• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

محدث بک

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
آپ نے کسی بھی مسلک و مذہب ، شعبے یا پیشے کے انسان کو دیکھا کہ وہ 24 گھنٹے بحث و تکرار کے لیے تیار ہو ؟ عموما ایسا نہیں ہوتا ، اگر روز مرہ ہونے والے بحث و مباحثے کی اوسط نکالی جائے تو شاید ایک ماہ میں 30 مکالمے بھی نہیں بنتے ہوں گے ، اور یہی انسان کی فطرت و طبیعت ہے ، جو آدمی ہر وقت بحث و تکرار میں محو رہتا ہے ، کم از کم میری یہ سوچ ہے کہ وہ طبعی اور فطری زندگی نہیں گزار رہا ، ایک اور خیال ملاحظہ کریں کہ جو لوگ فیس بک وغیرہ پر فعال ہیں ، ان میں سے ایک کثیر تعداد ایسے لوگوں کی ہی ہے ، جو بحث و تکرار میں ایک فطری حد سے بڑھ کر مشغول رہتے ہیں ، یوں طبیعت میں عدم استقرار ، کاموں میں غیر مستقل مزاجی پیدا ہوجاتی ہے ، کہنے کو ’’ ہر خبر پر نظر ‘‘اور تمام نئے موضوعات کی ہر روز نئی جہتیں سامنے آرہی ہوتی ہیں ، لیکن حقیقی طور پر لائک شیر کمنٹس کے بڑھ کر کوئی فائدہ حاصل نہیں ہورہا ہوتا ۔ حقیقت یہ ہے کہ ایسے لوگ فیس بک استعمال نہیں کر رہے ہوتے ، بلکہ فیس بک انہیں استعمال کر رہی ہوتی ہے ۔
ہاں البتہ کچھ منجھے قسم کے لوگ ہوتے ہیں ، جو اس ’’ کتاب ‘‘ کے ’ سرورق ‘ سے دھوکہ کھاکر اس کا ’ لفظ بہ لفظ مطالعہ کرنے کی بجائے ، فہرست دیکھ کر کام کی چیز پر ہی وقت صرف کرتے ہیں ، اور ایسے لوگ یقینا بہت کچھ سیکھتے بھی ہیں ، سکھاتے بھی ہیں ۔
ہمیں اپنے بارے میں یہ انکشاف ہوا ہے کہ یہ ’’ نیلے منہ والی ‘‘ ہمارے لیے اثمہما اکبر من نفعہما ثابت ہوئی ہے ، لہذا ’ دل بڑا ‘ کرکے ایک دفعہ تو کلی طور پر خیر باد کہہ دیا ہے ، جب واپسی ہوئی تو خوب دھیان سے ہوگی کہ یہ ہماری بندی بنے نہ کہ ہم اس کے بندے ۔
لیکن کیا کریں کسی زرگر برگر کی اس بندی کی کچھ ’’ ادائیں ‘‘ ایسی ہیں ، جو بہت یاد آتی ہیں ، میرے جیسے لوگوں کے لیے اس نے سب سے بہترین سہولت یہ دی ہے کہ کوئی بھی بات ذہن میں آئی ، دھڑام سے ایک دانشورانہ سٹیٹس لٹکا دیا ، ورنہ محدث فورم پر کوئی موضوع شروع کرنا ہو تو یہی سوچتے رہتے ہیں ، تمہید کیا ہونی چاہیے ، خاتمہ کیسے ہونا چاہیے ، یہ تعبیر بہتر ہے یا وہ ، مضمون اس قدر ہے کہ اس کے لیے مستقل موضوع شروع کرنا مناسب ہوگا یانہیں ؟ وغیرہ وغیرہ ۔
