• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

محمدیہ پاکٹ بک

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
اعتراض:
امام راغب نے فرمایا ہے کہ وما علمنہ الشعر میں شعر سے مراد کذب ہے کہ لوگ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو اور قرآن کو جھوٹا قرار دیتے تھے۔ اس پر خدا تعالیٰ نے فرمایا کہ ہم نے اپنے نبی کو شعر یعنی جھوٹ نہیں سکھایا۔ (۱۰۶۳)
الجواب:
اس کا حل اس طرح ہے کہ یہاں ہر دو باتیں ہیں۔ ایک یہ کہ قرآن شعر ہے یا نہیں۔ دیگر یہ کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم شاعر ہیں یا نہیں۔ سو امام راغب فرماتے ہیں کہ چونکہ قرآن شریف عیاناً نثر کلام میں ہے۔ اس لیے کفار کا قرآن کو شعر کہنا بمعنی کذب ہے اور اس وقت ہماری نزاع آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق ہے۔ سو اس کی بابت امام راغب نے ہرگز نہیں کہا اور نہ وہ کہہ سکتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم شعر کہا کرتے تھے کیونکہ یہ خلاف واقع بھی ہے اور قرآن مجید کی صریح نص کے خلاف بھی ہے۔ غرض تمام علمائے امت کیا محدثین اور کیا ادیب سب کے سب بالاتفاق فرماتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم بالخصوص اور تمام انبیاء بالعموم شعر گوئی سے پاک تھے۔ امام رازی اور امام زمخشری سے بھی ایسا ہی منقول ہے۔ (۱۰۶۴)
اگر شعر کے معنی کذب لیے جائیں تو پھر قرآن مجید کی آیت کا مطلب یہ ہوگا کہ نہ ہم نے اپنے نبی کو کذب سکھایا اور نہ وہ اس کی شان کے لائق ہے تو مطلب یہ ہوا کہ کذب نبی کے واسطے جائز نہیں مگر دوسرے لوگوں کے واسطے جائز ہے۔ ان کو حق حاصل ہے کہ کذب سے اجتناب نہ کریں استغفراللہ نیز اس طرح اس کا اگلی آیت سے کوئی تعلق نہیں ہوگا۔ اصل بات یہ ہے کہ انسان جب ایک جھوٹ بولتا ہے تو اس جھوٹ کو ثابت کرنے کے لیے سو جھوٹ اور بولنے پڑتے ہیں۔
-------------------------------------------------
(۱۰۶۳) احمدیہ پاکٹ بک ص۸۸۳
(۱۰۶۴) تفسیر کبیر ص۱۰۴، ج۲۶ و کشاف ص۲۶، ج۴
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
مرزا غلام احمد صاحب قادیانی اور اس کی قرآن دانی

ناظرین ہمارا دعویٰ ہے کہ مرزا صاحب کو قرآن بھی اچھی طرح نہیں آتا تھا یہی وجہ ہے کہ آپ کی کتب میں کثرت سے آیات قرآنی غلط لکھی ہوئی ہیں۔ آپ جس کتاب کو اٹھائیں اس میں بیشتر آیاتِ قرآنی غلط پائیں گے۔ اب مرزائیوں کی طرف سے یہ لغو عذر پیش کیا جاتا ہے کہ کتابت کی غلطیاں ہیں۔ میں کہتا ہوں کہ جو ترجمہ ساتھ لکھا گیا ہے وہ بھی غلط ہے (ترجمہ غلط آیت کے مطابق ہے) کیا اس جگہ بھی کاتب کا قصور ہے؟ اگر پہلے ایڈیشن میں اغلاط تھیں تو دوسرے میں ان کی تصحیح ہو جاتی مگر آج تک وہ اغلاط موجود ہیں اس سے ثابت ہوتا ہے کہ نہ مرزائیوں کو قرآن آتا ہے (یہ بالکل صحیح ہے اس میں ذرہ بھر مبالغہ نہیں) اور نہ ہی مرزا صاحب کو حالانکہ آپ کا دعویٰ ہے:
'' میں اپنے ذاتی تجربہ سے کہہ رہا ہوں کہ روح القدس کی قدسیت ہر وقت اور ہر دم اور ہر لحظہ بلا فصل ملہم کے تمام قویٰ میں کام کرتی رہتی ہے۔'' (۱۰۶۵)
------------------------------
(۱۰۶۵) آئینہ کمالات اسلام ص۹۳ و روحانی جلد ۵ صفحہ ایضاً
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
آیات قرآنی

الفاظ مرزا صاحب قادیانی
اُدْعُ اِلٰی سَبِیْلِ رَبِّکَ بِالْحِکْمَۃِ والْمَوْعِظَۃِ الحَسَنَۃِ وجَادِلْھُمْ بِالَّتِیْ ھِیَ اَحْسَنُ۔ (پارہ۲۴:رکوع۱۶)
وقال جادلھم (ای جاول النصاری) بالحکمۃ والموعظۃ الحسنۃ اور اس نے یہ تو کہا کہ عیسائیوں سے حکمت اور نیک نصیحت کے طور پر بحث کرو۔ (۱۰۶۶)
