• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مختصر صحیح بخاری - زین العابدین احمد بن عبداللطیف - حصہ اول (یونیکوڈ)

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب :نبیﷺ کا فرمانا کہ دین خیر خواہی (کا نام) ہے
(۵۲)۔ سید نا جرید بن عبد اللہ بجلیؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہﷺ سے نماز قائم کرنے اور زکوٰۃ ادا کرنے اور ہر مسلمان کی خیر خواہی کرنے کے اقرار پر بیعت کی۔

(۵۳)۔ سید نا جریر بن عبد اللہؓ سے روایت ہے کہ میں نبیﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہا کہ آپﷺ سے اسلام پر بیعت کرنا چاہتا ہوں،تو آپﷺ نے مجھے اسلام پر قائم رہنے اور ہر مسلمان کی خیر خواہی کرنے کی شرط عائد کی۔ پس اسی پر میں نے آپﷺ سے بیعت کی۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
علم کا بیان

باب :علم کی فضیلت کا بیان
(۵۴)۔ سید نا ابو ہریرہؓ کہتے ہیں کہ (ایک دن) اس حالت میں کہ نبیﷺ مجلس میں لوگوں سے (کچھ) بیان کر رہے تھے کہ ایک اعرابی آپﷺ کے پاس آیا اور اس نے پوچھا کہ قیامت کب (قائم) ہو گی؟ تو رسول اللہﷺ (نے کچھ جواب نہ دیا اور اپنی بات) بیان کرتے رہے۔ اس پر کچھ لوگوں نے کہا کہ نبیﷺ نے اس کا کہنا سن (تو) لیا مگر (چونکہ) اس کی بات آپ کو بری محسوس ہوئی اس لیے آپ نے جواب نہیں دیا اور کچھ لوگوں نے کہا کہ (یہ بات نہیں ہے) بلکہ آپ نے سنا ہی نہیں،یہاں تک کہ جب آپﷺ اپنی بات ختم کر چکے تو فرمایا: '' کہاں ہے۔ ''میں سمجھتا ہوں کہ اس کے بعد یہ لفظ تھے۔ ''قیامت کا پوچھنے والا؟''تو سائل نے کہا یا رسول اللہ ! میں (یہاں) ہوں۔ تو نے فرمایا کہ جس وقت امانت ضائع کر دی جائے تو قیامت کا انتظار کرنا (سمجھو قیامت آیا ہی چاہتی ہے)۔ اس نے پوچھا کہ امانت کا ضائع کرنا کس طرح ہو گا؟ فرمایا: جب کام (معاملہ) ناقابل (نااہل) کے سپر د کیا جائے تو قیامت کا انتظار کرنا۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب :جو شخص علم (کو بیان کرنے) میں اپنی آواز بلند کرے
(۵۵)۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرؓ کہتے ہیں کہ ایک سفر میں جو ہم نے نبیﷺ کی رفاقت میں کیا تھا،نبیﷺ ہم سے پیچھے رہ گئے۔ پھر آپﷺ ہم سے اس حال میں ملے کہ نماز میں ہم نے دیر کر دی تھی اور ہم وضو کر رہے تھے تو (جلدی کی وجہ سے) ہم اپنے پیروں پر پانی لگانے لگے (کیونکہ دھونے میں دیر ہوتی) پس آپﷺ نے اپنی بلند آواز سے دو مرتبہ یا تین مرتبہ فرمایا: ایڑیوں کو آگ کے (عذاب) سے خرابی (ہونے والی) ہے (یعنی خشک رہنے کی صورت میں)۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب :امام کا اپنے ساتھیوں کی علمی آزمائش کے لیے سوال کرنا
