• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

انٹرویو محترم عبدہ صاحب

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,227
پوائنٹ
425
15۔ حال ہی میں آپ نے حج کی سعادت حاصل کی ، سعودیہ کے ماحول کے بارے میں کیا کہنا چاہیں گے ۔؟
ماشاءاللہ میں نے سعودیہ کا ماحول پاکستنا کے مقابلے میں بہت بہترین پایا اگرچہ آئیڈیل ماحول تو قسمت سے ہی حاصل ہوتا ہے مگر پاکستان کے مقابلے میں وہاں توحید کا غلبہ اور فحاشی کے سیلاب کا نہ ہونا بہت اچھا لگا یہاں تو ہم چھپ چھپ کر دعوت دے رہے ہوتے ہیں اور وہاں مشرک ایسا کر رہے ہوتے ہیں اللہ تعالی اس توحید کے پودے کو جو امام الدعوۃ رحمہ اللہ لگا گئے تھے ہمیشہ مظبوط رکھے اور شریعت کی بالادستی قائم رکھے جو ابھی تک امریکہ کو ایک آنکھ نہیں بھاتی کہ وہاں شرعی سزائیں کیوں دی جاتی ہیں
یہاں یہ بھی بتا دوں کہ وہاں حکمرانوں کی طرف سے جو شریعت کی مخالفتیں کی جاتی ہیں اور امریکہ کا ساتھ دیا جاتا ہے تو اس پر دکھ ہوتا ہے اور ایک سچے مسلمان کو ضرور ہونا بھی چاہئے اور اسکا رد کرنا چاہئے مگر جب ہم باقی اچھی باتوں کا اپنے ملک سے موازنہ کرتے ہیں تو سورہ روم میں جیسے رومیوں اور فارسیوں کے موازنہ سے مومنوں کے خوش ہونے کا ذکر ملتا ہے اس طرح ہمیں بھی خوشی ہوتی ہے

16۔ سنا ہے آپ کسی جماعت کے سرگرم رکن بھی رہے ہیں ، اس حوالے سے اپنی سرگرمیوں کے بارے میں بتائیں ۔
جی محترم بھائی پہلے تبلیغی جماعت کا سرگرم رکن تھا پھر جماعۃ الدعوہ کا رکن بنا اس حوالے سے اپنے علاقے کا دعوت و اصلاح کا مسئول وقتا فوقتا رہا ہوں کھبی دوسری مصروفیتوں کی وجہ سے انکے ساتھ کام کم ہوا کبھی زیادہ ہوا میری سرگرمیوں میں انکے پروگرام اٹینڈ کرنا اور کبھی مختلف جگہوں پر جا کر دروس دینا شامل رہا ہے یا پھر مالی طور پر تعاون ہوا ہے اسکے علاوہ زیادہ وقت نہیں دے سکا
یہاں یہ بھی بتا دوں کہ میں جماعت کے ساتھ تو شروع دن سے ہوں جب سے اہل حدیث ہوا ہوں اور ہر جمعت کے کارکن کو اسکے ساتھ کچھ اختلافات ہوتے ہیں مثلا میں یہ سمجھتا ہوں کہ کسی مشرک سے فنڈ لیتے ہوئے اسکو جہاد کی بشارتیں دینا غلط ہے اسی وجہ سے میں یہاں مدرسہ کے لئے بھی اس بات کا خیا رکھتا تھا اور اکثر بکرا دینے آنے والوں اجنبیوں کو توحید کی دعوت دیتا تھا اور ہماری جماعت کے بڑے علماء مثلا شیخ مبشر ربانی حفظہ اللہ اور عبد لارحمن عابد حفظہ اللہ وغیرہ بھی یہی موقف رکھتے ہیں مگر مسئول اپنی کارکردگی کے لئے اسکی خلاف ورشی کر جاتے ہیں تو میں اس کو درست تو نہ سمجھتا تھا مگر اس اختلاف کو ہوا نہیں دیتا تھا اسی طرح بعد میں جب افغانستان پر امریکی حملہ ہوا تو اس بارے میرا موقف کچھ باتوں میں شیخ امین اللہ پشاوری حفظہ اللہ کے ساتھ ملتا تھا اور جماعت کا بھی وہی تھا کہ پاکستان میں جہاد کو درست تو نہیں سمجھنا اور نہ کرنا ہے مگر اس لڑائی میں پاکستان کے امریکہ کے ساتھ دینے کو کھل کر غلط کہنا ہے اور عرب مجاہدین جو قبائلی علاقوں میں ہیں انکو درست سمجھنا ہے
مگر بعد میں کچھ حالات کی نزاکتوں کی وجہ سے جماعت کو مجبورا کچھ تبدیلیاں کرنا پڑیں جو انکے لئے درست بھی ہیں اور انکے بڑوں کو انکو ماننا ناگزیر ہو گیا تھا مگر اس جماعت کے ساتھ رضاکارانہ کام کرنے والے ہر آدمی کے لئے میرا خیال تھا کہ ایسا کرنا لازمی نہیں تھا جیسا کہ ہمارے شیخ امین اللہ پشاوری باوجود اس کے کہ وہ جماعت کے پروگراموں میں جاتے ہیں اور رضاکارانہ انکے ساتھ ہیں وہ ان باتوں کی حمایت نہیں کرتے تھے اسی لحاظ سے بیچ میں ایک دفعہ مسئول سے کچھ اختلافات ہونے کی وجہ سے میں جماعت سے تھوڑا پیچھے رہا ہوں مگر بعد میں جب کلیئر ہو گیا کہ یہ ایک قسم کا اجتہادی اختلاف ہے اور مجھے ایک بات اگر درست معلوم ہوتی ہے تو جماعت کو دوسری بات تو دونوں اپنی جگہ درست ہو سکتے ہیں تو معاملہ بہتر ہو گیا اور دوبارہ اسی طرح سرگرمیاں شروع ہو گئیں

