عابد قائم خانی
مبتدی
- شمولیت
- مارچ 05، 2012
- پیغامات
- 34
- ری ایکشن اسکور
- 54
- پوائنٹ
- 16
بسم اللہ الرحمن الرحیم
نحمد و نصلی علی رسولہ الکریم
ان شاء اللہ ماشاء اللہ سبحان اللہ
نحمد و نصلی علی رسولہ الکریم
ان شاء اللہ ماشاء اللہ سبحان اللہ
اسلام کے جانباز جرنیل، محافظ حدیث، مجاہد ختم نبوت جناب الیاس ستار صاحب کا تبصرہ
محمد حسین میمن صاحب نے مباہلے میں کامیابی کا اعلان کیا اور اس کامیابی کی وجہ یہ دی کہ ان پر کوئی عذاب نازل نہیں ہوا۔محمد حسین میمن صاحب کی فیس بک پیج کے الفاظ یہ ہیں کہ
Wall Photos | Facebook’’ اللہ تعالیٰ نے مجاہد ختم نبوت اور خادم حدیث کو فتح عطا ء فرمائی ، الحمدللہ محمد حسین میمن صاحب عافیت سے ہے اور پہلے سے زیادہ تندرست ہے اور یہی فتح کی نشانی ہے۔"
الحمد للہ میں (الیاس ستّار) بھی بالکل تندرست اور توانا ہوں اور تندرستی کے اعتبار سےمیں محمد حسین میمن سے زیادہ کامیاب ہوں کیونکہ میمن صاحب ایک نوجوان شخصیت ہے اورمیں ستر سال کا ہوں اور کسی بھی وقت مریض بن سکتا تھا لیکن الحمدللہ اس بڑھاپے کے باوجود کسی قسم کی کوئی تکلیف شروع نہیں ہوئی حتی مجھے سر درد بھی نہيں ہوا۔ لیکن اس برتری کے باوجود میں اس بُنیاد پر کامیابی کا دعویٰ نہیں کرتا۔
میری صحت مندی کی وجہ سے محمد حسین میمن صاحب کی اپنی فتح کے دعویٰ بھی جھوٹے ثابت ہوگیاہے۔
میمن صاحب اپنے مباہلے میں فتح کے جھوٹے اور بے وقوفانہ دعویٰ کی دجہ سے اب ان کو اللہ کے حضور جواب دینا ہوگا اس دنیا میں یا پھر قیامت کے دن ۔
مباہلے کی تقریر میں میمن صاحب نے کہا تھا کہ
مجھ پر کوئی قہر نازل نہیں ہوا س لئے محمد حسین صاحب اس نکتے سے بھی آپ، اپنے آپ کو مباہلے میں کامیاب ہونے کا دعویٰ نہیں کرسکتے ہیں۔’’ اے اللہ ، اگر میر ا موقف باطل ہے تو مجھے زمین میں اتار دے اگر اس بندہ (جناب الیاس ستّار صاحب ) کا موقف باطل ہے تو اللہ اس پر قہر اُتار دے اگر اے اللہ، میں جھوٹا ہوں تو مجھ پر قہر اُتار۔‘‘
میں نے محمد حسین میمن کے مباہلے کی دعا کے ساتھ اپنی ایک تقریر بھی ریکارڈ کرکے محدث فورم، فیس بک اور یو ٹیوب وغیرہ میں ڈالی تھی جس کے الفاظ یہ ہیں۔
" اگر دونوں طرف حق کی تلاش ہے اور اللہ اس پوائنٹ کی روشنی میں حق کی وضاحت کے ساتھ واضح کردے تو یہ بھی میں سمجھتا ہوں مباہلہ کا رزلٹ کہلائے گا۔"
اس ویڈیو کا لنک یہ ہے۔ <strong>[video=youtube;bZUzVtAxhGU]http://www.youtube.com/watch?v=bZUzVtAxhGU[/video]
میمن صاحب کی غلطیوں، قسط نمبر1
اللہ کا فضل یہ ہوا کہ مباہلے کی جگہ پر محمد حسین صاحب کے گروپ نے ایک کتابچہ بانٹا تھا جس میں مباہلے والے نکتے پر بحث تھی اس کتابچہ کا نام ’’ صحیح مسلم میں بظاہر دو متعارض احادیث میں تطبیق‘‘ ہے اس کتابچہ کا بالکل بیڑا غرق ہو گیا۔ اور ان شاء اللہ اس کتابچے کی چند خامیاں آپ کے سامنے پیش کر رہا ہوں۔جس میں ایک یہ ہے۔
حضرت بلال رضی اللہ عنہ کی حدیث ہے کہ انہوں نے دو صاع گھٹیا کجھور دے کر ایک صاع عمدہ کجھور لے لی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو بتایا کہ "یہ تو عین سود ہے۔"
اس حدیث پر محمد حسین میمن نے اپنی تطبیق والی کتابچہ میں ایک حیرت انگیز تبصرہ لکھا ہے۔
اور وہ یہ کہ انہوں نے صفحہ ۲۷ پر لکھا ہے۔
محمد حسین میمن کی اوپر والی تحریر حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر بہتان ہے
’’یہ حدیث بھی الحمداللہ قرآن مجید کے بعین مطابق ہے۔‘‘
اس کے بعد انہوں نے یہ آیات ذکر کی ہیں۔
