سید طہ عارف
مشہور رکن
- شمولیت
- مارچ 18، 2016
- پیغامات
- 737
- ری ایکشن اسکور
- 141
- پوائنٹ
- 118
*بیٹھک نمبر 4*
*اور میں دیکھتا ہی رہ گیا*
گذشتہ سال مئی 2016 کو بھائی دانش ریگل والوں کا فون آیا تھا کہ مفتی صاحب ایک شخص ہے جو ہمارے رشتہ داروں کو غلط چیزیں سکھاتا رہتا ہے، اس کے بارے میں کچھ باتیں سمجھا دیں تاکہ ان کو قائل کیا جاسکے..
میں نے پوچھا کہ بھائی کیا کہتا ہے؟ کہنے لگا کہ وہ قرآن فہمی کی دعوت دیتا ہے، میں نے کہا بھائی یہ تو بہت اعلی دعوت ہے، یہی تو امت میں کمی ہے کہ سورہ فاتحہ تک کا ترجمہ لوگوں کو نہیں آتا..
دانش کہنے لگا مفتی صاحب اس شخص کی باتیں بڑی عجیب ہیں.
میں نے کہا: مثلا؟
کہنے لگا
*کہ اس شخص نے حج کے موقع پر اپنی بیوی اور متعلقہ خواتین کو مردوں کی طرح گنجا کروایا تھا.*
(اس بات کے گواہ جامعہ بنوری ٹاؤن کے امام و خطیب مولانا طاہر صاحب ہیں)
یہ بات سن کر تو واقعی افسوس ہوا کہ کوئی شخص اتنی بڑی غلطی کیسے کرسکتا ہے، خیر بھائی دانش نے رات کو ایک ویب سائٹ کی لنک بھیجی iipc
*کوئی قرآن کا معنی اتنا مسخ کرسکتا ہے*
ویب سائٹ پر جا کر معلوم ہوا کہ اس شخص کا نام محمد شیخ ہے اور اس کو سننے کیلئے کچھ لوگ جمع ہوتے ہیں.
البتہ انداز کچھ جانا پہچانا سا لگا، کچھ دیر بعد یاد آیا کہ یہ تو بابر چوھدری الرحمن الرحیم ڈاٹ کام(com.) والوں کا طرز ہے جو مشہور منکر حدیث ہے
(بعد میں معلوم ہوا کہ وہ اس شخص کا شاگرد رہا ہے)
مختلف کلپ سرسری طور پر دیکھنے کے بعد اس نتیجے پر پہنچا کہ یہ شخص انتہائی غلط ترجمہ کررہا ہے اور بھونڈے انداز میں اپنی دلیل پکڑ رہا ہے،
بھائی دانش کا اصرار بڑھتا گیا کہ مفتی صاحب! اس سے ایک ملاقات تو لازم ہے، میں اس وقت جامعہ بنوری ٹاؤن کے پاس "مکتبة النور" پر کچھ کتابوں کی خریداری کررہا تھا، میں نے بھائی دانش کو وہیں پر بلایا اور کچھ اردو اور انگریزی ترجمے خرید کر (خالد بن ولید روڈ، نزد نورانی کباب ہاؤس) اس کی جگہ پہنچ گئے.
*iipc*
پہلی بار اس نام کو سنا تھا اور قرآنی تعلیمات کے حوالے سے سنا تو خیال یہی تھا کہ کچھ روشن خیالی تو ہوگی، اور قرآن کا نام لیوا ادارہ ہونے کی نسبت سے وہاں کے عملے اور کارکنان میں دین اور سنت کی جھلک نظر آئےگی..
لیکن دروازے سے داخل ہوتے ہی یہ ساری خوش فہمی ہوا ہوگئی کہ جنہوں نے استقبال کیا وہ سر سے پیر تک مغربی لباس اور مغربی صورت والے تھے، اور جس ہال میں لےجایا گیا وہ ہال بھی درسگاہ کے بجائے ایک اسٹیج کی طرح بنی ہوئی جگہ تھی جس میں ہر طرف کیمرے لگے ہوئے تھے، گویا ایک اسٹوڈیو کا منظر پیش ہورہا تھا، دور دور تک قرآنی تعلیمات اور قرآن کی روشنی کی کوئی جھلک نظر نہ آئی اور نہ ہی وہاں موجود کوئی شخص صبغةاللہ یعنی اللہ کے رنگ میں رنگا ہوا نظر آیا اور نہ ہی چہروں پر اہل قرآن والوں کی چمک نظر آئی.