ھَلْ یَنْظَرُوْنَ اِلاَّ اَنْ یَّاتِیَھُمُ اللّٰہُ فِیْ ظُلَلٍ مِنَ الْغَمَامِ۔ (پارہ۲:رکوع۹)
یَوْمَ یَاْتِیْ رُّبک فِیْ ظُلَلٍ مِّنَ الْغَمَامِ یعنی اس دن بادلوں میں تیرا خدا آئے گا۔(۱۰۶۷)
اَلَمْ یَعْلَمُوْا انَّہٗ مَنْ یُحادِدِ اللّٰہَ وَرَسُوْلَہٗ فَاَنَّ لَہٗ نَارَجَھَنَّمَ خَالِدًا فِیْھَا ذٰلِکَ الخِزْیُ الْعَظِیْمٌ۔ پارہ:۱۰،رکوع:۱۴)
اَلَمْ یعلموا انہ من یحادِد اللّٰہ ورسولہٗ یُدْخِلہ ناراً خالد فیھا ذلک الخزی العظیم۔(۱۰۶۸)
قَدْ اَنْزَلَ اللّٰہ اَلیْکُمْ ذِکْرًا رَسُوْلاً یَتْلَوا عَلَیْکُمْ اٰیَتِ اللّٰہِ۔ (پارہ۲۸:رکوع۱۸)
قرآن شریف میں آیت انزل ذکروا رسولاً میں ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی نازل لکھا گیا ہے۔ (۱۰۶۹)
وَلَقَدْ اٰتَیْنٰکَ سَبْعًا مِّنَ الْمثَانِیْ والقُرْاٰنَ الْعَظِیْمَ۔ کُلُّ مَنْ عَلَیْھَا فَانٍ فَاِنَ لَمْ تَفْعَلُوْا وَلَنْ تَفْعَلُوْا فاتقُوا النَّارَ الَّتِیْ وقُوْدُھَا النَّاسُ وَالْحِجَارَۃ۔
اِنَّا اتینک سبعًا من المثانی والقراٰن العظیم۔(۱۰۷۰) کل شی فان (۱۰۷۱) فان لم تفعلو ولن فاتقوا النار التی وقودھا الناس والحجارۃ (نور الحق جلد۱، ص۱۰۹) (سرمہ چشم آریہ کا حاشیہ ص۱۰) حقیقۃ الوحی ص۲۳۸) براہین احمدیہ ص۲۲۰، ۳۹۵
اسی طرح مرزا صاحب نے حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں بھی زیادتیاں کی ہیں اور غلط حوالے دئیے ہیں۔ مثلاً ازالہ اوہام (ص۴۴) میں صحیح بخاری کا حوالہ دے کر کہتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے مسیح موعود کی نسبت فرمایا بَلْ ھُوَ امَامُکُمْ مِنکُم (۱۰۷۳) اسی طرح اپنی کتاب شہادۃ القرآن میں صحیح بخاری کا حوالہ دے کر لکھتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ امام مہدی کے ظہور کے وقت یہ آواز آسمان سے آئے گی۔ ھٰذا خلیفۃ اللّٰہ المھدی فاستمعوہ واطیعوہ (۱۰۷۴) (ص۴۰) پہلی حدیث میں مرزا صاحب نے بَلْ ھُوَ اپنے پاس سے اپنے مطلب کے لیے بڑھا لیا ہے۔ اور دوسری تو سراسر غلط ہے صحیح بخاری میں اس کا وجود ہرگز نہیں ہے۔
-------------------------------------------
(۱۰۶۶) نور الحق ص۴۶،ج۱ و اشتہار مرزا مورخہ ۱۰؍ دسمبر ۱۸۹۴ء مندرجہ مجموعہ اشتھارات ص۱۲۵،ج۲ و تبلیغ رسالت ص۱۹۴، ج۳ نوٹ: ۱۹۸۵ء میں جو مرزائیوں نے مرزا کی کتب کا، مجموعہ ، روحانی خزائن ، کے عنوان سے شائع کیا ہے، اس میں مذکورہ عجمی عربی کا حاشیہ میں سورہ النحل کا حوالہ بھی دے دیا گیا ہے ص۶۳، ج۸ ۔انا للہ وانا الیہ راجعون ۔ ابو صہیب
(۱۰۶۷) حقیقت الوحی ص۱۵۴
(۱۰۶۸) ایضاً ۱۳۰
(۱۰۶۹) ایام الصلح ص۸۰،۸۱ و ازالہ اوہام ص۶۴۹
(۱۰۷۰) براھین احمدیہ ص۴۸۸ ج ۴
(۱۰۷۱) ازالہ اوہام ص۱۳۶
(۱۰۷۲) نور الحق ص۱۰۹، ج۱ و سرمہ چشم آریہ ص۱۰ و حقیقت الوحی ص۲۲۸ و براھین احمدیہ ص۲۲۰، ۳۹۵
ّ(۱۰۷۳) ازالہ اوہام ص۴۴ و روحانی ص۱۲۴، ج۳
(۱۰۷۴) شھادۃ القران ص۴۱ و روحانی ص۳۳۷، ج۶
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
اعتراض:
تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی فرمایا ہے کہ ہر نبی نے دجال کی خبر دی ہے اور یہ بات ہر نبی کی کتاب میں کہاں ہے اور نیز قرآن شریف نے کہا ہے کہ مسیح نے بشارت سنائی کہ میرے بعد احمد رسول آئے گا تو انجیل میں احمد کہاں لکھا ہے۔ (۱۰۷۵)
الجواب:
اس اعتراض سے لازم آتا ہے کہ اس طرح کے غلط حوالے سب جائز ہیں اور نیز یہ کہ معاذ اللہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بھی غلط حوالے دیا کرتے تھے اور نیز یہ کہ قرآن میں بھی غلط حوالے مندرج میں قرآن میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک سے لے کر آج تک اس میں زیر زبر کی تحریف نہیں ہوسکی اور نہ ہوسکے گی کیونکہ قرآن مجید میں خود اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: اِنا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّکْرَ وَاِنَّا لَہٗ لَحٰفِظون (۱۰۷۶) یعنی بیشک ہم نے یہ نصیحت نامہ (قرآن) اتارا ہے اور ہم ہی اس کے حافظ ہیں۔ اگر بالفرض اس کے حوالے اگلی کتابوں میں نہیں ملتے تو اس کی یہ وجہ نہیں ہے کہ معاذ اللہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اور قرآن مجید نے غلط حوالے دئیے بلکہ اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ کتابیں محرف و مبدل ہوگئیں۔ جیسا کہ مرزا صاحب بھی ''چشمۂ معرفت'' میں صاف طور پر لکھتے ہیں(۱۰۷۷) لیکن خدا کا شکر ہے کہ آپ کے مطالبات کو خدائے تعالیٰ نے اگلی کتابوں میں محفوظ رکھا۔ انجیل بربناس جس کی تصدیق مرزا صاحب اپنی کتاب ''سرمہ چشم آریہ'' وغیرہ میں کرتے ہیں۔ اس میں صاف طور پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا نام مبارک لکھا ہے اور پولوس کا خط بنام تھسلینکیوں باب ۲ میں دجال اکبر کا ذکر ہے۔ اور متی باب ۲۴ آیت ۲۴ میں جھوٹے مسیحوں اور نبیوں کا ذکر ہے۔
---------------------------
(۱۰۷۵) احمدیہ پاکٹ بک ص۸۹۵، ۹۰۳
(۱۰۷۶) پ۱۴ الحجر آیت نمبر۱۰
(۱۰۷۷) مضمون جلسہ لاہور منسلکہ چشمہ معرفت ص۱۳ و روحانی ص۳۸۵، ج۲۳
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
مرزا صاحب قادیانی اور مولوی محمد علی کا اختلاف

مرزا صاحب قادیانی
مولوی محمد علی (احمدی) لاہوری
(۱) خدا کی پاک کتابیں گواہی دیتی ہیں کہ یونس خدا کے فضل سے مچھلی کے پیٹ میں زندہ رہا اور زندہ نکلا۔ (۱۰۷۹)
قرآن مجید میں کسی جگہ مذکور نہیں کہ یونس علیہ السلام کو مچھلی نے نگل لیا تھا۔ (۱۰۸۰)
(۲) حضرت مسیح علیہ السلام کا مہد میں باتیں کرنا قرآن اور حدیث سے ثابت ہے اور مرزا صاحب اس کی تصدیق کرتے اور فرماتے ہیں۔ اور یہ عجیب و غریب بات کہ حضرت مسیح علیہ السلام نے تو صرف مہد میں باتیں کیں مگر اس لڑکے نے پیٹ میں دو مرتبہ باتیں کیں۔(۱۰۸۲)
یہ زمانہ نبوت کا کلام ہے نہ پیدائش کے فوراً بعد کا۔ (۱۰۸۱)
(۳) ۷؍ اپریل ۱۹۰۶ء اَنَا اتِیْکَ بِہٖ قَبْلَ اَنْ یَرْتَذَ اِلَیْکَ طَرْفُکَ(میں اس تخت کو تمہارے پاس لے آؤں گا پیشتر اس کے تمہاری طرف تمہاری نظر پھر آوے۔ ناقل) کے معنی ایک شخص نے پوچھے تو فرمایا۔ ایک پل میں عرش بلقیس کے آجانے میں استبعاد کیا ہے اصل میں ایسے اعتراض ایسے لوگوں کے دل میں اٹھتے ہیں اور وہی ایسی باتوں کی تاویل کرنے پر دوڑتے ہیں جن کا خدا تعالیٰ کی قدرتوں پر پورا یقین نہیں ہوتا۔ (۱۰۸۴)
بِعَرْشِھَا میں مراد اس تخت کی ہے جو حضرت سلیمان علیہ السلام بلکہ بلقیس کو جھٹلانے کے واسطے اپنے اہل کاروں سے علیحدہ تیار کرانا چاہتے تھے۔ پس یاتونی بعرشھا کا صحیح ترجمہ اس طرح ہے اس کے واسطے تخت لے آؤ۔ یعنی تیار کرکے یا کروا کر۔ اس سے بلقیس والا تخت مراد نہیں۔ (۱۰۸۴)
(۴) وہ شخص جس نے کشتی کو توڑا اور ایک معصوم بچے کو قتل کیا جس کا ذکر قرآن شریف میں ہے۔ وہ صرف ملہم ہی تھا نبی نہیں تھا۔ (۱۰۸۵)
خضر کی نبوت کا انکار کرتے ہیں۔ مولوی صاحب ان کو نبی بتاتے ہیں۔ (۱۰۸۶)
(۵) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی جسمانی نرینہ اولاد نہیں تھی۔ مگر روحانی طور پر آپ کی اولاد بہت ہوگی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نبیوں کے لیے مہر ٹھہرائے گئے یعنی آئندہ کوئی نبوت کا کمال بجز آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی کی مہر کے کسی کو حاصل نہیں ہوگا۔ (۱۰۸۷)
نبیوں کے خاتم کے معنی نبیوں کی مہر نہیں بلکہ آخری نبی ہیں۔ (۱۰۸۸)
