اشماریہ
سینئر رکن
- شمولیت
- دسمبر 15، 2013
- پیغامات
- 2,682
- ری ایکشن اسکور
- 752
- پوائنٹ
- 290
میں آپ کی بات بخوبی سمجھ گیا ہوں۔ جزاک اللہ۔یہی بات تو میں نے کہی عرض کی تھی، کہ گو کہ قرآن کریم اور اس کی قراءت متواتر ہے، لیکن کیا ہر حافظ قرآن نے قرآن کو اور اس کی قراءت کو تواتر کے ساتھ حاصل کیا ہے؟
اس پر ہم نے عرض کیا تھا کہ ہر حافظ قرآن کے لئے قرآن اور اس کی قراءت خبر آحاد ہی ہے، جب تک کہ وہ حافظ قرآن، اس قرآن اور اس کی قراءت کو کم از کم چار مختلف اساتذہ سے نہیں سنتا، جن کا ''کذب'' پر متفق ہونا محال ہو، کیوں کہ بصورت دیگر آپ نے ہی جو شروط اپنے اگلے مراسلہ میں پیش کی ہیں ان میں سے دو پوری نہیں ہوتیں، فتدبر!
بھائی جان بات یہ ہے کہ تواتر کا تعلق نفس روایت سے ہوتا ہے ذات راوی سے نہیں۔ مثال کے طور پر آپ حدیث من "کذب علی متعمدا" کو ہی لے لیں۔ اگر یہ حدیث میں نے صرف ایک استاد سے پڑھی ہے تو آپ کے ارشاد کے مطابق یہ میرے لیے متواتر نہیں ہونی چاہیے۔ لیکن ایسا نہیں ہے۔ روایت بہر حال متواتر ہے چاہے میں ایک سے لوں یا جماعت سے۔ اسی لیے محدثین کرام و فقہاء دونوں فریقوں نے کہیں بھی یہ شرط نہیں لگائی کہ تواتر اس شخص کے لیے ہوگا جو کہ خود جماعت کثیر سے حاصل کرے۔
اور یہ شرط اگر مان لیں تو قرآن کریم کی حیثیت پر بھی شبہ آجائے گا کیوں کہ اکثر حفاظ نے پورا قرآن صرف ایک استاد سے پڑھا ہوتا ہے۔ یعنی یہ قرآن اکثر حفاظ کے لیے خبر واحد ہو جائے گا۔ ایسی خبر واحد جس کی سند بھی معلوم نہ ہو اور ایسی خبر واحد کی حیثیت کیا ہوتی ہے یہ آپ جانتے ہیں۔
اس لیے تواتر نفس روایت میں ہوتا ہے، روایت متواتر ہوتی ہے، ذات راوی سے اس کا کوئی تعلق نہیں ہوتا۔ فتأمل۔
آپ کے قرآن کریم سے متعلق ارشاد کی میں وضاحت عرض کر چکا ہوں۔ اگر آپ مناسب سمجھیں تو اپنی بیان کردہ شرط کو محدثین کے حوالے مزین فرما سکتے ہیں۔ میں نے کم از کم آج تک یہ شرط نہیں پڑھی۔ہم نے جو مدعا پیش کیا ہے وہ یہ ہے کہ کیا عقائد اور تخصیص و تنسیخ و دیگر معاملات میں حدیث کا متواتر ہونا لازم ہے؟ ہمارا مؤقف ہے نہیں، یہ لازم نہیں! اس پر ایک عام فہم دلیل یہ پیش کی کہ قرآن کریم پر ہم سب کا ایمان ہے، اور حافظ قرآن کو قراءت پڑھتا ہے اس کا بھی یہ عقیدہ ہے کہ وہ قرآن اور اس کی قراءت جو اس نے اپنے استاد سے سیکھی ہے وہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر اللہ تعالی نے جبریل علیہ السلام کے ذریعہ نازل فرمائی، یہ حافظ قرآن کا عقیدہ ہوتا ہے، مگر اس نے یہ قرآن اور اس کی قراءت تواتر نہیں بلکہ آحاد روایت سے حاصل کیا ہوتا ہے! اگر عقیدہ میں تواتر کی شرط کو لازم قرار دیا جائے تو اس قرآن کے جسی کی کہ وہ حافظ قراءت کرتا ہے مننزل من اللہ ہونے کے عقیدہ پر حرف آتا ہے، فتدبر!!
باقی عقیدہ اس سے ثابت ہوتا ہے یا نہیں اس موضوع کو ان شاء اللہ عنقریب بیان کروں گا۔ کچھ تحقیق کرنی ہے۔
تخصیص و تنسیخ کا معاملہ مختلف ہے۔ ایک مرتبہ پہلے اس پر بات کرچکا ہوں۔ کبھی موقع ہوا تو دوبارہ بات کروں گا۔