• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مبشر نذیر کے ماورائے مسلک کی تحقیق

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,038
ری ایکشن اسکور
1,225
پوائنٹ
425
پوسٹ کا پس منظر:
محترم بھائیو کچھ دن پہلے محترم ارسلان بھائی نے ایک پوسٹ (لنک) لگائی تھی جس میں محترم مبشر نذیر بھائی کی صحت یابی کی دعا کی گئی تھی
وہں انہوں نے انکی دعوتی سرگرمیوں کی تعریف کی تھی اور انکو ایک اچھے مسلم کے طور پر پیش کیا تھا البتہ میری معلومات کے مطابق مجھے انکی ذات کے بارے کچھ اشکالات تھے جن پر ابھی میری تحقیق نہیں تھی تو میں نے انکی صحت یابی کی دعا کی اور ساتھ ہی اپنا مشاہدہ لکھ دیا کہ میں نے انکی کچھ تحاریر پڑھی ہیں جن میں چند بہت اعلی ہیں اور چند میں مجھے غلطیاں نظر آئی ہیں اس پر کچھ بھائیوں نے اعتراض کیا کہ اسکے لئے علیحدہ دھاگہ بنا کر بات کی جائے تو یہ دھاگہ بنایا ہے تاکہ میں آپ بھائیو سے مستفید ہو سکوں جزاکم اللہ خیرا

اہل سنت کا ماورائے مسلک ہونا:

کسی مسلمان کے ماورائے مسلک ہونے سے دو چیزیں مراد لی جا سکتی ہیں
1-حقیقت میں ہی کسی مسلمان کا کوئی مسلک نہ ہونا- مثلا کبھی مذبذبين بين ذلك لا إلى هؤلاء ولا إلى هؤلاء والا معاملہ ہوتا ہے اور کبھی سب کو ایک جیسا سمجھ رہا ہوتا ہے یا کوئی مختلف وجویات ہو سکتی ہیں اس صورت کو کوئی اہل سنت جائز نہیں کہ سکتا

2-دوسرے معنی میں حقیقت میں ماورائے مسلک ہونا مراد نہیں ہوتا بلکہ دعوت کے مقصد کے لئے اپنے آپ کو ماورائے مسلک ظاہر کیا جاتا ہے جیسے محترم ڈاکٹر ذاکر نائیک حفظہ اللہ کا طریقہ ہے یہ صورت نہ صرف جائز ہے بلکہ بعض دفعہ ادع الی سبیل ربک بالحکمۃ کے تحت عین مطلوب بھی ہو سکتی ہے
البتہ اس دوسری صورت میں یاد رکھیں کہ وہ لفظی طور پر تو کسی مسلک کو ظاہر بالکل نہیں کر رہا ہوتا تبھی عام انسان جسکو دعوت دی جا رہی ہوتی ہے وہ اسکے مسلک کا پتا نہیں لگا سکتا
لیکن اہل علم اس کی باتوں اور دعوت سے اسکے مسلک کے رجحان کا اندازہ لگا لیتے ہیں جیسے محترم ڈاکٹر نائیک حفظہ اللہ کے مسلک کا اندازہ لگانے کے بعد ہی دیوبندی انکو اچھا نہیں سمجھتے
اسی وجہ سے میری خوائش ہے کہ اوپر محترم مبشر نذیر کے مسلک کو ماورائے مسلک ہونے کے باوجود تھوڑا سا جانا جائے
یاد رکھیں میری تحقیق عقائد کے حوالے سے ہے میں یہاں پر فقہی اختلافات کو نہیں لینا چاہتا مثلا باہمی انشورینش، رزک منیجمنٹ وغیرہ (محترم بھائی FCCA ہیں اور میرا بھی یہی فیلڈ ہے)

دوسری بات یہ بھی یاد رکھیں کہ میں لوگوں کو انکی دعوت سے روکنا نہیں چاہتا مگر اہل علم سے چاہتا ہوں کہ اسکے مسلک کا جائزہ لیں اور اس میں جتنی گنجائش ہے اسکا تعین ہونا چاہئے میں اگلی پوسٹ میں فرصت سے اپنے مشاہدات پیش کروں گا ان شاءاللہ باقی بھائی بھی اپنے مشاہدات انکی ویب سائٹ سے بتائیں جزاکم اللہ خیرا
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,038
ری ایکشن اسکور
1,225
پوائنٹ
425

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,038
ری ایکشن اسکور
1,225
پوائنٹ
425
جی ممکن ہے مجھے سمجھنے میں کچھ غلطی لگی ہو میرے خیال سے خضر حیات بھائی ابوالحسن علوی کی جس بات کا ذکر کررہے ہیں وہ اسی تھریڈ میں ہی ہے میں یہاں اقتباس پیش کررہا ہوں
جزاک اللہ خیرا
اب لگتا ہے کہ مجھے غلطی لگی ہے یہ تو اب محترم خضر حیات بھائی ہی بتائیں گے
اصل میں انکی بات میں دو احتمالات ہیں ایک یہ کہ وہ جس گفتگو کا حوالہ دے رہے ہیں وہ مبزر نذیر بھائی کے عقائد کے حوالے سے ہو اور دوسرا احتمال یہ ہے کہ وہ ماورائے مسلک ہونے کے لحاظ سے ہو
میں پہلا سمجھ رہا تھا مگر لگتا ہے کہ دوسرا احتمال بھی ہو سکتا ہے
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
السلام و علیکم و رحمت الله -

اس میں کوئی شک نہیں کہ مبشر نذیر صاحب ایک علمی شخصیت ہیں - میں ان کی سائٹ پر گاہے با گاہے جاتا رہتا ہوں - اور ان کے نظریات کا مطالعہ بھی کیا ہے -

