• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اعلانات محدث فتویٰ سائٹ: بنیادی معلومات

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
اچھا اصول ہے کہ جب بات اپنے گھر کو آئے تب اس پہ بحث نہ کریں لکھ کر منہ چھپا لیں
محترم آپ شاید شاہد نزیر بھائی کی بات سمجھے نہیں۔
شاہد بھائی کے کہنے کا مطلب ہے کہ احناف کو اہل سنت قرار دینے کا جو فتوی مفتی صاحب نے دیا ہے اس میں کوئی دلیل زکر نہیں کی جو ان پر لازم تھی۔اور اگر آپ کے پاس بھی اس دعوی کے ثبوت میں کوئی دلیل ہے تو آپ پیش کر دیں۔بصورت دیگر بحث برائے بحث میں وقت ضائع کرنے سے بچیں۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
عامر بھائی یہ کیسی وضاحت ہے؟
اپنی اس بات کی وضاحت کریں۔
ارسلان بھائی دراصل میں یہ چاہتا ہوں کی ہر فتوے میں ایک نمبر دیا جائے، تاکہ اگر مجھے کوئی فتویٰ کسی کو دینا ہو تو میں یہ کہہ دوں کی بھائی آپ اس سائٹ پر فلاں نمبر والا فتویٰ دیکھ لیں آپ کو جواب اسی میں مل جائیگا، اس سے فائدہ یہ ہوگا کی آپ کو اگر کوئی فتویٰ تلاش کرنا ہو تو آپ کو کیٹگری پھر سب کیٹگری اور پھر اس کے اندر کئی سوال دیکھنے کے بعد آپ کو آپ کے مطابق فتویٰ تلاش کرنے سے چھٹکارہ مل سکتا ہے. اور دوسرا یہ کئی لمبی-لمبی لنک دینے سے اچھا ہے کہ صرف آئ ڈی ہی سے فتویٰ دے دیا جائے.

خیر اب آپ کے سوال پر بھی آتا ہوں کہ شاکر بھائی نے کہا تھا کہ فتوے پر manually نمبر دیے تو جا سکتے ہے لیکن انہیں ترتیب میں رکھنا اور سرچنگ وغیرہ کمانڈ پوری طرح سے کام نہیں کرینگے، اسی لئے میں نے شاکر بھائی کو کہا تھا کہ آپ فتوے کے آخر میں یا شروع میں آئ ڈی دیجئے، اور پانچ چھ فتوے پر یہ کام کر کے آپ سرچ کر کے معلوم کر لیجئے کہ یہ تکنیک کام کر بھی رہی ہے یا نہیں.