(۶) حضرت مسیح علیہ السلام سے سوال و جواب کا زمانہ روز قیامت ہے اور مرزا صاحب فرماتے ہیں کہ خدا قیامت کے دن حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو کہے گا کہ کیا تو نے ہی لوگوں کو کہا تھا کہ مجھے اور میری ماں کو اپنا معبود ٹھہرانا تو وہ جواب دیں گے کہ جب تک میں اپنی قوم میں تھا تو میں ان کے حالات سے مطلع تھا پھر جب تو نے مجھے وفات دی تو پھر تو ہی ان کے حالات سے واقف تھا۔ (۱۰۹۰)
یہ کلام عالمِ برزخ کا ہے جو نزولِ قرآن سے پہلے ہوچکا ہے۔ (۱۰۸۹)
(۷) مرزا صاحب مدعی نبوت و رسالت تھے اور آپ فرماتے ہیں کہ ہمارا دعویٰ ہے کہ ہم رسول اور نبی ہیں۔(۱۰۹۱) ہمارے نبی ہونے کے وہی نشانات ہیں جو تو رات مذکور میں ہیں کوئی نیا نبی نہیں ہوں پہلے بھی کئی نبی گزرے ہیں جنہیں تم لوگ سچا مانتے ہو۔ (۱۰۹۳)
حضرت مرزا صاحب کا دعویٰ مجدد ہونے کا تھا۔ آپ نبی ہونے کا دعویٰ کیونکر کرسکتے تھے جبکہ خود تمام عمر بہ لکھتے رہے کہ جو شخص آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد دعویٰ نبت کرے وہ ختم نبوت کا منکر اور کذاب و دجال ہے (مقولہ مولوی محمد علی صاحب در پیغام صلح جلد۱۴ نمبر ۲۵ ص۶ کالم نمبر ۲) (۱۰۹۲)
(۸) آیت وَاخَرِیْنَ مِنْھُمْ لَمَّا یَلْحَقُوْا بِھمْ کی تفسیر سے ثابت ہوتا ہے کہ آنے والی قوم میں ایک نبی ہوگا۔ (۱۰۹۵)
یہاں کسی دوسرے رسول کے آنے کی خبر نہیں۔(۱۰۹۴)
(۹) ابراہیم علیہ السلام چونکہ صادق اور خدا تعالیٰ کا وفادار بندہ تھا اس لیے ہر ایک ابتلا کے وقت خدا نے اس کی مدد کی۔ جبکہ وہ ظلم سے آگ میں ڈالا گیا۔ خدا نے آگ کو سرد کردیا۔ (۱۰۹۷)
کسی طرح ثابت نہیں ہوتا کہ ابراہیم علیہ السلام آگ میں ڈالا گیا ۔ (بیان القرآن) (۱۰۹۶)
(۱۰) ہمارے ایمان اور اعتقاد میں ہے کہ حضرت مسیح علیہ السلام بن باپ تھے اور اللہ تعالیٰ کو سب طاقتیں ہیں۔ اور نیچری جو یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ ان کا باپ تھا وہ بڑی غلطی پر ہیں۔ (۱۰۹۹)
قرآن اور حدیث سے یہ ثابت نہیں ہے کہ مسیح بن باپ پیدا ہوئے۔ (بیان القرآن جلد ۲ ملخصًا) (۱۰۹۸)
------------------------------------------
(۱۰۷۸) سرمہ چشم آریہ ص۲۳۹ و روحانی ص۲۸۷، ج۲
(۱۰۷۹) مسیح ہندوستان میں ص۱۴ وروحانی ص۱۶،ج۱۵
(۱۰۸۰) بیان القران ص۱۵۸۹،ج۳ نوٹ: نمبر ۲۸۰۵ مفہوم
(۱۰۸۱) ایضاً ص۱۲۱۳ ج۲
(۱۰۸۲) تریاق القلوب ص۴۱، و روحانی ص۲۱۷ ج۱۵
(۱۰۸۳) بیان القران نوٹ نمبر ۸۵۱ انگریزی
(۱۰۸۴) بدر جلد ۲ نمبر ۱۶ مورخہ ۱۹؍ اپریل ۱۹۰۶ء ص۳ و ملفوظات مرزا ص۱۵،ج۵
(۱۰۸۵) ازالہ اوہام ص۱۵۳ و روحانی ص۱۷۸، ج۳
(۱۰۸۶) بیان القران ص۱۸۴، ج۲
(۱۰۸۷) چشمہ مسیحی ص۷۳،۷۴ و روحانی ص۳۸۸، ج۲۵ و تفسیر مرزا ص۶۹، ج۷
(۱۰۸۸) بیان القران ص۱۵۱۵ ج۳
(۱۰۸۹) ایضاً ص۶۵۹، ج۱
(۱۰۹۰) نصرۃ الحق ص۴۰ و روحانی ص۵۱، ج۲۱، نوٹ: یہی بات مرزا نے تذکرۃ الشھادتین و لیکچر لاہور ص۵۰ ، الوصیت ص۱۲ و چشمہ معرفت ص۲۲۰ و کشتی نوح ص۶۹ میں کہی ہے جبکہ ازالہ اوہام ص۷۴۷، ۷۴۸ میں فرماتے ہیں کہ یہ سوال حضرت مسیح سے ان کی وفات کے بعد عالم برزخ میں کیا گیا تھا نہ یہ کہ قیامت کے روز کیا جائے گا۔ سچ ہے لوجدوا فیہ اختلافا کثیرًا ، الھام مرزا ، مندرجہ تذکرہ ص۳۷۲، ابو صھیب
(۱۰۹۱) بدر جلد ۷ نمبر ۹ مورخہ ۵ مارچ ۱۹۰۸ء ص ۲ والحکم جلد ۱۲ نمبر ۱۷ مورخہ ۱۰؍ اپریل ۶ مارچ ۱۹۰۸ء ص۵ و ملفوظات مرزا ص۴۴۷، ج۵
(۱۰۹۲) پیغام صلح جلد ۱۴نمبر ۲۵ ص۶ کالم نمبر ۲ مورخہ
(۱۰۹۳) بدر جلد ۷ نمبر ۱۳ مورخہ ۹؍ اپریل ۱۹۰۸ والحکم جلد ۱۲ نمبر۲۶ مورخہ ۱۰؍ اپریل ۱۹۰۸ء و ملفوظات مرزا ص۵۱۶، ج۵ واللفظ لہ،
(۱۰۹۴) النبوۃ فی الاسلام ص۱۰۳ و بیان القرآن ص۱۸۴۸، ج۳
(۱۰۹۵) تتمہ حقیقت الوحی ص۶۷ و روحانی ص۵۰۲ ج۲۲
(۱۰۹۶) بیان القران ص۱۲۴۵، ج۲