*◇ محمد شیخ:*
چونکہ ویبسائٹ پر فقط ایک ہی ویڈیو دیکھی تھی اور بعد میں پتہ چلا کہ وہ تو دس بارہ سال پرانی تھی، اور جو محمد شیخ سامنے آیا وہ یکسر مختلف تھا.
وزن کافی بڑھا ہوا، عمر تقریباً ساٹھ سال کے قریب، ڈھیلے ڈھالے مغربی لباس میں ملبوس، ہلکی خشخشی داڑھی، لمبا قد، گورا چہرہ، لیکن قرآن فہمی کا دعوٰی کرنے والے شخص کی کوئی صفت نظر نہ آئی.
● *کاش کہ صداقت بھی ہو زمانے میں*
ویڈیو دیکھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ یہ تو ابتداء ہی سے بنائی گئی ہے، جبکہ ہم سے کافی دیر بعد اجازت لی گئی کہ اور کہا گیا کہ چونکہ ہمارے ریکارڈ کیلئے ہم یہ بناتے ہیں لہذا اگر آپ اجازت دیں تو..... تو میں نے ان کے انتظامی معاملات کی بنیاد پر اجازت دینا مناسب سمجھا.
کچھ ساتھی اب ویڈیو دیکھ کر کافی غصہ کررہے ہیں اور بہت ساری باتوں پر اعتراض کررہے ہیں کہ آپ کو ایسا کرنا چاہیئے تھا اور ویسا کرنا چاہیئے تھا،
اس سلسلے میں پہلی درخواست تو یہ ہے کہ میں اس شخص سے مناظرہ کرنے کی نیت سے گیا ہی نہیں تھا بلکہ میں تو اس شخص کا موقف جاننے کی کوشش میں تین گھنٹے تک اس کو برداشت کرتا رہا، البتہ چونکہ وہ اس طرح کے ماحول بنانے میں ماہر شخص تھا تو اس نے ایک مناظرانہ ماحول بنایا جبکہ مجھے جاننے والے لوگ جانتے ہیں کہ مجھے مناظرے کے فن سے دور تک کا تعلق نہیں، میں دلیل کی بنیاد پر بات چیت کرنے کا عادی ہوں اور دلیل دے کر قائل کرنے کی کوشش کرتا ہوں اور دلیل سے قائل بھی ہوجاتا ہوں، اور اسی نیت سے میں محمد شیخ کے سامنے بیٹھا ہوا تھا.
■ *22000 واٹ کا جھٹکا:*
مجھے 22000 واٹ کا جھٹکا اس وقت لگا جب وہاں پہنچ کر تعارف کے بعد بات کی ابتداء کرنے کیلئے موضوع درکار تھا اور فقط ایک ادھوری ویڈیو کلپ دیکھ کر جو غلط ترجمہ میرے سامنے آیا تھا وہ اس آیت کا تھا:
{فلا وربك لایؤمنون حتی یحکموك فیما شجر بینھم}
کہ یہ لوگ ایمان والے ہو ہی نہیں سکتے جب تک کہ آپ کو حاکم نہ بنائیں یعنی آپ کو حکمران نہ بنائیں..
جبکہ درست ترجمہ یہ ہے کہ جب تک آپ کو فیصلہ کرنے والا نہ بنائیں.
جب اس بات پر گرفت کی گئی تو محمد شیخ بری طرح پریشان ہوا کہ حکم یحکم تحکیما باب تفعیل کا صیغہ ہے اور اس کا معنی کسی کو درمیان میں فیصل بنانا ہے نہ کہ حاکم اور حکمران بنانا..
لیکن چونکہ اس شخص کا مقصد محض مناظرے کا بازار گرم کرنا تھا تو اس نے سوال کو نظر انداز کرتے ہوئے تورات اور ان مختلف موضوعات پر بات چیت شروع کی جن پر اس کی اپنی گرفت اچھی تھی..
