• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

متغیر اور مختلط راوی

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
راشدی صاحب اس سلسلے میں اپنا حاصل مطالعہ بیان فرمائیں ، تاکہ ہمارے علم بھی اضافہ ہو ، اور شاید کچھ کہنے کے لیے بھی ذہن میں آجائے ۔
رضا میاں محمد وقاص گل ۔
آپ کچھ کہنا چاہیں گے ۔؟
 

محمد وقاص گل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 23، 2013
پیغامات
1,033
ری ایکشن اسکور
1,711
پوائنٹ
310
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔۔۔۔۔
جزاکم اللہ خیرا،،،، شیخ راشدی صاحب اور خضر بھائی اللہ آپ کے علم و عمل میں اضافہ فرمائے اور آپ ایسے ہی ہمارے ذہنوں کی ٹیونگ کا ذریعہ بنتے رہیںِ۔۔۔۔۔۔

میرے علم کے مطابق تو دونوں قریب قریب ہی ہیں "تغیر حفظہ" اور "اختلط باخرۃ" کا ایک ہی معنی بنے گا اور دونوں کا ایک ہی حکم بنے گا۔۔ لیکن سرچ کے دوران شیخ معلمی رحمہ اللہ کا بتایا ہوا ایک دقیق فرق سامنے آیا ۔۔ ملاحظہ کیجئے۔۔۔

ما الفرق بين رجل صدوق ساء حفظه بآخرة، وبين رجل مختلط؟
الاختلاط يكون بعد استقامة، وكذلك التغير يكون بعد استقامة، فإذا كان كذلك فالذي تغير بآخرة، والذي اختلط في آخر عمره وساء حفظه بآخره، كلها كلمات مترادفة، بمعنى: أنَّ الرجل حديثه بآخره لا يحتج به، لكن هناك فرق بين التغير والاختلاط، فالتغير أخف من الاختلاط، فالتغير كأن يهم في رجل واسم أبيه، وأمَّا الاختلاط فربّما أنَّه يذكر إسناداً مكان إسناد آخر، أو يذكر متناً مكان آخر عن وهم أو عن غفلة([1])، وعلى كل حال: فهذه الألفاظ كلها لا يحتج بأهلها، وكل هذا يدل على أنَّ حديث هؤلاء لا يحتج به في هذه الفترة، ويحتج به فيما قبل هذه الفترة – على تفاصيل في ذلك -، لكن قولهم: «فلان سيِّئ الحفظ» يدل على أنَّه من أول أمره هكذا، فحديثه كله لا يحتج به إذا انفرد، إلا أن يروي من كتبه، أو ينتقي من حديثه إمام، ونحو ذلك، والله أعلم([2]).
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
([1]) ذكر المعلّمي – رحمه الله – في «تنكيله» (ص:435، 689) أنَّ التغيّر أعم من الاختلاط وقد سبق معنا في السؤال رقم (10).
([2]) قال الخطيب في «الكفاية» (332): الأصل في سيء الحفظ الضعف إلا إذا حدَّث من كتابه المتقن أو عن شيخ مُدح فيه بالحفظ فقد قال يزيد بن زريع وقد سئل عن همام؟ فقال: كتابه صالح وحفظه لا يسوى شيئاً.
هذا وقد فرّق الحافظ ابن حجر في «النزهة» (ص:138-139) فقال: ثم سوء الحفظ وهو السبب العاشر من أسباب الطعن، والمراد به: من لم يرجح جانب إصابته على جانب خطئه وعلى على قسمين:
· إن كان لازماً للراوي في جميع حالاته، فهو الشاذ على رأي بعض أهل الحديث.
· أو كان سوء الحفظ طارئاً على الراوي إما لكبره، أو لذهاب بصره، أو لاحتراق كتبه أو عدمها، بأن كان يعتمدها، فرجع إلى حفظه فساء فهو المختلط... إلخ.
http://www.sulaymani.net/index.php?option=com_content&view=article&id=1017:2009-11-03-05-29-05&catid=9&Itemid=37

مزید یہاں پر بھی اچھی بحث کی گئی ہے۔۔تعریف ملاحظہ کیجئے۔۔۔۔
الاختلاط: سوء حفظ الراوي لطارئ عليه إما لكبره، أو لذهاب بصره، أو لاحتراق كتبه، أو عدمها إن كان يعتمدها[6] ونحوه.
أما التغير: فهو ما يحصل عند مرض الموت أو المرض الحاد لأكثر الناس، وليس بقادح في الثقة[7].
وقد يطلق أحدهما على الآخر، وقد يطلق الاختلاط ويراد به التغير اليسير.۔۔۔۔۔۔۔
http://faculty.ksu.edu.sa/w.mohmmad/Pages/الاختلاطوالتغيروأثرهفيالحكمعلىالراوي.aspx
 
