• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مباہلے ميں کامیاب کون؟؟؟ الیاس ستّار صاحب یا محمدحسین میمن صاحب؟؟؟

شمولیت
مارچ 05، 2012
پیغامات
34
ری ایکشن اسکور
54
پوائنٹ
16
بسم اللہ الرحمن الرحیم
نحمد و نصلی علی رسولہ الکریم
ان شاء اللہ ماشاء اللہ سبحان اللہ

اسلام کے جانباز جرنیل، محافظ حدیث، مجاہد ختم نبوت جناب الیاس ستار صاحب کا تبصرہ

محمد حسین میمن صاحب نے مباہلے میں کامیابی کا اعلان کیا اور اس کامیابی کی وجہ یہ دی کہ ان پر کوئی عذاب نازل نہیں ہوا۔محمد حسین میمن صاحب کی فیس بک پیج کے الفاظ یہ ہیں کہ
’’ اللہ تعالیٰ نے مجاہد ختم نبوت اور خادم حدیث کو فتح عطا ء فرمائی ، الحمدللہ محمد حسین میمن صاحب عافیت سے ہے اور پہلے سے زیادہ تندرست ہے اور یہی فتح کی نشانی ہے۔"
Wall Photos | Facebook
الحمد للہ میں (الیاس ستّار) بھی بالکل تندرست اور توانا ہوں اور تندرستی کے اعتبار سےمیں محمد حسین میمن سے زیادہ کامیاب ہوں کیونکہ میمن صاحب ایک نوجوان شخصیت ہے اورمیں ستر سال کا ہوں اور کسی بھی وقت مریض بن سکتا تھا لیکن الحمدللہ اس بڑھاپے کے باوجود کسی قسم کی کوئی تکلیف شروع نہیں ہوئی حتی مجھے سر درد بھی نہيں ہوا۔ لیکن اس برتری کے باوجود میں اس بُنیاد پر کامیابی کا دعویٰ نہیں کرتا۔

میری صحت مندی کی وجہ سے محمد حسین میمن صاحب کی اپنی فتح کے دعویٰ بھی جھوٹے ثابت ہوگیاہے۔

میمن صاحب اپنے مباہلے میں فتح کے جھوٹے اور بے وقوفانہ دعویٰ کی دجہ سے اب ان کو اللہ کے حضور جواب دینا ہوگا اس دنیا میں یا پھر قیامت کے دن ۔

مباہلے کی تقریر میں میمن صاحب نے کہا تھا کہ
’’ اے اللہ ، اگر میر ا موقف باطل ہے تو مجھے زمین میں اتار دے اگر اس بندہ (جناب الیاس ستّار صاحب ) کا موقف باطل ہے تو اللہ اس پر قہر اُتار دے اگر اے اللہ، میں جھوٹا ہوں تو مجھ پر قہر اُتار۔‘‘
مجھ پر کوئی قہر نازل نہیں ہوا س لئے محمد حسین صاحب اس نکتے سے بھی آپ، اپنے آپ کو مباہلے میں کامیاب ہونے کا دعویٰ نہیں کرسکتے ہیں۔

میں نے محمد حسین میمن کے مباہلے کی دعا کے ساتھ اپنی ایک تقریر بھی ریکارڈ کرکے محدث فورم، فیس بک اور یو ٹیوب وغیرہ میں ڈالی تھی جس کے الفاظ یہ ہیں۔
" اگر دونوں طرف حق کی تلاش ہے اور اللہ اس پوائنٹ کی روشنی میں حق کی وضاحت کے ساتھ واضح کردے تو یہ بھی میں سمجھتا ہوں مباہلہ کا رزلٹ کہلائے گا۔"

اس ویڈیو کا لنک یہ ہے۔
<strong>[video=youtube;bZUzVtAxhGU]http://www.youtube.com/watch?v=bZUzVtAxhGU[/video]
میمن صاحب کی غلطیوں، قسط نمبر1

اللہ کا فضل یہ ہوا کہ مباہلے کی جگہ پر محمد حسین صاحب کے گروپ نے ایک کتابچہ بانٹا تھا جس میں مباہلے والے نکتے پر بحث تھی اس کتابچہ کا نام ’’ صحیح مسلم میں بظاہر دو متعارض احادیث میں تطبیق‘‘ ہے اس کتابچہ کا بالکل بیڑا غرق ہو گیا۔ اور ان شاء اللہ اس کتابچے کی چند خامیاں آپ کے سامنے پیش کر رہا ہوں۔جس میں ایک یہ ہے۔

