاتا اور جب میلاد کی رات ہوتی تو اس حلوہ کو مختلف ارباب رسوم مثلاً:قاضی القضاۃ ،داعی الدعاۃ ،قرائ، واعظین ،قاہر ہ اور مصرکی جامع مساجد کے صدور ،مزاروں کے مجاور ونگران اور دیگر ان لوگوں میں تقسیم کر دیا جاتا جن کا نام رجسٹرڈ ہوتا ۔[صبح الأعشی :ج3ص 576] ۔