*اور مجھے چونکہ ابتداء ہی میں شدید جھٹکا اس وقت لگا جب اس شخص نے تمام مفسرین، محدثین، فقہائے کرام اور اہل لغت کی باتوں کو مسترد کرتے ہوئے اس بات کا دعوٰی کیا کہ کسی بھی انسان کی تفسیر کو لینا یہ تحریف شمار ہوگا چاہے وہ شخص محمد علیہ السلام کی کیوں نہ ہو.*
*اس شخص کی نظر میں تورات انجیل نامی کسی کتاب کو اللہ تعالٰی نے نازل نہیں فرمایا، بلکہ شروع سے لےکر آج تک صرف ایک کتاب نازل ہوئی ہے اور وہ قرآن مجید ہے جس کا نزول ابھی بھی جاری ہے اور تورات اور انجیل نامی کتابوں کا عقیدہ بلکہ قرآن کے علاوہ دنیا میں کسی بھی کتاب کا عقیدہ رکھنا گمراہی اور مولویوں کی چال ہے.*
*اس شخص کی نظر میں صحابی رسول صرف ایک ہی ہیں اور وہ زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ ہیں، بقیہ تمام صحابہ علماء کے عقلی تخیلات ہیں، اور ایسا کوئی بھی نہیں، لہذا یہ کہتا ہے کہ ابوبکر صدیق اور عمر فاروق رضی اللہ عنہما کا جنت جانا یقینی نہیں، البتہ میرا یعنی محمد شیخ کا جنت میں جانا یقینی ہے.*
(نعوذ باللہ من ذلك )
اس شخص کی نظر میں آج تک قرآن مجید کا صحیح ترجمہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے لےکر آج تک کسی نے درست نہیں کیا اور نہ ہی کسی کو قرآن کے ترجمے کا حق حاصل ہے *البتہ میں یعنی محمد شیخ نے براہ راست اللہ تعالٰی سے قرآن سیکھا ہے، لہذا مجھے کسی سے پوچھنے کی ضرورت نہیں بلکہ میرا ترجمہ اور میرا مطلب اللہ کی جانب سے ہی ہے.*
اس لئے یہ شخص قرآن مجید میں "امی" کا معنی حضور علیہ السلام لینا غلط سمجھتا ہے، بلکہ امی کی تشریح یوں کرتا ہے کہ "ام" چونکہ عربی میں ماں کو کہتے ہیں اور یاء نسبت والی ہے، لہذا اب معنی ہے "ماں والا نبی" اور ماں والے نبی عیسی علیہ السلام ہیں، لہذا "امی" سے مراد عیسی علیہ السلام ہی ہونگے.
■ *مناظرہ اور مکالمے میں فرق:*
جیسے پہلے عرض کرچکا ہوں کہ نہ میں مناظرے کا مزاج رکھتا ہوں نہ ہی اسکا کوئی تجربہ، بلکہ مکالمے کا مزاج ہے.
*مکالمے* میں سامنے والے کو بار بار اس بات کا موقعہ دیا جاتا ہے کہ وہ اپنی بات کو کسی دلیل سے ثابت کرے، لہذا اس کی گرفت نہیں کی جاتی اور اس کو غلطی کی طرف متوجہ کیا جاتا ہے، اور یہی میرا مقصد تھا کہ اس شخص کو اپنی غلطی کا احساس ہوجائے، اسی لئے بار بار "اچھا آگے چلیں" کہہ کر....
اور جو بات درست ہوتی اس کو بلاجھجھک قبول بھی کیا گیا...
جبکہ *مناظرے* میں یہ یوتا ہے کہ سامنے والے کو خاموش کرنا اور اس پر اتمام حجت کرنا اور اس کی غلطی کو پکڑ کر بار بار اسی کا تکرار کرنا..
چونکہ نہ میرا مزاج مناظرے کا ہے نہ مجھے اس فن کے ابجد کا علم ہے، لہذا اس ملاقات کو مکالمہ اور مباحثہ تو کہا جاسکتا ہے لیکن اس کو مناظرہ کہنا درست نہیں.