(۵۶)۔ سیدنا ابن عمرؓ نبیﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپﷺ نے فرمایا : ''درختوں میں سے ایک درخت ایسا ہے کہ اس کا پت جھڑ نہیں ہوتا اور وہ مسلمان کے مشابہ ہے،تو تم مجھے بتاؤ کہ وہ کو نسا درخت ہے ؟''تو لوگ جنگلی درختوں (کے خیال) میں پڑ گئے۔ عبد اللہ عمرؓ کہتے ہیں میرے دل میں آیا کہ وہ کھجور کا درخت ہے مگر (کہتے ہوئے) شرما گیا،بالآخر صحابہ کرامؓ نے عرض کیا کہ یارسول اللہ !آپ ہی ہمیں بتائیے کہ وہ کونسا درخت ہے؟تو آپﷺ نے فر مایا: '' وہ کھجور کا درخت ہے۔ ''
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب :(حدیث کا خود) پڑھنا اور (پڑھ کر) محدث کو سنانا
(۵۷)۔ سید نا انس بن مالکؓ کہتے ہیں کہ ایک دفعہ ہم نبیﷺ کے ہمراہ مسجد میں بیٹھے ہوئے تھے ایک شخص اونٹ پر (سوار) آیا اور اس نے اپنے اونٹ کو مسجد میں (لا کر) بٹھا کر اس کے پاؤں باندھ دیے پھر اس نے صحابہؓ سے دریافت کیا تم میں سے محمد (ﷺ) کون ہیں ؟اور (اس وقت) نبیﷺ صحابہؓ کے درمیان تکیہ لگائے بیٹھے تھے،تو ہم لوگوں نے کہا یہ مرد صاف رنگ تکیہ لگائے ہوئے (جو بیٹھے ہیں انہی کا نام نامی محمدﷺ ہے)۔ پھر اس شخص نے آپ سے کہا کہ اے عبد المطلب کے بیٹے !نبیﷺ نے فرمایا: (کہہ) میں سن رہا ہوں۔ اس نے کہا کہ میں آپ سے (کچھ) پوچھنے والا ہوں اور (پوچھنے میں) آپ پر سختی کروں گا تو آپ اپنے دل میں میرے اوپر ناخوش نہ ہونا۔ آپﷺ نے فرمایا کہ جو تیری سمجھ میں آئے پوچھ لے۔ وہ بولا کہ میں آپ کو آپ کے پروردگار اور آپ سے پہلے لوگوں کے پروردگار کی قسم دے کر پوچھتا ہوں (سچ بتائیے) کہ کیا اللہ نے آپ کو تمام آدمیوں کی طرف (پیغمبر بنا کر) بھیجا ہے؟آپ نے فرمایا: اللہ کی قسم ! ہاں (بیشک مجھے پیغمبر بنا کر بھیجا گیا ہے)۔ پھر اس نے کہا کہ میں آپ کو اللہ کی قسم دیتا ہوں (سچ بتائیے) کیا اللہ نے آپ کو حکم دیا ہے کہ آپ یہ صدقہ ہمارے مال داروں سے لیں اور اسے ہمارے مستحقین پر تقسیم کریں ؟تو نبیﷺ نے فرمایا: اللہ کی قسم !ہاں۔ اس کے بعد وہ شخص کہنے لگا کہ میں اس (شریعت) پر ایمان لایا،جو آپﷺ لائے ہیں اور میں اپنی قوم کے ان لوگوں کا جو میرے پیچھے ہیں،بھیجا ہوا (نمائندہ) ہوں اور میں ضمام بن ثعلبہؓ ہوں (قبیلہ) نبی سعد بن بکر سے تعلق رکھتا ہوں۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب :''المناولہ'' کے بارے میں اور اہل علم کا علم یا علم کی باتیں لکھ کر شہر والوں کو دے دینا
(۵۸)۔ سید نا ابن عباسؓ کہتے ہیں رسول اللہﷺ نے اپنا ایک خط ایک شخص کے ہاتھ بھیجا اور اسے حکم دیا کہ یہ خط بحرین کے حاکم کو دیدے۔ (چنانچہ اس نے دے دیا) اور بحرین کے حاکم نے اس کو کسریٰ (شاہ ایران) تک پہنچا دیا۔ پھر جب (کسریٰ نے) اس کو پڑھا تو (اپنی بد بختی سے) اس کو چاک کر ڈالا۔ (سیدنا ابن عباسؓ) کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے (یہ سن کر) ان لوگوں کو بد دعا دی کہ ''وہ (لوگ بھی) بالکل (اسی طرح) ٹکڑے ٹکڑے کر دیے جائیں۔ ''