حضرت بلال رضی اللہ عنہ کی حدیث ہے کہ انہوں نے دو صاع گھٹیا کجھور دے کر ایک صاع عمدہ کجھور لے لی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو بتایا کہ "یہ تو عین سود ہے۔"

اس حدیث پر محمد حسین میمن نے اپنی تطبیق والی کتابچہ میں ایک حیرت انگیز تبصرہ لکھا ہے۔

اور وہ یہ کہ انہوں نے صفحہ ۲۷ پر لکھا ہے۔

’’یہ حدیث بھی الحمداللہ قرآن مجید کے بعین مطابق ہے۔‘‘

اس کے بعد انہوں نے یہ آیات ذکر کی ہیں۔

أَوْفُوا الْكَيْلَ وَلَا تَكُونُوا مِنَ الْمُخْسِرِينَ وَزِنُوا بِالْقِسْطَاسِ الْمُسْتَقِيمِ وَلَا تَبْخَسُوا النَّاسَ أَشْيَاءَهُمْ وَلَا تَعْثَوْا فِي الْأَرْضِ مُفْسِدِينَ(١٨١-١٨٣) سورۃ الشعراء
ترجمہ: "ناپ پورا بھرا کرو کم دینے والوں میں شمولیت نہ کرو۔"

اس کے آگے صفحہ ۲۸ پر لکھتا ہے:
"یاد رکھا جائے حضرت بلال رضی اللہ عنہ والی حدیث واضح ناپ تول کا فقدان تھا۔"

پھر انہوں نے دوسری آیت ذکر کی ہے۔
وَيَا قَوْمِ أَوْفُوا الْمِكْيَالَ وَالْمِيزَانَ بِالْقِسْطِ ۖ وَلَا تَبْخَسُوا النَّاسَ أَشْيَاءَهُمْ وَلَا تَعْثَوْا فِي الْأَرْضِ مُفْسِدِينَ (سورة ہود آیت نمبر ۸۵)
ترجمہ : "اے میری قوم!ناپ تول انصاف کے ساتھ پوری پوری کرو۔ لوگوں کو ان کی چیزیں کم نہ دو اور زمین میں فساد اورخرابی نہ مچاؤ۔"

آگے لکھتے ہیں: "اس سودے میں ناپ تول کی کمی واضح ہے۔ "

اسی علت سے بچنے کے لیے رسول اللہ نے فرمایا تھا اپنے کجھوریں آپ بیچ ڈالتے پھر اسکے پیسوں سے اچھی کجھور خریدتے تاکہ ناپ اور تول میں کمی واقع نہ ہو ۔

پھر انہوں نے ایک آیت ذکر کی ہے۔
وَيْلٌ لِّلْمُطَفِّفِينَ الَّذِينَ إِذَا اكْتَالُوا عَلَى النَّاسِ يَسْتَوْفُونَ وَإِذَا كَالُوهُمْ أَو وَّزَنُوهُمْ يُخْسِرُونَ
ترجمہ : "بڑی خرابی ہے ناپ تول میں کمی کرنے والوں کی جب لوگوں سے ناپ کر لیتے ہیں تو پورا پورا لیتے ہیں اور جب انہیں نا پ کر یا تول کر دیتے ہیں تو کم دیتے ہیں۔" (سورۃ المطففین آیت ١-٣)

پھر آگے لکھتے ہیں کہ ’’حضرت بلال رضی اللہ عنہ کے بیع میں ناپ تول میں واضح طور پر کمی کر دی گئی دو صاع کی جگہ ایک صاع‘‘
محمد حسین میمن کی اوپر والی تحریر حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر بہتان ہے

محمد حسین میمن صاحب نےقرآن سے جن آیات کا حوالہ دیا ہے۔ اور یہ دعویٰ کیا ہے کہ حضرت بلال رضی اللہ عنہ کی حدیث ان آیات کے مطابق ہے۔

افسوس۔ قرآن کی ان آیتوں میں جو ذکر ہے کہ وہ یہ ہے کہ دو کلو بیچا لیکن پونے دو کلو تولا۔ یا دو کلو کے پیسے لیئے اور پونے دو کلو تول کر دیا۔
یعنی ایک پاؤ کی چوری کی۔
لیکن حضرت بلال رضی اللہ عنہ کی حدیث میں دونوں فریقین نے وزن میں کوئی چوری نہيں کی۔