اور وضاحت چاہتے ہے تو حاضر ہوں. (ابتسامہ)
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,011
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
اچھا اصول ہے کہ جب بات اپنے گھر کو آئے تب اس پہ بحث نہ کریں لکھ کر منہ چھپا لیں
باطل شکن صاحب ہمارے پاس الحمداللہ آپ کے اعتراض کا جواب بھی موجود ہے۔ لیکن میں فی الحال اس مسئلہ کو چھیڑ کر ایک نیا محاذ نہیں کھولنا چاہتا لہذا ہمیں اس مسئلہ میں گھسیٹنے سے پرہیز کریں۔ میراخیال ہے کہ آپ بریلویوں اور دیوبندیوں سے نکاح درست سمجھتے ہیں اگر یہ صحیح ہے تو زرا اس کے دلائل بھی فراہم کردیں زرا ہم بھی تو دیکھیں کہ آپ کتنے پانی میں ہیں؟ لیکن خیال کیجئے گا کہ دیوبندی اور بریلوی وحدت الوجود کا کفریہ عقیدہ رکھتے ہیں۔ تقلید کو جزو دین بنانے کی وجہ سے بدعتی بھی ہیں اور غیراللہ سے مدد مانگنے کے قائل ہیں،اللہ کے علاوہ دوسروں کو غیب کا علم رکھنے والا بھی جانتے ہیں، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کے آگے اپنے امام کے حکم کو فوقیت بھی دیتے ہیں۔جس شخص میں یہ خصوصیات ہوں کیا اس سے نکاح جائز ہے؟؟؟ مضبوط اور صحیح دلائل دیجئے تاکہ ہم بھی آپ سے متفق ہوجائیں اور اختلاف اتحاد میں بدل جائے۔
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
شاہد نزیر بھائی باطل شکن صاحب کو چھوڑیں مجھے نہیں لگتا ان کے پاس آپ کی کسی بات کا دلائل کے ساتھ جواب ہو۔
البتہ میں معلومات میں اضافے کی غرض سے ایک سوال پوچھنا چاہتا ہوں آپ سے۔
آپ یہ بتائیں کہ عیسائی عورت سے ایک مسلمان مرد کو شادی کا حکم ہے کیا اسی حکم سے قیاس کرتے ہوئے کسی بریلوی یا دیوبندی لڑکی سے شادی کی جا سکتی ہے؟
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
ارسلان بھائی دراصل میں یہ چاہتا ہوں کی ہر فتوے میں ایک نمبر دیا جائے، تاکہ اگر مجھے کوئی فتویٰ کسی کو دینا ہو تو میں یہ کہہ دوں کی بھائی آپ اس سائٹ پر فلاں نمبر والا فتویٰ دیکھ لیں آپ کو جواب اسی میں مل جائیگا، اس سے فائدہ یہ ہوگا کی آپ کو اگر کوئی فتویٰ تلاش کرنا ہو تو آپ کو کیٹگری پھر سب کیٹگری اور پھر اس کے اندر کئی سوال دیکھنے کے بعد آپ کو آپ کے مطابق فتویٰ تلاش کرنے سے چھٹکارہ مل سکتا ہے. اور دوسرا یہ کئی لمبی-لمبی لنک دینے سے اچھا ہے کہ صرف آئ ڈی ہی سے فتویٰ دے دیا جائے.

خیر اب آپ کے سوال پر بھی آتا ہوں کہ شاکر بھائی نے کہا تھا کہ فتوے پر manually نمبر دیے تو جا سکتے ہے لیکن انہیں ترتیب میں رکھنا اور سرچنگ وغیرہ کمانڈ پوری طرح سے کام نہیں کرینگے، اسی لئے میں نے شاکر بھائی کو کہا تھا کہ آپ فتوے کے آخر میں یا شروع میں آئ ڈی دیجئے، اور پانچ چھ فتوے پر یہ کام کر کے آپ سرچ کر کے معلوم کر لیجئے کہ یہ تکنیک کام کر بھی رہی ہے یا نہیں.