17۔خود كو بہادر سمجھتے ہیں ؟اور کن چیزوں سے خوف زدہ ہوتے ہیں ؟(ابتسامہ)
محترم بھائی میرے خیال میں خود کو بہادر سمجھنا یا نہ سمجھنا ہماری بہادری کو معیار نہیں ہوتا بلکہ ہماری بہادری دکھانے کا انحصار اس پر ہوتا ہے کہ جس چیز کے لئے ہم بہادری دکھانا چاہ رہے ہیں اسکی اہمیت موت یا تکلیف کے مقابلے میں ہمارے لئے کتنی ہے چنانچہ ابو جہل نے جب کہا تھا کہ میری گردن نیچے سے کاٹنا تو اس وقت اسکے لئے موت یا تکلیف کی اتنی اہمیت نہیں تھی جتنی کہ اپنی انا کی اہمیت تھی پس اسی انا کے لئے ہی مشرکین عرب جب کسی کو پناہ دے دیتے تھے تو پھر چاہے ساری آل اولاد ہی قتل نہ ہو جائے اس تک کسی کو نہیں پہنچنے دیتے تھے یعنی انکے ہاں موت کی محبت سے بھی زیادہ کسی اور چیز کی محبت موجود تھی پس انکو بہادر جانا جاتا تھا پس کہا جاتا ہے کہ چونکہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ساری دنیا سے ٹکر لینا تھی تو اس لئے ایسی بہادر قوم کا چناو کیا گیا جو کہ موت (جو بہادری میں سب سے بڑی آڑ ہوتی ہے) کو انا کے سامنے کچھ نہیں سمجھتی تھی پس اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو صرف اس بہادری کا رخ موڑنا پڑا کہ انا کی جگہ اسلام کو اہمیت انکےاندر رکھ دی تو پھر ہمیں انس بن نضر رضی اللہ عنہ جیسے شہزادے ملتے ہیں کہ جنکو اتنے زخم آئے کہ انکی بہن نے انکی انگلیوں سے اسکو پہچانا اور ہماے آقا صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا امی حمزہ رضی اللہ عنہ سید الشہدا کا کلیجہ چبا دیا گیا تو انکی بہن صفیہ رضی اللہ عنھا کے بیٹے سے کہا کہ انکو انکی لاش نہ دیکھنے دو مگر جب جاہلیت میں لوگ انا کے لئے بہادری دکھاتے تھے تو کیا وہ نہیں دکھا سکتی تھی تو انہوں نے کہا کہ اسکی فکر نہ کریں میں اپنے حواس برقرار رکھوں گی
آج ہمارےاندر وھن کی بیماری نے ہی ہماری دین کے لئے بہادری دکھانے کو ختم کر دیا ہے
پس جس کام کی میرے نزدیک اہمیت موت یا تکلیف سے زیادہ ہے اسکے لئے تو میں بہادری دکھاوں گا ورنہ نہیں
جہاں تک یہ بات ہے کہ میں کن چیزوں سے خوفزدہ ہوتا ہوں تو وہ میں کیوں بتاوں تاکہ آپ مجھے انسے ڈرا سکیں (ابتسامہ)
محترم بھائی میں اس وقت زمانے کے فتنوں سے بہت ڈرتا ہوں جس میں سب سے بڑے فتنوں میں مال اور عورت کا فتنہ ہے جن کے لئے واقعی مجھے لاحول ولا قوۃ پڑھنا پڑتا ہے اور اللہ تعالی کی رحمت کا محتاج ہونا پڑتا ہے آپ (محترم خضر حیات بھائی) تو جس ملک میں رہتے ہیں وہاں عورت کا فتنہ شاید ہمارے جیسا نہ ہو مگر مال کا فتنہ زیادہ ہو گا یہاں ہمیں جگہ جگہ معاشرے سے واسطہ پڑتا ہے تو یہ دونوں فتنے منہ کھولے ہر کسی کو ہڑپ کرنے کے لئے کھڑے ہوتے ہیں سوائے جس پر اللہ کی رحمت ہو (اللھم اجعلنا منھم امین یا رب العالمین)
یہاں یہ بھی بتا دوں کہ یہ مال اور عورت کا فتنہ اس طرح کا نہیں ہو گا کہ سب کو سیدھا پیسے کے پیچھے لگا دے یا سب کو پہلی دفعہ ہی زنا پر لگا دے بلکہ لوگوں کو شیطان اسکی حالت کے مطابق آہستہ آہستہ خراب کرتا ہے پس ہو سکتا ہے کہ ہمارے دیندار بھائیوں کو پہلے گھر کی ضرورتوں والی احادیث دکھائے اور عورت کے لحاظ سے بتائے کہ عائشہ رضی اللہ عنھا بھی تو مردوں سے باتیں کرتی اور پڑھاتی تھیں وغیرہ پھر اس سے بھی آگے بڑھائے گا اور پھر حتی تتبع ملتھم کے مطابق ہم رک نہیں سکیں گے الا من رحم ربی
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,227
پوائنٹ
425
18۔ کسی کے ساتھ پہلی مُلاقات میں آپ سامنے والے میں کیا ملاحظہ کرتے ہیں ؟
اس سلسلے میں ایک لطیفہ سناتا ہوں کہ دو ڈاکٹر بیٹھے تھے ایک ہڈی کا ماہر تھا اور دوسرا نفسیات کا ماہر تھا سامنے سے انہوں نے ایک آدمی کو لنگڑاتے ہوئے چل کر آتے دیکھا تو ہڈی والے نے کہا کہ ضرور اسکی پاوں کی ہڈی ٹوٹی ہوئی ہے نفسیات والے نے کہا کہ نہیں اسکا کوئی نفسیاتی مسئلہ لگتا ہے کہ یہ ایسے لنگڑا کر چل رہا ہے پاوں تو ٹھیک لگ رہا ہے دونوں نے شرط لگا رہی جب وہ آدمی قریب آیا تو انھوں نے تجسس سے پوچھا کہ بھائی آپکی ہڈی ٹوٹی ہوئی ہے یا پھر کوئی نفسیاتی مسئلہ ہے تو اسنے کہا کہ نہ تو میری ہڈی ٹوٹی ہوئی ہے اور نہ کوئی نفسیاتی مسئلہ ہے بلکہ میری جوتی ٹوٹی ہوئی ہے (ابتسامہ)
پس محترم خضر حیات بھائی اسی اصول کے تحت آپ اور ہم جیسے مولوی بھی جب کسی کو پہلی دفعہ دیکھتے ہیں تو سب سے پہلے دو چیزیں دیکھتے ہیں یعنی چہرہ اور ٹخنے (آپ سمجھ گئے ہوں گے) اور ان ڈاکٹروں کی طرح کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ ان دو چیزوں کی وجہ سے جو ہم اندازہ لگاتے ہیں وہ غلط نکلتا ہے
ان دو چیزوں کے علاوہ اسکا لباس وغیرہ دیکھا جاتا ہے اور پھر اگر بات ہو تو دینی رجحان دیکھا جاتا ہے کہ نظریات میرے ساتھ کتنے ملتے ہیں اور کتنے فرق ہیں اسکو دعوت دینے کی ضرورت ہے یا اس سے سیکھنے کی ضرورت ہے

19۔اِس پُرفتن دور میں دُنیا کے مجموعی حالات کو دیکھ کر آپ کیا سوچتے ہیں؟ داعش كا خلیفہ آپ کو اپنی بیعت کا پیغام دے توآپ کا رد عمل کیا ہوگا ؟
اس پرفتن دور کو دیکھ کر میں تو کیا ہم سب اسکے اصلاح کی خوایش رکھتے ہیں البتہ میں سمجھتا ہوں کہ اس کے لئے پہلے ہمیں اسکی تشخیص کرنی لازمی ہے کہ یہ حالات کیوں پیدا ہوئے کہ کوئی شلوار ٹخنوں سے اوپر کر لے یا نیچے سے گرا ہوا رزق اٹھا لے یا اللہ کے دین کے لئے اپنا مال کاروبار یا جان لگا دے تو لوگ اسکو بے وقوف سمجھتے ہیں جیسا کہ منافقین مسلمانوں کو بے وقوف سمجھتے تھے
تو میرے نزدیک اسکی وجوہات اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث ہے کہ بدا الاسلام غریبا وسیئود کما بدا غریبا فطوبا للغربا )کہ اسلام شروع میں جس طرح اجنبی تھا اور لوگوں کو یہ سب کرنا بے وقوفی لگتا تھا اسی طرح آخر میں ایک زمانہ پھر ایسا آئے گا کہ اصل اسلام پھر اجنبی ہو جائے گا) پس آج اسلام ہے تو سہی مگر وہ جو ٹی وی یا معاشرے میں جاہل میڈیا نے ہمارے سامنے رکھا ہوا ہے پس آج ضرورت ہے کہ اصل اسلام پر عمل کرتے ہوئے لوگوں کی ملامتوں کا خیال نہ کریں جیسا کہ اللہ کہتا ہے کہ ولا یخافون لومۃ لائم
جہاں تک خلیفہ کی بیت کا تعلق ہے تو محترم خضر حیات بھائی خلیفہ کا تعین کر کے اسکی بیت کرنا ایک بہت بڑا مسئلہ ہے کہ جس کا موازنہ خالی کسی جماعت کے امیر کے ساتھ نہیں کیا جا سکتا کیونکہ اسکی بیعت کرنے اور ایک امیر کی اطاعت کرنے میں بہت زیادہ فرق ہے میرے خیال میں کسی کی تکفیر میں آج اتنی پیچیدگی نہیں جتنی خلیفہ کے تعین میں ہو چکی ہے کیونکہ اگر خالی مجاہدین کو ہی دیکھا جائے تو میرے خیال میں وہ بھی کسی ایک خلیفہ پر اکٹھے نہیں

