Aamir
خاص رکن
- شمولیت
- مارچ 16، 2011
- پیغامات
- 13,382
- ری ایکشن اسکور
- 17,097
- پوائنٹ
- 1,033
باب :جس نے کہا کہ ایمان عمل (کا نام) ہے۔
(۲۵)۔ سیدنا ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ سے پوچھا گیا کہ کونسا عمل افضل ہے ؟ تو آپﷺ نے فرمایا : اللہ اور اس کے رسولﷺ پر ایمان لانا۔ پھر پوچھا گیا کہ پھر کونسا عمل افضل ہے ؟ فرمایا : اللہ کی راہ میں جہاد کرنا۔ پھر پوچھا گیا کہ اس کے بعد کونسا عمل افضل ہے ؟ تو فرمایا :حج مبرور۔
جب اسلام سے اس کے حقیقی (شرعی) معنی مراد نہ ہوں (بلکہ ظاہر ی فرمانبرداری یا جان کے خوف سے مان لینا مراد ہو)
(۲۶)۔ سیدنا سعد بن ابی وقاصؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے کچھ لوگوں کو (مال) دیا اور سعدؓ (بھی وہاں) بیٹھے ہوئے تھے۔ پھر رسول اللہﷺ نے ایک ایسے شخص کو چھوڑ دیا (یعنی نہیں دیا) جو مجھے سب سے اچھا معلوم ہوتا تھا تو میں نے عرض کیا کہ رسول اللہﷺ کیا وجہ ہے کہ آپﷺ نے فلاں شخص سے اعراض کیا؟اللہ کی قسم! میں تو اسے مومن سمجھتا ہوں تو آپﷺ نے فرمایا (مومن سمجھتے ہو) یا مسلم ؟ تو میں نے تھوڑی دیر سکوت کیا پھر مجھے جو کچھ اس شخص کی بابت معلوم تھا اس نے مجبور کر دیا اور میں نے پھر اپنی وہی بات کہی یعنی یہ کہا کہ کیا وجہ ہے کہ آپﷺ نے فلاں شخص سے اعراض کیا؟ اللہ کی قسم ! میں تو اسے مومن جانتا ہوں تو آپﷺ نے فرمایا: (مومن جانتے ہو) یا مسلم؟ پھر میں کچھ دیر چپ رہا۔ اس کے بعد جو کچھ میں اس شخص کے بابت جانتا تھا اس نے مجھے مجبور کر دیا اور میں نے پھر اپنی وہی بات دہرائی اور رسول اللہﷺ نے بھی پھر وہی جواب دیا۔ بالآخر آپﷺ نے فرمایا: اے سعد !میں ایک شخص کو اس اندیشے کے تحت کہ کہیں (ایسانہ ہو کہ اگر اس کو نہ دیا جائے تو وہ کافر ہو جائے اور) اللہ اس کو آگ میں سرنگوں نہ ڈال دے،دے دیتا ہوں۔ حالانکہ دوسراشخص اس سے زیادہ مجھے محبوب ہوتا ہے۔ (اس کو نہیں دیتا کیونکہ اس کی نسبت ایسا خیال نہیں ہوتا)۔
(۲۵)۔ سیدنا ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ سے پوچھا گیا کہ کونسا عمل افضل ہے ؟ تو آپﷺ نے فرمایا : اللہ اور اس کے رسولﷺ پر ایمان لانا۔ پھر پوچھا گیا کہ پھر کونسا عمل افضل ہے ؟ فرمایا : اللہ کی راہ میں جہاد کرنا۔ پھر پوچھا گیا کہ اس کے بعد کونسا عمل افضل ہے ؟ تو فرمایا :حج مبرور۔
جب اسلام سے اس کے حقیقی (شرعی) معنی مراد نہ ہوں (بلکہ ظاہر ی فرمانبرداری یا جان کے خوف سے مان لینا مراد ہو)
(۲۶)۔ سیدنا سعد بن ابی وقاصؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے کچھ لوگوں کو (مال) دیا اور سعدؓ (بھی وہاں) بیٹھے ہوئے تھے۔ پھر رسول اللہﷺ نے ایک ایسے شخص کو چھوڑ دیا (یعنی نہیں دیا) جو مجھے سب سے اچھا معلوم ہوتا تھا تو میں نے عرض کیا کہ رسول اللہﷺ کیا وجہ ہے کہ آپﷺ نے فلاں شخص سے اعراض کیا؟اللہ کی قسم! میں تو اسے مومن سمجھتا ہوں تو آپﷺ نے فرمایا (مومن سمجھتے ہو) یا مسلم ؟ تو میں نے تھوڑی دیر سکوت کیا پھر مجھے جو کچھ اس شخص کی بابت معلوم تھا اس نے مجبور کر دیا اور میں نے پھر اپنی وہی بات کہی یعنی یہ کہا کہ کیا وجہ ہے کہ آپﷺ نے فلاں شخص سے اعراض کیا؟ اللہ کی قسم ! میں تو اسے مومن جانتا ہوں تو آپﷺ نے فرمایا: (مومن جانتے ہو) یا مسلم؟ پھر میں کچھ دیر چپ رہا۔ اس کے بعد جو کچھ میں اس شخص کے بابت جانتا تھا اس نے مجھے مجبور کر دیا اور میں نے پھر اپنی وہی بات دہرائی اور رسول اللہﷺ نے بھی پھر وہی جواب دیا۔ بالآخر آپﷺ نے فرمایا: اے سعد !میں ایک شخص کو اس اندیشے کے تحت کہ کہیں (ایسانہ ہو کہ اگر اس کو نہ دیا جائے تو وہ کافر ہو جائے اور) اللہ اس کو آگ میں سرنگوں نہ ڈال دے،دے دیتا ہوں۔ حالانکہ دوسراشخص اس سے زیادہ مجھے محبوب ہوتا ہے۔ (اس کو نہیں دیتا کیونکہ اس کی نسبت ایسا خیال نہیں ہوتا)۔