• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

محمد حسین میمن کے اس نقطہ کو کوئی بھی اہل حدیث علمی نقطہ ثابت کردے اس کو ایک کروڑ روپے کا نقد انعام

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔

رفیق طاھر

رکن مجلس شوریٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 04، 2011
پیغامات
790
ری ایکشن اسکور
3,982
پوائنٹ
323
محترم جناب عابد قائم خانی صاحب!
میرا ایک سوال ہے :
اگر کوئی چیز سو روپے کی ایک کلو ملتی ہو لیکن خریدار کو کہا جائے کہ یہ چیز سو روپے کی آدھا کلو ہی ملتی ہے ۔ لہذا میں آپکو پورا آدھا کلو تول کر دے رہا ہوں ۔ کیا شریعت اسلامیہ اسے جائز قرار دیتی ہے ؟ اگر ہاں تو کیوں اور اگر نہیں تو کیوں ؟؟؟
اس تمہیدی سوال کا جواب موصول ہونے کے بعد اصل اعتراض کی طرف پلٹیں گے ۔ ان شاء اللہ ۔
 
شمولیت
مارچ 05، 2012
پیغامات
34
ری ایکشن اسکور
54
پوائنٹ
16
اگر کوئی چیز سو روپے کی ایک کلو ملتی ہو لیکن خریدار کو کہا جائے کہ یہ چیز سو روپے کی آدھا کلو ہی ملتی ہے ۔ لہذا میں آپکو پورا آدھا کلو تول کر دے رہا ہوں ۔ کیا شریعت اسلامیہ اسے جائز قرار دیتی ہے ؟ ۔

جناب رفیق طاہر صاحب،
اس نے جھوٹ بولا ہے اور شریعت میں جھوٹ کی عام طور پر گنجائش نہیں ہے۔

اس نے دھوکا بھی دیا اور یہ بھی خلاف شریعت کام ہے۔

لیکن نہ جھوٹ بولنا "ربا" ہے اور نہ دھوکا دینا "ربا" ہے۔ آپ کے اطلاع کے لیے عرض ہے کہ یہ دونوں گناہ والے کام "ظاہری ربا" بھی نہیں ہے۔
 
شمولیت
مارچ 05، 2012
پیغامات
34
ری ایکشن اسکور
54
پوائنٹ
16
آپ سب سے میر ا ایک سوال


[۱] اگر میرا پاس دو کلو خراب کوالٹی کی کجھور ہو تو مجھے کونسا دوکاندار اس کے بدلے دو کلو اچھی کوالٹی کی کجھور دے گا؟؟؟؟؟؟

[۲] اگر میرے پاس دو کلو خراب کجھور ہو تو بالکل اسی کوالٹی کی دو کلو کی خراب کجھور سے میں کیوں تبدیل کروں گا؟؟؟

[۳] اگر میرے پاس دو کلو خراب کوالٹی کی کجھور ہو جس کا بازار میں ریٹ پچاس روپے فی کلو ہو اور کسی دوکاندار کے پاس اچھی کوالٹی کی کجھور ہو جس کا بازار میں ریٹ سو روپے فی کلو ہے۔

اگر میں دو کلو خراب کوالٹی کی کجھور اس دوکاندار کو دوں اور وہ مجھے اس کے بدلے سو روپے دینے والا ہو لیکن اس کے دینے سے قبل میں اس سے ایک کلو اچھی کوالٹی کی کجھور لے لوں،

تو اس میں جرم کیا ہے؟
کیا یہ بات خلاف شریعیت ہے؟
کیسے یہ سودا بعض لوگوں کے نزدیک ربا ہوگیا ہے؟
یہ ربا ظاہری ربا ہے؟ یا عین ربا ہے؟؟؟


 
شمولیت
مئی 23، 2012
پیغامات
110
ری ایکشن اسکور
83
پوائنٹ
70
سب سے پہلے تو عابد قائم خانی سے گزارش ہے کے اس اعتراض کو اعتراض ثابت کردیں۔۔کسی بھی اہلحدیث عالم سے hard copy پر لکھوا کر لادیں with signature and idaray ka name تو ہم اس کا بھی جواب دے دیں گے۔ورنہ آوار تو روز ایک منکر اٹھاتا ہے۔
عابد قائم خانی کے لئے تو انس نضر ،ابوالحسن علوی ،شاکر بھائی ہی کافی ہے۔۔۔
 

