زندگی جیسے ایک بددعا کا تسلسل- جیسے ایک کبیرہ گناہ- جیسے کالی اماوس کی رات- جس کی کوی صبح ہی نہیں- پیاس سے جان ہونٹون پہ آی ہوی- پاس میں ایک قطرہ نہیں- دھوپ نے مجھ کو جھلسا دیا- کوی سایہ نہیں- آسماں پر گھٹا تک نہیں- میرے مالک رحم- ایک تیرے سوا- کوی اپنا نہیں