• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

محمدیہ پاکٹ بک

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
تیرہویں حدیث:
عَنْ اَبِیْ اَمَامۃ الباھلی عن النبی ﷺ فِیْ حَدِیث طویل انا اٰخر الانبیاء وانتم اٰخر الامم۔(۵۷)
'' حضرت ابو امامہ باہلی رضی اللہ عنہ نے ایک طویل حدیث کے ذیل میں روایت کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ میں آخر الانبیاء ہوں اور تم سب سے آخری امت ہو۔''
نوٹ: لفظ آخر پر بحث لفظ ''ختم'' کے ضمن میں آئے گی۔
------------------------------------
(۵۷) اخرجہ ابن ماجہ فی السنن ص۳۰۷ کتاب الفتن باب فتنۃ الدجال و خروج عیسٰی ابن مریم و خروج یاجوج و ماجوج والطبرانی فی معجمہٖ اوردہ السیوطی فی الدر المنثور ص۲۰۱،ج۴ والھیثمی فی مجمع الزوائد ص۲۶۶،ج۸ کتاب علامات النبوۃ باب لا نبی بعدہ ﷺ وابن حبان فی الصحیح رقم الحدیث نمبر۶۷۵۰ من روایت فاطمۃ بنت قیس رضی اللہ عنھا
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
چودھویں حدیث:
عَنْ ابی ھُرَیْرَۃَ مَرْفُوْعًا اَنَّہٗ لَیْسَ یَبْقٰی بَعْدِیْ مِنَ النُبُّوَّۃِ اِلاَّ الرُّوْیَا الصَالِحَۃُ۔(۵۸)
'' حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ میرے بعد سوائے رویائے صالحہ کے نبوت میں سے کوئی جزو باقی نہیں رہے گا۔''
اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ نبوت کی کوئی قسم تشریعی یا غیر تشریعی یا بقول مرزا صاحب ظلی یا بروزی وغیرہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد باقی نہیں رہ سکتی۔
-------------------------------------------
(۵۸) اخرجہ النسائی فی السنن الکبرٰی ص۳۸۲ ج۴ کتاب التعبیر باب الرویا واوردہ الحافظ فی فتح الباری ص۳۱۶ ج۱۲۔ کتاب التعبیر باب المیشرات
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
پندرہویں حدیث:
عَنْ ضَحَّاکِ ابْنِ نَوْفَلَ قَالَ قَالَ رَسولُ اللّٰہِ ﷺ لَا نَبِیَّ بَعْدِیْ وَلَا اُمَّۃَ بَعْدَ اُمَّتِیْ۔ (۵۹)
'' حضرت ضحاک رضی اللہ عنہ بن نوفل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ میرے بعد کوئی نبی نہ ہوگا اور میری امت کے بعد کوئی امت نہیں ہوگی۔'' (طبرانی اور بیہقی نے روایت فرمایا ہے)
----------------------------
(۵۹) کنز العمال ص۹۴۷،ج۱۵ رقم ۴۳۶۳۷۔و۔۴۳۶۳۸
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
سولہویں حدیث:
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
اِنِّیْ اٰخِرُ الْانَبَیائَ وَمَسْجِدِیْ اٰخِرُ الْمَسَاجِدِ۔(۶۰)
'' کہ میں آخری نبی ہوں اور میری مسجد آخری مسجد ہے۔''
دوسری روایت میں تفصیل ہے:
اَنَا خَاتِمُ الْاَنْبَیَائِ وَمَسْجِدِیْ خَاتِمُ مَسَاجِدِ الانبیاء۔(۶۱)
'' حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں خاتم الانبیاء ہوں اور میری مسجد مساجد انبیاء کی خاتم ہے۔''
حاصل یہ ہے کہ نہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کوئی نبی ہوگا اور نہ کسی نبی کی مسجد بنے گی جس کو مسجد نبوی کہا جائے۔
----------------------------------
(۶۰) اخرجہ مسلم فی الصحیح ص۴۴۶،ج۱، کتاب الصحیح باب فضل الصلاۃ بمسحد مکۃ و مدینۃ
(۶۱) اخرجہ الدیلمی فی فردوس الاخبار ص۷۸،ج۱ رقم الحدیث نمبر ۱۱۵ من روایت عائشۃ رضی اللہ عنھا
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
سترہویں حدیث:
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع میں قریباً ایک لاکھ ۴۴ ہزار نفوس قدسیہ کے سامنے فرمایا یایھا الناس انہ لا نبی بعدی ولا امۃ بعدکم... بعد میں فرمایا وَاَنْتُمُ تُسْالُوْنَ عَنِّیْ(مسند احمد جلد ۲ص۲۹۱)(۶۲)