شمولیت
مئی 01، 2014
پیغامات
257
ری ایکشن اسکور
68
پوائنٹ
77
محترمی ومکرمی محمد وقاص بھائی جزاک اللہ خیرا فی الدارین.آمین.
بہت اچھا لگا.ماشاءاللہ.
ویسے آپ کی کیا رائے ھے متغیر اور مختلط کے بارے میں؟کیا دونوں کی روایت کا حکم ایک ھی ھے؟
ویسے اس سے ایک بات تو ثابت ھوگئی کہ متغیر سے متصف راوی وہ ھے جسکا تھوڑاسا حافظہ بگڑا ہو.
محترمی آپکی رائے کا انتظار ھے؟
 

محمد وقاص گل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 23، 2013
پیغامات
1,033
ری ایکشن اسکور
1,711
پوائنٹ
310
محترمی ومکرمی محمد وقاص بھائی جزاک اللہ خیرا فی الدارین.آمین.
بہت اچھا لگا.ماشاءاللہ.
ویسے آپ کی کیا رائے ھے متغیر اور مختلط کے بارے میں؟کیا دونوں کی روایت کا حکم ایک ھی ھے؟
ویسے اس سے ایک بات تو ثابت ھوگئی کہ متغیر سے متصف راوی وہ ھے جسکا تھوڑاسا حافظہ بگڑا ہو.
محترمی آپکی رائے کا انتظار ھے؟
شیخ صاحب تعریف پر غور کیا جائے تو لگتا تو یہی ہے کہ دونوں کا ایک ہی حکم ہے۔۔۔
یعنی اگر تو مختلط یا متغیر کی روایات کی تمییز ہو جائے تو اختلاط اور تغییر سے قبل والی مقبول اور بعد والی قابل قبول نہیں ہونگی۔۔۔
اور اگر راوی ایسا ہے جس کی روایات کی تمییز نہ ہو تو اسکی روایات پر توقف کیا جائے گا اور ثقہ اور حفاظ کی روایات پر پیش کیا جائے گا۔۔
 
شمولیت
مئی 01، 2014
پیغامات
257
ری ایکشن اسکور
68
پوائنٹ
77
محترمي
جزاك الله خيرا
عبدالملك بن عميراللخمي
قال ابو حاتم: ليس بحافظ،تغير حغظه.
وقال ابن معين: مخلط.
وقال الذهبي: والرجل من نظراء السبيعي ابي اسحاق وسعيد المقبري لما وقعوا في هزم الشيخوخة نقص حفظهم وساءت اذهانهم ولم يختلطوا....الميزان.

حافظ ذهبي نے اسکے ترجمے میں(صح) کی علامت لگا کر مذکورہ فرق کر کر اسکا دفاع کرتے ھوئے اسکی حدیث کو صحیح قرار دیا ھے.

اسحاق اور مقبری بحث سے الگ ہیں انکو زیر بحث نہ لایا جائے.

ھشام بن عروہ
قال الذھبی: ......حجة امام لكن في الكبر تناقص حفظه ولم يختلط ابدا ولا عبرة بما قاله ابوالحسن بن القطان من انه وسهيل بن ابي صالح اختلطا وتغيرا نعم الرجل تغير قليلا ولم يبق حفظه كهو في حال الشبيبة فنسي بعض محفوظه او وهم فكان ماذا!اهو معصوم من النسيان
اور اسكے اوپر بھی صح کی علامت لگا کر اسکی حدیث کو صحیح قرار دیا ھے.

جی محترم ھشام تو بڑے امام ہیں.
کیا فرماتے ھیں؟
 

محمد وقاص گل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 23، 2013
پیغامات
1,033
ری ایکشن اسکور
1,711
پوائنٹ
310
ویسے اس حوالے سے مجھے تو مقدمہ ابن صلاح کی "النوع الثانی والستون" اچھی لگی ہے جس کا آخری پہرا یہ ہے کہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
واعلمْ أَنَّ مَنْ كَانَ مِنْ هَذَا القَبِيلِ مُحْتَجّاً بروايتهِ فِي " الصحيحينِ " أَوْ أحدِهما فإنّا نَعْرِفُ عَلَى الجملةِ أنَّ ذَلِكَ ممّا تَميَّزَ وَكَانَ مأخوذاً عَنْهُ قَبْلَ الاختلاطِ، واللهُ أعلمُ.
 

محمد وقاص گل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 23، 2013
پیغامات
1,033
ری ایکشن اسکور
1,711
پوائنٹ
310
اور میرے ناقص علم کے مطابق ایسے رواۃ جو کم اختلاط کا شکار ہیں اور جنکو شیخ معلمی نے تغییر سے بھی تعبیر کیا ہے انکی روایات پر صحت کا ہی حکم لگے گا الا یہ کہ کسی خاص روایت میں اختلاف ہو اور ثقات کی مخالفت میں ہو تو اسکا الگ حکم ہو گا ۔۔۔۔۔۔۔ واللہ اعلم۔۔۔

شیخ ہمارا ہی امتحان لیے جا رہے ہیں(ابتسامہ) اپنے علم سے بھی مستفید کیجئے۔۔۔جزاکم اللہ خیرا
 
Top