- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,585
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
پیشگوئی نمبر ۲۳:
وہی دوبارہ پیش کی گئی ہے جو نمبر ۹ میں پیش کی تھی یعنی مولوی عبداللطیف کا کابل میں سنگسار ہونا جس کا جواب ہم دے آئے ہیں۔ (۱۰۱۱)
پیشگوئی نمبر ۲۴:
جلسہ دھرم مہو تسو میں مرزا کی ایک تقریر کا عمدہ ہونا اور سب پر فائق ہونا لکھا ہے۔(۱۰۱۲)
جواب:
اس جلسہ میں ہر مذہب کے لوگ پہلے سے مدعو تھے کہ آکر تقریریں کریں۔ کسی کے لیے گھنٹہ وقت تھا کسی کے لیے اس سے کم و زیادہ، چونکہ تمام لیکچرار اسے ایک معمولی جلسہ سمجھ کر آئے تھے جنہوں نے وقت کی پابندی میں اپنا اپنا مضمون ختم کیا۔ بخلاف اس کے مرزا صاحب نے یہ چالاکی کی کہ گھر میں بیٹھ کر ایک طویل مضمون لکھا جس کے سنانے کے لیے بانیانِ جلسہ کو وقتِ مقررہ سے چار گنا وقت دینا پڑا۔ اس لیے لازمی تھا کہ بمقابلہ دیگر مضامین کے بعض جلد باز لوگ اسے فضیلت دیتے چنانچہ ایسا ہی ہوا۔(۱۰۱۳) ادھر مرزا صاحب پہلے سے ایک شگوفہ چھوڑ چکے تھے کہ مجھے الہام ہوا '' یہ وہ مضمون ہے جو سب پر غالب آئے گا۔''(۱۰۱۴)
بس پھر کیا تھا آپ نے آسمان سر پر اٹھا لیا کہ دیکھو جی! ہم ایسے ہم ویسے۔
ہم حیران ہیں کہ اس ڈھٹائی کا جواب کیا دیں۔ مزا تب تھا کہ باقی لکچراروں کی طرح یہ بھی قواعد جلسہ کی پابندی کرتے۔ اور وقتِ مقررہ میں اپنے مضمون کو ادا کرتے پھر اگر یہ مضمون فائق رہتا تو ہم علی الاعلان اعتراف کرتے کہ:
گو مرزا صاحب کا اپنی کسی قیاسی پیشگوئی میں سچا نکلنا اس کے نبی اللہ و رسول اللہ ہونے کی دلیل نہیں کیونکہ علاوہ اس ایک ڈھکوسلے کے اس کی سب متحدیانہ پیشگوئیاں صاف جھوٹی، صریح، باطل، واضح، دروغ ثابت ہوئی ہیں۔ تاہم یہ پیشگوئی ضرور بر ضرور شیطانی الہام ہے جو بقول مرزا صاحب ہوا کرتا ہے۔ (۱۰۱۵)
مگر اس جگہ تو اتنا بھی نہیں کیونکہ وقتِ مقررہ کی پابندی نہ کرتے ہوئے ہر شخص جو ایڑی سے چوٹی کا زور لگا کر گھر سے مضمون اس نیت سے لکھ کر لائے کہ یہ باقی تقریروں پر غالب رہے۔ یقینا اس کا مضمون غالب رہے گا۔ یقین نہ ہو تو مرزائی ایک اسی طرح کا جلسہ کرکے مرزا صاحب کی تردید میں مضامین سننے کو آمادہ ہوں۔ میں ابھی سے علی الاعلان پیشگوئی کرتا ہوں کہ میرا مضمون دنیا بھر کے جملہ لکچراروں پر غالب رہے گا۔ بفضل اللہ الکریم