(۵۹)۔ سیدنا انس بن مالکؓ کہتے ہیں کہ نبیﷺ نے ایک خط (شاہ روم یا ایران) کو لکھایا لکھنے کا ارادہ کیا تو آپ سے یہ کہا گیا کہ وہ لوگ بے مہر کا خط نہیں پڑھتے، (یعنی اس کو وقعت نہیں دیتے) چنانچہ آپﷺ نے چاندی کی ایک انگوٹھی بنوائی اس میں ''محمد رسول اللہ ''کندہ تھا۔ (سیدنا انسؓ کہتے ہیں ایسا محسوس ہو رہا ہے) گویا میں (اب بھی) آپﷺ کے ہاتھ مبارک میں اس کی سفید ی کی طرف دیکھ رہا ہوں۔

(۶۰)۔ سیدنا ابو واقد لیثیؓ سے روایت ہے کہ (ایک دن) اس حالت میں کہ رسول اللہﷺ مسجد میں تشریف فرما تھے اور لوگ آپﷺ کے پاس (بغرض استفادہ) بیٹھے ہوئے تھے،تین اشخاص آئے تو (ان میں سے) دو رسول اللہﷺ کے سامنے آ گئے اور ایک چلا گیا (ابو واقدؓ) کہتے ہیں کہ وہ دونوں (کچھ دیر) رسول اللہﷺ کے پاس کھڑے رہے پھر ان میں سے ایک نے حلقہ میں گنجائش دیکھی تو وہ وہاں بیٹھ گیا اور دوسر ا سب کے پیچھے (جہاں مجلس ختم ہوتی تھی) بیٹھ گیا اور تیسرا تو واپس ہی چلا گیا۔ پس جب رسول اللہﷺ نے (وعظ سے) فراغت پائی تو (صحابہ رضی اللہ عنہم سے مخاطب ہو کر) فرمایا : کیا میں تمہیں تین آدمیوں کی حالت نہ بتاؤں کہ ان میں سے ایک نے اللہ کی طرف رجوع کیا اور اللہ نے اس کو جگہ دی اور دوسرا شر ما یا تو اللہ نے (بھی) اس سے حیا کی اور تیسرے نے منہ پھیرا تو اللہ نے (بھی) اس سے اعراض فرمایا۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب :نبیﷺ کا فرمانا کہ بسا اوقات وہ شخص جسے (بالواسطہ) حدیث پہنچائی جائے، (براہ راست) سننے والے کی بہ نسبت زیادہ یاد رکھنے والا ہوتا ہے۔
(۶۱)۔ سیدنا ابو بکرؓ سے روایت ہے کہ ایک دفعہ آپﷺ اپنے اونٹ پر بیٹھے تھے اور ایک شخص اس کی نکیل پکڑے ہوئے تھا آپ نے (صحابہؓ سے مخاطب ہو کر) فرمایا : یہ کونسا دن ہے ؟تو ہم چپ رہے،یہاں تک کہ ہم نے خیال کیا کہ عنقریب آپﷺ اس کے (اصلی) نام کے سوا کچھ اور (نام اس کا) بتائیں گے تو آپﷺ نے فرمایا:کیا یہ قربانی کا دن نہیں ہے ؟ہم نے عرض کی کہ ہاں۔ پھر آپ نے پوچھا : یہ کونسا مہینہ ہے ؟تو ہم نے پھر سکوت کیا یہاں تک کہ ہم نے خیال کیا کہ شاید آپﷺ اس کا نام بدل کر بتائیں گے تو آپ نے فرمایا: کیا یہ ذوالحجہ نہیں ہے ؟ہم نے عرض کی ہاں۔ (اس کے بعد) آپﷺ نے فرمایا: یقیناً تمہارے خون اور تمہارے مال اور تمہاری عزتیں آپس میں ایسے ہی حرام ہیں جیسے تمہارے اس دن میں،تمہارے اس مہینہ میں،تمہارے اس شہر میں حرام (سمجھتے جاتے) ہیں، چاہیے کہ (جو لوگ) حاضر (ہیں وہ) ان کو یہ خبر پہنچا دیں جو یہاں موجود نہیں اس لیے کہ شاید اس وقت سننے والا ایسے شخص کو یہ حدیث پہنچائے جو اس کہیں زیادہ اس کو یاد رکھے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب :نبیﷺ کا لوگوں کے وعظ اور علم کے لیے وقت اور موقع کا لحاظ رکھنا (ہر وقت اس طرف مشغول نہ رکھنا) تاکہ وہ بیزار نہ ہو جائیں
(۶۲)۔ سید نا ابن مسعودؓ کہتے ہیں کہ نبیﷺ ہمیں نصیحت کرنے کے لیے وقت اور موقع کی رعایت فرماتے تھے، ہمارے اکتا جانے کے خیال سے (ہر روز وعظ نہ فرماتے تھے)۔

(۶۳)۔ سید نا انسؓ نبیﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: (دین میں) آسانی کرو اور سختی نہ کرو اور (لوگوں کو) خوشخبری سناؤ اور (زیادہ تر ڈرا ڈرا کر انہیں) متنفر نہ کرو۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب :اللہ تعالیٰ جس کے ساتھ بھلائی کرنا چاہتا ہے اسے دین کی سمجھ عنایت فرما دیتا ہے
(۶۴)۔ سیدنا معاویہؓ فرماتے ہیں کہ میں نے نبیﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے : اللہ جس کے ساتھ بھلائی کرنا چاہتا ہے اس کو دین کی سمجھ عنایت فرما دیتا ہے اور (نبیﷺ نے فرمایا کہ) میں تو صرف تقسیم کرنے والا ہوں اور دیتا تو اللہ ہی ہے اور یاد رکھو کہ یہ امت ہمیشہ اللہ کے حکم (دین) پر قائم رہے گی تو جو شخص ان کا مخالف ہو گا ان کو نقصان نہ پہنچا سکے گا یہاں تک کہ قیامت آ جائے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب :(حصول) علم میں سمجھداری (بہت اعلیٰ چیز ہے)
(۶۵)۔ سید نا ابن عمرؓ فرماتے ہیں کہ ہم نبیﷺ کے پاس تھے کہ آپ کے پاس ایک کھجور کا گابھہ لایا گیا تو آپﷺ نے فرمایا کہ درختوں میں سے ایک درخت ایساہے۔ ۔ الخ اور پوری حدیث بیان کی۔ (دیکھے حدیث نمبر۵۶) اور اس روایت میں (ابن عمرؓ نے) اتنا زیادہ کہا کہ میں سب سے چھوٹا تھا اس لیے چپ رہا۔
 
Top