یعنی بلال رضی اللہ عنہ نے دو صاع بول کر دو صاع دیا اور دوسرے فریق نےایک صاع بول کر ایک صاع دیا۔ یعنی ددنوں فریقین میں سے کسی نے بھی چوری نہیں کی۔

لٰہذا قرآن کی ان آیات کی روشنی میں جس میں وزن کا گھپلا ہے۔ ان حدیثوں کو صحیح ثابت کرنا جس میں وزن کا کوئی دھوکا نہیں ہے۔ ان کی یہ مثال عقل کی روشنی میں بے وقوفانہ مثال ہے۔

محمد حسین میمن کو اپنی بے وقوفانہ سوچ کو ان کو اپنی ذات تک محدود رکھنا تھا۔لیکن انہوں نے جوش میں آکر رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی ہم خیال بنا لیا۔ محمد حسین میمن نے اپنی اوپر کی تحریر میں یہ لکھا ہے:

اسی علت سے بچنے کے لیے رسول اللہ نے فرمایا تھا اپنے کجھوریں آپ بیچ ڈالتے پھر اسکے پیسوں سے اچھی کجھور خریدتے تاکہ ناپ اور تول میں کمی واقع نہ ہو ۔

یہ بات حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر سراسر بہتان ہے۔ ہم سب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی علم اور حکمت سے محبت کرنے والے ہیں۔ محمد حسین میمن نے اپنی بے وقوفانہ سوچ کو رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے منسوب کیا ہے۔ضروری ہے کہ وہ اس بہتان سے فوری رجوع کریں۔

محمد حسین میمن کے اس نقطے کو بہت سے اہل حدیث صاحبان نے سختی کے ساتھ رد کیا بلکہ اس حیرت انگیز علمی تحقیق کی ہنسی اُڑائی ہے۔

 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,397
پوائنٹ
891
دونوں حضرات کو کچھ نہیں ہوا ہے۔ لہٰذا یہ نا کسی کی ناکامی کی دلیل ہے اور نا کسی کی فتح کی۔
اگر یوں اختلافی مسائل طے ہونے ہوتے تو بہت پہلے توحید کے معرکۃ الآراء مسائل پر تو مسلمان کہلانے والے گروہوں میں اتفاق ہو چکا ہوتا۔
واللہ اعلم۔!
 

الیاسی

رکن
شمولیت
فروری 28، 2012
پیغامات
425
ری ایکشن اسکور
736
پوائنٹ
86
اب آپ لوگوں پتہ چل گیا ھوگا کہ میمن صاھب اور ان کی ساتھیوں کا پروپیگنڈہ جھوٹا تھا اس لیےمحدث فورم پر موجود سب دوستوں سے درخواست ہے کہ تحقیق کیا کریں اور بلا تحقیق کسی کی پروپیگنڈے میں نا آے اللہ تعالی ھمیں ایمان اور اخلاق سے نوازے
میمن صاحب کی ساتھیوں نے فیس بک اور محدث فورم دونوں پر گالیاں اور بدزبانی سے بہت دفعہ کام لیاہے جو کہ دفاع حدیث کی دعویداروں کیلیے کسی صورت بھی مناسب نھی ہے حدیث میں تواخلاق حسنہ اور جھوٹ سے بچنے کی بھت تاکید ہے ہزاروں احادیث اس پر وارد ہےاس لیے ھمیں اپنے رویوں اپنی اخلاق کو بھی احادیث کی مطابق بنانا ھوگا
 
شمولیت
مئی 23، 2012
پیغامات
110
ری ایکشن اسکور
83
پوائنٹ
70
عابد قائم خانی صاحب آپ کے بیوقوفانا اعطراض کا جواب پہلے ہی شاکر بھائی،انس نصر،اور دیگر مجاہد ختم نبوت دے چکے ہیں۔مگر جو ضد پر ہو اسکو کوئی بات سمجھ نہی آتی۔اور قرآن و حدیث میں تو اتنی حیاہ ہے کہ جو غلط نظر سے دیکھتا ہے یہ اس سے پردہ کر لیتی ہیں۔تو آپکو سمجھ کہاں آئے گی۔Wall Photos | Facebook
 