▪ *خلاصہ کلام*
اس شخص محمد شیخ سے ملاقات ایک اتفاقیہ ملاقات تھی جس میں نہ نظریہ کا علم تھا اور نہ اسکی ذہنیت کا، اس لحاظ سے اس بات چیت سے فقط اس کا نقطہ نظر اخذ کیا جاسکتا تھا اور وہی اخذ کیا کہ اس سے بحث مباحثہ محض وقت کا ضیاع ہے، اس لئے مئی 2016 کے بعد نہ کبھی اس کا تذکرہ کیا اور نہ دوبارہ اس طرف جانے کا دل چاہا، لیکن اب چونکہ انہوں نے خیانت کرتے ہوئے ایک مکمل محفل کے چند ٹکڑے یہ کہہ کر پھیلانے شروع کئے کہ فتح شکست ہوئی اور حق باطل کا فیصلہ ہوا ہے تو یہ چند کلمات لکھ دیئے تاکہ اس واقعے کا مکمل پس منظر واضح ہو..
لیکن اس جگہ سے نکلتے وقت جو افسوس تھا وہ یہ تھا اس کے سینٹر میں لفاظی تو خوب ملی اور بحث مباحثے کے شوقین دماغوں کو تو جمع کیا لیکن عمل کی لائن سے ایک شخص بھی ایسا نہیں ملا جس کو دیکھ کر دل خوش ہو، صحابہ کرام پر تنقید والے تو اس سینٹر میں ملے لیکن صحابہ کرام کی تقلید والے نہیں مل سکے.
اس بات کی ترغیب اس کے سینٹر پر عام ہے کہ مجھ سے اس موضوع پر بات چیت اور مجھ سے اس بات پر مناظرہ کرلو، لیکن عملی زندگی کی نہ ترغیب ہے اور نہ اس کی کہیں پر جھلک نظر آتی ہے..
اور جو حضرات اب اس شخص کے سوالات کے جوابات دے رہے ہیں اگر ان کا مقصد اپنے لوگوں کے ذہنوں کو صاف رکھنا ہے تو وہ ضرور کوشش جاری رکھیں، اور اگر مقصد اس شخص کو منانا ہے تو اس فکر کو جانے دیں کیونکہ قرآن مجید اس کی نظر میں تو حضور اکرم علیہ السلام کو بھی سمجھ نہیں آیا تھا.
(نعوذ باللہ من ذلك)
فقط
《واللہ اعلم بالصواب》
《کتبه: عبدالباقی اخونزادہ》
0333-8129000
دوران سفر...بمقام: دبئی
١٦ نومبر ٢٠١٧
*اور میں دیکھتا ہی رہ گیا*
گذشتہ سال مئی 2016 کو بھائی دانش ریگل والوں کا فون آیا تھا کہ مفتی صاحب ایک شخص ہے جو ہمارے رشتہ داروں کو غلط چیزیں سکھاتا رہتا ہے، اس کے بارے میں کچھ باتیں سمجھا دیں تاکہ ان کو قائل کیا جاسکے..
میں نے پوچھا کہ بھائی کیا کہتا ہے؟ کہنے لگا کہ وہ قرآن فہمی کی دعوت دیتا ہے، میں نے کہا بھائی یہ تو بہت اعلی دعوت ہے، یہی تو امت میں کمی ہے کہ سورہ فاتحہ تک کا ترجمہ لوگوں کو نہیں آتا..
دانش کہنے لگا مفتی صاحب اس شخص کی باتیں بڑی عجیب ہیں.
میں نے کہا: مثلا؟
کہنے لگا
*کہ اس شخص نے حج کے موقع پر اپنی بیوی اور متعلقہ خواتین کو مردوں کی طرح گنجا کروایا تھا.*
(اس بات کے گواہ جامعہ بنوری ٹاؤن کے امام و خطیب مولانا طاہر صاحب ہیں)
یہ بات سن کر تو واقعی افسوس ہوا کہ کوئی شخص اتنی بڑی غلطی کیسے کرسکتا ہے، خیر بھائی دانش نے رات کو ایک ویب سائٹ کی لنک بھیجی iipc
*کوئی قرآن کا معنی اتنا مسخ کرسکتا ہے*
ویب سائٹ پر جا کر معلوم ہوا کہ اس شخص کا نام محمد شیخ ہے اور اس کو سننے کیلئے کچھ لوگ جمع ہوتے ہیں.