20۔محدث ویب سائٹس کا تعارف کب اور کیسے ہوا ؟ اس سلسلے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ؟
میرے خیال میں اوپر بتا چکا ہوں کہ تقریبا ایک سال پہلے اس فورم کے ساتھ ساتھ صراط الھدی اور اردو مجلس کا ممبر بنا تھا
جہاں تک مشکلات کا تعلق ہے تو شروع میں پوسٹینگ کے حوالے سے کچھ مشکلات آئی تھیں جو محترم ارسلان بھائی کی مدد سے دور ہو گئی تھیں اور کوئی مشکل مجھے کسی فورم پر نہیں آئی ہاں ایک مشکل ایک دوسرے فورم پر آئی تھی کہ محترم شاہد نذیر بھائی کی کچھ پوسٹیں چل رہی تھیں اور انکا کسی انتظامیہ سے اختلاف ہوا تو میں نے دونوں کو کہا کہ دونوں درست ہو سکتے ہیں اور اسکے لئے دلائل دئے مگر پوسٹیں روک لی گئیں جس کے بعد میں وہاں نہیں گیا
 
Last edited:

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,227
پوائنٹ
425
21-محدث فورم کے وہ کون سے اراكين ہیں ، جن کی تحاریر سے آپ متاثر ہوئے يا علمی فائدہ محسوس ہوا ؟
محترم بھائی ہم نے بچپن میں کسی کلاس میں اردو کی کتاب میں ایک سبق پڑھا تھا کہ فضول کوئی نہیں جس میں جانوروں کا آپس میں مکالمہ تھا اس میں ایک مرغی یا بطخ یہ سمجھتی ہے کہ اللہ تعالی نے یہ اکثر چیزیں فضول پیدا کی ہیں اور پھر اللہ تعالی باری باری اسکو دکھاتے ہیں کہ کوئی بھی چیز فضول نہیں حتی کہ آخر پر وہ کتے کو کہتی ہے کہ یہ تو بالکل فضول ہے مگر ای دن جب بلی اسکے بچوں کو کھانے آ رہی ہوتی ہے تو وہ کتا ہی بھونک کر انکو بچاتا ہے تو اسکو پتا چلتا ہے کہ کوئی بھی فضول پیدا نہیں کیا گیا
میرے خیال میں یہاں ہر بھائی اپنی استطاعت کے مطابق اس فورم کےلئے فائدہ مند ہی ہے حتی کہ جن بھائیوں سے ہمارے نظریات نہیں ملتے وہ بھی فائدہ مند ہی ہیں کیونکہ ڈاکٹر ذاکر نائیک سے کسی ے پچھا تھا کہ آپ کو ہر سوال کا جواب اور اس سے متعلقہ آیت کیسے یاد ہوتی ہے تو انہوں نے کہا تھا کہ میں پہلے سے ہی یہ سوچتا رہتا ہوں کہ لوگ مجھ سے کیا کیا سوال کر سکتے ہیں اور اس کے لئے لوگوں کے ذہنوں کے بارے مختلف طریقے سے معلومات جمع رکھتا ہوں اور پھر انکے جوابات تیار کرتا ہوں پس دعوتی تیاری کے لحاظ سے ہمیں دو چیزوں سے واطہ پڑتا ہے ایک معاشرے میں غلط نظریات والوں کے سوالات کا علم اور پھر انکا رد- پس علی بہرام یا منکرین حدیث بھی جب کوئی چیز یہاں لکھتے ہیں تو ایک کام تو وہ کر دیتے ہیں اور ہم مجبورا اسکا جواب ڈھونڈنے کے لئے محنت بھی کرتے ہیں تو وہ بھی ہمارے لئے علمی فائدہ کا ہی سبب بن رہا ہوتا ہے اور جو ہمارے اپنے بھائی دوت دینے میں غلطی کر جاتے ہیں انکی پوسٹ کا جواب دینا بھی لازمی بات ہے کسی کے لئے فائدہ کا ذریعہ ہی بنتا ہےاور میں بھی اپنے دعوتی کاموں میں ان غلطیوں سے پرہیز کرنے کی کوشش کرتا ہوں
محترم خضر بھائی جہاں تک متاثر ہونے کی بات ہے تو وہ بھی ہر بھائی کی مختلف خوبیاں ہوتی ہیں جن سے انسان متاثر ہوتا ہے کیونکہ مجھ میں کوئی ایک بات اگر اللہ نے دی ہو گی تو میرے دوسرے بھائی کو اللہ تعالی نے دوسرے معاملے میں مجھ سے بہتر بنایا ہو گا پس میں مختلف باتوں میں اپنے فورم کے تقریبا اکثر فعال کارکنوں سے متاثر ہوا ہوں مثلا کچھ کے نام یاد ہیں تو انکی خوبیاں لکھ دیتا ہوں کہ آپ اور محترم انس بھائی وغیرہ کی میانہ روی اور علم، محترم ابو الحسن بھائی اور محترم طاہر سلام بھائی کی سنجیدہ اور مدلل گفتگو، شیخ محترم کفایت اللہ بھائی کا علم حدیث (اللہ برکت دے)، محترم شاکر بھائی کا دین کے لئے جذبہ، محترم ارسلان بھائی، آصف مغل بھائی اور شاید نذیر بھائی کا سٹریٹ فارورڈ ہونا، محترم متلاشی بھائی، ابو محمد بھائی ،مون لائٹ آفریدی ، قاہر الارجاء بھائی وغیرہ کی اپنے نظریات کے لئے کی جانے والی علمی محنت، خلوص اور وقت کی قربانی، محترم اسحاق سلفی بھائی وغیرہ کی تحقیقی وعلمی پوسٹیں، محترم نعیم یونس بھائی اور عامر یونس بھائی کی پوسٹوں میں مستقل مجازی، محترم ساجد تاج بھائی اور یوسف ثانی بھائی کا مزاح وغیرہ غرض ہر بھائی میں مختلف خوبیاں موجود ہیں ہماری خواتین بہنوں میں بھی بہت سی خوبیاں موجود ہیں جن سے میں متاثر ہوا ہوں
 
Last edited:

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,227
پوائنٹ
425
22۔مستقبل میں ایسا کیا کرنا چاہتے ہیں ، جو ابھی تک نہیں کیا؟ہمیں بھی اس سے آگاہ کیجئے ہوسکتا ہے آپ کو محدث فورم سے کوئی ہمنوا مل جائے ؟
محترم بھائی آپ کا یہ سوال اخروی زندگی کے لئے ہی ہے کہ اسکے لئے میں مستقبل میں کیا کرنا چاہتا ہوں تو اسکے لئے میرا اور ہم سب بھائیوں کا مقصد تو ایک ہی ہے کہ دین اسلام کا غلبہ ہو جائے البتہ اس مقصد کی تعبیروں اور پھر اسکو حاصل کرنے کے طریقوں میں فرق موجود ہیں جس میں کوششیں سب کر رہے ہیں البتہ کسی کو ایک طریقہ دوسرے سے زیادہ پسند ہوتا ہے تو اس پر زیادہ زور دیتا ہے اور کوئی دوسرے طریقے پر- ویسے آپس میں سارے منسلک ہی ہیں اور ایک کے لئے دوسرے کی ضرورت پڑتی ہے پس کوئی درس و تدریس کا طریقہ اپناتا ہے تو کوئی دعوت و جہاد کا شیدائی ہوتا ہے کوئی سیاست میں غلبہ دین کو دیکھتا ہے جسکو بعض جگہوں پر مجاہدین نے بھی سپورٹ کیا ہے
میرا زیادہ ساتھ دعوت و جہاد والوں سے ہے اور اسی کے لئے کوششیں شاید زیادہ ہوں البتہ باقی طریقوں سے صرف نظر بھی نہیں کیا اس دعوت و جہاد میں تو پلیٹ فارم ہی چاہئے ہوتا ہے تو وہ جماعۃ الدعوہ اور سوشل میڈیا اور مسجد وغیرہ موجود ہیں اس سے بڑھ کر کوئی بھی پلیٹ فارم ملے گا تو بشرطِ فرصت کروں گا ان شاءاللہ

23۔آپ ایک ادارے کے ذمہ دار ہیں ، اس حوالے سے کیا مصروفیات ہوتی ہیں ۔؟
جیسا کہ میں نے اوپر بتایا کہ ہماری شادی کے بعد سے جب سے مدرسہ تدریس القرآن والحدیث للبنات کی یہ منصورہ والی شاخ بنی ہے غالبا 2006 کی بات ہے تو پہلے دن سے مکمل انتظامات میں اور میری وائف ہی فی سبیل اللہ چلا رہے تھے اندر کے انتظامات کو میری وائف دیکھ رہی تھیں اور ساری تعمیر و خرچہ کا انتظام میرے پاس تھا جس میں پہلے سے موجود چند کمروں سے لے کر مکمل تعمیر میں نے ہی کروائی جس میں کروڑوں تک خرچہ پہنچا یہ سارا خرچہ ہمیں انتظامیہ کی طرف سے دیا جاتا تھا یا کبھی تھوڑا بہت ہماری فیملی اور عزیزوں سے آتا تھا اس وقت میں دفتر کے علاوہ مدرسہ کو ہی ٹائم دیتا تھا پھر جب پڑھنا شروع کیا تو مدرسہ کے لئے وقت بتدریج کم ہوتا گیا سال پہلے میں نے سب کچھ چھوڑ دیا ہے تو اب وسن پورہ والی مین شاخ کی نگرانی کے لئے جو بھائی ملازم رکھے ہوئے ہیں وہ یہاں ہفتہ میں ایک دن آ کر بیرونی معاملات اور حساب کتاب نمٹا جاتا ہے میں صرف تھوڑی بہت نگرانی کر لیتا ہوں یا ایمرجنسی میں کوئی کام کرنا پڑتا ہے تو وہ کر دیتا ہوں البتہ وائف کا کام جاری ہے وہ اس شاخ کی ناظمہ بھی ہیں اور شاطبیہ وغیرہ پڑھاتی بھی ہیں کیونکہ انکی مدرسہ کے علاوہ اور کوئی مصروفیت نہیں ہے
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,227
پوائنٹ
425
24۔دین اسلام کی ترقی و سربلندی کے لیے ، مسلمانوں میں کس چیز کی ضرورت محسوس کرتے ہیں؟؟
محترم خضر حیات بھائی مسلمانوں کو ذلت سے نکالنے کے لئے ہمیں ذلت کی وجوہات، علاج طریقہ کار وغیرہ پر غور کرنا ہو گا میں اسکو اجتماعی طریقے سے دیکھتا ہوں انفرادی طریقے سے تو ہر ایک کو اپنا محاسبہ کرنا ہو گا مگر اسلام کی سربلندی اجتماعی سوچ سے ممکن ہے پس اس سلسلے میں میرا مشورہ مندرجہ ذیل ہے باقی بھائیوں کی اپنی سوچ ہو سکتی ہے
وجوہات یا بیماری:
اللہ تعالی نے فرمایا کہ ظھر الفساد فی البر والبحر بما کسبت ایدی الناس کہ یہ فساد ہمارے اپنے کرتوتوں کی وجہ سے ہے پس جب تک ہم اپنی کمیاں کوتاہیاں دور نہیں کریں گے اسلام سربلند نہیں ہو سکتا
ان کمزوریوں کے بارے تھوڑی وضاحت کرنا چاہوں گا کہ
1-مسلمانوں میں کسی ایک چیز کی ضرورت یا کمی نہیں پائی جاتی کہ جس وجہ سے اسلام غالب نہیں بلکہ کئی چیزوں میں کمی پائی جاتی ہے
2-مختلف مسلمانوں میں مختلف قسم کی کمزوریاں پائی جاتی ہیں پس کسی مسلمان میں ایک چیز درست ہے تو دوسری چیز میں کمی ہے
3-ان کمزوریوں میں کچھ تو اعمال کی کمزوریاں ہیں اور کچھ نظریات کی
4-ان کمزوریوں کی نوعیت بھی مختلف ہے اور انکی درجہ بندی کرنا بھی ضروری ہے پس کسی کمزوری پر تو کمپرومائز کیا جا سکتا ہے اور کسی پر کمپرومائز نہیں کیا جا سکتا

علاج:
میرے خیال میں سب سے اہم پہلو موحدین کا اتحاد ہے کہ یہ کمزوریاں ہمارے موحدوں کے اتحاد سے ہی دور ہو سکتی ہیں پھر اسلام غالب آئے گا اور فتنہ و فساد ختم ہو جائے گا یا کم از کم کم کیا جا سکے گا
یہ بات میں اتنے وثوق سے اس لئے کہ رہا ہوں کہ اللہ تعالی نے قرآن میں اسلام کی سربلندی یعنی فتنہ و فساد کے خاتمہ کا یہی طریقہ بیان کیا ہے کہ جو متحد ہو گا انہیں کا دین سربلند ہو گا
اللہ فرماتے ہیں
والذین کفروا بعضھم اولیاء بعض- الا تفعلوہ تکن فتنۃ فی الارض وفساد کبیر (کہ جیسے کافر آپس میں دوست ہیں تو تم بھی اگر اسی طرح متحد نہ ہوئے تو پھر دنیا میں فتنہ اور فساد پھیل جائے گا)
اور قرآن میں دوسری جگہ فتنہ کے بارے فرمایا
قاتلوھم حتی لا تکون فتنۃ ویکون الدین کلہ للہ
کہ جب فتنہ نہ ہو گا تو اسکو اللہ کے دین کا نفاذ کہیں گے یعنی اللہ کا دین اور فتنہ متضاد چیزیں ہیں
پس جب ہم متحد ہوں گے تو ایک دوسرے کو دنیاوی سپورٹ بھی ملے گی اور ساتھ ہی ساتھ جب انفرادی دینی لحاظ سے کوئی کمزوری دکھائے گا تو دوسرا اسکو حوصلہ یا سہارا دے گا اور وہ لوٹ آئے گا