جی ہاں تو اس ’’ کتاب چہرے ‘‘ کے لیے ایسی کوئی شرط نہیں ، آپ بہت خوش ہیں اور ایک سطر میں اس کا اظہار کرنا چاہتے ہیں یا غمگین ہیں تو ڈیڑھ سطر میں دل ہلکا کرنا چاہتے ہیں ، کسی پر غصہ ہے ، دانشورانہ انداز میں نکالنا چاہتے ہیں ، یا آپ لیٹے ہوئے ہیں ، اچانک امت کی خیر خواہی کے لیے کوئی ترکیب انگڑائی لیتی ہے ، اور آپ نہیں چاہتے کہ مزید غور و فکر میں یہ ایک سطری نسخہ کیمیا ضائع ہو جائے ، تو آپ فورا اس ’’ نیلی دیوار ‘‘ پر پوری سطر کیا ، صرف ایک نکتہ لگا کر بھی محفوظ کرسکتے ہیں ۔
جی ہاں تو ’ فیس بک ‘ سے علیحدگی اختیار کرنے کے بعد جو جو لوگ اپنی اس ’’ دانشورانہ صلاحیت ‘‘ کو ماند پڑتا ہوا محسوس کر رہے ہیں ، وہ ’’ محدث بک ‘‘ کے نام سے شروع کردہ اس لڑی سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں ۔
مزید وضاحت سے عرض ہے :
  • اس لڑی میں فورم کے عمومی قواعد و ضوابط کی رعایت کرتے ہوئے ہر قسم کی پابندی سے بالاتر ہوکر آپ پوسٹ کرسکتے ہیں۔اس لڑی کا کوئی موضوع نہیں ، ہر موضوع سے متعلق آپ بات یہاں پیش کرسکتے ہیں ۔
  • ہاں اس لڑی میں کاپی پیسٹ اور لمبی تحریریں پوسٹ کرنے سے اجتناب کریں ، جو لکھنا ہے ، خود لکھیں ، اگر کہیں نقل کی ضرورت ہے تو دو تین سطروں سے زیادہ نہیں ہونی چاہیے ۔
  • اگر آپ خود کسی موضوع پر بحث و مباحثہ یا قدرے تفصیل سے لکھنا چاہتے ہیں تو اس کے لیے اس لڑی کی بجائے الگ تھریڈ شروع کریں ، تاکہ اس پر بھرپور گفتگو ہوسکے ۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
گھر سے گاؤں ، گاؤں سے شہر پھر ضلع ، پھر صوبہ ، پھر ملک ۔۔۔
جب ہم اپنے گھر کے تناظر میں دیکھتے ہیں تو ساتھ والے ہمسائے بھی ایک دوسری چیز ہوتے ہیں ، لیکن جب ہم کسی دوسرے ملک میں چلے جاتے ہیں ، تو پھر سینکڑوں میل کے فاصلے پر رہنے والا صرف ’’ ہم ملک ‘‘ ہونے کی بنا پر اپنا محسوس ہوتا ہے ۔
یہی مثال مناہج ، مسالک ، مذاہب او ادیان کی ہے ، جب دائرہ تنگ ہو تو رکوع کے بعد ہاتھ باندھنے والا ، اور چھوڑنے والا دو اہل حدیث بھی دو فریق کے طور پر ہوتے ہیں ، لیکن بعض معاملات اس نوعیت کے ہوتے ہیں کہ ، حنفی ، دیوبندی ، بریلوی ، اہل حدیث وغیرہ ایک طرف ، دہریوں کے مقابلے میں اہل کتاب بھی اپنے محسوس ہوتے ہیں ۔
حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک طرف تو یہود و نصاری کی خوب مذمت بیان کی ، لیکن جب اہل کتاب پارسیوں کےمقابلے میں آئے تو ان کی فتح پر مومن خوش بھی ہوئے ۔
کہا جاتا کہ کوئی بھی دو صحتمند دماغ ایک دوسرے سے سو فیصد متفق نہیں ہوسکتے ، لیکن اختلاف و اتفاق کرتے ہوئے ، دائرہ کار کا تعین بہت ضروری ہے ۔
کہیں ایسا نہ ہو کہ کسی کے ساتھ ہمارے چند اختلافات کی زد بہت سارے اتفاقات پر پڑ رہی ہو ۔
 
