Aamir
خاص رکن
- شمولیت
- مارچ 16، 2011
- پیغامات
- 13,382
- ری ایکشن اسکور
- 17,097
- پوائنٹ
- 1,033
باب : مسجد قباء (کی فضیلت کا بیان)
(۶۲۲)۔ سیدنا عبداللہ بن عمرؓ نماز چاشت نہ پڑھتے تھے مگر جس دن کہ مکہ جاتے کیونکہ وہ مکہ میں چاشت ہی کے وقت جاتے تھے پس وہ کعبہ کا طواف کر کے مقام ابراہیم کے پیچھے دو رکعت نماز پڑھتے تھے اور جس دن کہ مسجد قباء میں جاتے (اس دن بھی نماز چاشت پڑھتے) اور وہ ہر ہفتہ میں مسجد قباء جاتے پس جب وہ مسجد میں داخل ہوتے تو اس بات کو برا جانتے تھے کہ بغیر نماز پڑھے اس سے باہر نکل آئیں۔ سیدنا ابن عمرؓ بیان فرماتے تھے کہ رسول اللہﷺ مسجد قبا کی زیارت کو سوار اور پیدل جایا کرتے تھے۔ (نافع کہتے ہیں کہ سیدنا ابن عمرؓ) کہا کرتے تھے کہ میں ویسا ہی کرتا ہوں جیسا کہ میں نے اپنے دوستوں کو کرتے ہوئے دیکھا ہے اور میں کسی کو منع نہیں کرتا رات میں یا دن میں جس وقت چاہے نماز پڑھے سوائے اس کے کہ طلوع آفتاب (کے وقت نماز پڑھنے) کا قصد نہ کرے اور نہ غروب آفتاب (کے وقت نماز پڑھنے) کا۔
(۶۲۲)۔ سیدنا عبداللہ بن عمرؓ نماز چاشت نہ پڑھتے تھے مگر جس دن کہ مکہ جاتے کیونکہ وہ مکہ میں چاشت ہی کے وقت جاتے تھے پس وہ کعبہ کا طواف کر کے مقام ابراہیم کے پیچھے دو رکعت نماز پڑھتے تھے اور جس دن کہ مسجد قباء میں جاتے (اس دن بھی نماز چاشت پڑھتے) اور وہ ہر ہفتہ میں مسجد قباء جاتے پس جب وہ مسجد میں داخل ہوتے تو اس بات کو برا جانتے تھے کہ بغیر نماز پڑھے اس سے باہر نکل آئیں۔ سیدنا ابن عمرؓ بیان فرماتے تھے کہ رسول اللہﷺ مسجد قبا کی زیارت کو سوار اور پیدل جایا کرتے تھے۔ (نافع کہتے ہیں کہ سیدنا ابن عمرؓ) کہا کرتے تھے کہ میں ویسا ہی کرتا ہوں جیسا کہ میں نے اپنے دوستوں کو کرتے ہوئے دیکھا ہے اور میں کسی کو منع نہیں کرتا رات میں یا دن میں جس وقت چاہے نماز پڑھے سوائے اس کے کہ طلوع آفتاب (کے وقت نماز پڑھنے) کا قصد نہ کرے اور نہ غروب آفتاب (کے وقت نماز پڑھنے) کا۔