صحابی عبداللہ ابن مسعود کے عقیدہ میں سورہ فاتحہ قرآن کا حصہ نہیں
ہم مندرجہ ذیل سُنی کتابوں میں پڑھتے ہیں:
1۔ تفسیر قرطبی ، ج 1 ص 15 اور ج 19 ص 151
2۔ تفسیر درالمنثور، ج 1 ص 2
3۔ تفسیر کبیر ، ص 196
4۔ الاتقان فی علوم القرآن، ج 1 ص 80
تفسیر قرطبی کی عبارت:
جب ابن مسعود سے یہ دریافت کیا گیا کہ وہ سورہ فاتحہ کو قرآن میں کیوں نہیں لکھتے تو انہوں نے جواب دیا کہ اگر انہوں نے اسے قرآن میں لکھا تو انہیں ہر سورہ کے ساتھ لکھنا پڑے گا
اہلِ سنت کے امام حافظ ابن حجر عسقلانی صحیح بخاری کی شرح "فتح الباری" میں لکھتے ہیں:
مسلمانوں میں سورہ الفاتحہ اور معوذتین کے قرآن کا حصہ ہونے پر اجماع ہے اور جو کوئی اسے رد کرے وہ کافر ہے
فتح الباری، ج 8 ص 743 اور ج 9 ص 51
صحابی عبداللہ ابن مسعود کا قرآن کی ایک اہم سورہ الفاتحہ کو اپنے مصحف یعنی اپنی قرآن کی کاپی میں سے خارج کرنا ثابت ہے اور ساتھ ہی یہ امر بھی کہ قرآن کے ایک لفظ کو رد کرنے والا کافر ہے جبکہ صحابی عبد اللہ ابن مسعود قرآن کے اہم سورہ کے منکر تھے۔ سپاہ یزید کے تکفیری عناصر جو شیعہ علماء پر تحریف ِ قرآن کے عقیدہ رکھنے کا الزام دھرتے ہوئے کافر کہتے آئے ہیں ذرا سوچیں کے اُنہی کی نگاہ میں ایک صحابی کا رتبہ ہر عام مسلمان سے بلند ہے تو جس عمل کے لئے وہ ایک عام شیعہ عالم کو کافر ٹھہرا تے ہیں بالکل اُسی عمل کا ارتکاب اگر ایک صحابی کرے تو اُس کے بارے میں سپاہ صحابہ کا کیا کہنا ہے ؟ فیصلہ سپاہ صحابہ پر۔
سپاہ صحابہ کے لئے ایک اور خوراک: علما ِاہل سنت کی گواہی کہ ابن مسعود سورہ فاتحہ کے منکر تھے
ہم اہل ِسنت کی مندجہ ذیل معتبر کتب سے نقل کر رہے ہیں:
1۔ اتقان فی علوم القرآن، ج 1 ص 99
2۔ تفسیر ابن کثیر، ج 1 ص 9
3۔ تفسیر فتح القدیر، ج 1 ص 6
4۔ تفسیر الکبیر، ج 1 ص 219
امام فخرالدین الرازی اپنی کتاب 'تفسیر الکبیر' میں لکھتے ہیں:
نقل في الكتب القديمة أن ابن مسعود كان ينكر كون سورة الفاتحة من القرآن وكان ينكر كون المعوذتين من القرآن
قدیم کتابوں میں رقم ہے کہ ابن مسعود فاتحہ اور معوذتین کو قرآن کا حصہ ماننے سے انکار کرتے تھے
ہم انصاف کے طلبگار ہیں! ہم شیعہ خیرالبریہ سپاہ صحابہ اور وہابی مسلک میں موجود نواصب کی جانب سے اس وجہ سے کافر کہے جاتے ہیں کہ ہماری احادیث کی کتابوں میں بعض احادیث ہیں جن سے تحریف ِ قرآن کا گمان ہوتا ہے لیکن جب ان کے اپنے امام "بسم اللہ رحمان الرحیم" کو قرآن کا حصہ نہ مانتے ہوئے 114 آیات کا انکار کریں اور صحابی ِ رسول (ص) قرآن کی ایک اہم سورہ الفاتحہ کا انکار کریں تو وہ ان لوگوں کے چہیتے ہی رہتے ہیں۔ واہ رے واہ منافقت ! تو نے بھی کیا سہی جگہ ڈیرہ ڈالا!