(۱۰۹۷) حقیقت الوحی ص۵۰ و روحانی ص۵۲، ج۲۲
(۱۰۹۸) بیان القران ص۳۱۵ ج۱ نوٹ نمبر ۴۲۷
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
جہاد فی سبیل اللہ

قرآن حکیم میں جس طرح نماز، روزہ، حج اور زکوٰۃ ایسے فرائض اساسی کی ادائیگی کے لیے مسلمانوں کو جا بجا اور صریح احکام دئیے گئے ہیں۔ اس طرح حضرت باری تعالیٰ عزاسمہ نے مسلمانوں کو دین مبین کی حفاظت اور اپنے ناموس، جانوں اور اموال کی مدافعت کے لیے جا بجا قتال فی سبیل اللہ کی تاکید کی ہے۔ اور حکمائے امت نے اس حد تک استدلال فرمایا ہے کہ تمام فرائض انفرادی اور اجتماعی یعنی نماز، روزہ، حج، زکوٰۃ کا ماحصل اور نقطہ اسے قرار دیا ہے اور اس حقیقت کو ساری دنیا تسلیم کرتی ہے کہ قتال کے دفاعی حق کو استعمال کئے بغیر نہ تو دنیا میں ظلم و تعدی کا استیصال ممکن ہے اور نہ کوئی قوم عزت و آزادی کی زندگی بسر کرسکتی ہے۔ ارشاد ہے:
اِن اللّٰہَ یُحِبُّ الَّذِیْنَ یُقَاتِلُوْنَ فِیْ سَبِیْلِہٖ صَفًا کَانَھُمْ بنیانٌ مرصوص(۱۱۰۰) البتہ ان لوگوں کو دوست رکھتا ہے جو اس کی راہ میں صف بصف ہو کر اس طرح لڑتے ہیں کہ گویا وہ سیسہ کی پگھلائی ہوئی دیوار میں۔
کُتِبَ عَلَیْکُمُ الْقِتَالُ ۔(۱۱۰۱) تم پر قتال فرض کردیا گیا ہے۔
وَاَعِدُّوْا لَھُمْ مَا اسْتَطَعْتُمْ مِنْ قُوَّۃٍ وَّمِنْ رِّبَاطِ الْخَیْلِ تُرْھِبُوْنَ بِہٖ عَدُوَّ اللّٰہِ وَعَدُوَّکُمْ۔(۱۱۰۲) اور تم کافروں کے مقابلے میں جہاں تک تم سے ہوسکے اپنا زور تیار رکھو اور گھوڑے باندھے رکھو۔ اس سامان سے اللہ کے دشمن اور تمہارے دشمن ڈرتے رہیں گے۔ (انفال ع۸)
-----------------------------
(۱۰۹۹) الحکم جلد ۵ نمبر ۲۳ مورخہ ۲۴ جون ۱۹۰۱ء ص۱۱ ملفوظات مرزا ص۵۱۳، ج۱ فرمودہ ، ۳؍ جون ۱۰۹۰۱ء و تفسیر مرزا ص۳۸، ج۳
(۱۱۰۰) الصف آیت نمبر ۴
(۱۱۰۱) البقرۃ آیت نمبر ۲۴۶
(۱۱۰۲) پ۱۰ الانفال آیت نمبر ۶۱
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
مرزا صاحب کاانحراف:
''جہاد یعنی دینی لڑائیوں کی شدت کو خدا تعالیٰ آہستہ آہستہ کم کرتا گیا ہے اور پھر مسیح موعود کے وقت قطعاً جہاد کا حکم موقوف کردیا۔'' (۱۱۰۳)
'' وہ گھنٹہ جو اس منارہ کے کسی حصہ دیوار میں نصب کرایا جائے گا اس کے نیچے یہ حقیقت مخفی ہے تاکہ لوگ اپنے وقت کو پہچان لیں یعنی سمجھ لیں کہ آسمان کے دروازے کھولنے کا وقت آگیا اب سے زمینی جہاد بند ہوگیا ہے اور لڑائیوں کا خاتمہ ہوگیا سو آج سے دین کے لیے لڑنا حرام کیا گیا۔'' (۱۱۰۴)
'' میں یقین رکھتا ہوں کہ جیسے جیسے میرے مرید بڑھیں گے ویسے ویسے مسئلہ جہاد کے معتقدکم ہوتے جائیں گے۔ کیونکہ مجھے مسیح اور مہدی مان لینا ہی مسئلہ جہاد کا انکار کرنا ہے۔'' (۱۱۰۵)
'' میں نے مناسب سمجھا کہ اس رسالہ کو بلادِ عرب یعنی حرمین اور شام اور مصر وغیرہ میں بھیج دوں۔ کیونکہ اس کتاب کے صفحہ ۱۵۲ میں جہاد کی مخالفت میں ایک مضمون لکھا گیا ہے اور میں نے بائیس برس سے اپنے ذمہ یہ فرض کر رکھا ہے کہ ایسی کتابیں جن میں جہاد کی مخالفت ہو۔ اسلامی ممالک میں ضرور بھیج دیا کرتا ہوں۔'' (۱۱۰۶)
'' ہر ایک شخص جو میری بیعت کرتا ہے اور مجھ کو مسیح موعود جانتا ہے۔ اسی روزے اس کو یہ عقیدہ رکھنا پڑتا ہے کہ اس زمانے میں جہاد قطعاً حرام ہے۔ '' (۱۱۰۷)
چھوڑ دو اے دوستو جہاد کا خیال
دین کے لیے حرام ہے اب جنگ اور قتال(۱۱۰۸)
----------------------------
(۱۱۰۳) حاشیہ اربعین نمبر ۴ ص۱۳ و روحانی ص۴۴۳، ج۱۷
(۱۱۰۴) اشتہار مرزا مورخہ ۲۸؍ مئی ۱۹۰۰ء مندرجہ مجموعہ اشتہارات مرزا ۲۸۴، ج۳ و ضمیمہ خطبہ الھامیہ ص ب و روحانی ص۱۷، ج۱۶
(۱۱۰۵) اشتہار مرزا مورخہ ۲۸؍ فروری ۱۸۹۸ء مندرجہ مجموعہ اشتھارات مرزا ص۱۹، ج۳ و تبلیغ رسالت ص۱۷، ج۷