اور وضاحت چاہتے ہے تو حاضر ہوں. (ابتسامہ)
شکریہ بھائی جان
یہی وضاحت بہت ہے جو سمجھ ہی نہیں آئی۔
ویسے فتاوی جات کے ساتھ نمبرنگ کا سسٹم ہے،پہلے میں نے جو سوال پوچھا تھا اس کا نمبر 33 تھا اور اب دوسرا جو سوال پوچھا ہے اس کا نمبر 53ہے۔اب ان نمبروں کے ساتھ سرچنگ کیسے ہو گی؟شاکر بھائی اور کلیم حیدر بھائی سے بھی یہی سوال ہے؟
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
شکریہ بھائی جان
یہی وضاحت بہت ہے جو سمجھ ہی نہیں آئی۔
ویسے فتاوی جات کے ساتھ نمبرنگ کا سسٹم ہے،پہلے میں نے جو سوال پوچھا تھا اس کا نمبر 33 تھا اور اب دوسرا جو سوال پوچھا ہے اس کا نمبر 53ہے۔اب ان نمبروں کے ساتھ سرچنگ کیسے ہو گی؟شاکر بھائی اور کلیم حیدر بھائی سے بھی یہی سوال ہے؟
ارسلان بھائی ویسے یہ وضاحت شاکر بھائی اور کلیم بھائی کو خوب سمجھ آئیگی. وہ ویبماسٹر جو ہے، (ابتسامہ)
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
لیکن بھائی جان پوچھی تو میں نے ہے نا۔
ہاں ہاں بھائی آپ ہی نے پوچھا ہے لیکن یہ باتیں ویب دزایننگ سے جڑی ہوئی ہے اس لئے آپ کو میں ٹھیک طرح سے وضاحت نہیں کر پا رہا ہوں، شاکر بھائی کچھ روشنی ڈالیے.
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
ان گزارشات کا مقصد یہ ہے کہ حق صرف اہل حدیث کا جماعتی موقف ہے اس کے علاوہ جو کچھ ہے گمراہی ہے۔ کیونکہ کسی اہل حدیث کی انفرادی رائے کوئی حیثیت نہیں رکھتی جب تک جمہور اہل حدیث کا موقف اس رائے کی تائید میں نہ ہو۔ یاد رہے کہ جماعت اہل حدیث میں سب سے پہلے صحابہ پھر تابعین، تبع تابعین، ائمہ محدیثین اور آج تک کے تمام اہل حدیث علماء شامل ہیں۔ جو ان کا موقف ہوگا وہی حق ہوگا اور اسے ہی اہل حدیث کا جماعتی موقف کہتے ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک ارشاد پاک کے مطابق ایک فرقہ ہمیشہ حق پر رہے گا۔اہل علم جیسے امام احمد بن حنبل وغیرھم نے تصریح کی ہے کہ وہ فرقہ اہل حدیث ہے۔ تو پھر ہم یہ کیوں نہ کہیں کہ ہر دور میں کسی بھی مسئلہ میں جو مسلک و مذہب جمہور اہل حدیث کا ہے وہی حق ہے۔ اور جب وہی حق ہے تو ہم اہل حدیث کے جماعتی موقف کا مطالبہ کیوں نہ کریں؟!
شاہد بھائی !
یہاں آپ کو غلط فہمی ہوگئی ہے ۔ ہر جگہ جمہور کا موقف حق نہیں ہوتا اور نہ ہی جمہور کا ہر موقف اہل حدیث کا مذہب ہے ۔
اگر آپ کو اس بات پر اعتراض بلکہ اصرار ہے تو اپنے اصول کے مطابق اس اصول کو ثابت کرنے کے لیے کوئی حوالہ پیش کریں کہ جو مسلک و مذہب جمہور اہل حدیث کا ہے وہی حق ہے ۔