ایک اور طرح سے:
مثل مشہور ہے کہ درخت اپنے پھل سے پہچانا جاتا ہے۔ آؤ اسی اصول سے ہم اس پیشگوئی کے دیگر لازمی پہلوؤں پر نظر ڈالیں۔ یہ صحیح اصول مسلمہ مرزا ہے کہ:
'' کوئی پیشگوئی اس صورت میں سچی ہوسکتی ہے جبکہ اس کے ساتھ تمام پیشگوئیاں سچی ثابت ہوں۔'' (۱۰۱۶)
مرزا صاحب نے مذکورہ بالا پیشگوئی کے ساتھ اسی اشتہار کے ساتھ یہ لکھا ہے:
'' میں نے عالمِ کشف میں اس کے متعلق دیکھا کہ میرے محل پر غیب سے ہاتھ مارا گیا اور اس ہاتھ کے چھونے سے اس محل میں سے ایک نور سا طعہ نکلا جو ارد گرد پھیل گیا تب ایک شخص بولا اللہ اکبر خَرِبت خَیْبَرٌ اس کی تعبیر یہ ہے کہ محل سے مراد میرا دل ہے اور وہ نور قرآنی معارف ہیں خیبر سے مراد تمام خراب مذاہب ہیں جن میں شرک اور باطل کی ملونی ہے۔ سو مجھے جتلایا گیا کہ اس مضمون کے خوب پھیلنے کے بعد جھوٹے مذہبوں کا جھوٹ کھل جائے گا۔ اور قرآنی سچائی زمین پر دن بدن پھیلتی جائے گی جب تک کہ اپنا دائرہ پورا کرلے۔'' (اشتہار مذکور) (۱۰۱۷)
بھائیو! کیا یہ سب کچھ ظاہر ہوگیا؟ کیا جھوٹے مذاہب خراب ہوگئے اور قرآنی سچائی اپنے انتہائی دائرہ پر پہنچ گئی؟ میں کہتا ہوں ایسا ہونا تو درکنار مذاہب عالم کے لوگ مرزا صاحب کے اس مضمون سے آشنا بھی ہیں؟ یقین نہ ہو تو جس جس کے پاس یہ پاکٹ بک پہنچے وہ پہلے اپنے وجود سے اس کے بعد دیگر لوگوں سے مل کر اور انہیں صرف اس مضمون کا خلاصہ ہی پوچھ دیکھے۔ یقینا ہزار میں سے ایک شخص واقف ہو تو ہو۔ حالانکہ مرزا نے اپنی کئی ایک تحریروں میں لکھا ہے کہ یہ کام میری زندگی میں ہوجائے گا کما مربیانہ۔
اور تو اور خود مرزائیوں کا یہ حال ہے کہ ایک فرقہ سے دو ہوگئے دن رات آپس میں سر پھٹول کر رہے ہیں۔ وہ انہیں ضال و مضل کہیں وہ انہیں۔ الغرض مرزا کی یہ پیش گوئی جھوٹی ہے باطل ہے۔
-------------------------------------------
(۱۰۱۱) ایضاً ص۶۲۰
(۱۰۱۲) ایضاً ص۶۲۰
(۱۰۱۳)تفصیل کے لیے ملاحظہ کیجئے، رپوٹ جلسہ اعظم مذاہب، ص۸۰، ۱۴۰ طبعہ صدیقی پریس لاہور ۱۸۹۷ء و تاریخ احمدیت ص۳۹۸، تا ۳۹۹ ، ج۲
(۱۰۱۴) اشتہار مرزا مورخہ، ۲۱؍ دسمبر ۱۸۹۶ء مندرجہ تبلیغ رسالت ص ۷۷، ج۵ و مجموعہ اشتہارات ص۲۹۴، ج۲ و تذکرہ ص۲۹۰
(۱۰۱۵) ضرورت الامام ص۱۷ و روحانی ص ۴۸۸، ج۱۳