(۱۱۰۶) اشتہار مرزا مورخہ ۱۸؍ نومبر ۱۹۰۱ء مندرجہ مجموعہ اشتہارات مرزا ص۴۴۳، ج۳ و تبلیغ رسالت ص۲۶، ج۱۰
(۱۱۰۷) اشتہار مرزا مورخہ ۷ ؍ جولائی ۱۹۰۰ء مندرجہ مجموعہ اشتہارات مرزا ص۲۴۷، ج۳ و ضمیمہ رسالہ گورنمنٹ انگریزی اور جہاد ص۶ و روحانی ص۲۸، ج۱۷
(۱۱۰۸) اشتہار مرزا مورخہ ۷؍ جولائی ۱۹۰۰ء مندرجہ مجموعہ اشتہارات مرزا ص۲۹۷، ج۳ و ضمیمہ تحفہ گولڑویہ ص۲۶ و روحانی ص۷۷، ج۱۷
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
نبی جہاں فوت ہوتا ہے وہیں دفن ہوتا ہے:
حدیث شریف میں ہے کہ ہر ایک نبی جہاں فوت ہوتا ہے اسی جگہ اس کی قبر ہوتی ہے۔ بخلاف اس کے مرزا صاحب لاہور میں مرے اور قادیان میں دفن ہوئے۔ مادفن نبی قط الافی المکان الذی توفی فیہ۔(۱۱۰۹)
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا انتقال دو شنبہ کو ہوا اور غسل دئیے گئے۔ منگل کو صحابہ میں اختلاف ہوا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کہاں دفن کیا جاوے تو حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ آئے اور کہا سنا میں نے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے فرماتے تھے '' نہیں دفن کیا گیا کوئی نبی مگر اس مقام میں جہاں اس کی وفات ہوئی۔''
(باب ماجاء فی دفن ا لمیت موطا امام مالک)
اعتراض:
یہ حدیث ضعیف ہے کیونکہ اس کا ایک راوی الحسین بن عبداللہ مجروح ہے۔ (۱۱۱۰)
الجواب:
اس حدیث میں حسین بن عبداللہ نام کا کوئی راوی نہیں ہے۔
اعتراض:
ایک حدیث میں آتا ہے کہ عیسیٰ علیہ السلام زمین پر اپنی عمر کا زمانہ گزار کر حج کرنے جائیں گے اور پھر واپس آئیں گے اور مکہ اور مدینہ کے درمیان فوت ہوں گے اور پھر وہاں سے مدینہ کی طرف ان کو اٹھا کر لے جایا جائے گا۔ اور پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے حجرہ شریف میں دفن کیا جائے گا۔(۱۱۱۱)
الجواب:
کیا یہ حدیث صحیح ہے؟ اگر صحیح ہے تو یہ مرزا صاحب کے سراسر مخالف ہے کیونکہ نہ آپ نے حج کیا (۱۱۱۲) اور نہ مکہ اور مدینہ کے درمیان فوت ہوئے اور نہ ہی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے حجرہ شریف میں دفن ہوئے بلکہ آپ لاہور میں فوت ہوئے اور قادیان میں دفن ہوئے۔ (۱۱۱۳)
اعتراض:
کتب یہود و نصاریٰ کے پڑھنے سے پتہ چلتا ہے کہ کئی ایک انبیاء جہاں فوت ہوتے تھے وہاں دفن نہیں ہوئے۔
الجواب:
ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث پیش کی ہے کہ ہر ایک نبی جہاں انتقال فرماتا ہے وہیں دفن ہوتا ہے اور آپ غلط سلط اور نہایت ردی و ناقابلِ استنا و کتب سے تمسک کرتے ہیں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کے آگے چون و چرا کرنا گناہ ہے۔ لہٰذا ثابت ہوا کہ مرزا صاحب جھوٹے تھے ورنہ وہ لاہور میں ہرگز نہ مرتے۔ یہ خدا نے اس لیے کیا کہ مرزائیوں پر اتمام حجت ہو۔
--------------
(۱۱۰۹) موطا امام مالک ص۲۱۲ فی الجنائز باب ماجاء فی دفن ا لمیت (تعلیق) واخرجہ الترمذی مع تحفہ ص۱۳۹، ج۲ فی الجنائز واخرجہ من طریق الترمذی البغوی فی شرح السنہ ص۴۸، ج۱۴ وابن ماجہ فی السنن ص۱۱۸ باب ذکر وفاتہ و دفنہ ﷺ واخرجہ البیھقی فی دلائل النبوۃ ص۲۶۰، ج۷ من عدۃ طرق عن ابی بکر رضی اللّٰہ عنہ منھا عن ابن ابی بکر رضی اللّٰہ عنھما و عسل مصفّٰی ص۲۳۱، ج۱
(۱۱۱۰) احمدیہ پاکٹ بک ص۱۹۰۷۸
(۱۱۱۱) ایضاً ص۱۰۷۹
(۱۱۱۲) ایضاً ص۱۰۵۰
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
مرزائیت اور عیسائیت

ناظرین! مرزا صاحب قادیانی نے مسیح موعود ہونے کا دعویٰ کیا ہے اور کہا ہے کہ وہ مسیح جس کی نسبت احادیث میں خبر دی گئی ہے وہ میں ہوں۔ ہم نے دیکھنا ہے کہ مرزا صاحب قادیانی میں مسیح موعود کے نشانات پائے جاتے ہیں یا نہیں۔