طریقہ علاج:
اس سے اوپر تک تو شاید اکثر بھائی آپس میں اتفاق کر لیں مگر آگے اتحاد کیسے ہو اور کس سے ہو اس پر کافی اختلاف پایا جاتا ہے جیسا کہ میں نے اوپر وجوہات یا بیماری میں مسلمانوں کی کمزوریوں کے بارے کچھ وضاحتیں لکھیں ہیں جس میں 4 نمبر پر لکھا ہے کہ کس کمزوری پر کمپرومائیز کرنا ہے اور کس پر نہیں کرنا ہے پس اس میں بہت سی غلطیاں پائی جاتی ہیں
غلطیاں میں اس لئے کہوں گا کہ ہمارا تعامل اکثر معاملات میں کسی ایک اصول کے تحت نہیں ہوتا جیسے ایک جگہ کسی بھائی سے خود کش حملوں پر بات ہو رہی ہے تو وہ اسکو مطلقا حرام کہنے پر بضد تھے میں کہ رہا تھا کہ اگرچہ پاکستان میں ہونے والے حملوں کو میں بھی غلط سمجھتا ہوں مگر اسکی وجہ کچھ اور ہے اگر ہم مطلقا حرام کہنے لگ جائیں تو پھر لوگ ہمیں راشد منہاس کی خودکشی اور 65 کی جنگ کے خود کش حملوں سے لاجواب کر دیتے ہیں اسی طرح یہاں اتحاد میں بھی جب کچھ بھائی اصول بناتے ہیں کہ مسلمانوں کے اتحاد کے لئے شرک کو بھی نہ دیکھوں اور مشرکوں سے بھی اتحاد کر لو تو یہ اصول ہو سکتا ہے درست ہو مگر اصول پکا تو ہونا چاہئے یعنی جس پر قائم رہا جا سکتا ہو یہ نہیں ہونا چاہئے کہ مشرکوں سے اتحاد اور موحدوں سے دشمنی-
یعنی اگر ہم شرک پر کمپرومائیز کر سکتے ہیں تو باقی ہمارے موحد بھائیوں میں شرک سے سے بڑا گناہ نہیں ہوتا کیونکہ ان الشرک لظلم عظیم تو ان سے اتحاد کیوں نہیں ہو سکتا ویسے ہو سکتا ہے کہ یہ سب شیطان ہم سے لاشعوری طور پر کرواتا ہو کہ ہمیں دین کی دعوت میں اپنے کمپٹیٹر (موحد) سے ہمیں اپنے متبعین کا زیادہ ڈر ہو بجائے دوسرے کے غیر کمپیتیٹر (غیر موحد) کے-جیسے ہم نے بازار میں جنرل سٹور کھولا ہو اور کسی مسلمان بھائی نے بھی جنرل سٹور کھولا ہو باقی غیر مسلموں نے اور قسم کی دکانیں کھولی ہوں تو ہمیں لا شعوری طور پر زیادہ الجھن اپنے بھائی سے رہے گی دوسروں کی نسبت-
پس اگر آپ کو شرک پر بھی کمپرومائز کرنا ہے تو ہر چیز پر کیں اور مسلمانوں کو متحد کریں
ویسے میرا مشورہ اور سوچ یہ ہے کہ کم از کم توحید پر اتفاق کریں اور باقی نظریات اور اعمال کی کمزوریوں پر دعوت تو دیں مگر اتحاد میں فرق لائے بغیر یعنی باہر والے تو آپ کو متحد دیکھیں اندر آپ بے شک روز مناظرے کرتے رہیں میرا طریقہ اس فورم پر بھی اور ویسے بھی یہی ہے کبھی بشری کمزوری سے غلطی ہو بھی جاتی ہو گی اگر کسی بھائی کو میرے اس طریقے اور منہج پر اعتراض ہے یا اس نے میری پوسٹ میں اسکی خلاف ورزی دیکھی ہو تو بتا دے تاکہ سوچا جا سکے اور اصلاح کی جا سکے جزاکم اللہ خیرا
 
Last edited:

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,227
پوائنٹ
425
25۔آپ کی نظر میں نوجوان طبقے کے لیے كون سی ضروری چیزیں ہیں جن کا خیال رکھ کر ایک مثالی مسلمان بن سکتا ہے ؟
دیکھیں محترم خضر حیات بھائی آپ نے مثالی یعنی آئیڈیل مسلمان نوجوان کی بات کی ہے تو مجھ سے پہلے ہی اللہ تعالی کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دو لفظوں میں مثالی نوجوان مسلمان کے بارے میں ہماری رہنمائی کر دی ہے کہ قل امنت باللہ ثم استقم
یعنی آج اگر مسلمان ایمان لا کر ڈٹ جائے تو وہ مثالی مسلمان نوجوان بن جائے گا مگر اس میں کہاں خرابی آتی ہے اور کیسے دور ہو گی اسکو سمجھنے کے لئے میں اس حدیث کو تین حصوں میں تقسیم کرتا ہوں
1-مکمل اسلام کو جان کر اس پر ایمان لانے کا اعلان کرنا اور اس میں نوجوانوں کو دیر نہیں لگتی
2-اس اعلان کے بعد اللہ کی طرف سے آزمائشیں آنا اور یہ نوجوانوں کا کام نہیں بلکہ اللہ کا کام ہے کہ ایمان کے دعوی کے آنے کے بعد اس ایمان والے پر آزمائشیں بھیجے کیونکہ اللہ کا یہ فرمان ہے کہ احسب الناس ان یترکوا ان یقولوا امنا وھم لا یفتنون کہ اللہ تمھارے ایمان کے دعوے کے بعد تمھیں بغیر آزمائش نہیں چھوڑے گا
3-ان آزمائشوں پر ڈٹ جانا اور اسی میں آج کمزوریاں موجود ہیں اور ہمیں اسی پر محنت کرنا ہو گی کہ جب ایمان کا دعوی کیا تو پھر اس پر ڈٹتے کیوں نہیں اور ڈٹنا کیسے ہے

نصیحت:
پس میری نصیحت نوجوان طبقے کو اسی تیسرے معاملے کے بارے میں ہے کہ اپنے آپ کو اس قابل بنائیں کہ اپنے اسلام کے دعووں پر ڈٹا جا سکے

