• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

محترم حافظ زبیر صاحب کی ایک فکر

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,472
پوائنٹ
964
جی حافظ زبیر صاحب ہی ، ابو الحسن علوی ہیں ۔ فورم پر فعال نہ ہونے کی وجہ مجھے بھی معلوم نہیں ۔
وہ ایک سلفی عالم دین ہی ہیں ، اور مسلک کی خدمت میں ، انہوں نے بہت کچھ لکھا ، اس لیے سب انہیں قدر کی نگاہ سے ہی دیکھتے ہیں ، لیکن غلطی بہر صورت غلطی ہی ہے ، انہیں اس کا احساس ہوگا تو رجوع کرلیں گے ، نہیں ہوگا ، تو پھر بھی ان کی ذاتی رائے ہے ، جس کا مسلک کو کوئی نقصان نہیں ، بالخصوص اس صورت کہ تاریخ اہل حدیث پر ہزاروں صفحات تحریر کیے جاچکے ہیں ۔
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
تو پھر بھی ان کی ذاتی رائے ہے ، جس کا مسلک کو کوئی نقصان نہیں
نہیں خضر حیات بھایی ایسا نہیں ہے اگر تو یہ تحریر مجھ جیسے محدود دایرے میں کام کرنے والے کی ہوتی جسے صرف چند افراد جانتے ہیں تو میں آپ کی بات مان لیتا لیکن بقول آپ کے ان کی جہود مبذولہ فی نشر العقیدہ الصحیحہ و کذلک فی مجال الردود ای الردود علی الافکار الباطلہ فی صورۃ المطبوعات کا ذکر کر چکے ہیں اور ایک بڑ حلقہ تک ان کا تعارف ہے لہذا ان کی رایے کے بارے میں یہ کہنا کہ اس سے مسلک کو کویی نقصان نہیں یہ آپ کا حسن ظن کا بھی حسن ظن ہے
آج جب ہم مختلف موضوعات پر متقدمین کی ایک ہی موضوع پر اختلافات سے بھرپور آرا پڑھتے ہیں جس میں کچھ درست ہوتی ہیں اور کچھ غلط اور اغیار انہی غلط آرا کو بنیاد بنا کر اسلام پر حملے شروع کر دیتے ہیں اور آپ کلیۃ الحدیث کے طالب علم ہیں آپ سے بڑھ کر اس بات کو کون جانتا ہو گا کہ علم جرح و تعدیل میں بسا اوقات کسی ثقہ راوی کے لیے کسی کبیر کی جرح کو رد کرنا مشکل ہو جاتا ہے یا بالعکس
تو آنے والے کل میں یہی تحریریں مسلک حقہ کے خلاف استعمال کی جاییں گی
سابقہ ادوار کے اختلافات کی ایک بہت بڑی تعداد ضبط نہیں کی جا سکی لیکن اب تو ایک ایک لفظ ضبط الکتابہ سے محفوظ ہو رہا ہے آپ کیا سمجھتے ہیں کہ ایک سکہ بند اہل حدیث کی رایے مسلک اہل حدیث کے خلاف کیا مبتدعین و فساق استعمال نہیں کریں گے ؟
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
حافظ زبیر صاحب نے فیس بک پر یہ جواب دیا ہے جو کاپی کر رہا ہوں
کیا اہل الحدیث، حنفیہ سے نکلے ہیں؟
------------------------------------
علمائے دیوبند کے بارے میں ہماری ایک سابقہ تعریفی پوسٹ پر بہت سے اہل حدیث علماء نے سوشل میڈیا پر بہت سے گروپس میں شدید رد عمل کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ آپ کی یہ بات بالکل لغو اور بے کار ہے کہ اہل الحدیث، حنفیہ سے نکلے ہیں۔ یہ بات تاریخی طور ثابت نہیں ہے۔ بعض نے اس بات کو اہل حدیث کے لیے گالی قرار دیا۔ بعض نے کہ جنہیں علماء بھی کہا جا رہا تھا، کہا کہ حافظ زبیر مرتد ہو گیا ہے کہ جو اہل حدیثیت سے نکل جائے، وہ ہمارے نزدیک مرتد ہو جاتا ہے۔