جہاں تک مسلک کا تعلق ہے تو اس سے وابستگی میں دو طرح کے انسان پا ے جاتے ہیں -

١-متعدل مزاج انسان
٢-شدت پسند انسان

میں نے ان کی تحاریر سے محسوس کیا ہے کہ مبشر نذیر صاحب مسلکی اعتبار سے اہل سلف کے علم و فہم سے متاثر ہیں - اور غیر مقلد ہیں - لیکن اپنے مسلک میں کافی حد تک متعدل مزاج واقع ہوے ہیں- اگرچہ دلیل سے بات کرتے ہیں لیکن کہتے ہیں کہ ایک مسلمان کو قرآن و حدیث کے ساتھ ساتھ معاشرے کے اتار چڑھاؤ کو بھی مد نظر رکھ کر عمل کرنا ضروری ہے - مثال کے طور پر ایک جگہ لکھا تھا کہ احادیث کی رو سے عورتوں کو حجاب کرنا ضروری ہے لیکن ان پر بلا وجہ کی سختی بھی ٹھیک نہیں -ایک جگہ لکھا کہ جب تک کوئی مکمل اسلامی نظام معرض وجود میں نہیں آتا اس وقت تک جمہوریت کو ایک نظام کے طور پر ملک میں نافذ کرنے میں کوئی حرج نہیں - بشرط ہے کہ اچھے انسانوں کو ووٹنگ کے ذریے آگے لیا جائے -اس کے علاوہ وہ پاکستان میں جہادی تنظیموں کے طرز عمل کو بھی صحیح نہیں سمجھتے - اور کہتے ہیں کہ جہاد صرف حکمران کے حکم سے ہو سکتا ہے - بغیر حکمران کے حکم کے اپنے طور پر جہاد کرنا اسلامی طرز عمل نہیں اور اس سے معاشرے میں افرا تفری پھیلتی ہے -اس کے علاوہ ایک جگہ لکھا کہ اسلام میں چار شادیوں کی اجازت ضرور ہے لیکن اس وقت کے معاشرے میں اس کا نفاذ ممکن نہیں نظر آتا - یہ کچھ نظریات ہیں جو ان کی ویب سائٹ سے لئے گئے ہیں - اب یہ تو ان سے مزید بات چیت پر ہی پتا چل سکتا ہے کہ ان کے ان نظریات کا کیا ماخذ ہے ؟؟

باقی اسلامی تاریخ اور احادیث کی تخریج کا کافی و شافی علم رکھتے ہیں -

الله ان کو جلد از جلد صحت یاب کرے - (آمین) - پھر ہم ان سے درخواست کر سکتے ہیں کہ آپ "محدث فورم" پر تشریف لائیں - تا کہ آپ کے علم و فہم کے متعلق کوئی بات کی جا سکے -
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,346
پوائنٹ
800
مبشر نذیر صاحب کی بعض تحریریں پڑھ کر محسوس ہوا کہ جناب غامدی صاحب سے متاثر ہیں۔

یہ میرا ایک تاثّر ہے جو غلط بھی ہو سکتا ہے۔
 

ابوالحسن علوی

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
2,521
ری ایکشن اسکور
11,551
پوائنٹ
641
اللہ ہمارے بھائی کو شفائے کاملہ نصیب فرمائے۔ اللهم اشفه شفاء كاملا عاجلا غير آجل

باقی انس صاحب کا یہ تاثر درست ہے کہ مبشر صاحب، غامدی صاحب سے متاثر ہیں بلکہ ان کے بعض ایسے افکار کے حامل بھی ہیں کہ جو اہل سنت کے اصولوں کے منافی ہیں۔ ذیل میں مبشر نذیر صاحب کا ایک اقتباس نقل کر رہا ہوں جو انہوں نے ایک سائل کے جواب کے طور نقل کیا ہے۔ اس اقتباس کو دیکھ لیں اور غامدی صاحب کی کتاب میزان کے پہلے تین صفحات پڑھ لیں تو یہ اسی کا خلاصہ ہے:
حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ہمیں پورے کا پورا دین تواتر سے منتقل ہوا ہے۔ یہ دین قرآن اور سنت میں محفوظ ہے۔ قرآن ہمیں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے لے کر آج تک امت مسلمہ کے قولی تواتر (یعنی زبانی اور تحریری بیان) سے اور سنت عملی تواتر (امت کے عمل) سے منتقل ہوئی ہے۔ اس کے علاوہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے دین پر جو عمل کیا یا اس کے بارے میں کسی سوال کے جواب میں کوئی وضاحت فرمائی یا کسی معاملے میں اپنی رائے کا اظہار فرمایا، یہ سب امور ہمیں خبر واحد سے حاصل ہوتے ہیں جس کا مجموعہ حدیث کے عظیم ذخیرے کی شکل میں موجود ہیں۔ http://www.mubashirnazir.org/ER/Q0010-Tawatur and Khabr-e-Wahid.htm
یہ بات بھی بتاتا چلوں کہ غامدی صاحب کے قریبی ساتھیوں میں سے کچھ مسلکا اہل حدیث بھی ہیں جیسا کہ عبد الستار غوری صاحب جو ان کے بہت پرانے ساتھی ہیں۔ اسی لیے میں اکثر یہ کہا کرتا ہوں کہ اہل حدیث کوئی فاتحہ خلف الامام، آمین بالجہر اور رفع الیدین کے مان لینے کا نام نہیں ہے بلکہ یہ ایک انداز فکر اور کچھ اصول وضوابط کی پابندی کا نام ہے۔
 
Top