کہ اے لوگو خبردار رہنا اب میرے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا کیونکہ میں آخری نبی ہوں اور تمہارے بعد کوئی امت نہ ہوگی کیونکہ تم آخری امت ہو اور تم کو قیامت کے دن میری نسبت ہی سوال ہوگا کسی اور کی نسبت نہیں پوچھا جائے گا۔
گویا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے آخری وصیت بھی فرما دی کہ میرے بعد کسی کو نبی نہ بنانا جو بنائے وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آخری وصیت کا بھی منکر ہے۔
--------------------------------
(۶۲) منتخب علی مسند احمد ص۳۹۱،ج۲، وکنز العمال (۴۳۶۳۷)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
اٹھارہویں حدیث:
ایک روایت میں اس طرح ہے:
وَلَوْ کَانَ مُوْسٰی حَیًّامَّا وَسِعَہٗ الا اتباعی۔(۶۳)
'' اگر موسیٰ علیہ السلام زندہ ہوتے تو وہ بھی میری پیروی اور اتباع کرتے۔''
پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
لَوْ اَتَاکُمْ یُوْسُفُ فاتبعتموہ وترکتمونی لَضَلَلَتُمْ۔ (۶۴)
'' اگر یوسف علیہ السلام بھی آجائیں اور تم ان کی اتباع کرو اور میری پیروی چھوڑ دو تو البتہ ضرور گمراہ ہو جاؤ۔'' (کنز العمال، جلد۱)
مطلب صاف ہے کہ اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد یوسف علیہ السلام اور موسیٰ علیہ السلام جیسا کوئی نبی آئے تو بھی اس کی تابعداری گمراہی کا باعث ہے۔ لہٰذا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کسی نبی کی ضرورت نہیں اور نہ کوئی نبی ہوسکتا ہے۔
---------------------------------
(۶۳) اخرجہ احمد فی مسندہٖ ص۳۸۷،ج۳ والبیھقی فی شعب الایمان عزاء الخطیب فی مشکوٰۃ ص۳۰ وابو یعلی اوردہ السیوطی فی الدر المنثور ص۴۸،ج۲
(۶۴) مصنف عبدالرزاق ص۱۱۰،ج۱۱ رقم ۲۰۰۶۱ وبیھقی فی شعب الایمان کذافی الدر المنثور ص۱۴۸،ج۵ زیر آیت، العنکبوت نمبر۵۱
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
انیسویں حدیث:
اِنَّمَا اَنَا لَکُمْ مِثْلُ الْوَالِدِ۔(۶۵)
کہ میں تمہارے لیے باپ کی مانند ہوں میرے سوا تمہارا کوئی روحانی باپ نہیں یا یہ مطلب کہ جس طرح تم اپنا باپ ایک ہی سمجھتے ہو کوئی دوسرا باپ بنانے کے لیے تیار نہیں۔ اسی طرح مجھ کو بھی سمجھو اور میری روحانی ابوت میں کسی دوسرے کو شریک نہ کرو۔
-----------------------------
(۶۵) اخرجہ الشافعی فی الام ص۲۲،ج۱ کتاب الطھارۃ باب الاستنجاء والدارمی فی السنن ص۱۷۲،ج۱ کتاب الوضوء باب الاستنجاء وابوداؤد فی السنن ص۳،ج۱ کتاب الطھارۃ باب کراھۃ استقبال القبلۃ والنسائی فی السنن المجتٰبی ص۸،ج۱ کتاب الطھارۃ وابن ماجہ فی السنن ص۲۷ کتاب الطھارۃ والبیھقی فی السنن الکبرٰی ص۹۱،ج۱ کتاب الطھارۃ والحمیدی فی مسندہٖ ص۴۳۵،ج۲ واوردہ مرزا محمود فی تفسیرہٖ ص۵۹۹،ج۸
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بیسیویں حدیث:
عَنْ اَنَسٍ رضی اللّٰہ تعالٰی عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُوْل اللّٰہ ﷺ بُعِثَتُ انا والساعۃ کھاتین۔(۶۶)
'' حضرت انس رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انگشت شہادت اور بیچ کی انگلی کو ملا کر فرمایا کہ میں اور قیامت دونوں اس طرح ملے ہوئے بھیجے گئے ہیں جس طرح یہ دونوں انگلیاں ملی ہوئی ہیں۔''
-----------------------
(۶۶) اخرجہ البخاری فی الصحیح ص۹۶۳ ج۲ کتاب الرقاق باب قول النبی ﷺ بعثت انا والساعۃ کھاتین ومسلم فی الصحیح ص۴۰۶،ج۲ کتاب الفتن باب قرب الساعۃ
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
باتفاق علمائے حدیث اس سے مراد یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اور قیامت کے درمیان کوئی جدید نبی پیدا نہ ہوگا اور قیامت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ملی ہوئی آنے سے یہی مراد ہوسکتی ہے ورنہ حدیث کا خلاف واقعہ ہونا لازم آتا ہے۔