قزاق، اسراری غنڈہ اور بہت کچھ کہا گیا۔ بد دعائیں کی گئیں کہ اس کے ہاتھ پاوں شل ہو جائیں۔ اور شاید میرے اہل حدیث نہ ہونے کے بارے جلد ہی ایک کتاب بھی مارکیٹ میں آ جائے۔ اور یہ اعزاز میرے لیے نیا نہیں ہے، مجھے پہلی مرتبہ مقامی اہل حدیثوں نے غالبا 98ء میں حنفیوں کی مسجد میں نماز پڑھنے کے سبب سے بدعتی قرار دیا تھا۔ اور اس جیسے القابات مجھے دیوبندیوں سے بھی حاصل ہوتے رہے ہیں۔ میں ان سب کے بارے یہی سمجھتا ہے کہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت میں مجھ پر تنقید کرتے ہیں، اور میرے پاس ان کے جواب میں دعاوں کے علاوہ کچھ بھی نہیں ہے۔ مجھے اپنی ذات کا دفاع ہر گز نہیں کرنا، مجھے تو اپنی اصلاح کرنی ہے البتہ علمی مسئلہ میں واضح کرتا رہوں گا۔
علمی بات یہ ہے کہ اہل الحدیث کی اصطلاح دو طرح سے استعمال ہوتی ہے۔ ایک تو اہل الرائے کے بالمقابل، اور اس اعتبار سے اہل الحدیث وہ مکتب فکر ہے کہ جس کے بانی امام مالک رحمہ اللہ ہے اور پھر اس مکتب فکر کو ان کے شاگرد امام شافعی رحمہ اللہ نے آگے بڑھایا۔ پھر ان کے شاگرد امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ لے کر چلے۔ ۔پھر ان کے شاگرد امام بخاری رحمہ اللہ نے اس میں اضافے فرمایے۔ اس اعتبار سے اہل الحدیث ایک بہت قدیم سوچ اور فکر ہے جیسا کہ اہل الرائے یا حنفی ایک قدیم مکتب فکر ہے۔ اہل الحدیث اور اہل الرائے کے ان دو اجتہادی مکاتب فکر کے اختلافات پر میری مستقل تحریریں شائع ہو چکی ہیں جیسا کہ ماہنامہ الاحیاء وغیرہ میں۔
میں اپنی تحریروں میں امام مالک رحمہ اللہ کے زمانے سے مدینہ سے شروع ہونے والے اس قدیم مکتب فکر کو "فکری اہل حدیث" کا نام دیتا رہا ہوں۔ مجھ سے جب بھی کوئی پوچھتا ہے تو میں یہی کہتا ہوں کہ میں "فکری اہل حدیث" ہوں یعنی ان ائمہ دین کی فکر پر ہوں اور وہ فکر یہ ہے کہ ائمہ کے اقوال کو کتاب وسنت پر پیش کرتے رہو نہ کہ کتاب وسنت کو ائمہ کے اقوال پر پیش کرو۔ یہ فکری اہل حدیث آج بھی پائے جاتے ہیں لیکن تعداد میں بہت کم ہیں۔ یہ ائمہ دین پر طعن نہیں کرتے، یہ امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ سے استفادہ کے بھی قائل ہیں اور ان سے اختلاف بھی کرتے ہیں۔ اشارتا عرض کرتا چلوں کہ "فکری حنفی" بھی موجود ہیں جو اختلافی مسائل میں سخت نہیں ہیں یعنی رفع الیدین سے بھی نماز پڑھ لیں گے لیکن فکری وابستگی اہل الرائے/حنفیہ سے ہے۔