۱۔ '' ابوداؤد کی حدیث میں ہے کہ رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مسیح موعود کے زمانے میں سوائے اسلام کے کوئی دین باقی نہیں رہے گا۔ (۱۱۱۴) اس حدیث کو مرزا صاحب بھی تسلیم کرتے ہیں۔''
(ا) تمام دنیا میں اسلام ہی اسلام ہو کر وحدت قومی قائم ہو جائے گی۔ (۱۱۱۵)
(ب) ''غیرمعبود اور مسیح وغیرہ کی پوجا نہ رہے گی اور خدائے واحد کی عبادت ہوگی۔''(۱۱۱۶)
۲۔ مشکوٰۃ شریف کی حدیث میں سرکارِ دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا '' مسیح موعود آکر عیسائیت کے زور کو توڑے گا۔''
مرزا صاحب اس حدیث کو بھی اپنے حق میں لیتے ہیں اور فرماتے ہیں:
'' میرا کام جس کے لیے میں اس میدان میں کھڑا ہوا ہوں یہی ہے کہ عیسیٰ پرستی کے ستون کو توڑ دوں۔'' (اخبار بدر ۱۹؍ جولائی ۱۹۰۶ء) (۱۱۱۷)
مرزائیوں کا اپنا اخبار پیغام صلح مرزا صاحب غلام احمد آنجہانی کے کذب پر مہر تصدیق ثبت کرتا ہے۔ اور نہایت حسرت کے ساتھ لکھتا ہے:
'' عیسائیت دن بدن ترقی کر رہی ہے۔'' (پیغام صلح، ۶؍ مارچ ۱۹۲۸ء) (۱۱۱۸)
دور کیوں جائیں مردم شماری کی رپورٹ ہی دیکھ لیں۔ قادیان کے اپنے ضلع گورداسپور کی عیسائی آبادی کا نقشہ یہ ہے:


جب سے مرزائیت نے جنم لیا ہے۔ عیسائیت روز افزوں ترقی کر رہی ہے۔ اس قلیل عرصہ میں صرف قادیان کے اپنے ضلع گورداسپور کے عیسائی اٹھارہ گنا بڑھ گئے ہیں۔ اب ناظرین مرزا غلام احمد قادیانی کے الفاظ غور سے سن لیں اور خود فیصلہ کرلیں:
مرزا جی فرماتے ہیں:
'' اگر میں نے اسلام کی حمایت میں وہ کام کر دکھایا جو مسیح موعود کو کرنا چاہیے تھا۔ تو پھر میں سچا ہوں اور اگر کچھ نہ ہوا اور میں مر گیا تو سب گواہ رہیں کہ میں جھوٹا ہوں۔'' (بدر ۱۹؍ جولائی ۱۹۰۶ء) (۱۱۲۰)
کوئی بھی کام مسیحا تیرا پورا نہ ہوا
نامرادی میں ہوا ہے تیرا آنا جان
مبارک ہیں وہ لوگ جو مرزا صاحب کی ناکامی پر گواہی دیتے ہیں اور انہیں جھوٹا سمجھتے ہیں کہ عاقبت انہیں کی ہے۔
------------------------------------------------------------
(۱۱۱۴) تاریخ احمدیت ص۵۶۳ ج ۳
(۱۱۱۵) ابوداؤد فی السنن ص۲۳۸، ج۲ فی الملاحم باب خروج الرجال واحمدنی مسندہٖ ص۴۳۷، ج۲ وابن حبان فی الصحیح ص۲۸۷، ج۹ رقم الحدیث نمبر ۶۷۷۵ وابن ابی شیبہ ص۱۵۹، ج۱۵ فی الفتن و اوردہ السیوطی فی الدر ص۲۴۲، ج۲
و مرزا خدا بخش مرزائی فی عسل مصفّٰی ص۱۵۹، ج۲ و القادیانی فی ازالہ اوہام ص۵۹۴
(۱۱۱۵) چشمہ معرفت ص۸۰ و روحانی ص۸۸ ج۲۳
(۱۱۱۶) الحکم جلد ۹ نمبر ۲۵ مورخہ ۱۷؍ جولائی ۱۹۰۵ء و ملفوظات مرزا ص۴۷۲، ج۴
(۱۱۱۷) بدر جلد ۲ نمبر ۲۹ مورخہ ۱۹؍ جولائی ۱۹۰۶ء
(۱۱۱۸) مرزائی اخبار، پیغام صلح مورخہ ۶ مارچ ۱۹۲۸ء
(۱۱۱۹) لم اجدہ
(۱۱۲۰) بدر جلد ۲ نمبر ۲۹ مورخہ ۱۹؍ جولائی ۱۹۰۶ء
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
مرزا صاحب قادیانی کا توبہ نامہ

مرزا صاحب نے محدثیت، مجددیت، نبوت اور رسالت کا دعویٰ کیا اور کہا کہ خدا نے میرا نام محمد اور رسول رکھا ہے (ایک غلطی کاازالہ ص۴) (۱۱۲۱) چنانچہ لاہوری اور قادیانی دونوں متفق ہیں کہ مرزا صاحب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے بروز، ظل، انعکاس اور سایہ ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کا صرف ایک واقعہ آپ حضرات کے سامنے پیش کرتے ہیں۔ وہ یہ کہ کفار مکہ نے تنگ آکر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا ابو طالب سے شکایت کی کہ آپ اپنے بھتیجے کو ہمارے بتوں کی مخالفت سے روک دیں۔ اس کے جواب میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر '' میرے ایک ہاتھ پر سورج اور دوسرے ہاتھ پر چاند بھی رکھ دیا جائے تو بھی میں اپنے تبلیغی فرائض کو نہیں چھوڑ سکتا۔'' (۱۱۲۲)