أَوْفُوا الْكَيْلَ وَلَا تَكُونُوا مِنَ الْمُخْسِرِينَ وَزِنُوا بِالْقِسْطَاسِ الْمُسْتَقِيمِ وَلَا تَبْخَسُوا النَّاسَ أَشْيَاءَهُمْ وَلَا تَعْثَوْا فِي الْأَرْضِ مُفْسِدِينَ(١٨١-١٨٣) سورۃ الشعراء
ترجمہ: "ناپ پورا بھرا کرو کم دینے والوں میں شمولیت نہ کرو۔"
اس کے آگے صفحہ ۲۸ پر لکھتا ہے:
"یاد رکھا جائے حضرت بلال رضی اللہ عنہ والی حدیث واضح ناپ تول کا فقدان تھا۔"
پھر انہوں نے دوسری آیت ذکر کی ہے۔
وَيَا قَوْمِ أَوْفُوا الْمِكْيَالَ وَالْمِيزَانَ بِالْقِسْطِ ۖ وَلَا تَبْخَسُوا النَّاسَ أَشْيَاءَهُمْ وَلَا تَعْثَوْا فِي الْأَرْضِ مُفْسِدِينَ (سورة ہود آیت نمبر ۸۵)
ترجمہ : "اے میری قوم!ناپ تول انصاف کے ساتھ پوری پوری کرو۔ لوگوں کو ان کی چیزیں کم نہ دو اور زمین میں فساد اورخرابی نہ مچاؤ۔"
آگے لکھتے ہیں: "اس سودے میں ناپ تول کی کمی واضح ہے۔ "
اسی علت سے بچنے کے لیے رسول اللہ نے فرمایا تھا اپنے کجھوریں آپ بیچ ڈالتے پھر اسکے پیسوں سے اچھی کجھور خریدتے تاکہ ناپ اور تول میں کمی واقع نہ ہو ۔
پھر انہوں نے ایک آیت ذکر کی ہے۔
وَيْلٌ لِّلْمُطَفِّفِينَ الَّذِينَ إِذَا اكْتَالُوا عَلَى النَّاسِ يَسْتَوْفُونَ وَإِذَا كَالُوهُمْ أَو وَّزَنُوهُمْ يُخْسِرُونَ
ترجمہ : "بڑی خرابی ہے ناپ تول میں کمی کرنے والوں کی جب لوگوں سے ناپ کر لیتے ہیں تو پورا پورا لیتے ہیں اور جب انہیں نا پ کر یا تول کر دیتے ہیں تو کم دیتے ہیں۔" (سورۃ المطففین آیت ١-٣)
پھر آگے لکھتے ہیں کہ ’’حضرت بلال رضی اللہ عنہ کے بیع میں ناپ تول میں واضح طور پر کمی کر دی گئی دو صاع کی جگہ ایک صاع‘‘
محمد حسین میمن صاحب نےقرآن سے جن آیات کا حوالہ دیا ہے۔ اور یہ دعویٰ کیا ہے کہ حضرت بلال رضی اللہ عنہ کی حدیث ان آیات کے مطابق ہے۔
افسوس۔ قرآن کی ان آیتوں میں جو ذکر ہے کہ وہ یہ ہے کہ دو کلو بیچا لیکن پونے دو کلو تولا۔ یا دو کلو کے پیسے لیئے اور پونے دو کلو تول کر دیا۔
یعنی ایک پاؤ کی چوری کی۔
لیکن حضرت بلال رضی اللہ عنہ کی حدیث میں دونوں فریقین نے وزن میں کوئی چوری نہيں کی۔یعنی بلال رضی اللہ عنہ نے دو صاع بول کر دو صاع دیا اور دوسرے فریق نےایک صاع بول کر ایک صاع دیا۔ یعنی ددنوں فریقین میں سے کسی نے بھی چوری نہیں کی۔
لٰہذا قرآن کی ان آیات کی روشنی میں جس میں وزن کا گھپلا ہے۔ ان حدیثوں کو صحیح ثابت کرنا جس میں وزن کا کوئی دھوکا نہیں ہے۔ ان کی یہ مثال عقل کی روشنی میں بے وقوفانہ مثال ہے۔
محمد حسین میمن کو اپنی بے وقوفانہ سوچ کو ان کو اپنی ذات تک محدود رکھنا تھا۔لیکن انہوں نے جوش میں آکر رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی ہم خیال بنا لیا۔ محمد حسین میمن نے اپنی اوپر کی تحریر میں یہ لکھا ہے:
اسی علت سے بچنے کے لیے رسول اللہ نے فرمایا تھا اپنے کجھوریں آپ بیچ ڈالتے پھر اسکے پیسوں سے اچھی کجھور خریدتے تاکہ ناپ اور تول میں کمی واقع نہ ہو ۔
یہ بات حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر سراسر بہتان ہے۔ ہم سب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی علم اور حکمت سے محبت کرنے والے ہیں۔ محمد حسین میمن نے اپنی بے وقوفانہ سوچ کو رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے منسوب کیا ہے۔ضروری ہے کہ وہ اس بہتان سے فوری رجوع کریں۔
محمد حسین میمن کے اس نقطے کو بہت سے اہل حدیث صاحبان نے سختی کے ساتھ رد کیا بلکہ اس حیرت انگیز علمی تحقیق کی ہنسی اُڑائی ہے۔