دوسرا اہل الحدیث سے مراد برصغیر کے اہل حدیث ہیں۔ اور اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ یہ ایک خاص دور میں وجود میں آئے اور شیخ الکل نذیر حسین دہلوی رحمہ اللہ کو ان کا نقطہ آغاز کہا جا سکتا ہے۔ برصغیر میں تقلیدی جمود کی اس اصلاحی تحریک کا آغاز "فکر اہل حدیث" سے ہوا تھا لیکن اب بدقسمتی سے یہ "فرقہ اہل حدیث" بن چکا ہے۔ اور ان کے شاگرد مولانا محمد حسین بٹالوی رحمہ اللہ نے قادیانیت، نیچریت اور تقلید کے رد میں بہت کام کیا اور 1877ء میں "اشاعۃ السنۃ" کے نام سے ایک رسالہ جاری کیا۔ انہوں نے ہی سرکاری کاغذات میں اپنے ہم فکر ساتھیوں کے لیے "وہابی" کی جگہ "اہل حدیث" کا نام پسند کیا۔ البتہ یہ بات تاریخِی طور درست ہے کہ برصغیر میں حنفیت جو تین مسالک میں تقسیم ہوَئی ہے تو اس میں اہل حدیث پہلے وجود میں آئے۔ دار العلوم دیوبند کے قیام سے تقریبا بیس سال پہلے شیخ نذیر حسین دہلوی رحمہ اللہ نے شاہ محمد اسحاق رحمہ اللہ مسند پر بیٹھ کر برصغیر میں اہل حدیث کی پہلی درسگاہ کی بنیاد رکھ دی تھی۔
اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ یہی مولانا محمد حسین بٹالوی صاحب رحمہ اللہ اپنے آپ کو "حنفی اہل حدیث" لکھتے تھے۔ وہ اجتہادی مسائل میں امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے قول پر فتوی دینے کے قائل تھے کہ عرف میں فقہ حنفی تھی لہذا مناسب یہی تھا کہ جن مسائل میں صریح احادیث موجود نہ ہوں تو امام صاحب کے قول پر فتوی دیا جائے۔ پھر اس کے بعد برصغیر کے اہل حدیث میں سختی آتی چلی گئی اور ان کی اکثریت میں امام صاحب سے چڑ پیدا ہو گئی بلکہ اہل حدیثیت نام ہی حنفیت کے رد کا پڑ گیا۔ امام صاحب کو گالیاں دینے والے بھی موجود ہیں۔ آج کل یہی لوگ جماعت میں غالب ہیں۔ معاشرے میں انہی کو اہل حدیث کا نمائندہ سمجھا جاتا ہے لیکن میں انہیں اہل حدیث کا حقیقی نمائندہ نہیں سمجھتا بلکہ "فکری اہل حدیث" کو اہل حدیث کا حقیقی نمائندہ سمجھتا ہوں اور انہی کی طرف نسبت رکھتا ہوں۔ ساتھ میں اپنی کتاب "صالح اور مصلح" سے اہل الحدیث کی اقسام کے موضوع پر اپنی ایک پرانی تحریر کا امیج لگا رہا ہوں، اسے سب اہلحدیث ضرور پڑھیں۔
15327379_1508286202534473_752376878064426087_n.jpg
 
Last edited by a moderator:

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
علمائے دیوبند کے بارے میں ہماری ایک سابقہ تعریفی پوسٹ پر بہت سے اہل حدیث علماء نے سوشل میڈیا پر بہت سے گروپس میں شدید رد عمل کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ آپ کی یہ بات بالکل لغو اور بے کار ہے کہ اہل الحدیث، حنفیہ سے نکلے ہیں۔ یہ بات تاریخی طور ثابت نہیں ہے۔ بعض نے اس بات کو اہل حدیث کے لیے گالی قرار دیا۔ بعض نے کہ جنہیں علماء بھی کہا جا رہا تھا، کہا کہ حافظ زبیر مرتد ہو گیا ہے کہ جو اہل حدیثیت سے نکل جائے، وہ ہمارے نزدیک مرتد ہو جاتا ہے۔
