Aamir
خاص رکن
- شمولیت
- مارچ 16، 2011
- پیغامات
- 13,382
- ری ایکشن اسکور
- 17,097
- پوائنٹ
- 1,033
باب۔ اگر کوئی شخص اپنے دوست کو ہدیہ دے اور اس کی بعض بیویوں کو نظر انداز کر کے بعض بیویوں (کی باری) کا انتظار کرے (تو کیسا ہے؟)
(۱۱۵۸)۔ ام المومنین عائشہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ کی بیویوں میں دو گروہ تھے، ایک گروہ وہ تھا جس میں ام المومنین عائشہ، حفصہ اور سودہؓ تھیں اوردوسرا گروہ وہ تھا جس میں ام المومنین ام سلمہ اور رسول اللہﷺ کی باقی بیویاں تھیں اور مسلمانوں کو یہ معلوم تھا کہ رسول اللہﷺ کو زیادہ محبت ام المومنین عائشہؓ (صدیقہ طیبہ طاہرہ) سے ہے پس جب ان میں سے کسی کے پاس کچھ ہدیہ ہوتا اور وہ چاہتا کہ وہ رسول اللہﷺ کو دے تو وہ اس کو روک لیتا یہاں تک کہ جب رسول اللہﷺ کے ام المومنین عائشہؓ کے گھر میں پہنچاتا۔ اس پر ام المومنین ام اسلمہؓ کے گروہ نے (اس بارے میں) گفتگو کی اور ام المومنین ام سلمہؓ سے کہا کہ رسول اللہﷺ سے عرض کرو کہ جو شخص رسول اللہﷺ کو ہدیہ پہنچانا چاہے تو چاہے آپﷺ اپنی کسی بیوی کے پاس ہوں پہنچا دے پس ام المومنین ام سلمہؓ نے جو کچھ ان (کے ساتھ والی) بیویوں نے کہا تھا رسول اللہﷺ سے جواب دریافت کیا تو انھوں نے کہا کہ مجھے کچھ جواب نہیں ملا۔ چنانچہ ازواج مطہرات نے ان سے کہا کہ تم پھر کہو۔ جب ان کی دوبارہ باری آئی تو انھوں نے آپﷺ سے عرض کی مگر آپﷺ نے پھر ان کو کچھ جواب نہ دیا۔ (ہم خیال) ازواج مطہرات نے پھر ان سے پوچھا کہ کوئی جواب ملا؟ تو انھوں نے کہا کہ آپﷺ نے مجھ کو کچھ جواب نہیں دیا پھر ان بیویوں نے ان سے کہا کہ تم پھر آپﷺ سے کہنا تا کہ آپﷺ کچھ جواب دیں چنانچہ جب ان کی باری تھی تو انھوں نے نبیﷺ سے عرض کی تو آپﷺ نے فرمایا :'' تم مجھے عائشہ (رضی اللہ عنہ کی محبت) کے بارے میں نہ ستاؤ، اس لیے کہ عائشہ (رضی اللہ عنہ) کے علاوہ اور جس بیوی کے پاس میں ہوتا ہوں تو مجھ پر کسی کی چادر میں وحی نہیں آتی۔ '' ام المومنین ام سلمہؓ نے کہا یا رسول اللہ ! میں آپﷺ کو تکلیف دینے سے اللہ عزوجل سے توبہ کر تی ہوں۔ اس کے بعد ان بیویوں نے سیدہ فاطمۃ الزہراءؓ (رسول اللہﷺ کی صاحبزادی) کو بلایا اور ان کے ذریعے سے رسول اللہﷺ کے پاس کہلا بھیجا کہ '' آپﷺ کی بیویاں، ابو بکر صدیقؓ کی بیٹی کے بارے میں انصاف کر نے کے لیے آپﷺ کو اللہ کا واسطہ دیتی ہیں۔ '' چنانچہ انھوں نے آپﷺ سے عرض کی تو آپﷺ نے فرمایا :'' اے بیٹی ! کیا تم اس بات کو پسند نہیں کرتی جس کو میں پسند کرتا ہوں۔ '' انھوں نے کہا کہ ہاں (میں یقیناً اسی کو پسند کرتی ہوں) پس سیدہ فاطمۃ الزہراءؓ ان کے پاس لوٹ کر گئیں اور ان سے بیان کر دیا۔ ان ازواج نے ان سے کہا کہ تم پھر نبیﷺ کے پاس جاؤ مگر انھوں نے دوبارہ جانے سے انکار کر دیا۔ پھر ان ازواج مطہرات نے ام المومنین زینب بنت حجشؓ کو بھیجا تو وہ آپﷺ کے پاس آئیں اور انھوں نے سخت گفتگو کی اور کہا کہ آپﷺ کی بیویاں آپﷺ کو اللہ کا واسطہ دیتی ہیں کہ ابن ابی قحافہ کی بیٹی (یعنی المومنین عائشہؓ) کے بارے میں انصاف کیجئیے اور انھوں نے اپنی آواز بلند کر لی یہاں تک کہ انھوں نے ام المومنین عائشہؓ کو ان کی موجودگی میں انھیں سخت سست کہا تو رسول اللہﷺ ام المومنین عائشہؓ کی طرف دیکھنے لگے کہ وہ (کچھ) کہتی ہیں یا نہیں (راوی کہتا ہے کہ) ام المومنین عائشہؓ کے انھیں جواب دینا شروع کیا یہاں تک کہ ام المومنین زینبؓ کو خاموش کر دیا۔ پھر نبیﷺ نے ام المومنین عائشہؓ کی طرف دیکھا اور فرمایا :'' آخر کیوں نہ ہو ! وہ ابو بکر صدیق(رضی اللہ عنہ) کی بیٹی ہیں۔ ''