Last edited:

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
فہم و ادراک کی صلاحتیں مختلف ، اور مزاجوں میں فرق ہوتا ہے ، ایک ہی موضوع پر 10 تحریریں 10 تقریریں 10 مختلف لوگ پڑھیں سنیں ، بات سب نے ایک ہی لکھی اور بولی ، لیکن میں کہتا ہوں فلاں کی بات سمجھ آگئی ، دوسرا کہتا ہے فلاں نے صحیح سمجھایا ، تیسرا کہتا ہے مجھے فلاں کی بات سن کر شرح صدر ہوا ۔
عام طور پر ہم اس بات کو قاری یا متکلم کی خوبی یا خامی سمجھتے ہیں ، یقینا یہ بھی ایک وجہ ہوسکتی ہے ، لیکن بہت دفعہ ایسا ہوتا ہے کہ خود ہماری طبیعت اور اہلیت و استطاعت کا اس میں بڑا دخل ہوتا ہے ۔
لہذا کسی لکھاری یا مقرر پر بالخصوص منفی تبصرہ کرتے ہوئے ، خود اپنی شخصیت کا جائزہ لینا نہ بولیں ۔
اس کی ایک مثال لے لیں : کسی بلڈنگ پر اوپر جانے کے لیے دو راستے ہیں ایک سیڑھیاں ، دوسرا لفٹ ، دونوں کا کام اوپر لیجانا اور نیچے لانا ہے ، دونوں ایک ہی کام سر انجام دیتی ہیں ، لیکن مختلف لوگوں کے لیے ، مختلف ضروریات کے لیے ، مختلف احوال کے لیے ۔
اگر کسی کو لفٹ کا استعمال نہیں آتا تو اس میں لفٹ کا کوئی قصور نہیں ، بالکل اسی طرح اگر کوئی سیڑھیاں نہیں چڑھ سکتا تو سیڑھیوں میں کوئی خامی نہیں ۔
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
آج پھر سر پیٹنے کو دل چاہ رھا ھے.
آخر یہ ھو کیا رھا ھے؟
علماء سو رھے ھیں اور جہلاء انکی نیابت کر رھے ھیں؟؟؟؟
آخر سوشل میڈیا پر جو نام نہاد علامہ اور فہامہ بنے بیٹھے ھیں کیا انکے خلاف کوئ محاذ کھڑا نہیں کریگا؟ کیا اس فتنے کی سرکوبی کرنے والا کوئ نہیں ھے؟
آج تو حد ھی ھوگئ.
یہ پہلی بار نہیں ھوا ھے اس سے پہلے بھی ایسا ھوچکا ھے.
حدیث کا متن ھے فجر میں تلاوت کے متعلق لیکن اسکے ترجمہ میں اردو رومن میں ظہر سے پہلے اور بعد میں چار رکعات کے متعلق ھے.....
یہ حال ھے سوشل میڈیا کے نام نہاد ملاؤوں کا. جو ابجد تک نہیں جانتے اور چلے ھیں حدیث کا ترجمہ کرنے.
آج پھر ان صاحب نے کمال کا ترجمہ کیا. حدیث میں ھے (لمبی حدیث ھے) کہ جو السلام علیکم ورحمۃ اللہ کہتا ھے اسکو بیس نیکیاں ملتی ھیں... لیکن ان صاحب نے السلام علیکم ورحمۃ اللہ کےبعد وبرکاتہ کا اضافہ کر ڈالا.
کیا یہ حدیث میں تحریف نہیں ھے؟
حد تو یہ ھیکہ جب میں نے سمجھانا چاہا تو پہلے تو جواب ھی نہیں آیا پھر اسکے بعد آیا تو گالیوں کا طوفان.... اور الٹے سیدھے فتوے
کیا یہی دین اسلام سکھاتا ھے؟؟؟
محسوس یہ ھوتا ھے کہ اب برادرس اور سسٹرس کا فتنہ سوشل میڈیا پر بھی زور پکڑ رھا ھے.
جسکو دیکھو منہ اٹھاۓ چلا آرھا ھے. اور علامہ بن رھا ھے.
اللہ ھمیں ان فتنوں سے محفوظ فرما...
 