البتہ انداز کچھ جانا پہچانا سا لگا، کچھ دیر بعد یاد آیا کہ یہ تو بابر چوھدری الرحمن الرحیم ڈاٹ کام(com.) والوں کا طرز ہے جو مشہور منکر حدیث ہے
(بعد میں معلوم ہوا کہ وہ اس شخص کا شاگرد رہا ہے)
مختلف کلپ سرسری طور پر دیکھنے کے بعد اس نتیجے پر پہنچا کہ یہ شخص انتہائی غلط ترجمہ کررہا ہے اور بھونڈے انداز میں اپنی دلیل پکڑ رہا ہے،
بھائی دانش کا اصرار بڑھتا گیا کہ مفتی صاحب! اس سے ایک ملاقات تو لازم ہے، میں اس وقت جامعہ بنوری ٹاؤن کے پاس "مکتبة النور" پر کچھ کتابوں کی خریداری کررہا تھا، میں نے بھائی دانش کو وہیں پر بلایا اور کچھ اردو اور انگریزی ترجمے خرید کر (خالد بن ولید روڈ، نزد نورانی کباب ہاؤس) اس کی جگہ پہنچ گئے.
*iipc*
پہلی بار اس نام کو سنا تھا اور قرآنی تعلیمات کے حوالے سے سنا تو خیال یہی تھا کہ کچھ روشن خیالی تو ہوگی، اور قرآن کا نام لیوا ادارہ ہونے کی نسبت سے وہاں کے عملے اور کارکنان میں دین اور سنت کی جھلک نظر آئےگی..
لیکن دروازے سے داخل ہوتے ہی یہ ساری خوش فہمی ہوا ہوگئی کہ جنہوں نے استقبال کیا وہ سر سے پیر تک مغربی لباس اور مغربی صورت والے تھے، اور جس ہال میں لےجایا گیا وہ ہال بھی درسگاہ کے بجائے ایک اسٹیج کی طرح بنی ہوئی جگہ تھی جس میں ہر طرف کیمرے لگے ہوئے تھے، گویا ایک اسٹوڈیو کا منظر پیش ہورہا تھا، دور دور تک قرآنی تعلیمات اور قرآن کی روشنی کی کوئی جھلک نظر نہ آئی اور نہ ہی وہاں موجود کوئی شخص صبغةاللہ یعنی اللہ کے رنگ میں رنگا ہوا نظر آیا اور نہ ہی چہروں پر اہل قرآن والوں کی چمک نظر آئی.
*◇ محمد شیخ:*
چونکہ ویبسائٹ پر فقط ایک ہی ویڈیو دیکھی تھی اور بعد میں پتہ چلا کہ وہ تو دس بارہ سال پرانی تھی، اور جو محمد شیخ سامنے آیا وہ یکسر مختلف تھا.
وزن کافی بڑھا ہوا، عمر تقریباً ساٹھ سال کے قریب، ڈھیلے ڈھالے مغربی لباس میں ملبوس، ہلکی خشخشی داڑھی، لمبا قد، گورا چہرہ، لیکن قرآن فہمی کا دعوٰی کرنے والے شخص کی کوئی صفت نظر نہ آئی.
● *کاش کہ صداقت بھی ہو زمانے میں*
ویڈیو دیکھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ یہ تو ابتداء ہی سے بنائی گئی ہے، جبکہ ہم سے کافی دیر بعد اجازت لی گئی کہ اور کہا گیا کہ چونکہ ہمارے ریکارڈ کیلئے ہم یہ بناتے ہیں لہذا اگر آپ اجازت دیں تو..... تو میں نے ان کے انتظامی معاملات کی بنیاد پر اجازت دینا مناسب سمجھا.
کچھ ساتھی اب ویڈیو دیکھ کر کافی غصہ کررہے ہیں اور بہت ساری باتوں پر اعتراض کررہے ہیں کہ آپ کو ایسا کرنا چاہیئے تھا اور ویسا کرنا چاہیئے تھا،
اس سلسلے میں پہلی درخواست تو یہ ہے کہ میں اس شخص سے مناظرہ کرنے کی نیت سے گیا ہی نہیں تھا بلکہ میں تو اس شخص کا موقف جاننے کی کوشش میں تین گھنٹے تک اس کو برداشت کرتا رہا، البتہ چونکہ وہ اس طرح کے ماحول بنانے میں ماہر شخص تھا تو اس نے ایک مناظرانہ ماحول بنایا جبکہ مجھے جاننے والے لوگ جانتے ہیں کہ مجھے مناظرے کے فن سے دور تک کا تعلق نہیں، میں دلیل کی بنیاد پر بات چیت کرنے کا عادی ہوں اور دلیل دے کر قائل کرنے کی کوشش کرتا ہوں اور دلیل سے قائل بھی ہوجاتا ہوں، اور اسی نیت سے میں محمد شیخ کے سامنے بیٹھا ہوا تھا.