ڈٹنے کے لئے ایمان کی مضبوطی:
ان آزمائشوں پر ڈٹنے کے لئے ہمیں اپنے ایمان کو مضبوط کرنا ہو گا
اسکے لئے پھر مختلف طریقے ہیں مثلا
×- قرآن و سیرت سے واقعات پڑھنا اور ان سے اپنے دل کو مطمئن کرنا کیونکہ اللہ تعالی نے بھی اپنے رسول کو کہا کہ
کلا نقص علیک من انباء الرسل مانثبت بہ فئوادک
اور دل کا یہ اطمینان بہت ضروری ہے حتی کہ ابراھیم علیہ السلام نے بھی اللہ تعالی سے اسکی فرمائش کی تھی کہ کیف تحی الموتی تو زندہ مردہ کیسے کرتا ہے تو جب اللہ نے کہا کہ تجھے اس پر ایمان نہیں تو ابراھیم علیہ السلام نے کہا تھا کہ بلی ولکن لیطمئن قلبی ایمان تو ہے مگر دل کو مطمئن کرنے کے لئے
×-اسی طرح اپنا ماحول درست کرنا جیسا کہ حنظلہ رضی اللہ عنہ اور ابوبکر رضی اللہ عنہ والی حدیث صحیح مسلم میں آتی ہے کہ حنظلہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب ہم اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ماحول میں ہوتے ہیں تو اور حالت ہوتی ہے اور اپنے بیوی بچوں میں اور دنیا کی باتوں میں حالت بدل جاتی ہے پس میں تو منافق ہو گیا ابو بکر رضی اللہ عنہ بھی یہی کہتے ہیں وہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گئے کہا کہ آپ کے سامنے جب ہم دوزخ اور جنت کا ذکر سنتے ہیں تو گویا اسکو دیکھ رہے ہوتے ہیں یعنی ایمان مضبوط ہو جاتا ہے پس ہمیں بھی آج اپنے ماحول پر بہت توجہ دینی چاہئے اور روزانہ کچھ وقت نمازوں کے علاوہ ایسے ماحول کے لئے نکالنا چاہئے
×-اسی طرح اسلام پر ڈٹنے کے لئے ایک دوسرے کی مدد کرنا بھی ہمارے ڈٹنے میں آسانی پیدا کر سکتا ہے جیسے رسے پر ایک آدمی چل رہا ہو تو ڈٹنا مشکل ہوتا ہے اگر دو ایک دوسرے کو پکڑ کر چلیں گے تو وہ دونوں ایک دوسرے کو سہارا دے سکتے ہیں اور چلنے اور ڈٹنے میں آسانی ہو سکتی ہے

اسلام پر ڈٹنے کا انعام:
جب ہم ڈٹ جائیں گے تو اللہ تعالی اسکے انعام کے طور پر کیا دے گا اسکے لئے ابراھیم علیہ السلام کی سیرت کو دیکھتے ہیں ہم جانتے ہیں کہ اللہ تعالی نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ ہمارے لئے کسی نبی کے اسوہ کی پیروی کا حکم نہیں دیا مگر ابراھیم کے اسوہ کی پیروی کو بہترین کہا ہے قد کانت لکم اسوۃ حسنۃ فی ابراھیم تو اسکی وجہ یہ ہے کہ ابراھیم علیہ السلام نے بہت آزمائشوں کا سامنا کیا اور ہر ایک میں ڈٹ کو دکھایا جیسا کہ قرآن میں ہے
واذ ابتلی ابراھیم ربہ بکلمات فاتمھن
کہ ہم نے ابراھیم کو بار بار آزمایا اور انہوں نے اس پر پورا اتر کو دکھا تو ہم نے اسکو کیا انعام دیا
قال انی جاعلک للناس اماما
کہ ہم نے اسکو دنیا کا امام بنا دیا
پس آج ہمارا امام وہی ہو گا جو دین اسلام پر ایمان لا کر پھر ڈٹ جائے گا

ڈٹنے کی بجائے بدلنا
یہاں یہ بھی بتاتا چلوں کہ اوپر بیان کیے گئے تیسرے نمبر یعنی ڈٹنے کے معاملہ میں دو طرح کی غلطیاں ہوتی ہیں
1- ایک تو نوجوان جس اسلام کو جان کر اس پر ایمان لا چکا ہوتا ہے وہ اس دعوی پر ڈٹتا نہیں مثلا وہ قرآن و حدیث میں پڑھ کر یہ ایمان لے آیا کہ سود حرام ہے اور یہ بھی مان لیا کہ داڑھی رکھنا، پردہ کرنا، زنا نہ کرنا وغیرہ ضروری ہیں مگر وہ بشری کمزوریوں یا نفس کی پیروی کی وجہ سے ان پر عمل پیرا نہیں ہو سکتا
2-دوسری اس سے بھی بڑی غلطی کبھی اس سے یہ ہوجاتی ہے کہ پھر وہ اپنے آپ کو اعتراض سے بچانے کے لئے اس قرآن و حدیث کو ہی بدل دیتا ہے کہ جس پر عمل نہیں کر سکتا مثلا لوگوں نے سود کے معنی کو بدل دیا صلوۃ کے معنی کو بدل دیا شرک کے معنی کو ہی بدل دیا وغیرہ وغیرہ اسی بارے کہا گیا ہے کہ
خود بدلتے نہیں قرآن کو بدل دیتے ہیں
ہوئے کس درجہ فقہان حرم بے توفیق

نوٹ: اس حدیث کے مطابق استقامت اختیار کرنے کا حکم تو سب کو ہے مگر نوجوانوں کے لئے خصوصی میں نے اسکو ذکر کیا ہے کیونکہ وہی اس وقت اسلام کو غالب کرنے کے قابل ہوں گے کیونکہ انکے پاس جسمانی ذہنی ہر قسم کی طاقتیں وافر موجود ہیں اور یہ چاہیں تو سونامی سے فحاشی پھیلانے کا کام کر سکتے ہیں اور چاہیں تو طاقتور صحابہ کی طرح استقامت دکھا کر اسلام کو سہارا دے سکتے ہیں جیسے کہ ڈٹے ہوئے تو اور بھی صحابہ تھے مگر عمر رضی اللہ عنہ اور حمزہ رضی اللہ عنہ کے آنے سے جو سہارا ملا وہ سب جانتے ہیں
 
Last edited:

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,227
پوائنٹ
425
26۔دین اسلام کے بیش بہا موضوعات میں سے وہ کون سا ایسا موضوع ہے ، جس کی محفل آپ کو بہت پسند آتی ہے ؟
محترم بھائی اوپر بتایا ہے کہ میری محبت اور تعاون تو دین کے سب شعبوں سے ہے مگر جسکو میں نے اپنایا ہوا ہے وہ دعوت و جہاد کا شعبہ ہے جس کو آپ سپیسلائزیشن کہ سکتے ہیں اب دعوت کے پس منظر میں کچھ خاص محفلوں کو دیکھیں تو بیش بہا موضوعات میں سے میرا پسندیدہ موضوع محفل کے بدلنے کے ساتھ بدلتا رہتا ہے یعنی جس طرح کی محفل ہوتی ہے اسکی ضرورت دعوتی اور اصلاح کے نقطہ نظر سے مطابقت رکھتے موضوع پر بات کرنے کو میں زیادہ پسند کروں گا مثلا عمومی دفتر کی محفل میں توحید کی اہمیت اور اسلام کی بڑائی اور اس بارے جاننے کی ضرورت جیسے موضوعات بارے باتیں کرنا چاہوں گا اسی طرح موحدین کی محفل میں فکر آخرت اور اتحاد جیسے معاملات آئیں گے عام دوستوں کی محفل میں آپس میں محبت اور خوش دلی جیسی باتوں سے تعلق بڑھانے کا سوچا جاتا ہے
البتہ جہاں تک عمومی محفلوں کا تعلق ہے تو اس میں میرے پسندیدہ موضؤع دعوت اور جہاد اور اس سے متعلقہ موضؤع یعنی اسلام کی بڑائی اور توحید وغیرہ ہیں اسی لئے جماعۃ الدعوہ کے پروگرامز میں جاتا ہوں