شمولیت
جولائی 23، 2012
پیغامات
57
ری ایکشن اسکور
55
پوائنٹ
0
کیونکہ الیاس ستار صاحب کے دو صفحے کے اعتراض کا جواب محمد حسین میمن صاحب نے ماشااللہ سے اکتیس صفحے کا کتابی شکل مین جواب دیا لیکن الیاس صاحب اس کتاب کا دلائل سے رد کرنے سے قاصر رہے لیکن ھم پھر بھی الیاس صاحب کے رجوع یا جواب کے منتظر رہے لیکن الیاس ستارصاحب کے پاس ھمارے دلائل کو رد کرنے کیلیے کوئی دلائل نہ تھے اور انھون نے بہت ہی جذباتی انداز مین مباھلہ چیلینج کیا اور محمد حسین میمن صاحب نے الیاس صاحب کی دعوت کو قبول کیا اور مباھلے مین ایک ماہ کاا وقت مقرر پایا تھا مباھلے کے بعد عابد قائم خانی نے بہت سی جگہ کئ غروری کلمات کہے جن کی بنیاد پر ہم نے بھی یے کہا کہ محمد حسین میمن صاحب کی فتح ہوئی ہے خیر میرا اپنا ذاتی یے کہنا ہے کہ فتح اللہ کے کرم سے محمد حسین میمن صاحب اور ان احاویث کی ہوئی ہے جنکا انکار الیاس ستار صاحب نے کیا ہے
کیونکہ الیاس ستار صاحب ابھی تک ان دلائل کا دلائل سے ردنہین کر سکے جو محمد حسین میمن خادم حدیث نے لکھے تھے اور الیاس ستار صاحب کے خواہشی مباھلے مین بھی محمد حسین میمن پر عذاب نہین آیا اللہ کے کرم سے
 
شمولیت
جولائی 23، 2012
پیغامات
57
ری ایکشن اسکور
55
پوائنٹ
0
OR ABID BHAI RAHI BAAT AAP K IS SAWAAL KI حضرت بلال رضی اللہ عنہ کی حدیث ہے کہ انہوں نے دو صاع گھٹیا کجھور دے کر ایک صاع عمدہ کجھور لے لی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو بتایا کہ "یہ تو عین سود ہے۔"

اس حدیث پر محمد حسین میمن نے اپنی تطبیق والی کتابچہ میں ایک حیرت انگیز تبصرہ لکھا ہے۔

اور وہ یہ کہ انہوں نے صفحہ ۲۷ پر لکھا ہے۔

’’یہ حدیث بھی الحمداللہ قرآن مجید کے بعین مطابق ہے۔‘‘
اس کے بعد انہوں نے یہ آیات ذکر کی ہیں۔

أَوْفُوا الْكَيْلَ وَلَا تَكُونُوا مِنَ الْمُخْسِرِينَ وَزِنُوا بِالْقِسْطَاسِ الْمُسْتَقِيمِ وَلَا تَبْخَسُوا النَّاسَ أَشْيَاءَهُمْ وَلَا تَعْثَوْا فِي الْأَرْضِ مُفْسِدِينَ(١٨١-١٨٣) سورۃ الشعراء
ترجمہ: "ناپ پورا بھرا کرو کم دینے والوں میں شمولیت نہ کرو۔"

اس کے آگے صفحہ ۲۸ پر لکھتا ہے:
"یاد رکھا جائے حضرت بلال رضی اللہ عنہ والی حدیث واضح ناپ تول کا فقدان تھا۔"

پھر انہوں نے دوسری آیت ذکر کی ہے۔
وَيَا قَوْمِ أَوْفُوا الْمِكْيَالَ وَالْمِيزَانَ بِالْقِسْطِ ۖ وَلَا تَبْخَسُوا النَّاسَ أَشْيَاءَهُمْ وَلَا تَعْثَوْا فِي الْأَرْضِ مُفْسِدِينَ (سورة ہود آیت نمبر ۸۵)
ترجمہ : "اے میری قوم!ناپ تول انصاف کے ساتھ پوری پوری کرو۔ لوگوں کو ان کی چیزیں کم نہ دو اور زمین میں فساد اورخرابی نہ مچاؤ۔"

آگے لکھتے ہیں: "اس سودے میں ناپ تول کی کمی واضح ہے۔ "

