- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,585
- ری ایکشن اسکور
- 6,766
- پوائنٹ
- 1,207
اعتراض:
امام راغب نے فرمایا ہے کہ وما علمنہ الشعر میں شعر سے مراد کذب ہے کہ لوگ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو اور قرآن کو جھوٹا قرار دیتے تھے۔ اس پر خدا تعالیٰ نے فرمایا کہ ہم نے اپنے نبی کو شعر یعنی جھوٹ نہیں سکھایا۔ (۱۰۶۳)
الجواب:
اس کا حل اس طرح ہے کہ یہاں ہر دو باتیں ہیں۔ ایک یہ کہ قرآن شعر ہے یا نہیں۔ دیگر یہ کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم شاعر ہیں یا نہیں۔ سو امام راغب فرماتے ہیں کہ چونکہ قرآن شریف عیاناً نثر کلام میں ہے۔ اس لیے کفار کا قرآن کو شعر کہنا بمعنی کذب ہے اور اس وقت ہماری نزاع آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق ہے۔ سو اس کی بابت امام راغب نے ہرگز نہیں کہا اور نہ وہ کہہ سکتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم شعر کہا کرتے تھے کیونکہ یہ خلاف واقع بھی ہے اور قرآن مجید کی صریح نص کے خلاف بھی ہے۔ غرض تمام علمائے امت کیا محدثین اور کیا ادیب سب کے سب بالاتفاق فرماتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم بالخصوص اور تمام انبیاء بالعموم شعر گوئی سے پاک تھے۔ امام رازی اور امام زمخشری سے بھی ایسا ہی منقول ہے۔ (۱۰۶۴)
اگر شعر کے معنی کذب لیے جائیں تو پھر قرآن مجید کی آیت کا مطلب یہ ہوگا کہ نہ ہم نے اپنے نبی کو کذب سکھایا اور نہ وہ اس کی شان کے لائق ہے تو مطلب یہ ہوا کہ کذب نبی کے واسطے جائز نہیں مگر دوسرے لوگوں کے واسطے جائز ہے۔ ان کو حق حاصل ہے کہ کذب سے اجتناب نہ کریں استغفراللہ نیز اس طرح اس کا اگلی آیت سے کوئی تعلق نہیں ہوگا۔ اصل بات یہ ہے کہ انسان جب ایک جھوٹ بولتا ہے تو اس جھوٹ کو ثابت کرنے کے لیے سو جھوٹ اور بولنے پڑتے ہیں۔
-------------------------------------------------
(۱۰۶۳) احمدیہ پاکٹ بک ص۸۸۳
(۱۰۶۴) تفسیر کبیر ص۱۰۴، ج۲۶ و کشاف ص۲۶، ج۴
امام راغب نے فرمایا ہے کہ وما علمنہ الشعر میں شعر سے مراد کذب ہے کہ لوگ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو اور قرآن کو جھوٹا قرار دیتے تھے۔ اس پر خدا تعالیٰ نے فرمایا کہ ہم نے اپنے نبی کو شعر یعنی جھوٹ نہیں سکھایا۔ (۱۰۶۳)
الجواب:
اس کا حل اس طرح ہے کہ یہاں ہر دو باتیں ہیں۔ ایک یہ کہ قرآن شعر ہے یا نہیں۔ دیگر یہ کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم شاعر ہیں یا نہیں۔ سو امام راغب فرماتے ہیں کہ چونکہ قرآن شریف عیاناً نثر کلام میں ہے۔ اس لیے کفار کا قرآن کو شعر کہنا بمعنی کذب ہے اور اس وقت ہماری نزاع آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق ہے۔ سو اس کی بابت امام راغب نے ہرگز نہیں کہا اور نہ وہ کہہ سکتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم شعر کہا کرتے تھے کیونکہ یہ خلاف واقع بھی ہے اور قرآن مجید کی صریح نص کے خلاف بھی ہے۔ غرض تمام علمائے امت کیا محدثین اور کیا ادیب سب کے سب بالاتفاق فرماتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم بالخصوص اور تمام انبیاء بالعموم شعر گوئی سے پاک تھے۔ امام رازی اور امام زمخشری سے بھی ایسا ہی منقول ہے۔ (۱۰۶۴)
اگر شعر کے معنی کذب لیے جائیں تو پھر قرآن مجید کی آیت کا مطلب یہ ہوگا کہ نہ ہم نے اپنے نبی کو کذب سکھایا اور نہ وہ اس کی شان کے لائق ہے تو مطلب یہ ہوا کہ کذب نبی کے واسطے جائز نہیں مگر دوسرے لوگوں کے واسطے جائز ہے۔ ان کو حق حاصل ہے کہ کذب سے اجتناب نہ کریں استغفراللہ نیز اس طرح اس کا اگلی آیت سے کوئی تعلق نہیں ہوگا۔ اصل بات یہ ہے کہ انسان جب ایک جھوٹ بولتا ہے تو اس جھوٹ کو ثابت کرنے کے لیے سو جھوٹ اور بولنے پڑتے ہیں۔
-------------------------------------------------
(۱۰۶۳) احمدیہ پاکٹ بک ص۸۸۳
(۱۰۶۴) تفسیر کبیر ص۱۰۴، ج۲۶ و کشاف ص۲۶، ج۴