قزاق، اسراری غنڈہ اور بہت کچھ کہا گیا۔ بد دعائیں کی گئیں کہ اس کے ہاتھ پاوں شل ہو جائیں۔ اور شاید میرے اہل حدیث نہ ہونے کے بارے جلد ہی ایک کتاب بھی مارکیٹ میں آ جائے۔
یہ سب تو انتہایی غیر مناسب اور غیر معقول اور غیر شرعی رویے ہیں
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
فکری اہل حدیث
البتہ برصغیر کے اہل حدیث حضرات کو اس صف سے الگ دکھانا
یہ ایک تحقیق طلب بات ہے اور حیران کن بھی
اشارتا عرض کرتا چلوں کہ "فکری حنفی" بھی موجود ہیں جو اختلافی مسائل میں سخت نہیں ہیں یعنی رفع الیدین سے بھی نماز پڑھ لیں گے لیکن فکری وابستگی اہل الرائے/حنفیہ سے ہے۔
فکری حنفی خوب رہی یہ فکری حنفی انتہایی قلیل مقدار میں صرف سیاسی دیوبندیوں میں یعنی تنظیم اسلامی میں پایے جاتے ہیں جہاں سب کو راضی کرنا مقصود ہوتا ہے رفع الیدین بھی کریں گے تو کبھی کبھار گھر میں کر لیا کریں کہ ایک سنت ہے جیسا کہ ڈاکٹر اسرار احمد رحمہ اللہ نے باور کروایا وگرنہ عمومی طور پر کھلے دل و دماغ والے دیو بندی بہت کم نظر آیے گے البتہ اہل حدیثوں میں کھلے دل ودماغ والے بہت نظر آییں گے
یہ ایک خاص دور میں وجود میں آئے
یعنی آپ نے ہمیں ہماری تاریخ سے ہی کاٹ دیا
 
شمولیت
نومبر 27، 2014
پیغامات
221
ری ایکشن اسکور
62
پوائنٹ
49
۔۔۔۔ پایے جاتے ہیں جہاں سب کو راضی کرنا مقصود ہوتا ہے
اگر یہ اعتراض کا جملہ ہے تو پھر تو یہ سختی ہے شیخ محترم ۔۔۔
نیت کو جانا نہیں جا سکتا ۔۔۔اگر نیت افتراق کو ختم کرنا ہو تو پھر؟
رفع الیدین بھی کریں گے تو کبھی کبھار گھر میں کر لیا کریں کہ ایک سنت ہے جیسا کہ ڈاکٹر اسرار احمد رحمہ اللہ نے باور کروایا
کسی کی سختی اور نرمی ، فکری ، غیرفکری ہونا۔۔۔میرے خیال میں ۔۔یہ نہیں کہ کبھی کبھار دوسرے مسلک کی احادیث پر عمل کرنا ہی شرط ہے۔۔بلکہ اختلاف کا وجود تسلیم کر کے یا گنجائش رکھ کر، اس کے ساتھ اچھے تعلقات رکھ کر ہوتا ہے ۔
اورجو بات اختلافی نہ ہو۔۔لیکن اختلاف پھر بھی موجود ہو تو ، اس میں حکمت ، اخلاق ، طنز کے بغیر رویہ رکھ کر۔
کھلے دل و دماغ والے
مجھے بڑی تلاش رہتی ہے کھلے دل والوں کی ۔
اچھا۔۔تنگ دل والے یا جمود تشدد والے تو بہت ہیں ۔۔لیکن افتراق سے بچنے کے لئے ضروری ہے کہ ان کا نام نہ لیا جائے ۔۔لیکن کھلے دل والوں کا تو کھلے دل سے نام بھی لینا چاہیے ۔ تاکہ مثال قائم ہو۔مثلاََ میں پاکستان میں پائے جانے والے معروف مسالک میں سے تین نام ذکر کرتا ہوں۔
دیوبندی ۔۔۔۔۔مولانا محمد تقی عثمانی
بریلوی۔۔۔۔۔۔مفتی منیب الرحمٰن
اہلحدیث۔۔۔۔حافظ ابتسام الٰہی ظہیر
اگر کسی کو اس سے مکمل اتفاق نہ ہو۔۔۔تو یہ سمجھ لے کے اُس مسلک میں موجود باقیوں کی نسبت۔