■ *22000 واٹ کا جھٹکا:*
مجھے 22000 واٹ کا جھٹکا اس وقت لگا جب وہاں پہنچ کر تعارف کے بعد بات کی ابتداء کرنے کیلئے موضوع درکار تھا اور فقط ایک ادھوری ویڈیو کلپ دیکھ کر جو غلط ترجمہ میرے سامنے آیا تھا وہ اس آیت کا تھا:
{فلا وربك لایؤمنون حتی یحکموك فیما شجر بینھم}
کہ یہ لوگ ایمان والے ہو ہی نہیں سکتے جب تک کہ آپ کو حاکم نہ بنائیں یعنی آپ کو حکمران نہ بنائیں..
جبکہ درست ترجمہ یہ ہے کہ جب تک آپ کو فیصلہ کرنے والا نہ بنائیں.
جب اس بات پر گرفت کی گئی تو محمد شیخ بری طرح پریشان ہوا کہ حکم یحکم تحکیما باب تفعیل کا صیغہ ہے اور اس کا معنی کسی کو درمیان میں فیصل بنانا ہے نہ کہ حاکم اور حکمران بنانا..
لیکن چونکہ اس شخص کا مقصد محض مناظرے کا بازار گرم کرنا تھا تو اس نے سوال کو نظر انداز کرتے ہوئے تورات اور ان مختلف موضوعات پر بات چیت شروع کی جن پر اس کی اپنی گرفت اچھی تھی..
*اور مجھے چونکہ ابتداء ہی میں شدید جھٹکا اس وقت لگا جب اس شخص نے تمام مفسرین، محدثین، فقہائے کرام اور اہل لغت کی باتوں کو مسترد کرتے ہوئے اس بات کا دعوٰی کیا کہ کسی بھی انسان کی تفسیر کو لینا یہ تحریف شمار ہوگا چاہے وہ شخص محمد علیہ السلام کی کیوں نہ ہو.*
*اس شخص کی نظر میں تورات انجیل نامی کسی کتاب کو اللہ تعالٰی نے نازل نہیں فرمایا، بلکہ شروع سے لےکر آج تک صرف ایک کتاب نازل ہوئی ہے اور وہ قرآن مجید ہے جس کا نزول ابھی بھی جاری ہے اور تورات اور انجیل نامی کتابوں کا عقیدہ بلکہ قرآن کے علاوہ دنیا میں کسی بھی کتاب کا عقیدہ رکھنا گمراہی اور مولویوں کی چال ہے.*
*اس شخص کی نظر میں صحابی رسول صرف ایک ہی ہیں اور وہ زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ ہیں، بقیہ تمام صحابہ علماء کے عقلی تخیلات ہیں، اور ایسا کوئی بھی نہیں، لہذا یہ کہتا ہے کہ ابوبکر صدیق اور عمر فاروق رضی اللہ عنہما کا جنت جانا یقینی نہیں، البتہ میرا یعنی محمد شیخ کا جنت میں جانا یقینی ہے.*
(نعوذ باللہ من ذلك )
اس شخص کی نظر میں آج تک قرآن مجید کا صحیح ترجمہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے لےکر آج تک کسی نے درست نہیں کیا اور نہ ہی کسی کو قرآن کے ترجمے کا حق حاصل ہے *البتہ میں یعنی محمد شیخ نے براہ راست اللہ تعالٰی سے قرآن سیکھا ہے، لہذا مجھے کسی سے پوچھنے کی ضرورت نہیں بلکہ میرا ترجمہ اور میرا مطلب اللہ کی جانب سے ہی ہے.*
اس لئے یہ شخص قرآن مجید میں "امی" کا معنی حضور علیہ السلام لینا غلط سمجھتا ہے، بلکہ امی کی تشریح یوں کرتا ہے کہ "ام" چونکہ عربی میں ماں کو کہتے ہیں اور یاء نسبت والی ہے، لہذا اب معنی ہے "ماں والا نبی" اور ماں والے نبی عیسی علیہ السلام ہیں، لہذا "امی" سے مراد عیسی علیہ السلام ہی ہونگے.