مگر دوسری جانب اس ظل اور بروز کو ملاحظہ فرمائیں کہ کس عاجزی اور بے کسی کی حالت میں ڈپٹی کمشنر گورداسپور کی عدالت میں اپنا مندرجہ ذیل توبہ نامہ پیش کرتے ہیں۔ اگر مرزا صاحب کی جگہ احرار اسلام کا ایک معمولی والنٹیر اور رضا کار ہوتا تو وہ بھی ایسی عاجزی کا ثبوت نہ دیتا۔
میں مرزا غلام احمد قادیانی بحضور خداوند تعالیٰ باقرار صالح اقرار کرتا ہوں کہ آئندہ ۔
۱۔ میں ایسی پیشگوئی شائع کرنے سے پرہیز کروں گا جس کے یہ معنی خیال کئے جاسکیں کہ کسی شخص کو یعنی مسلمان ہو خواہ ہندو ہو۔ یا عیسائی وغیرہ، ذلت پہنچے گی یا وہ مورد عتاب الٰہی ہوگا۔
۲۔ میں خدا کے پاس ایسی اپیل (فریاد درخواست) کرنے سے بھی اجتناب کروں گا کہ وہ کسی شخص کو (یعنی مسلمان ہو خواہ ہندو ہو یا عیسائی وغیرہ) ذلیل کرنے سے یا ایسے نشان ظاہر کرنے سے کہ وہ مورد عتاب الٰہی ہے یہ ظاہر کرے کہ مذہبی مباحثہ میں کون سچا اور کون جھوٹا ہے۔
۳۔ میں کسی چیز کو الہام جتا کر شائع کرنے سے مجتنب رہوں گا۔ جس کا یہ منشا ہو یا جو ایسا منشا رکھنے کی معقول وجہ رکھتا ہو کہ فلاں شخص (یعنی مسلمان ہو خواہ ہندو ہو یا عیسائی) ذلت اٹھائے گا یا مورد عتاب الٰہی ہوگا۔
۴۔ میں اس امر سے بھی باز رہوں گا کہ مولوی ابو سعید محمد حسین یا ان کے کسی دوست یا پیرو کے ساتھ مباحثہ کرنے میں کوئی دشنام آمیز فقرہ یا دل آزار لفظ استعمال کروں۔ یا کوئی ایسی تحریر یا تصویر شائع کروں۔ جس سے ان کو درد پہنچے۔ میں اقرار کرتا ہوں کہ ان کی ذات کی نسبت یا ان کے کسی دوست اور پیرو کی نسبت کوئی لفظ مثل دجال، کافر، کاذب، بطالوی نہیں لکھوں گا (بٹالوی کے ہجے بٹالوی کئے جانے چاہیں۔ جب یہ لفظ بطالوی کرکے لکھا جاتا ہے۔ تو اس کا اطلاق باطل پر ہوتا ہے) میں اُن کی پرائیویٹ زندگی یا ان کے خاندانی تعلقات کی نسبت کچھ شائع نہیں کروں گا جس سے ان کو تکلیف پہنچنے کا عقلاً احتمال ہو۔
۵۔ میں اس بات سے بھی پرہیز کروں گا کہ مولوی ابو سعید محمد حسین یا ان کے کسی دوست یا پیرو کو اِس امر کے مقابلہ کے لیے بلاؤں کہ وہ خدا کے پاس مباہلہ کی درخواست کریں۔ تاکہ وہ ظاہر کرے کہ فلاں مباحثہ میں کون سچا اور کون جھوٹا ہے۔ نہ میں ان کو یا ان کے کسی دوست یا پیرو کو کسی شخص کی نسبت کوئی پیشگوئی کرنے کے لیے بلاؤں گا۔
۶۔ جہاں تک میرے احاطۂ طاقت میں ہے۔ میں تمام اشخاص کو جن پر میرا کچھ اثر یا اختیار ہے ترغیب دوں گا کہ وہ بھی بجائے خود اسی طریق پر عمل کریں۔ جس طریق پر کار بند ہونے کا میں نے دفعہ نمبر ۱،۲،۳،۴،۵،۶، میں اقرار کیا ہے۔
العبد گواہ شد دستخط
مرزا غلام احمد بقلم خود خواجہ کمال الدین بی اے جے ایم ڈوئی
ایل بی بی ڈسڑکٹ مجسٹریٹ
ضلع گورداسپور
۲۴؍ فروری ۱۸۹۹ء(۱۱۲۳)
------------------------
(۱۱۲۱) اشتہار مرزا ''ایک غلطی کا ازالہ '' مندرجہ مجموعہ اشتہارات ص۴۳۲، ج۳ و روحانی ص۲۰۷، ج۱۸ و حقیقت النبوۃ ص۲۶۲
(۱۱۲۲) سیرت ابن ہشام ص۲۶۶، ج۱ ، نوٹ: اس واقعہ کو مرزا نے ازالہ اوہام ص۱۸ حکیم نور الدین نے، فصل الخطاب ص۱۸، ج۱ میں مرزا محمود نے تفسیر کبیر ص۴۰۰، ج۵ میں اور مرزا بشیر، سیرت خاتم النبیین ص۱۵۵، ج۱ میں بحوالہ ابن ہشام لکھا ہے۔ ابو صہیب
(۱۱۲۳) مقدمہ فوجداری اجلاس مسٹر جے ایم ڈوئی صاحب بہادر ڈپٹی کمشنر ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ ضلع گورداسپور مورخہ ۵؍ جنوری ۱۸۹۹ فیصلہ ۲۴؍ جنوری ۱۸۹۹ نمبر بستہ قادیان مقدمہ نمبر۱، ۳ سرکار دولت مرار بنام مرزا غلام احمد ساکن قادیانی تحصیل بٹالہ ضلع گورداسپور ملزم، الزام زیر دفعہ ۱۰۷ مجموعہ ضابطہ فوجداری ، مقدمہ مرزا جی، تریاق القلوب ص۱۳۰ و روحانی ص۴۳۲، ج۱۵ و مجموعہ اشتہارات ص۱۳۴، ج۳
 
Top