اسی علت سے بچنے کے لیے رسول اللہ نے فرمایا تھا اپنے کجھوریں آپ بیچ ڈالتے پھر اسکے پیسوں سے اچھی کجھور خریدتے تاکہ ناپ اور تول میں کمی واقع نہ ہو ۔

پھر انہوں نے ایک آیت ذکر کی ہے۔
وَيْلٌ لِّلْمُطَفِّفِينَ الَّذِينَ إِذَا اكْتَالُوا عَلَى النَّاسِ يَسْتَوْفُونَ وَإِذَا كَالُوهُمْ أَو وَّزَنُوهُمْ يُخْسِرُونَ
ترجمہ : "بڑی خرابی ہے ناپ تول میں کمی کرنے والوں کی جب لوگوں سے ناپ کر لیتے ہیں تو پورا پورا لیتے ہیں اور جب انہیں نا پ کر یا تول کر دیتے ہیں تو کم دیتے ہیں۔" (سورۃ المطففین آیت ١-٣)

پھر آگے لکھتے ہیں کہ ’’حضرت بلال رضی اللہ عنہ کے بیع میں ناپ تول میں واضح طور پر کمی کر دی گئی دو صاع کی جگہ ایک صاع‘‘

محمد حسین میمن کی اوپر والی تحریر حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر بہتان ہے

محمد حسین میمن صاحب نےقرآن سے جن آیات کا حوالہ دیا ہے۔ اور یہ دعویٰ کیا ہے کہ حضرت بلال رضی اللہ عنہ کی حدیث ان آیات کے مطابق ہے۔

افسوس۔ قرآن کی ان آیتوں میں جو ذکر ہے کہ وہ یہ ہے کہ دو کلو بیچا لیکن پونے دو کلو تولا۔ یا دو کلو کے پیسے لیئے اور پونے دو کلو تول کر دیا۔
یعنی ایک پاؤ کی چوری کی۔

لیکن حضرت بلال رضی اللہ عنہ کی حدیث میں دونوں فریقین نے وزن میں کوئی چوری نہيں کی۔

یعنی بلال رضی اللہ عنہ نے دو صاع بول کر دو صاع دیا اور دوسرے فریق نےایک صاع بول کر ایک صاع دیا۔ یعنی ددنوں فریقین میں سے کسی نے بھی چوری نہیں کی۔

لٰہذا قرآن کی ان آیات کی روشنی میں جس میں وزن کا گھپلا ہے۔ ان حدیثوں کو صحیح ثابت کرنا جس میں وزن کا کوئی دھوکا نہیں ہے۔ ان کی یہ مثال عقل کی روشنی میں بے وقوفانہ مثال ہے۔

محمد حسین میمن کو اپنی بے وقوفانہ سوچ کو ان کو اپنی ذات تک محدود رکھنا تھا۔لیکن انہوں نے جوش میں آکر رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی ہم خیال بنا لیا۔ محمد حسین میمن نے اپنی اوپر کی تحریر میں یہ لکھا ہے:

اسی علت سے بچنے کے لیے رسول اللہ نے فرمایا تھا اپنے کجھوریں آپ بیچ ڈالتے پھر اسکے پیسوں سے اچھی کجھور خریدتے تاکہ ناپ اور تول میں کمی واقع نہ ہو ۔
K AAP YE ASS LAGAY BETHE HN K AAP O ISKA JAWAB MUHAMMAD HUSSAIN MEMON SAHAB DENGE TO HI AAP MANENGE TO YE AAP KI BHT BARI GHALAT FEHMI H BHAI KIYON K MUHAMMAD HUSSAIN MEMON SAHAB KI BAAT CHEET ILYAS SAHAB K SATH HOI THI OR JO BHI MUAMLAAT TAY PAY THE WO BHI ILYAS SAHAB K SATH TAY PAY THE OR UNHON NE ILYAS SAHAB K AITRAAZ KA JAWAB BHI DE DIYA H LAKIN ILYAS SAHAB KI TARAF SE UN K DALAIL KA DALAIL SE RADD ABHI TAK NAI AYA H OR INSHALLAH WO AYGA BHI NAI TO YE TO AAP BHOOL JAIN K MUHAMMAD HUSSAIN MEMON SAHAB KHUD AAP KO ISKA JAWAB DENGE TO BHAI ESA BILKUL BHI NAI HOGA HAN ALBATTA AAP K IS SAWAAL KA JAWAB SHAKIR BHAI OR ANUS NASAR BHAI NE BHT ACHI TARHAN SE DIYA H LAKIN AAP NE WO JAWABAT APNI ANAA KI KHATIR TASLEEM NAI KIYE
OR AAP K LIYE WOHI KAFI H
 