برادران! مذکورہ پندرہ آیات قرآنیہ و بیس احادیث نبویہ سے بلا کسی قسم کی کھینچ تان کے بعبارت النص ثابت و عیاں ہے کہ صرف آنحضرت تمام انسانوں کے لیے قیامت تک ہادی ہیں اور جملہ انسان آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہی کی امت میں داخل ہیں اب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سوا اس امت کے لیے اور کوئی رسول نہ بنایا جائے گا بلکہ اس امت میں جو بھی نبوت کا دعویٰ کرے گا وہ حسب حدیث کذاب و دجال ہی ہوگا۔ نہ کہ صادق۔
اب ہم آپ کے سامنے مرزائیوں کی تحریریں جو ان آیات و احادیث کے جواب میں نیز اجراء نبوت کے مسئلہ میں بیان کرتے میں ہاں یہ کہنا ضروری ہے اور دنیا کا ہر فرد بشر متفق ہے کہ ایک منصوص اور مبرہن ظاہر و عیاں بات کے خلاف کھینچ تان کرنا صاحب دیانت و ایماندار طبقہ کا کام نہیں اور نہ ہی ایسی کھرچ کھرچ کر پیدا شدہ باتوں کو شائستہ اعتنا سمجھا جاتا ہے۔ کیونکہ جو استنباط خلاف نص ہو وہ باطل اور ہوائے نفس ہوتا ہے۔ یہ قاعدہ اور اصول کل عقلاء کے نزدیک مسلم ہے مثلاً اگر کوئی شخص کسی مصنف کو جھوٹا، مغالطہ دِہ وغیرہ کہے اور وہ اس پر دعویٰ کردے۔ اور وکیل مدعی عدالت میں اس مصنف کی اعلیٰ حیثیت امیرانہ حالت حاکمانہ عہدہ وغیرہ پیش کرکے کہے کہ مدعا علیہ کے الفاظ ہتک میں داخل ہیں تو یقینا عدالت اس عذر کو مردود قرار دے گی۔ کیونکہ از روئے قرآن کسی مصنف کے حق میں ان الفاظ کا لکھنا روا ہے۔ (دیکھو مستثنیات دفعہ ۵۰۰)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بعینہ ہمارا اور مرزائیوں کا معاملہ ہے ہم نصوص قرآن و احادیث کی رو سے ختم نبوت کو ثابت کرتے ہیں بخلاف اس کے مرزائی محض کھینچ تان سے ان کو بگاڑنا اور اجراء نبوت کا ثبوت دینا چاہتے ہیں اس ضروری تمہید کے بعد ہم مرزائی تحریفات آپ کے سامنے پیش کرتے ہیں۔
آیت خاتم النبیین کے متعلق ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی صحیح و مسلمہ فریقین حدیث اور خود مرزا صاحب کی عبارت نقل کر آئے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم خاتم الانبیاء یعنی نبیوں کے بند کرنے والے ہیں۔
اعتراض:
خاتم نبوت کی زبر سے مہر کے معنی ہیں پس خاتم کا ترجمہ ختم کرنے والا نہیں ہوسکتا۔(۶۷)
الجواب:
یہ بات خلاف قرآن و حدیث بلکہ خود خلاف اقوالِ مرزا ہے۔
خاتم النبیین لفظ خاتم اور النبین سے مرکب ہے اس لفظ کی قرأت پڑھنے میں اختلاف ہے سات قاریوں میں سے پانچ قاری (قرآن مجید کو عربی طرز پر پڑھنے والے) اس کو خاتم النبیین پڑھتے ہیں یعنی ت کی زیر کے ساتھ اور صرف دو قاری (حسن اور عاصم) خاتم نہیں پڑھتے بلکہ خاتم پڑھتے ہیں یعنی ت کی زیر کی بجائے ت کی زبر۔ لیکن یہ یاد رہے کہ اکثریت کے نزدیک درست خاتم ہے۔ چونکہ خاتم اور خاتم پڑھنے سے فرق نہیں پڑتا تھا۔ اس لیے اس پر زور نہیں دیا گیا کہ ضرور خاتمِ پڑھنا چاہیے۔ (۶۸)
مرزا صاحب نے ازالہ اوہام میں خاتم النبیین کے معنی '' ختم کرنے والا نبیوں کا'' کئے ہیں۔(۶۹)
(ایک نکتہ) یہ معنی (نبیوں کی مہر) محاورات عرب کے بالکل خلاف ہیں ورنہ لازم آئے گا کہ خاتم القوم کے بھی یہی معنی ہوں گے کہ اس کی مہر سے قوم بنتی ہے اور خاتم المہاجرین کے یہ معنی ہوں کہ اس کی مہر سے مہاجرین بنتے ہیں اس طرح خاتم الاولاد کا بھی یہی مفہوم ہوگا کہ اس کی مہر سے اولاد بنتی ہے۔
--------------------
(۶۷) احمدیہ پاکٹ بک ص۴۹۷ طبعہ قادیان ۱۹۴۵
(۶۸) ملخصًا تفسیر ابن جریر ص۱۱،ج۲۲
(۶۹) ازالہ اوہام ص۶۱۴ و روحانی ص۴۳۱،ج۳ و تفسیر مرزا ص۵۲،ج۷
 
Top