آل تقلید اور اہل حدیث کے عمل و سوچ میں زمین آسمان کا فرق ہے۔اہل حدیث سلف صالحین کے متفقہ فہم پر اپنے عمل کی بنیاد رکھتا ہے جس میں غلطی کا کوئی امکان نہیں ہوتا کیونکہ سلف صالحین کا کسی مسئلہ پر اتفاق اجماع ہے اور امت کا اجماع معصوم ہے کیونکہ حدیث میں آتا ہے کہ اللہ پوری امت کو گمراہی پر جمع نہیں کرے گا۔ جبکہ مقلد کے ہر عمل کی بنیاد اس کے امام کا قول ہوتا ہے چاہے غلط ہو یا صحیح۔اور اکثر غلط ہی ہوتا ہے جس میں مقلد کی گمراہی کے امکانات کافی سے زیادہ روشن ہوتے ہیں۔
اگر تو آپ کی مراد یہ ہےکہ اہل حدیث کے ماخذ شریعت قرآن و سنت ہیں اور ان سے مسائل اخذ کرنے کے متفقہ اصول ہیں تو اس بات سے موافقت ہے ۔ اور اسی بات کو پہلے میں اپنے الفاظ میں بیان کر چکا ہوں ۔
او راگر آپ کی مراد اس متفقہ فہم سے یہ ہے کہ اہل حدیث یعنی سلف کا تمام فروعی مسائل میں اتفاق ہے ۔ یعنی نماز اور دیگر عبادات میں پیش آمدہ مسائل میں ہمارا جو موقف ہے وہ تمام سلف صالحین کا متفقہ موقف ہے تو یہ آپ کی غلط فہمی ہے ۔ اور اس طرح کی بات کرنے والے کے لیے ہم یوں عذر تلاش کرسکتے ہیں کہ وہ الفقہ المقارن کے حوالے سے علماء و فقہاء کی مساعی جمیلہ سے بے خبر ہیں ۔
اصل بات تو یہ ہے کہ قرآن وسنت اور سلف صالحین کے متفقہ اصول و قواعد کو مدنظر رکھتے ہوئے مجتہدین نے کسی مسئلہ میں اجتہاد کیا ہے لیکن نتیجہ مختلف نکلا ہے تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ ان میں سے بعض اہل حدیث اور دوسرے غیر اہل حدیث ہیں ۔ جیسا کہ پہلے بھی عرض کیا جاچکا ہے ملاحظہ فرمائیں :
دیکھیں بھائی جس کو ہم ’’ اہل حدیث ‘‘ کہتے ہیں اس کی پہچان یا خصوصیت خاص افراد نہیں بلکہ ان کا ’’ منہج سلیم ‘‘ ہے اور وہ ہے اللہ اور اس کے رسول کی اتباع اور اس کی مخالفت کرنے والوں کرنے والوں کا رد ۔ مخالفت کرنے والا چاہے کوئی کوئی اہل حدیث ہو یا غیر اہل حدیث ۔
لہذا قرآن و سنت کو مد نظر رکھتے ہوئے اگر کسی اہل حدیث عالم کا فتوی رد کر دیا جائے گا تو اس سے دونوں مفتیان کرام اہل حدیث ہی رہیں گے ۔ کیونکہ دونوں نے قرآن وسنت کو مد نظر رکھتے ہوئے اجتہاد کیا ہے علیحدہ بات ہے کہ اجتہاد کا نتیجہ مختلف نکلا ہے ۔ لیکن بنیاد ایک متفق ہونے کی وجہ سے آپ کے الفاظ میں ’’ موقف جماعتی ‘‘ ہی رہے گا ۔
البتہ اگر کسی ایک ہی رائے پر تعصب اور ضد کی بنیاد پر اڑ جائیں گے تو پھر مسئلہ خراب ہے ۔
اور آپ نے بجا فرمایا :
خلاصہ یہ ہے کہ مفتی کے فتوے کی بنیاد صرف قرآن و حدیث پر نہیں بلکہ اہل حدیث کے فہم پر بھی ہونی چاہیے ورنہ گمراہی کا امکان بہت زیادہ ہے۔