27۔ مسلکی اختلافات کےبارے میں آپ کا نقطہ نظر کیا ہے ؟ جدید پیش آمدہ مسائل کے دینی حل کے لیے بہترین طریقہ کیا سمجھتے ہیں ؟
مسلکی اختلافات کے بارے اوپر غالبا پوسٹ نمبر 24 میں لکھا تھا کہ ہمیں کچھ پر کمپرومائیز کرنا چاہئے اور کچھ پر کمپرومائیز نہیں کرنا چاہئے جن پر کمپرومائیز کیا جانا چاہئے وہ ہمارے اندر والے یعنی دینی بھائی ہیں اور جن پر کمپرومائیز نہیں کیا جانا چاہئے وہ باہر والے یعنی ہمارے دینی بھائی نہیں ہیں
میرا موقف:
میں نے وہاں سوال نمبر 24 میں اپنا موقف لکھ دیا تھا کہ کم از کم توحید پر کمپرومائیز نہیں کرنا چاہئے باقی فروعی مسائل میں کمپرومائیز پہلے بھی سلف صالحین میں کیا جاتا رہا ہے اور ہمیں بھی کرنا چاہئے

کمپرومائیز سے میری مراد:
کمپرومائیز سے میری مراد یہ ہر گز نہیں کہ انکی بات کو ہی مان لینا چاہئے یا یہ کہیں کہ جو جیسا کر رہا ہے وہ درست کر رہا ہے بلکہ اسکو غلط سمجھنا اور دعوت دینا اور سمجھانا ضروری ہے
مگر یہ مناظرے اپنی حد تک ہوں باہر والے غیرموحدوں کو یہ پیغام نہ پہنچے کہ ہم آپس میں دشمن ہیں

کمپرومائیز نہ کرنے سے میری مراد:
اسی طرح کمپرومائیز نہ کرنےسے میری مراد یہ ہے کہ اندر والوں کو یہ پیغام نہ پہنچنے دیا جائے کہ باہر والے ہمارے دوست یا دینی بھائی ہیں

کمپرومائیز کرنے میں لاشعوری گڑ بڑ
اوپر غالبا پوسٹ 24 میں تھوڑی بات ہوئی ہے کہ مجھے کمپرومائیز کا دائرہ کم یا بڑا کرنے میں اعتراض نہیں بلکہ اعتراض یہ ہے کہ اس کو مستقل نہیں رکھتےاور اسکو بدل لیتے ہیں پس میرا اعتراض اس پر نہیں کہ لازمی توحید پر ہی کمپرومائیز کریں اس سے کم پر کمپرومائیز نہ کریں بلکہ کوئی توحید سے کم پر یعنی خالی کلمہ گو ہونے پر بھی کمپرومائیز کر سکتا ہے لیکن پھر اسکو مکمل اصول بنانا ہو گا تاکہ لوگ آپ کی بات کا اعتبار کریں اور مفاد پرست خیال نہ کریں مثلا کچھ ایسے ہیں جو ایک طرف تو شرک پر بھی کمپرومائیز کر رہے ہوتے ہیں اور مشرکوں کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہتے ہیں لیکن دوسری طرف فروعی مسائل پر کفر کے فتوے لگا دیتے ہیں اسی طرح کے اور معاملات ہیں
 
Last edited:

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,227
پوائنٹ
425
28۔ہر انسان زندگی کے کسی نہ کسی شعبہ میں مہارت اور قابلیت رکھتا ہے ، اس حوالے سے اپنی صلاحیتوں کی تلاش کیسے ہوئی ؟ نیز اس مہارت اور قابلیت کا تذکرہ بھی کیجیئے۔
محترم بھائی جہاں تک دنیا کمانے کے لئے اپنی صلاحیتوں کو تلاش کرنے کی بات ہے تو وہ گھر والوں نے جس پڑھائی پر لگا دیا اسی طرح پڑھتے چلے گئے بیچ میں پڑھانے کا موقع ملا تو اس میں کچھ صلاحیت پیدا ہوئی بعد میں جب تبدیلی آئی تو ایک ریگولر اور آسان ملازمت واپڈا میں اختیار کر لی اور دینی کاموں کی طرف توجہ دی چونکہ دینی سفر کے شروع سے ہی دعوت والی جماعت یعنی تبلیغی جماعت سے واسطہ پڑا اور دو سال تقریبا دعوت دینا سیکھتا رہا پھر جہادی جماعت عنی جماعۃ الدعوہ کے ساتھ لگا تو جہاد سیکھا اور تیسرا ساتھ ساتھ درس نظامی کیا تو اسکے بعد پڑھانا شروع کیا تو پہلے دنیاوی تعلیم پڑھانے والا تجربہ بھی کچھ کام آیا تو اس وقت تو یہی تین چیزیں ہی مجھے نظر آئی ہیں جن میں کچھ صلاحیت موجود ہو لیکن اس میں چونکہ کمانے کو وقت بھی دینا ہوتا ہے اور گھر اور بچوں کے کام کو بھی وقت دینا ہوتا ہے تو ان صلاحیتوں یا تجربات سے فائدہ اٹھانے کا موقع کم ملتا ہو باقی یہ میری خوش فہمی بھی ہو سکتی ہے جو لوگ ہی دور کر سکتے ہیں چونکہ آپ نے تذکرہ کرنے کا کہا تھا تو سوچ سوچ اور ڈھونڈ ڈھونڈ کر یہی کچھ ملا ہے باقی صلاحیتوں سے مراد کچھ اور ہوتا ہے مثلا بچوں کے ساتھ قلابازی لگانا یا گھوڑا بن کر بچوں کو سواری کروانا برتن کو کیچ کرنا، بھیگی بلی بننا وغیرہ تو انکو مجھے ڈھونڈنے کی ضرورت نہیں سامنے ہیں (ابتسامہ)