■ *مناظرہ اور مکالمے میں فرق:*
جیسے پہلے عرض کرچکا ہوں کہ نہ میں مناظرے کا مزاج رکھتا ہوں نہ ہی اسکا کوئی تجربہ، بلکہ مکالمے کا مزاج ہے.
*مکالمے* میں سامنے والے کو بار بار اس بات کا موقعہ دیا جاتا ہے کہ وہ اپنی بات کو کسی دلیل سے ثابت کرے، لہذا اس کی گرفت نہیں کی جاتی اور اس کو غلطی کی طرف متوجہ کیا جاتا ہے، اور یہی میرا مقصد تھا کہ اس شخص کو اپنی غلطی کا احساس ہوجائے، اسی لئے بار بار "اچھا آگے چلیں" کہہ کر....
اور جو بات درست ہوتی اس کو بلاجھجھک قبول بھی کیا گیا...
جبکہ *مناظرے* میں یہ یوتا ہے کہ سامنے والے کو خاموش کرنا اور اس پر اتمام حجت کرنا اور اس کی غلطی کو پکڑ کر بار بار اسی کا تکرار کرنا..
چونکہ نہ میرا مزاج مناظرے کا ہے نہ مجھے اس فن کے ابجد کا علم ہے، لہذا اس ملاقات کو مکالمہ اور مباحثہ تو کہا جاسکتا ہے لیکن اس کو مناظرہ کہنا درست نہیں.
▪ *خلاصہ کلام*
اس شخص محمد شیخ سے ملاقات ایک اتفاقیہ ملاقات تھی جس میں نہ نظریہ کا علم تھا اور نہ اسکی ذہنیت کا، اس لحاظ سے اس بات چیت سے فقط اس کا نقطہ نظر اخذ کیا جاسکتا تھا اور وہی اخذ کیا کہ اس سے بحث مباحثہ محض وقت کا ضیاع ہے، اس لئے مئی 2016 کے بعد نہ کبھی اس کا تذکرہ کیا اور نہ دوبارہ اس طرف جانے کا دل چاہا، لیکن اب چونکہ انہوں نے خیانت کرتے ہوئے ایک مکمل محفل کے چند ٹکڑے یہ کہہ کر پھیلانے شروع کئے کہ فتح شکست ہوئی اور حق باطل کا فیصلہ ہوا ہے تو یہ چند کلمات لکھ دیئے تاکہ اس واقعے کا مکمل پس منظر واضح ہو..
لیکن اس جگہ سے نکلتے وقت جو افسوس تھا وہ یہ تھا اس کے سینٹر میں لفاظی تو خوب ملی اور بحث مباحثے کے شوقین دماغوں کو تو جمع کیا لیکن عمل کی لائن سے ایک شخص بھی ایسا نہیں ملا جس کو دیکھ کر دل خوش ہو، صحابہ کرام پر تنقید والے تو اس سینٹر میں ملے لیکن صحابہ کرام کی تقلید والے نہیں مل سکے.
اس بات کی ترغیب اس کے سینٹر پر عام ہے کہ مجھ سے اس موضوع پر بات چیت اور مجھ سے اس بات پر مناظرہ کرلو، لیکن عملی زندگی کی نہ ترغیب ہے اور نہ اس کی کہیں پر جھلک نظر آتی ہے..
اور جو حضرات اب اس شخص کے سوالات کے جوابات دے رہے ہیں اگر ان کا مقصد اپنے لوگوں کے ذہنوں کو صاف رکھنا ہے تو وہ ضرور کوشش جاری رکھیں، اور اگر مقصد اس شخص کو منانا ہے تو اس فکر کو جانے دیں کیونکہ قرآن مجید اس کی نظر میں تو حضور اکرم علیہ السلام کو بھی سمجھ نہیں آیا تھا.
(نعوذ باللہ من ذلك)
فقط
《واللہ اعلم بالصواب》
《کتبه: عبدالباقی اخونزادہ》
0333-8129000
دوران سفر...بمقام: دبئی
١٦ نومبر ٢٠١٧