مجھے آپ کی اس بات سے اتفاق ہے ۔ لیکن آپ جو نتیجہ نکالنا چاہتے ہیں اس سے اختلاف ہے ۔ کیونکہ آپ کے نزدیک فروعی مسائل میں حق وہی ہے جس پر جمہور ہیں اور اسی کو آپ جماعتی موقف کہتے ہیں ۔
حالانکہ حق بعض دفعہ جمہور سے ہٹ کر بھی ہوسکتا ہے اور بعض دفعہ قلیل علماء کی بات جمہور کے مقابلہ میں راجح اور اقرب الی الکتاب والسنۃ ہوتی ہے ۔ بدایۃ المجتہد اردو ترجمہ میں مل سکتی ہے اگر آپ اس کا مطالعہ کریں تو ایسی کئی مثالیں مل جائیں گی ۔
میرے کہنے کا مطلب یہ تھا کہ اگر ہم کوئی ایسا فتویٰ دینگے جو کہ اہل حدیث کے جماعتی موقف کے خلاف ہوگا کیونکہ یقینا ایسا فتوی مبنی بر حق نہیں ہوسکتا جو کہ جمہور اہل حدیث کے موقف کے خلاف ہو۔تو جب بھی ہم حق بیان کرینگے تو اہل باطل ہماری فتویٰ ویب سائٹ کا حوالہ دے گا کہ دیکھو تمہارے مفتی تو اسے صحیح کہتے ہیں لیکن تم غلط کہہ رہے ہو۔
تنبیہ: جمہور اہل حدیث کا موقف ہی میرے نزدیک اہل حدیث کا جماعتی موقف ہے۔
بات بالکل آسان ہے لیکن شاید آپ نے سمجھنے کی کوشش نہیں کی ۔ ہم پہلے بھی عرض کر چکے ہیں کہ اگر آپ واقعتا کسی فتوی کو قرآن وسنت کے خلاف سمجھتے ہیں تو اس کا انکار کریں ۔ اور آپ کو جو الزام دیتا ہے اس کو کہیں کہ ہم مفتی کی اسی بات کو مانتے ہیں جو قرآن وسنت کے مطابق ہوگی ۔مفتی (مثلا آئمہ أربعہ ) ہمارے لیے ماخذ شریعت اور ہم پر حجت نہیں ہیں بلکہ ہم پر حجت قرآن وسنت ہے ۔
باقی آپ کی تنبیہ پر ہم نے پہلےبھی توجہ دلادی ہے کہ حق جمہور میں منحصر نہیں ہے ۔ نتیجتا حق اہل حدیث کے جماعتی موقف میں بھی منحصر نہیں ہے ۔ اور اس بات پر آپ کے اصرار کا مطلب یہ ہے کہ مختلف فیہ مسائل میں ہر جگہ آپ جمہور کے موقف پر کاربند ہیں ۔
زیادہ دور نہیں جاتے جس فتوی پر آپ نے تنقید کی ہے اسی میں ہم آپ کا موقف جاننا چاہتے ہیں اور یہ بھی جاننا چاہیں گے کہ جمہور آئمہ کا اس بارے میں کیا موقف ہے ۔ ارو ساتھ دلیل بھی ذکر کیجیے گا ۔
انتہائی نامعقول اور بے ہودہ فتویٰ ہے۔
آپ نے جو یہ فتوی صادر کیا ہے ۔ کیا اہل حدیث کا جماعتی موقف یہی ہے ؟
فرض کریں اس فتوی میں مفتی صاحب سے غلطی ہوگئی ہے ۔ لیکن یہ فتوی کوئی آج تو نہیں آیا اگر آپ اس فتوی کے مصدر سے واقف ہیں تو آپ کے لیے یہ اندازا لگانا مشکل نہیں کہ فتوی کتنی دیر پہلے کا ہے ۔
اور اس کے بعد کتنے لوگوں نے اس مسئلہ پر گفتگو کی ہے لیکن آپ جیسی بد زبانی کسی نے نہیں کی ۔
کیا کسی مسئلہ میں مجتہد سے غلطی ہوجائے تو اس کو بیہودگی سے تعبیر کرنا یہ جمہور کا موقف ہے ؟ اہل حدیث کا جماعتی موقف ہے ؟ یا پھر آپ کے جوش بلا ہوش کی پیداوار ہے ؟

