ساجد تاج
فعال رکن
- شمولیت
- مارچ 09، 2011
- پیغامات
- 7,174
- ری ایکشن اسکور
- 4,517
- پوائنٹ
- 604
محمد آصف مغل بھائی سے ہوئی مُلاقات کا احوال
السلام علیکم ورحمتہ وبرکاتہ:-
اُمید کرتا ہوں کہ آپ سب خیریت سے ہوں گے اللہ تعالی سے دُعا ہے کہ وہ آپ سب کو ہمیشہ خیریت سے ہی رکھے آمین اور آپ سب کو ہر
بیماری سے دور کرے اور آپ کی زندگی خوشیوں کا گہوارہ بن جائے۔
عنوان دیکھ کر یقینا پتہ گیا سب کو کہ میں کسی مُلاقات اور کس کس کی مُلاقات کا احوال لکھنے لگا ہوں۔ جی ہماری مُلاقات آصف بھائی سے ہوئی اُن کے گھر میں اور رات کے کھانے پر۔
کافی عرصے سے ہمیں آصف بھائی گھر کی دعوت دے رہے تھے مگر لائف نے کچھ ایسی پریشانیوں میں مُبتلا کر کے رکھا ہوا تھا کہ وقت نکالنا اور آصف بھائی کے گھر جانا مشکل سا لگ رہا تھا۔ آصف بھائی اور بھابھی جی تو دور ہماری بھتیجیوں نے بھی بار بار کہنا شروع کر دیا کہ چاچو کب آئیں گے وہ آتے کیوں نہیں ، ہا بار آنے کا کہہ کر میرا جانا نہیں ہو پا رہا تھا ، ایک دن تو ہمیں ہماری سب سے چھوٹی بھتیجی نے ہمیں کہہ ہی دیا کہ چاچو تو صرف کہتے ہیں آتے کوئی نہیں کتنی بار کہہ چُکے ہیں مگر آئے نہیں ، بس یہ بات ہمارے کانوں نے خود سُنی تو اس بار پکا ارادہ بنایا کہ ہم نے جانا ہی جانا ہے چاہے کچھ بھی ہو۔ جب یہ الفاظ ہمارے کانوں تک پہنچے ہم نے اُسی وقت آصف بھائی سے کہہ دیا کہ ہم ہفتے کو رات کے کھانے پر آپ کی طرف ہوں گے اور بھتیجیوں سے چھپا کر رکھنے کو کہا۔ بہرحال ہم بھی ہفتے کے دن کا انتظار کرنے لگے اور کتے کرتے ہفتے کا دن آہی گیا اسی دوران ہم آصف بھائی سے رابطے میںبھی رہے اور اپنے آنے کا پلان کنفرم کرتے رہے۔
مغرب سے کچھ دیر پہلے میں نے آصف بھائی کو فون کیا تو انہوں نے کہا کہ ساجد بھائی میں ابھی ابھی گھر پہنچا ہوں، آپ کہاں تک پہنچے میں نے کہا بھائی کہ ہم ابھی گھر ہی نہیں ان شاءاللہ مغرب پڑھ کر ہم آپ کے گھر کی روانہ ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ چلیں ٹھیک ہے۔ اسی دوران ہم نے آصف بھائی کی طرف جانے کی تیاری پکڑی ، مغرب پڑھتے ہی ہم تیار ہو کر اپنے گھر سے نکل پڑے ، موسم بہت زبردست تھا ، آسمان بادلوں کی لپیٹ میں آرہا تھا اور کچھ کچھ ٹھنڈی ہوائیں چل رہی تھیں۔ آصف بھائی کے گھر سے تقریبا 15 منٹ کی دوری پر آکر آصف بھائی کو فون کیا اور بتلایا کہ ہم کہاں اور کس جگہ پر ہیں انہوں نے کہا کہ میں باہر مین پر آجاتا ہوں تاکہ آپ کو گھر ڈھونڈننے میں پریشانی لاحق نہ ہو۔ کچھ دیر بعد ہم آصف بھائی کے گھر کی باہر والی (مین روڈ) پر ٹرن کر ہی رہے تھے کہ سامنے آصف بھائی کھڑے ہوئے ملے ، اور انہوں نے ہمیں دیکھتے ہی آگے اگے پیدل چلنا شروع کر دیا ، میں گاڑی سے ہارن کیا کہ بولا کہ بھائی جان تُسی پیدل کیوں چلدے پئے او ، گاڑی میں بیٹھ جائیں ، گاڑی میں بیٹھنے کے بعد آصف بھائی سے بات چیت شروع اور کچھ مزاحا باتیں ہوئیں ،باتوں کے ساتھ ساتھ آصف بھائی سے گھر کا رستہ بھی پوچھتا رہا کچھ دیر بعد آصف بھائی کا گھر آگیا اور ہم گاڑی سے نیچے اُتر کر کچھ قدم پیدل چلے اور آصف بھائی کے گھر کے اندر داخل ہوئے ، سامنے اُن کا بیٹا کھڑا تھا سلام دُعا کے بعد ہم اوپر والے پورشن گئے ، آصف بھائی نے ہمیں رُوم میں بٹھا دیا اور مسز کو ہماری بھتیجیاں اپنی امی یعنی کہ ہماری بہن کے پاس لے گئیں۔ آصف بھائی نے ہمیں کمپیوٹر کے پاس کر کے بٹھا دیا (آصف بھائی اتنا بھی شوق نہیں ہمیں کمپیوٹر کا کہ آپ نے ہمیں اُس کے سامنے ہی بٹھا دیا تھا ہاہاہاہا)
باہر کا موسم وقت کے ساتھ ساتھ خوبصورت ہوتا جا رہا تھا اور بارش ہونے کا امکان تھا ، اتنی دیر ہماری چھوٹی سی بھتیجی کو آصف بھائی لے کر آئے جو فون پر چاچو کب آئیں گے ،چاچو آتے کیوں نہیں چاچو ہر بار کہتے ہیں مگر آتے نہیں ہیں یہ کہا کرتی تھی ، لیکن جب وہ ہمیں ملنے آئی تو جناب نیند کا بہانہ کر کے ہم سے ملے ہی نا اور اوپر بھاگنے کی بھرپور کوشش کی اور بھاگ بھی گئی ہاہاہاہاہا، باقی دونوں بھتیجیاں بھی آئیں اور سلام کر کے چلی گئیں ، ماشاءاللہ اللہ تعالی ہماری بھتیجیوں کی قسمت کو اچھا کرے ، بہت سُلجھی ہوئیں اور اچھے اخلاق کی مالکہ ہیں عمر چھوٹی سہی مگر اخلاق کے تمام آداب کو جانتی ہیں۔
ماشاءاللہ یہ بتانے میں بے حد خوشی محسوس ہو گی مجھے کہ آصف بھائی کی تینوں بیٹیاں ماشاءاللہ حافطہ قرآن ہیں اور تینوں بیٹیوں نے بہت چھوٹی عمر میں حافظہ بن گئی تھیں اور بیٹا کراچی میں عالم بن رہا ہے ماشاءاللہ۔
کچھ دیر باتے کرتے رہے تو ہماری منجلی بھتیجی نے آواز دی کہ پاپا کھانا کہاں لگانا ہے ؟ چھت پر یا نیچے کمرے میں ہی تو میں نے آگے سے آصف سے کہہ دیا کہ چھت پر لگا دیں وہیں بیٹھ کر کھا لیں گے، مسز پہلے ہی چھت پر بیٹھی تھیں اور اُن کے ساتھ ہماری ماں جی یعنی کہ آصف بھائی کی والدہ بیٹھی ہوئی تھیں ، میں حیران اُس وقت ہوا جب انہوں نے یہ کہا کہ ساجد بیٹا ادھر آکر بیٹھ جائو میں شاید لاعلمی کا شکار تھا کہ ہماری ماں جی کو میرا نام نہیں پتہ ہو گا۔ لیکن ایسا کچھ نہیں تھا انہوں نے جتنی بار مجھے مخاطب کیا اتنی بار ساجد بیٹا کہہ کر پُکارا مجھے۔ ماشاءاللہ اُن کی والدہ بہت اچھی ہیں اور صبر اُن کے اندر کُوٹ کُوٹ کر بھرا ہوا ہے (آگے ذکر کروں گا)
کھانا دستر خواں پر لگا ہوا تھا میں نے اور مسز نے اللہ کا نام لے کر کھانا شروع کیا ، اللہ تعالی ریاکاری سے بچائے ہماری بہن نے جو چکن بنایا ہوا تھا وہ بہت زبردست تھا، سب کھانا ایک طرف بھابھی جی نے جو چٹنی بنائی تھی وہ کمال ہی کی تھی غلطی یہ ہوئی کہ جاتے ہوئے ساتھ لیجا سکا جبکہ ارادہ تو تھا ہاہاہاہاہا۔ کھانے سے فارغ ہو کر ہم نے ماں سے باتیں شروع کر دیں۔