29۔پاکستانی سیاست میں بطور عالم دین شمولیت کا ارادہ رکھتے ہیں؟؟
محترم بھائی میں نے پہلے بھی بتایا ہے کہ میں نے دعوت و جہاد کا راستہ چنا ہوا ہے اگرچہ ہمارے اہل حدیث بھائی جو مختلف کام کر رہے ہیں مثلا کوئی مدارس چلا رہے ہیں یا درس و تدریس کا کام کر رہے ہیں یا سیاست میں حصہ لے رہے ہیں تو انکو غلط نہیں سمجتا
البتہ مجھے اتنا پتا ہے کہ جو بھائی سیاست میں آتا ہے پھر وہ دعوت و جہاد کا کام نہیں کر سکتا کیونکہ سیاست میں سارے لوگوں کو راضی کرنا پڑتا ہے اور بہت سی دعوتوں کو پس پشت ڈالنا پڑتا ہے مثلا پارلیمنٹ میں وہ امریکہ کے خلاف تو کھل کر بار بار بات کرتے نظر آئیں گے مگر درباروں کے خلاف اور شرک کے خلاف اس سیاست کے میدان میں بات نہیں کر سکتے کیونکہ وہ عوام کو دیکتے ہیں چونکہ اکثریت امریکہ کے خلاف ہے تو اسکے خلاف بات کرنا سیاسی کیریئر کے لئے نقصان دہ نہیں مگر دربار کے شرک کے خلاف بات کرنے سے سیاسی کیریئر تباہ ہو جائے گا اسی وجہ سے آج تک کسی سیاسی اہل حدیث نے شاید ہی پارلیمنٹ میں درباروں کے خلاف کبھی تقریر کی ہو
پس میں چونکہ ایک آزاد صفت انسان ہوں اور پابندیوں کو کم ہی قبول کرتا ہوں اور دوسرا میرا شعبہ یعنی دعوت و جہاد بھی ان پابندیوں کو قبول کرنے کی اجازت نہیں دیتا اس لئے شاید میں آپ کی آفر کہ سیاست میں بطور عالم دین شرکت کرنا کو قبول نہ کر سکوں
البتہ میں جمہوریت کو کفر سمجھتے ہوئے بھی ان سیاست میں حصہ لینے والے اہل حدیث بھائیوں کو صرف اجتہادی غلطی پر ہی سمجھتا ہوں کہ وہ بھلائی ڈھونڈنے وہاں جاتے ہیں البتہ میری عقل میں وہ بھلائی سمجھ نہیں آتی
ہاں محترم بھائی اگر آپ سیاست میں بطور عالم دین کی بجائے کسی اور طرح حصہ لینے کی بات کرتے تو شاید میں مان لیتا کیونکہ یہاں پچھلے سال مئی میں الیکشن پر ہم نے اس سلسلے میں ایک تنظیم بھی بنائی تھی اور اپنے مسجد کے تمام اہل حدیث ساتھیوں اور دوسری مساجد کے بھائیوں کو اکٹھا کر کے ملک سیف الملوک کھوکھر کو بلایا تھا اور اس سے کام کروائے تھے
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,227
پوائنٹ
425
30- اپنی پسندیدہ شخصیات اور کتب کے بارے میں آگاہ فرمائیں ۔
محترم بھائی پہلی بات تو یہ کہ مجھے صرف دینی شخصیات اور کتب پسند ہیں
ویسے تو پسندیدہ شخصیات میں مختلف علماء کرام شامل ہیں مثلا جو پڑھنے پڑھانےم لکھنے اور مدارس چلانے کا کام کر رہے جیسا کہ شیخ عبدالرحمن مدنی حفظہ اللہ ، شیخ عبدالرحمن ضیاء حفظہ اللہ، شیخ صلاح الدین یوسف حفظہ اللہ وغیرہ، البتہ ہر انسان کو اپنی خاص فیلڈ کے لوگوں سے زیادہ تعلق ہوتا ہے اس سلسلے میں میری فیلڈ چونکہ دعوت و جہاد ہے اس لئے امیر محترم حافظ سعید حفظہ اللہ، شیخ توصیف الرحمن حفظہ اللہ، شیخ امین اللہ پشاوری حفظہ اللہ سے تعلق زیادہ ہے اسی طرح پہلے دور میں بھی صحابی حضرت مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ، امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ، امام الدعوۃ شیخ محمد بن عبدالوھاب رحمہ اللہ وغیرہ زیادہ پسند ہیں،
یہی حال کتابوں کا ہے اور دعوت و جہاد کی سب سے بہترین کتاب تو قرآن ہے پس میرے زیادہ تر تعلق اور دعوت میں حوالے اسی سے ہوتے ہیں اسکے علاوہ دعوت و جہاد کے موضوع پر کتابیں مثلا محترم ڈاکٹر مضل الہی کی دعوت کے موضؤع پر کتابیں اور شیخ امین اللہ پشاوری کا فتوی دین الخالص وغیرہ زیادہ پسند اور زیر مطالعہ ہیں

31۔امور خانہ داری میں کیا کردار ادا کرتے ہیں؟ کھانے میں کیا پسند کرتے ہیں؟؟ اور اگر خود کھانا بنانا پڑے تو؟؟؟
انور خانہ داری میں جو کام آتا ہو اس میں فرصت کے اوقات میں وائف کی معاونت کرتا رہا ہوں چاہے جس طرح کا بھی کام ہو یعنی بچوں کو پمپر وغیرہ لگانے تک
سالن میں زیادہ گوشت، بھنڈی اور میٹھے میں تقریبا سارے ہی پسند ہیں
کھانا پکانا نہیں آتا البتہ چاہے بنا لیتا ہوں اور انڈا وغیرہ بنا لیتا ہوں جہاں تک خود کھانا پکانے کی بات ہے تو سالن تو کبھی نہیں پکایا مگر شادی سے پہلے لاہور میں رہتے ہوئے لڑکوں کے ساتھ رہتے تھے تو کام والی آنٹی نہیں آئی تھی تو شاید ایک دو دفعہ روٹی بیلنے سے بیل کو پکائی تھی اب اگر خود بنانا پڑے تو بنا لوں گا ونک روزوں میں بعض دفعہ چھوٹے بچے کی وجہ سے میں نے سحری خود بنائی تھی یعنی روٹی باہر سے انڈا خود بنایا اور چاہے بھی خود بنائی تھی مجبوری میں اسی طرح کا کھانا بنا سکتا ہوں روٹی ھی پکا لوں گا شاید ایک آدھ دفعہ ایڈونچر میں آٹا بھی گوندھا تھا

32۔ آپ کو غصہ کتنا آتا ہے اور اُس صورت میں کیا کرتے ہیں؟
اوپر بتا چکا ہوں کہ غصہ بہت آتا ہے اور تبدیلی سے پہلے تو بہت ظاہر بھی ہو جاتا تھا اب کافی کنٹرول کرتا ہوں پھر بھی کبھی لاشعوری طور پر غلطی ہو جاتی ہے بعد میں یاد آنے پر االہ کی توفیق سے صلاح کر لیتا ہوں اور ضرورت سمجھوں تو معافی مانگ لیتا ہوں اللہ سے بھی اور متعلقہ آدمی سے بھی-

33۔ادارہ محدث کے کاموں میں پہلے سے اب تک عملی طور پر شامل ہیں یا نہیں؟
مجھے یہاں پر آئے قریبا ایک سال سے کچھ اوپر عرصہ ہو گیا ہے اس ے پہلے میں جامعہ رحمانیہ سے تو معتارف تھا اور پڑھاتا بھی رہا ہوں مگر ا فورم سے متعارف نہیں تھا اور یہاں پر آئے ہوئے بھی کوئی خاص کام ادارے کرے کی ابھی توفیق نہیں ملی سوائے لوگوں کا اکٹھا کر کے اس طرح تعارف کروانے کے

34۔ اب تک محدث فورم کے کن کن اراکین سے آپ کی مُلاقات ہو چُکی ہے۔ اراكينِ محدث فورم کے لیے کوئی پیغام دینا چاہیں گے؟
محترم بھائی ایک دعوت مچھلی میں اس دفعہ اور دعوت طعام میں پچھلی دفعہ جو بھائی آئے تھے ان سب سے ملاقات ہو چکی ہے
اسکے علاوہ آپ کے ہم مدینہ میں مہمان بنے تھے اور مکہ میں محترم @ابو عبدالله بھائی حیدرآباد والے سے ملاقات ہوئی تھی
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,227
پوائنٹ
425
محترم @خضر حیات بھائی میرا خیال ہے کہ آپ کے تمام سوالوں کے جواب دے چکا ہو اگر آپ کو یا کسی اور کو مزید وضآحت چاہئے یا اور کچھ پوچھنا ہو تو میں حاضر ہوں جزاکم اللہ خیرا
 
Top