سپاہ صحابہ کےعقیدہ ِتحریف ِقرآن کا مزید انکشاف! عبداللہ ابن مسعود معوذتین کے بھی منکر تھے
معوذتین قرآن کے آخری دو سورتیں یعنی سورہ والناس اور سورہ فلق کو کہتے ہیں اور صحابی عبد اللہ ابن مسعود ان دو سورتوں کا قرآن کا حصہ ہونے کے بھی منکر تھے۔ اس کا ثبوت مندرجہ ذیل معتبر سُنی کتابوں سے:
1۔ صحیح بخاری (اردو) ، ج 2 ص 1088 کتاب التفسیر
2۔ فتح الباری، ج 8 ص 743 ، کتاب التفسیر
3 تفسیر دُرالمنثور، ج 6 ص 41 6
4۔ تفسیر ابن کثیر، ج 4 ص 571
5۔ تفسیر قرطبی، ج 2 ص 251
6۔ تفسیر روح المعانی، ج 1 ص 279
7۔ شرح موافق، ص 679
صحیح بخاری کی روایت ملاحضہ ہو:
زر بن حبیش سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا کہ میں نے ابی بن کعب سے پوچھا: اے ابوالمنذر (یہ ابی بن کعب کی کنیت ہے) تمہارے بھائی عبد اللہ ابن مسعود (ر) ایسا کہتے ہیں (کہ معوذتین قرآن میں داخل نہیں ہیں) انہوں نے کہا میں نے آنحضرت (ص) سے پوچھا انہوں نے فرمایا(جبرائیل کی زبان پر) یوں کہا گیا ایسا کہہ میں نے کہا تو ہم وہی کہتے ہیں جو آنحضرت (ص) کہتے تھے
صحیح بخاری ، کتاب التفسیر، ج 2 ص 1088 حدیث 2080(مکتبہ رحمانیہ لاہور)
ابن حجر عسقلانی کتاب فتح الباری میں لکھتے ہیں:
ابن مسعود معوذتین کو اپنے مصحف میں لکھتے اور مٹادیتے تھے اور کہتے کہ یہ قرآن میں سے نہیں ہے
محترم قارئین! سورہ فاتحہ قرآن شروعات جبکہ سورہ والناس قرآن کا اختتام ہے اور ہمیں معلوم ہوا کہ سپاہ صحابہ اور انکے اماموں کے نظر میں قرآن کی شروعات بھی مشکوک ہے اور قرآن کا اختتام بھی۔ یزید ِ پلید کے ہمنوائوں کو اپنی صحیح کتابیں کیوں نظر نہیں آتیں اور کیوں وہ بس مسلسل شیعان ِعلی (ع) کے خلاف تکفیر کرتے رہتے ہیں؟
امام قرطبی اپنی تفسیر کی جلد 1 صفحہ 53 پر لکھتے ہیں:
جو کوئی معوذتین کو قرآن کا حصہ نہ مانیں وہ کافر ہے
سپاہ صحابہ جن کا منشور یہ تھا کہ تمام صحابہ عادل ہیں اور سب کا احترام لازمی ہے (چاہے وہ کچھ بھی کریں) اور اُن میں سے کسی کی بھی پیروی کی جائے تو فلاح پائی جاسکتی ہے، اور صحابی عبداللہ ابن مسعود کا معوذتین کو رد کرنا ناصبیت کے گلے میں پھنسی وہ ہڈی ہے جس کو نکالنے کی جتنی کوشش ان لوگوں نے یزیدی ہسپتال کے سرجنوں سے کروائی وہ اُتنی ہی اندر جاتی گئی۔
صحابی عبد اللہ ابن مسعود نے اپنے مصحف میں سورہ فاتحہ اور معوذتین شامل نہیں کی تھی
علامہ جلال الدین سیوطی نے اپنی معروف کتاب "الاتقان فی علوم القرآن" میں صحابی عبد اللہ ابن مسعود کے مصحف (قرآن)میں موجود سورتوں کی ترتیب نقل کی ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ اُن کے مصحف میں سورہ فاتحہ اور معوذتین (یا معوذتان)شامل نہیں تھے۔ ابن اشتح سے روایت ہے:
عبداللہ ابن مسعود کے مصحف کی ترتیب یوں تھی:
الاطوال، البقرہ، النساء، آلِ عمران، ۔۔۔۔۔ الکوثر، کُل یا ایھاالکافرون، تبت، قل ھو اللہ ھواحد، اور، الم نشرح، اور اس میں الحمد اور معوذتان نہیں تھیں
الاتقان فی علوم القرآن، ج 1 ص 173 (اردو ایڈیشن، ادارہ اسلامیہ لاہور)
آج سپاہ یزید جسے ناصبی حضرات گلی کوچوں میں شیعہ کافر شیعہ کافر کی رٹ لگائے ملتے ہیں صرف اس لئے کہ شیعہ کتب میں بعض احادیث سے تحریف ِ قرآن کا گمان ہو سکتا ہے لیکن اُس شخص کے متعلق اس یزیدی سپاہ کی کیا رائے ہے جو اپنے قرآن سے سورہ الحمد اور معوذتین کو خارج کردے؟
ابن مسعود کا معوذتین کا منکر ہونا صحیح روایات سے ثابت ہے
1۔ فتح الباری، ج 8 ص 74
2۔ اتقان فی علوم القرآن، ج 1 ص 212
ان دونوں کتابوں کے مطابق حضرت عبد اللہ ابن مسعود کا معوذتین کا رد کرنا "صحیح" روایات سے ثابت ہے۔ یہاں ہم علامہ جلال الدین کا نظریہ پیش کرتے ہیں جو اپنی کتاب اتقان (اردو ایدیشن، ادارہ ِ اسلامیہ لاہور) میں تحریر کرتے ہیں:
عبد اللہ ابن احمد اپنی کتاب 'زیارت المسند' اور طبرانی اور ابن مرجح نے اعمش، ابی اسحاق، عبدالرحمٰن بن یزید نخعی سے روایت کی ہے: عبد اللہ ابن مسعود معوذتین کو مصحف سے مٹاتے اور کہتے کہ یہ قرآن میں سے نہیں ہے"۔ اور بزار اور تبرانی نے اسی راوی سے روایت کی ہے: "عبداللہ ابن مسعود معوذتین کو مصحف میں لکھتے اور مٹاتے اور کہتے کہ رسول اللہ(ص) نے ان سورتوں کو صرف تعویز کے لئے استعمال کرنے کا حکم دیا تھا اور ابن مسعود نے یہ سورتیں نہیں لکھیں"۔ اس روایت کے تمام اسناد صحیح ہیں
تو
صحابی عبد اللہ ابن مسعود کی تعلیمات کے مطابق حضرت عثمان نے موجودہ قرآن کی تالیف کرتے وقت سورہ فاتحہ اور ان دو سورتوں کو قرآن میں لکھ کرجو کہ قرآن کا حصہ "نہیں" تھے قرآن میں زیادتی کی ہے جبکہ باقی صحابہ کے عقیدہ کے مطابق صحابی عبداللہ ابن مسعود نے سورہ فاتحہ اور معوذتین کو قرآن سے نکال کر جو کہ قرآن کا حصہ تھے قرآن میں کمی کی ہے ۔ اب ان دونوں میں سے کافر کون ہے اس کا فیصلہ سپاہ صحابہ اور وہابی و سلفی تحریک کے مُلا پر ہے لیکن دونوں میں سی کوئی ایک ہی درست ہو سکتا ہے۔ اور اگر تحریف ِ قرآن کا عندیہ دینے والے صحابہ کے یہ دونوں گروہ صحیح ہیں تو پھر شیعہ جو کہ قرآن کے کامل ہونے کی شہادت دیتے ہیں وہ کافر کس اصول کے تحت ہو گئے؟
اگر کوئی ناصبی پریشان ہوجائے اور ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے یہ بہانہ بنا بھی دے کہ یہ روایت معتبر نہیں تو ان کا اپنے امام جلال الدین سیوطی کے متعلق کیا فتویٰ ہے جو تحریف کو ثابت کرنے والی اس آیت کو صحیح تسلیم کرتے تھے؟