شمولیت
جولائی 23، 2012
پیغامات
57
ری ایکشن اسکور
55
پوائنٹ
0
OR ABID BHAI AAP NE YE KAHA H
حمد حسین میمن کے اس نقطے کو بہت سے اہل حدیث صاحبان نے سختی کے ساتھ رد کیا بلکہ اس حیرت انگیز علمی تحقیق کی ہنسی اُڑائی ہے۔
TO BHAI MN AAP SE SRF ITNA HI KAHONGA K AGAR AAP KI YE BAAT SACH H TO BHAI WO AHL E HADEES SAHIBAN BHI ILYAS SUTTAR JESI SOCH K HAMIL HONGE OR AGAR WO WAQAI APNE AAP KO AHL E HADEES KEHTE HN TO UN SE SRF ITNA HI KAHONGA K BHAI AAP LOG TAMASHAI HI HN OR TAMASHAI HI RAHENGE JUB ILYAS SAHAB NE HADEES K KHILAF APNA QADAM UTHAYA THA TO BAGHLEN JHANK RAHE THE OR JUB MEMON SAHAB NE ALLAH K HUKUM SE JAWAB DE DIYA TO US KO MAZAQ BANA RAHE HN TO BHAI MN UN KO KAHONGA OR AGAR WO WAQAI AHL E HADEES HN TO MN UN SE ITNA HI KAHONGA K BHAI SAMNE AJAIN OR AA K SRF YE KEHDEN K HUM BHI ILYAS SUTTAR KI TARHAN UN AHADEES KA INKAR KARTE HN OR MEMON SAHAB K DALAIL KA RADD KARTE HN OR PARDY K PECHE SE NIKAL AIN
 
شمولیت
جولائی 23، 2012
پیغامات
57
ری ایکشن اسکور
55
پوائنٹ
0
الیاسی SAHAB RAHI AAP KI BAAT اب آپ لوگوں پتہ چل گیا ھوگا کہ میمن صاھب اور ان کی ساتھیوں کا پروپیگنڈہ جھوٹا تھا اس لیےمحدث فورم پر موجود سب دوستوں سے درخواست ہے کہ تحقیق کیا کریں اور بلا تحقیق کسی کی پروپیگنڈے میں نا آے اللہ تعالی ھمیں ایمان اور اخلاق سے نوازے
میمن صاحب کی ساتھیوں نے فیس بک اور محدث فورم دونوں پر گالیاں اور بدزبانی سے بہت دفعہ کام لیاہے جو کہ دفاع حدیث کی دعویداروں کیلیے کسی صورت بھی مناسب نھی ہے حدیث میں تواخلاق حسنہ اور جھوٹ سے بچنے کی بھت تاکید ہے ہزاروں احادیث اس پر وارد ہےاس لیے ھمیں اپنے رویوں اپنی اخلاق کو بھی احادیث کی مطابق بنانا ھوگا
BHAI ILYASI HUM NE KUCH BHI JHOOT NAI KAHA H JO BHI KAHA H HAQEEQAT BAYAN KI H AB AAP KO TO BURA LAGNA HI H KIYON K SACH TO KARWA HOTA H OR RAHI YE BAAT K HUM NE GALIYAN OR BADZABANI KI H TO BHAI YE BAAT AAP KI 100% GHALAT H HUM NE KAHIN BHI GALIYA NAI DI HN ZABAAN BILKUL WO ISTEMAAL KI H JO UPPER ABID BHAI NE APNI POST PE MUHAMMAD HUSSAIN MEMON K LIYE ISTEMAAL KI H BS LEHJA ALAG THA OR WO LEHJA BHI HUM LOG UN K LIYE ISTEMAAL KARTE HN JINKA KAWWA SAFEED HOTA H OR AP LOGON KA KAWWA SAFEED H IS LIYE ESA LEHJA ISTEMAAL KIYA LAKIN HAMEN PATA H AAP LOG KESE HN OR BHAI HUM NE ILYAS SUTTAR K LIYE JO BHI KAHA THA WO 1 HAQEEQAT THI PROPOGANDA NAI THA
 
Top