اہل حدیث کسی کے فتوے کا ذمہ دار نہیں ہوتا جو فتویٰ دینے والا ہی وہی اپنے فتویٰ کی دلیل فراہم کرنے کا ذمہ دار بھی ہے۔
اگر یہی بات ان لوگوں سے کہہ دیں جو آپ کو محدث فتوی کے فتوی کا الزام دیں گے تو جس پریشانی میں آپ گرفتار ہیں اس سے چھٹکارا مل سکتا ہے ۔

اللہ ہم سب کو ہدایت اور دین کا صحیح فہم عطا فرمائے ۔
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,397
پوائنٹ
891
محترم شاہد نذیر بھائی،
ہمیشہ آپ سے ایک ہی درخواست کرتا آیا ہوں۔ اور وہی دہرانا مقصود ہے کہ خدارا اپنے لب و لہجہ اور الفاظ پر قابو رکھیں۔ ایک طرف آپ کہتے ہیں:

انس نضر بھائی تنقید مفتیان کرام پر نہیں بلکہ انکے فتوے پر ہے جو میرے الفاظ سے بھی واضح ہے۔
اور دوسری طرف اپنے الفاظ ملاحظہ فرمائیں:

ہمارے مفتی اس حکم کو کسی خاطر میں نہ لاتے ہوئے اپنی مرضی کے فتوؤں سے عوام کو گمراہ کریں۔
یہ صرف اختلاف رائے کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ اس فتوے سے ظاہر ہے احادیث اور سلف صالحین کے فہم کو پس پشت ڈالا گیا ہے۔
خلاصہ کلام یہ ہے کہ مذکورہ بالا فتویٰ لوگوں کی نماز اور ایمان خراب کروانے کا موجب ہے۔اور اس طرح کے فتوے قرآن و حدیث کو سلف کے فہم کے بغیر سمجھنے کا نتیجہ ہیں۔
انتہائی نامعقول اور بے ہودہ فتویٰ ہے۔
اب یہ اخلاق سے کتنی گری ہوئی بات ہے۔ آپ صرف اتنا بھی کہہ دیتے کہ یہ فتویٰ میری رائے میں درست نہیں۔ تو آپ کی بات سب تک پہنچ جانی تھی۔ اب یہ تو کوئی بات نہ ہوئی کہ آپ کو اگر کسی مفتی کے ایک فتوے سے اختلاف ہے تو بجائے اس کے کہ آپ اپنا موقف بیان کر دیں اور احترام کے ساتھ ان پر ان کے موقف کی غلطی کو واضح کریں۔ آپ ’نامعقول‘، ’بے ہودہ‘، ’مرضی کا فتویٰ‘ ، ’احادیث اور سلف صالحین کے فہم کو پس پشت ڈال دینا‘ جیسے الفاظ استعمال کریں ، یہ تو سخت قابل اعتراض بات ہے۔ جب کہ یہ عین ممکن ہے کہ آپ کا موقف غلطی پر ہو، جو بدلائل آپ پر واضح کر دیا جائے تو آپ مان جائیں۔ کیا اس وقت تک کے لئے بھی نرم الفاظ، تمیز اور ادب کے دائرے میں رہ کر بات کرنا خلاف سنت ہے؟ کیا آپ عبدالوکیل ناصر صاحب سے جب بالمشافہ ملاقات کرتے ہیں تو ان سے کہیں اختلاف ہونے پر یہی کہتے ہیں (یا کہیں گے) کہ آپ نے تو بہت نامعقول اور بے ہودہ بات کی ہے؟

پھر جس ایک فتویٰ کو لے کر آپ نے یہ سخت الفاظ کہے ہیں، اس کی حقیقت تو بعد میں۔ پہلے یہ دیکھئے کہ گزشتہ مراسلات میں آپ نے بھی دلائل تو کچھ نہیں دئے ۔ فقط ایک قول نقل کیا ہے۔ جو آپ کے الفاظ میں یہ ہے:
حافظ عبداللہ روپڑی رحمہ اللہ نے فرمایا: خلاصہ یہ کہ ہم تو ایک ہی بات جانتے ہیں وہ یہ کہ سلف کا خلاف جائز نہیں۔(فتاویٰ اہل حدیث، جلد١،صفحہ ١١١)
اب دوبارہ اسی فتویٰ کو ملاحظہ کیجئے جس کا لنک آپ نے دے کر درج بالا قابل اعتراض جملے کہے ہیں:
مقلدین کے پیچھے نماز پڑھنا اور ان کی منکوحہ سے نکاح کرنا - Powered by Kayako Fusion Help Desk Software
اور اس فتویٰ کو آخر تک پڑھیں گے تو آپ کو معلوم ہوگا کہ یہ بھی انہی حافظ صاحب رحمہ اللہ کا فتویٰ ہے اور اسی کتاب سے لیا گیا ہے۔ جن کے قول کو آپ اسی کتاب سے پیش فرما کر اسی مصنف کو القابات دے رہے ہیں۔ اس فتوے کا درست یا غلط ہونا تو اہل علم جانیں، لیکن آپ کے الفاظ سے بہت دکھ ہوا ہے۔ ٹھیک ہے آپ نے اس مسئلے کی تحقیق کی ہوگی اور آپ کے نزدیک بات اس کے برعکس ہوگی جو فتویٰ میں بیان ہوئی، لیکن کیا اس بات کا زیرو فیصد امکان بھی نہیں کہ آپ ہی کو ٹھوکر لگی ہو؟ دلائل سے بات چیت کی، اپنی اور دوسروں کی اصلاح کی گنجائش ہر وقت رہتی ہے۔ دوسروں کے بارے میں فقط ان کے اخلاص کا اعتبار تو بہرحال کر لینا چاہئے۔

اب آپ کا یہ جملہ پڑھ کر :
خلاصہ کلام یہ ہے کہ مذکورہ بالا فتویٰ لوگوں کی نماز اور ایمان خراب کروانے کا موجب ہے۔اور اس طرح کے فتوے قرآن و حدیث کو سلف کے فہم کے بغیر سمجھنے کا نتیجہ ہیں۔
ہمارے حوصلے کس قدر بلند ہوئے ہوں گے، اس کا آپ کو شاید اندازہ نہیں۔

تدوین از شاکر: وقتی ابال کے تحت لکھی جانے والی باتیں حذف۔ (ابتسامہ)
 
Top