Last edited:

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
بعض دفعہ ’’ سب کچھ ‘‘ حاصل کرنے کی دوڑ میں ’’ کچھ بھی ‘‘ حاصل نہیں ہوتا ۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
آپ سے بہتر لوگ بھی ہوتے ہیں ، کم تر لوگ بھی ہوتے ہیں :
دین میں بہتروں کو دیکھیں ، دنیا کے اعتبار سے کم تروں کو دیکھیں :
سکون ، قناعت ، اطمینان ، خوش بختی جیسی نعمتوں سے مالا مال ہو جائیں گے ۔
اگر معاملہ اس کے برعکس ہوا تو بے چینی ، ہوس ، پریشانی جیسی نقمتیں ملیں گے ۔
 

سید طہ عارف

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 18، 2016
پیغامات
737
ری ایکشن اسکور
141
پوائنٹ
118
آج پھر سر پیٹنے کو دل چاہ رھا ھے.
آخر یہ ھو کیا رھا ھے؟
علماء سو رھے ھیں اور جہلاء انکی نیابت کر رھے ھیں؟؟؟؟
آخر سوشل میڈیا پر جو نام نہاد علامہ اور فہامہ بنے بیٹھے ھیں کیا انکے خلاف کوئ محاذ کھڑا نہیں کریگا؟ کیا اس فتنے کی سرکوبی کرنے والا کوئ نہیں ھے؟
آج تو حد ھی ھوگئ.
یہ پہلی بار نہیں ھوا ھے اس سے پہلے بھی ایسا ھوچکا ھے.
حدیث کا متن ھے فجر میں تلاوت کے متعلق لیکن اسکے ترجمہ میں اردو رومن میں ظہر سے پہلے اور بعد میں چار رکعات کے متعلق ھے.....
یہ حال ھے سوشل میڈیا کے نام نہاد ملاؤوں کا. جو ابجد تک نہیں جانتے اور چلے ھیں حدیث کا ترجمہ کرنے.
آج پھر ان صاحب نے کمال کا ترجمہ کیا. حدیث میں ھے (لمبی حدیث ھے) کہ جو السلام علیکم ورحمۃ اللہ کہتا ھے اسکو بیس نیکیاں ملتی ھیں... لیکن ان صاحب نے السلام علیکم ورحمۃ اللہ کےبعد وبرکاتہ کا اضافہ کر ڈالا.
کیا یہ حدیث میں تحریف نہیں ھے؟
حد تو یہ ھیکہ جب میں نے سمجھانا چاہا تو پہلے تو جواب ھی نہیں آیا پھر اسکے بعد آیا تو گالیوں کا طوفان.... اور الٹے سیدھے فتوے
کیا یہی دین اسلام سکھاتا ھے؟؟؟
محسوس یہ ھوتا ھے کہ اب برادرس اور سسٹرس کا فتنہ سوشل میڈیا پر بھی زور پکڑ رھا ھے.
جسکو دیکھو منہ اٹھاۓ چلا آرھا ھے. اور علامہ بن رھا ھے.
اللہ ھمیں ان فتنوں سے محفوظ فرما...
کیا اسلام علیکم و رحمتہ اللہ کے بعد برکاتہ حدیث سے ثابت نہ؟ مجھے آج پہلی دفعہ پتہ چلا
ہائے کتنی چیزیں ایسی ہیں جو بدعت ہیں لیکن معاشرے میں مشہور ہیں اور ہمیں پتہ ہی نہی
اللہ ہمیں معاف کرے
میرے بھائی اس کی تفصیل بھی بھیج دی جیے
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
کیا اسلام علیکم و رحمتہ اللہ کے بعد برکاتہ حدیث سے ثابت نہ؟ مجھے آج پہلی دفعہ پتہ چلا
محترم پہلے تو آپ اپنا سلام درست کر لیں اس طرح لکھیں:
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ.
آپ سے مؤدبانہ التماس ھے کہ آپ دوبارہ پڑھیں.
جو السلام علیکم ورحمۃ اللہ کہتا ھے اسکو بیس نیکیاں ملتی ھیں...

اس پر غور کریں. پھر اس پر:

لیکن ان صاحب نے السلام علیکم ورحمۃ اللہ کےبعد وبرکاتہ کا اضافہ کر ڈالا.
اگر پھر بھی سمجھ میں نا آۓ تو سمجھانے کے لۓ تیار ھوں
 
Top