آصف بھائی کی والدہ ایک ایسی بیماری میں مُبتلا ہیں کہ شاید اُن کی جگہ اگر کوئی اور ہوتا تو اب تک ہمت ہار بیٹھتا ، آصف بھائی کی امی کی منہ کی نالی جو سیدھی معدے میں جاتی ہے اُس پر جلن ہوتی رہتی ہے اُن کی کنڈیشن یہ ہے کہ وہ کچھ بھی کھا نہیں پاتی ہیں ، صرف دودھ اور جوس سے گزارا کرتی ہیں، میں نے ایک سوال اُن سے کر لیا کہ ماں جی آپ کو اس چیز تکلیف نہیں ہوتی یا آپ بیزار نہیں ہو جاتی ہیں تو انہوں نے ایک بہت خوبصورت بات کہی کہ ساجد بیٹا اللہ تعالی سے شروع سے ہی اتنا صبر دے رکھا کہ یہ چیزیں کوئی معنی نہیں رکھتیں ، وہ پہلے بھی پال رہا تھا اور اب بھی، سُبحان اللہ ایسا صبر بہت کم لوگوں میں ہمیں دیکھنے کو ملتا ہے۔ آصف بھائی کی والدہ کو پانچ فالج کا اٹیک ہوا ہے مگر اللہ تعالی نے انہیں اپنے حفظ و امان میں رکھا ، بہت سی باتیں ہوتی رہیں ماں جی سے اور تھوڑا بہت مذاق بھی۔
کچھ دیر بعد میں نے آصف بھائی کو میں آواز دے کر اوپر بلوایا کہ بھائی جی کھانا کھا لیا ہے اب آجائیں اوپر ، آصف بھائی کے اوپر آتے ہی ہوا بہت تیزی سے چلنے لگ گئی اور بارش ٹِم ٹِم کرتی برسنے لگی جلدی سے چیزیں اُٹھائیں مل کر مگر تیز ہوا کی وجہ کچھ چیزیں تو زمین پر گر پڑیں مگر نقصان نہیں ہوا اللہ کا شکر ہے۔ بہرحال کچھ دیر بعد ہی تیز بارش شروع ہو گئی اور ہم لوگ نیچے والے پورشن میں آکر بیٹھ گئے۔ میں اور آصف بھائی ڈرائنگ رُوم میں اور باقی خواتین باہر ٹی وی لائنج میں بیٹھ گئیں مسئلہ یہ تھی کہ جناب لائٹ صاحب یا صاحبہ بھی نہیں تھیں مگر آصف بھائی نے ایمرجنسی لائٹ آن کر دی اور باتوں کے سلسلے کو بڑھایا۔ وقت کیسے بیت گیا یہ ہمیں پتہ نہیں چلا لہذا میں نے جانے کی اجازت مانگی تو آصف بھائی نے کہا کہ بھائی صاحب ابھی چائے تیار ہو رہی لہذا پی کر جانی پڑے گی ، میں نے کہا جی ضرور اب بنا دی ہے تو پینی پڑے گی ۔ چائے کے ساتھ ہم نے کسی مشہور جگہ کی برفی بھی کھائی جو کہ بہت مزیدار تھی۔
چائے پینے کے بعد ہماری مسز کا فون آیا کہ چلیں ہم نے کہا کہ ٹھیک ہے چلتے ہیں آصف بھائی سے اجازت لی کہ اتنے میں ہماری بھتیجیوں نے کہا کہ چاچو چلیں جائیں اور چاچی جی کو چھوڑ جائیں، آگے سے مسز سے جواب دیا کہ اگر ساجد جی رہیں گے تو میں بھی رہ لوں گی تو بھتیجیوں نے کہا کہ چاچو آپ رہیں گے تو چاچی رہیں گی ہم نے کہا کہ ضرور اگر رہنا ہے رہ لیتے ہیں اور ساتھ ہی یہ بھی کہہ دیا کہ ہم چلتے ہیں ہاہاہاہاہاہاہا اتنا کہنا تھا کہ ہماری پیاری سی بھتیجیاں ہنسنے لگ گئیں۔
بس پھر ہم نے مکمل اجازت مانگی ، آصف بھائی باہر گلی سے گاڑی تک چھوڑنے آئے سلام دُعا کے بعد ہم بھی گھر کی طرف روانہ ہو گئے۔
آصف بھائی کی فیملی میں دو چیزیں جو مجھے بہت اچھی لگیں
1۔ صبر اور شکر بہت ہے ان کی فیملی میں۔
2۔ ہر بات پر الحمدللہ ، سبحان اللہ اور اللہ اکبر کے الفاظ سننے کو ملتے ہیں
اللہ تعالی سے دُعا ہے کہ وہ ہمارے آصف بھائی ، بھابھی ، بھتجیے ، بھتجیوں اور ماں جی کو دنیا و آخرت میں کامیاب کرے آمین اور ان کی زندگی میں آنے والی ٹیشن کو خوشی میں بدل دے آمین اور ان کی زندگی میں آنے والی ہر بیماری کو دور کر دے آمین اور آپ کی ہر جائز خواہش کو پورا کرے آمین اور آپ کو ہر طرح کے شر سے محفوظ رکھے آمین اور آپ کو جنت الفردوس میں بلند درجات سے نوازے آمین۔ آج کل آپ جن جن مشکلات کا شکار ہیں اللہ تعالی آپ کو اُن مشکلات سے بھی دور کرے آمین۔