رضا میاں
سینئر رکن
- شمولیت
- مارچ 11، 2011
- پیغامات
- 1,557
- ری ایکشن اسکور
- 3,581
- پوائنٹ
- 384
مسئلہ 12: قطعی اور ظنی کی تفریق:
یہ تفریق متواتر اور آحاد کی تفریق کی بنیاد پر بنائی گئی ہے۔
قطعی کا مطلب ہے: یقینی۔
ظنی کا مطلب ہے: محتمل۔
ان دو قسموں کو اہل کلام نے حدیث کی صحت اور معنی دونوں پر لاگو کیا ہے جس کے نتیجے میں چار قسمیں سامنے آئیں:
اس بارے میں مجھے صرف اتنا ہی کہنا ہے۔ جو کچھ بھی صحیح بات میں نے کی وہ اللہ کی طرف سے ہے اور غلطی میری اور شیطان کی طرف سے ہے۔
اللہ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں مفید علم سکھائے اور جو وہ ہمیں سکھائے اس سے ہمیں فائدہ پہنچائے۔ آمین
یہ تفریق متواتر اور آحاد کی تفریق کی بنیاد پر بنائی گئی ہے۔
قطعی کا مطلب ہے: یقینی۔
ظنی کا مطلب ہے: محتمل۔
ان دو قسموں کو اہل کلام نے حدیث کی صحت اور معنی دونوں پر لاگو کیا ہے جس کے نتیجے میں چار قسمیں سامنے آئیں:
- قطعی الثبوت قطعی الدلالۃ: یعنی ایسے روایت جو اپنی صحت اور معنی دونوں کے لحاظ سے یقینی و قطعی ہو۔ اس کی ایک مثال قرآن کی یہ آیت ہے کہ: "نماز قائم کرو"۔ یہ عبارت صحت کے لحاظ سے قطعی ہے اور اس کا ایک ہی معنی ہے۔
- قطعی الثبوت ظنی الدلالۃ: یعنی صحت کے لحاظ سے یقین لیکن معنی کے لحاط سے محتمل یا ظنی یعنی اس خبر کا معنی متفق علیہ نہیں ہے۔
- ظنی الثبوت قطعی الدلالۃ: مثلا کوئی بھی آحاد حدیث جس کا معنی صاف اور ایک ہو۔
- ظنی الثبوت ظنی الدلالۃ: مثلا کوئی آحاد حدیث۔ اس کی صحت محتمل ہے اور اس کے کئی معنی ہو سکتے ہیں لہٰذا اس کا معنی بھی محتمل ہے۔
اس بارے میں مجھے صرف اتنا ہی کہنا ہے۔ جو کچھ بھی صحیح بات میں نے کی وہ اللہ کی طرف سے ہے اور غلطی میری اور شیطان کی طرف سے ہے۔
اللہ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں مفید علم سکھائے اور جو وہ ہمیں سکھائے اس سے ہمیں فائدہ پہنچائے۔ آمین
ختم شدہ