(۱۰۱۶) کتاب البریہ ص۲۳ و روحانی ص۴۵، ج۱۳
(۱۰۱۷) دیکھئے ۱۰۱۴
وہی دوبارہ پیش کی گئی ہے جو نمبر ۹ میں پیش کی تھی یعنی مولوی عبداللطیف کا کابل میں سنگسار ہونا جس کا جواب ہم دے آئے ہیں۔ (۱۰۱۱)
پیشگوئی نمبر ۲۴:
جلسہ دھرم مہو تسو میں مرزا کی ایک تقریر کا عمدہ ہونا اور سب پر فائق ہونا لکھا ہے۔(۱۰۱۲)
جواب:
اس جلسہ میں ہر مذہب کے لوگ پہلے سے مدعو تھے کہ آکر تقریریں کریں۔ کسی کے لیے گھنٹہ وقت تھا کسی کے لیے اس سے کم و زیادہ، چونکہ تمام لیکچرار اسے ایک معمولی جلسہ سمجھ کر آئے تھے جنہوں نے وقت کی پابندی میں اپنا اپنا مضمون ختم کیا۔ بخلاف اس کے مرزا صاحب نے یہ چالاکی کی کہ گھر میں بیٹھ کر ایک طویل مضمون لکھا جس کے سنانے کے لیے بانیانِ جلسہ کو وقتِ مقررہ سے چار گنا وقت دینا پڑا۔ اس لیے لازمی تھا کہ بمقابلہ دیگر مضامین کے بعض جلد باز لوگ اسے فضیلت دیتے چنانچہ ایسا ہی ہوا۔(۱۰۱۳) ادھر مرزا صاحب پہلے سے ایک شگوفہ چھوڑ چکے تھے کہ مجھے الہام ہوا '' یہ وہ مضمون ہے جو سب پر غالب آئے گا۔''(۱۰۱۴)
بس پھر کیا تھا آپ نے آسمان سر پر اٹھا لیا کہ دیکھو جی! ہم ایسے ہم ویسے۔
ہم حیران ہیں کہ اس ڈھٹائی کا جواب کیا دیں۔ مزا تب تھا کہ باقی لکچراروں کی طرح یہ بھی قواعد جلسہ کی پابندی کرتے۔ اور وقتِ مقررہ میں اپنے مضمون کو ادا کرتے پھر اگر یہ مضمون فائق رہتا تو ہم علی الاعلان اعتراف کرتے کہ:
گو مرزا صاحب کا اپنی کسی قیاسی پیشگوئی میں سچا نکلنا اس کے نبی اللہ و رسول اللہ ہونے کی دلیل نہیں کیونکہ علاوہ اس ایک ڈھکوسلے کے اس کی سب متحدیانہ پیشگوئیاں صاف جھوٹی، صریح، باطل، واضح، دروغ ثابت ہوئی ہیں۔ تاہم یہ پیشگوئی ضرور بر ضرور شیطانی الہام ہے جو بقول مرزا صاحب ہوا کرتا ہے۔ (۱۰۱۵)
مگر اس جگہ تو اتنا بھی نہیں کیونکہ وقتِ مقررہ کی پابندی نہ کرتے ہوئے ہر شخص جو ایڑی سے چوٹی کا زور لگا کر گھر سے مضمون اس نیت سے لکھ کر لائے کہ یہ باقی تقریروں پر غالب رہے۔ یقینا اس کا مضمون غالب رہے گا۔ یقین نہ ہو تو مرزائی ایک اسی طرح کا جلسہ کرکے مرزا صاحب کی تردید میں مضامین سننے کو آمادہ ہوں۔ میں ابھی سے علی الاعلان پیشگوئی کرتا ہوں کہ میرا مضمون دنیا بھر کے جملہ لکچراروں پر غالب رہے گا۔ بفضل اللہ الکریم
ایک اور طرح سے:
مثل مشہور ہے کہ درخت اپنے پھل سے پہچانا جاتا ہے۔ آؤ اسی اصول سے ہم اس پیشگوئی کے دیگر لازمی پہلوؤں پر نظر ڈالیں۔ یہ صحیح اصول مسلمہ مرزا ہے کہ:
'' کوئی پیشگوئی اس صورت میں سچی ہوسکتی ہے جبکہ اس کے ساتھ تمام پیشگوئیاں سچی ثابت ہوں۔'' (۱۰۱۶)
مرزا صاحب نے مذکورہ بالا پیشگوئی کے ساتھ اسی اشتہار کے ساتھ یہ لکھا ہے:
'' میں نے عالمِ کشف میں اس کے متعلق دیکھا کہ میرے محل پر غیب سے ہاتھ مارا گیا اور اس ہاتھ کے چھونے سے اس محل میں سے ایک نور سا طعہ نکلا جو ارد گرد پھیل گیا تب ایک شخص بولا اللہ اکبر خَرِبت خَیْبَرٌ اس کی تعبیر یہ ہے کہ محل سے مراد میرا دل ہے اور وہ نور قرآنی معارف ہیں خیبر سے مراد تمام خراب مذاہب ہیں جن میں شرک اور باطل کی ملونی ہے۔ سو مجھے جتلایا گیا کہ اس مضمون کے خوب پھیلنے کے بعد جھوٹے مذہبوں کا جھوٹ کھل جائے گا۔ اور قرآنی سچائی زمین پر دن بدن پھیلتی جائے گی جب تک کہ اپنا دائرہ پورا کرلے۔'' (اشتہار مذکور) (۱۰۱۷)
بھائیو! کیا یہ سب کچھ ظاہر ہوگیا؟ کیا جھوٹے مذاہب خراب ہوگئے اور قرآنی سچائی اپنے انتہائی دائرہ پر پہنچ گئی؟ میں کہتا ہوں ایسا ہونا تو درکنار مذاہب عالم کے لوگ مرزا صاحب کے اس مضمون سے آشنا بھی ہیں؟ یقین نہ ہو تو جس جس کے پاس یہ پاکٹ بک پہنچے وہ پہلے اپنے وجود سے اس کے بعد دیگر لوگوں سے مل کر اور انہیں صرف اس مضمون کا خلاصہ ہی پوچھ دیکھے۔ یقینا ہزار میں سے ایک شخص واقف ہو تو ہو۔ حالانکہ مرزا نے اپنی کئی ایک تحریروں میں لکھا ہے کہ یہ کام میری زندگی میں ہوجائے گا کما مربیانہ۔
اور تو اور خود مرزائیوں کا یہ حال ہے کہ ایک فرقہ سے دو ہوگئے دن رات آپس میں سر پھٹول کر رہے ہیں۔ وہ انہیں ضال و مضل کہیں وہ انہیں۔ الغرض مرزا کی یہ پیش گوئی جھوٹی ہے باطل ہے۔
-------------------------------------------
(۱۰۱۱) ایضاً ص۶۲۰
(۱۰۱۲) ایضاً ص۶۲۰
(۱۰۱۳)تفصیل کے لیے ملاحظہ کیجئے، رپوٹ جلسہ اعظم مذاہب، ص۸۰، ۱۴۰ طبعہ صدیقی پریس لاہور ۱۸۹۷ء و تاریخ احمدیت ص۳۹۸، تا ۳۹۹ ، ج۲
(۱۰۱۴) اشتہار مرزا مورخہ، ۲۱؍ دسمبر ۱۸۹۶ء مندرجہ تبلیغ رسالت ص ۷۷، ج۵ و مجموعہ اشتہارات ص۲۹۴، ج۲ و تذکرہ ص۲۹۰
(۱۰۱۵) ضرورت الامام ص۱۷ و روحانی ص ۴۸۸، ج۱۳
(۱۰۱۶) کتاب البریہ ص۲۳ و روحانی ص۴۵، ج۱۳
(۱۰۱۷) دیکھئے ۱۰۱۴