میں دو حوالہ جات نقل کر رہا ہوں
باب 4: قرآن میں زیادتی کے متعلق سنی روایات
اس باب میں ہم اہل ِسنت کی کتابوں سے معتبر و صحیح روایات پیش کرینگے جو کو واضح طور پر اس بات پر دلالت کرتی ہیں کہ قرآن مجید میں تحریف واقع ہوئی ہے۔ شیعہ و اہل سنت اس قسم کی روایات کو تسلیم نہیں کرتے اور تاویل و توجیہ پر محمول کرتے ہیں لیکن یہ باب اُن نجس ناصبیوں کے لئے ہے جو کہ اس بات پر تلے ہوئے ہیں کہ شیعان ِ علی (ع) کافر ہیں صرف اس وجہ سے کے ان کی کتب میں بعض روایات ہیں جو تحریف ِ قرآن پر دلالت کرتی ہیں۔ اگر ایسی روایات ہونا کسی کو کافر بنادیتا ہے تو اس قسم کی روایات ناصبیوں کی اُن کتابوں میں بھی ہیں جو صحیح ترین سمجھی جاتیں ہیں۔
جناب ابن عباس کی تحقیق کے مطابق اس قرآن میں 50 آیات زیادہ ہیں
امام ِاہل سنت حافظ جلالالدین سیوطی نے حضرت ابن عباس (ر)سے روایت نقل کی ہے کہ:
قرآن میں آیات کی تعداد 6616 ہے
الاتقان فی علوم القرآن ، ج 1 ص 84
ذرا دیکھئے کہ ناصبی قرآن کے ساتھ کس طرح کھیلتے ہیں۔ جناب ابن عباس (ر) نے ایک نظریہ دیا، پھر ناصبیوں کے سردار ابن کثیر نے ایک نظریہ پیش کیا جبکہ آج کے دور کے ناصبی علماء کسی اور ہی خواب میں زندہ ہیں۔ مسلمانوں کا عقیدہ ہے کہ موجودہ قرآن 6666 آیات ہیں جس کا مطلب یہ ہوا کہ پیش کردہ سُنی حوالہ کے مطابق حضرت ابن عباس (ر) قرآن کی 50 آیات کے منکر تھے ؟
ناصبیوں کے چہیتے امام ابن کثیر کے مطابق 6000 آیات معتبر اور باقی مشکوک ہیں
ہم نے ان معتبر سُنی کُتب پر انحصارکیا ہے
1۔ تفسیر ابن کثیر، ج 1 ص 7
2۔ تفسیر قرطبی، ج 1 ص 65
تفسیر ابن کثیر کی عبارت:
قرآن کی کل آیات 6000 ہیں جبکہ باقی آیات میں اختلاف ہے اور ان کے بارے میں کئی آراء ہیں ۔ ایک نظریہ یہ ہے کہ 6204 آیات ہیں
وہ لوگ جنہوں نے شیعہ دشمنی کو اپنا فرض بنا لیا ہے انہیں پہلے اُن کی اپنی کتب کے متعلق وضاحت دینی چاہئے ۔ سُنی کتب میں ہم کہیں تو یہ پڑھتے ہیں کہ "معضتین" اور "سم اللہ الرحمان الرحیم" قرآن کا حصہ نہیں یعنی اہل سنت نے انہیں اپنے قرآن میں شامل کر کے زیادتی کی ہے اور کہیں یہ لکھا ہے کہ ایک پورا سورہ جس کی تعداد سورہ بقرہ کی آیات کے برابر تھی کھو گیا ہے اور کہیں لکھا ہے کہ قرآن کی 6000 آیات معتبر اور باقی مشکوک ہیں۔ اگر کسی مسلک کی کتاب میں ایسی احادیث کا ہونا کفر ہے جن سے قرآن میں تحریف ہونا ثابت ہوتا ہو تو ناصبی حضرات کا اپنے علماء کے بارے میں فتویٰ کیا ہے ؟