(۱۱۵۸)۔ ام المومنین عائشہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ کی بیویوں میں دو گروہ تھے، ایک گروہ وہ تھا جس میں ام المومنین عائشہ، حفصہ اور سودہؓ تھیں اوردوسرا گروہ وہ تھا جس میں ام المومنین ام سلمہ اور رسول اللہﷺ کی باقی بیویاں تھیں اور مسلمانوں کو یہ معلوم تھا کہ رسول اللہﷺ کو زیادہ محبت ام المومنین عائشہؓ (صدیقہ طیبہ طاہرہ) سے ہے پس جب ان میں سے کسی کے پاس کچھ ہدیہ ہوتا اور وہ چاہتا کہ وہ رسول اللہﷺ کو دے تو وہ اس کو روک لیتا یہاں تک کہ جب رسول اللہﷺ کے ام المومنین عائشہؓ کے گھر میں پہنچاتا۔ اس پر ام المومنین ام اسلمہؓ کے گروہ نے (اس بارے میں) گفتگو کی اور ام المومنین ام سلمہؓ سے کہا کہ رسول اللہﷺ سے عرض کرو کہ جو شخص رسول اللہﷺ کو ہدیہ پہنچانا چاہے تو چاہے آپﷺ اپنی کسی بیوی کے پاس ہوں پہنچا دے پس ام المومنین ام سلمہؓ نے جو کچھ ان (کے ساتھ والی) بیویوں نے کہا تھا رسول اللہﷺ سے جواب دریافت کیا تو انھوں نے کہا کہ مجھے کچھ جواب نہیں ملا۔ چنانچہ ازواج مطہرات نے ان سے کہا کہ تم پھر کہو۔ جب ان کی دوبارہ باری آئی تو انھوں نے آپﷺ سے عرض کی مگر آپﷺ نے پھر ان کو کچھ جواب نہ دیا۔ (ہم خیال) ازواج مطہرات نے پھر ان سے پوچھا کہ کوئی جواب ملا؟ تو انھوں نے کہا کہ آپﷺ نے مجھ کو کچھ جواب نہیں دیا پھر ان بیویوں نے ان سے کہا کہ تم پھر آپﷺ سے کہنا تا کہ آپﷺ کچھ جواب دیں چنانچہ جب ان کی باری تھی تو انھوں نے نبیﷺ سے عرض کی تو آپﷺ نے فرمایا :'' تم مجھے عائشہ (رضی اللہ عنہ کی محبت) کے بارے میں نہ ستاؤ، اس لیے کہ عائشہ (رضی اللہ عنہ) کے علاوہ اور جس بیوی کے پاس میں ہوتا ہوں تو مجھ پر کسی کی چادر میں وحی نہیں آتی۔ '' ام المومنین ام سلمہؓ نے کہا یا رسول اللہ ! میں آپﷺ کو تکلیف دینے سے اللہ عزوجل سے توبہ کر تی ہوں۔ اس کے بعد ان بیویوں نے سیدہ فاطمۃ الزہراءؓ (رسول اللہﷺ کی صاحبزادی) کو بلایا اور ان کے ذریعے سے رسول اللہﷺ کے پاس کہلا بھیجا کہ '' آپﷺ کی بیویاں، ابو بکر صدیقؓ کی بیٹی کے بارے میں انصاف کر نے کے لیے آپﷺ کو اللہ کا واسطہ دیتی ہیں۔ '' چنانچہ انھوں نے آپﷺ سے عرض کی تو آپﷺ نے فرمایا :'' اے بیٹی ! کیا تم اس بات کو پسند نہیں کرتی جس کو میں پسند کرتا ہوں۔ '' انھوں نے کہا کہ ہاں (میں یقیناً اسی کو پسند کرتی ہوں) پس سیدہ فاطمۃ الزہراءؓ ان کے پاس لوٹ کر گئیں اور ان سے بیان کر دیا۔ ان ازواج نے ان سے کہا کہ تم پھر نبیﷺ کے پاس جاؤ مگر انھوں نے دوبارہ جانے سے انکار کر دیا۔ پھر ان ازواج مطہرات نے ام المومنین زینب بنت حجشؓ کو بھیجا تو وہ آپﷺ کے پاس آئیں اور انھوں نے سخت گفتگو کی اور کہا کہ آپﷺ کی بیویاں آپﷺ کو اللہ کا واسطہ دیتی ہیں کہ ابن ابی قحافہ کی بیٹی (یعنی المومنین عائشہؓ) کے بارے میں انصاف کیجئیے اور انھوں نے اپنی آواز بلند کر لی یہاں تک کہ انھوں نے ام المومنین عائشہؓ کو ان کی موجودگی میں انھیں سخت سست کہا تو رسول اللہﷺ ام المومنین عائشہؓ کی طرف دیکھنے لگے کہ وہ (کچھ) کہتی ہیں یا نہیں (راوی کہتا ہے کہ) ام المومنین عائشہؓ کے انھیں جواب دینا شروع کیا یہاں تک کہ ام المومنین زینبؓ کو خاموش کر دیا۔ پھر نبیﷺ نے ام المومنین عائشہؓ کی طرف دیکھا اور فرمایا :'' آخر کیوں نہ ہو ! وہ ابو بکر صدیق(رضی اللہ عنہ) کی بیٹی ہیں۔ ''