رفیق طاھر

رکن مجلس شوریٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 04، 2011
پیغامات
790
ری ایکشن اسکور
3,982
پوائنٹ
323


جناب رفیق طاہر صاحب،
اس نے جھوٹ بولا ہے اور شریعت میں جھوٹ کی عام طور پر گنجائش نہیں ہے۔

اس نے دھوکا بھی دیا اور یہ بھی خلاف شریعت کام ہے۔

لیکن نہ جھوٹ بولنا "ربا" ہے اور نہ دھوکا دینا "ربا" ہے۔ آپ کے اطلاع کے لیے عرض ہے کہ یہ دونوں گناہ والے کام "ظاہری ربا" بھی نہیں ہے۔
صحیح !
اب سوال یہ ہے کہ زیر بحث حدیث قرآن کی کس آیت کے خلاف ہے ؟
لیکن اس سوال کا جواب جاننے سے قبل ہم لفظ "خلاف" کے معنى کا تعین کر لیں کہ "کسی چیز کا کسی چیز کے خلاف ہونا" کیا ہوتا ہے ؟
لہذا محترم جناب عابد قائم خانی صاحب اس بات کی وضاحت کر دیں کہ خلاف ہونا‘ یا تناقض ‘ یا تباین ہونا کسے کہتے ہیں ۔
جب اسکا معنى متعین ہو جائے گا تو یقین ہے کہ بحث سنجیدگی کے ساتھ آگے چل سکے گی ۔ ان شاء اللہ
 

الیاسی

رکن
شمولیت
فروری 28، 2012
پیغامات
425
ری ایکشن اسکور
736
پوائنٹ
86
جواب ہوگا تو آیگا نا بالآخر وہ سارے لوگ بحث سے بھاگ گیے جو یہاں بڑے بڑے باتیں کررہے تھے
 

الیاسی

رکن
شمولیت
فروری 28، 2012
پیغامات
425
ری ایکشن اسکور
736
پوائنٹ
86
محمد حسین میمن کے اس نقطہ کو کوئی بھی اہل حدیث علمی نقطہ ثابت کردے اس کو ایک کروڑ (10,000,000) روپے کا نقد انعام

ہم جب بھی محمد حسین میمن کے حامیوں سے کوئی بھی سوال کرتے ہیں تو وہ جواب دینے کے بجائے ہمیں مونٹیسری اسکول کے بچے قرار دیتے ہیں یا کبھی نفسیاتی ہسپتال جانے کا مشورہ دیتے ہیں۔

ان کی ایک حیرت انگیز تحریر ہے۔ جس کا اب وہ لوگ خود بھی جواب نہیں دے رہے ہیں اور نہ ہی اپنی غلطی تسلیم کر رہے ہیں۔

اب ہم لوگ اس غلطی کو پورے دنیا کے سامنے پیش کر رہے ہیں۔ تاکہ ہر اہل حدیث کو پتا چل جائے کہ محمد حسین میمن کی دلائل کتنی غلط ہوتے ہیں۔

حضرت بلال رضی اللہ عنہ کی حدیث ہے کہ انہوں نے دو صاع گھٹیا کجھور دے کر ایک صاع عمدہ کجھور لے لی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو بتایا کہ "یہ تو عین سود ہے۔"

اس حدیث پر محمد حسین میمن نے اپنی تطبیق والی کتابچہ میں ایک حیرت انگیز تبصرہ لکھا ہے۔



محمد حسین میمن کی اوپر والی تحریر حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر بہتان ہے


محمد حسین میمن صاحب نےقرآن سے جن آیات کا حوالہ دیا ہے۔ اور یہ دعویٰ کیا ہے کہ حضرت بلال رضی اللہ عنہ کی حدیث ان آیات کے مطابق ہے۔

افسوس۔ قرآن کی ان آیتوں میں جو ذکر ہے کہ وہ یہ ہے کہ دو کلو بیچا لیکن پونے دو کلو تولا۔ یا دو کلو کے پیسے لیئے اور پونے دو کلو تول کر دیا۔
یعنی ایک پاؤ کی چوری کی۔