اس میں ایک اور بات مدنظر رکھنا شاید ضروری ہو کہ ہر مسلک والا یہ سمجھتا ہے کہ بھئی ہم تو کھلے دل کے ہیں ۔لیکن بات تو وہ زیادہ زور دار ہو گی کہ مخالف گواہی دے ۔
سختی کرنے والے کا نام ہم مسلک کو خود لینا چاہیے ۔اگر لینا ضروری ہو تو۔
اور نرمی کرنے والے کی نشاندہی دوسرا کرے ۔
 
شمولیت
نومبر 27، 2014
پیغامات
221
ری ایکشن اسکور
62
پوائنٹ
49
یعنی آپ نے ہمیں ہماری تاریخ سے ہی کاٹ دیا
انہوں نے کہاں کاٹا ہے ۔ انہوں نے تو دو اقسام کا ذکر کیا ہے ۔ایک جو شروع سے ہے ۔ آپ خود اپنا انتساب دوسری سے کریں گے تو یہی محسوس ہوگا۔
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
انہوں نے کہاں کاٹا ہے ۔ انہوں نے تو دو اقسام کا ذکر کیا ہے ۔ایک جو شروع سے ہے ۔ آپ خود اپنا انتساب دوسری سے کریں گے تو یہی محسوس ہوگا۔[/QUOTE
اس خود ساختہ تقسیم کی بنیاد؟
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,472
پوائنٹ
964
حافظ زبیر صاحب نے فیس بک پر یہ جواب دیا ہے جو کاپی کر رہا ہوں
کیا اہل الحدیث، حنفیہ سے نکلے ہیں؟
اس تحریر کے نیچے میری رائے :
میں یہ سمجھتا ہوں کہ حنفی سے اہل حدیث ہونا اور بات ہے .. اور فکر اہل حدیث کا وجود بالکل الگ مسئلہ ہے ... سید نذیر حسین صاحب کے حنفی سے اہل حدیث ہونے سے آپ کے بنیادی طرز استدلال میں ہی غلطی ہے ... اگر یہ جلد بازی میں ہوا ، تو اس پر اصرار نہیں ہونا چاہیے .... اور اگر یہ سوچا سمجھا موقف ہے تو غلط پھر بھی ہے .. لیکن بہر صورت آپ سے رجوع کے لیے اصرار کرنا مناسب نہ ہوگا .
جس فکر کی تاریخ و تدوین میں ہزاروں صفحات ، بیسیوں علماء لکھ چکے ہیں ، وہاں آپ کی ایک سطر میں بالکل انوکھا دعوی علمی و عقلی طور پر نا قابل قبول ہے .
آپ کی اس علطی بر کچھ افراد نے جو غلط انداز اختیار کیا .. اس کا آپ نے تذکرہ کردیا ہے ... لیکن تقریبا اتنے ہی افراد نے ان دوستوں کے اس ناروا رویے کا رد بھی کیا ہے .. وہ بھی اسی مسلک اہل حدیث سے تعلق رکھنے والے ہیں .... تصویر کا یہ رخ بھی تحریر میں اگر موجود ہوتا تو زیادہ بہتر تھا .
میرے علم کے مطابق آپ پر کتاب وغیرہ لکھنے کی کسی نے کوئی ضرورت نہیں سمجھی ... بلکہ کچھ احباب نے کہا تھا کہ حافظ زبیر صاحب کو لعن طعن کرنے کی بجائے ، ان کی غلطی کو احسن انداز سے رد کرنا چاہیے . نہ آپ نے مسلک اہل حدیث کے خلاف غلطیوں پر مبنی کتاب لکھی ہے .. نہ آپ کے خلاف کوئی کتاب لگھے گا .. باقی مسلک اہل حدیث یہی ہے کہ .. جس کی جس قدر غلطی ہو .. اس کو واضح کردیا جائے ...
تاریخ اہل حدیث کے حوالے سے آپ نے جو غلطی کی ہے .. اس کا جواب ابوبکر قدوسی صاحب بھی بہتر انداز میں دے چکے ہیں .. اسی طرح سید محب اللہ کے پوتے بھی اس کو بہتر انداز میں واضح کر چکے ہیں ۔
 
Top