لیکن حضرت بلال رضی اللہ عنہ کی حدیث میں دونوں فریقین نے وزن میں کوئی چوری نہيں کی۔

یعنی بلال رضی اللہ عنہ نے دو صاع بول کر دو صاع دیا اور دوسرے فریق نے ایک صاع بول کر ایک صاع دیا۔ یعنی ددنوں فریقین میں سے کسی نے بھی چوری نہیں کی۔


لٰہذا قرآن کی ان آیات کی روشنی میں جس میں وزن کا گھپلا ہے۔ ان حدیثوں کو صحیح ثابت کرنا جس میں وزن کا کوئی دھوکا نہیں ہے۔ ان کی یہ مثال عقل کی روشنی میں بے وقوفانہ مثال ہے۔

محمد حسین میمن کو اپنی بے وقوفانہ سوچ کو ان کو اپنی ذات تک محدود رکھنا تھا۔لیکن انہوں نے جوش میں آکر رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی ہم خیال بنا لیا۔ محمد حسین میمن نے اپنی اوپر کی تحریر میں یہ لکھا ہے:

یہ بات حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر سراسر بہتان ہے۔ ہم سب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی علم اور حکمت سے محبت کرنے والے ہیں۔ محمد حسین میمن نے اپنی بے وقوفانہ سوچ کو رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے منسوب کیا ہے۔ ضروری ہے کہ وہ اس بہتان سے فوری رجوع کریں۔

اگر پوری دنیا میں کوئی بھی اہل حدیث بھائی یا بہن دنیا کی کسی بھی سپریم کورٹ میں یہ ثابت کردے کہ محمد حسین میمن نے مندرجہ بالا قرآن شریف کی آیات کا استعمال جو کیا ہے وہ بالکل صحیح ہے اور یہ ایک بے وقوفانہ حرکت نہیں ہے۔ تو اس شخص کو پاکستانی ایک کروڑ روپے نقد انعام دیا جائے گا۔

سپریم کورٹ کہیں کا بھی ہوسکتا ہے۔ پاکستان، سعودی عرب وغیرہ

بینک گارنٹی بھی فراہم ہوسکتا ہے۔

از عابد قائم خانی


السلام علیکم برادران اھل حدیث اس چیلنج کا جواب کوئی دیدے کیونکہ جناب الیاس ستار صاحب نے کہا ہے کہ اہل حدیث جج بھی منظور ہے
 
شمولیت
جولائی 23، 2012
پیغامات
57
ری ایکشن اسکور
55
پوائنٹ
0
اسلام علیکم
جیسا کہ آپ سب جانتے ہیں کہ الیاس صاحب نے مسلم شریف احادیث کا انکار کیا تھا اور محمد حسین میمن نے انکے اعتراض کا بخوبی کتابی شکل میں جواب دیا اور الیاس صاحب سے اسکا جواب مانگا لیکن اللہ کے کرم سے الیاس صاحب اس وقت بھی جواب دینے سے قاصر تھے اور اب بھی ھیں اور انشاللہ آگے بھی رھینگے ھم نے الیاس صاحب سے میمن صاحب کی کتاب کا دلائل سے رد مانگا تھا لیکن وہ ابھی تک اللہ کے کرم سے میمن صاحب کے جواب کا دلائل سے رد نہیں کر سکے اور ھم منتظر تھے اور ھیں ھمارا ابھی بھی الیاس صاحب سے یہی مطالبہ ھے
 
شمولیت
جولائی 23، 2012
پیغامات
57
ری ایکشن اسکور
55
پوائنٹ
0
اھل حدیث عالم اگر الیاس صاحب کے اعتراض کو صحیح کہہ دے تو ٢ کروڑ روپے میں الیاس صاحب کو دونگا

کیونکہ جو بھی الیاس صاحب کے اعتراض کو صحیح کہے گا وہ اھلحدیث نہی ھو سکتا کیونکہ اھلحدیث کبھی بھی انکار حدیث کا ساتھ نہیں دیتا
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top