• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مختصر صحیح بخاری - زین العابدین احمد بن عبداللطیف - حصہ دوم (یونیکوڈ)

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب۔ جنازہ کے ہمراہ جانے کی فضیلت
(۶۷۰)۔ سیدنا ابن عمرؓ سے بیان کیا گیا کہ سیدنا ابوہریرہؓ کہتے ہیں کہ جو شخص جنازہ کے ہمراہ جائے اس کو ایک قیراط ملے گا تو سیدنا ابن عمرؓ نے کہا کہ ابوہریرہؓ اس پر ہمیں بہت سی احادیث سناتے تھے۔ (پھر انہوں نے ام المومنین عائشہؓ سے اس حدیث کے بارے میں دریافت کرایا) تو انہوں نے سیدنا ابوہریرہؓ کی تصدیق کی اور کہا کہ ہاں میں نے رسول اللہﷺ کو ایسا فرماتے ہوئے سنا ہے توسیدنا ابن عمرؓ نے کہا کہ پھر تو ہم نے بہت سے قیراطوں (یعنی ثواب) کا نقصان کیا۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب۔ قبروں پر مسجد بنانے کی کراہت
(۶۷۱)۔ ام المومنین عائشہؓ نبیﷺ سے روایت کرتی ہیں کہ آپﷺ نے اپنے اس مرض میں جس میں آپﷺ نے وفات پوئی، یہ فرمایا : '' اللہ تعالیٰ یہود و نصاریٰ پر لعنت کرے کیونکہ انہوں نے اپنے نبیوں کی قبروں کو مساجد بنا لیا۔ '' ام المومنین عائشہؓ کہتی ہیں کہ اگر یہ خیال نہ ہوتا تو آپﷺ کی قبر ظاہر کر دی جاتی تو مگر میں ڈرتی ہوں کہ کہیں وہ بھی مسجدنہ بنا لی جائے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب۔ جو عورت نفاس میں مر جائے اس کی نماز جنازہ پڑھنا درست ہے
(۶۸۲)۔ سیدنا سمرہ بن جندبؓ کہتے ہیں کہ میں نے نبیﷺ کے پیچھے ایک عورت کی نماز جنازہ پڑھی جو بحالت نفاس مر گئی تھی پس آپﷺ اس کی نماز جنازہ میں اس کے درمیان میں کھڑے ہوئے تھے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب۔ جنازہ کی نماز میں سورۂ فاتحہ کا پڑھنا
(۶۷۳)۔ سیدنا ابن عباسؓ نے ایک جنازہ کی نماز پڑھی تو انہوں نے سورۂ فاتحہ (بلند آواز سے) پڑھی اور کہا کہ (میں نے بلند آوا زسے اس لیے پڑھا) تا کہ تم لوگ جان لو کہ سورۂ فاتحہ کا نماز جنازہ میں پڑھنا سنت ہے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب۔ مردہ جوتیوں کی آواز سنتا ہے
(۶۷۴)۔ سیدنا انس بن مالکؓ نبیﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپﷺ نے فرمایا : '' بندہ جب اپنی قبر میں رکھ دیا جاتا ہے اور اس کے ساتھی اس کو دفن کر کے واپس ہونے لگتے ہیں (تو مردے کو اس وقت ایسا ادراک ہوتا ہے کہ) وہ ان کے جوتوں کی آوازسنتا ہے۔ اس کے پاس دو فرشتے آتے ہیں اور اسے بٹھا کر پوچھتے ہیں کہ تو اس شخص یعنی محمد (ﷺ) کی نسبت کیا کہتا تھا پس اگر وہ کہہ دیتا ہے کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ وہ اللہ تعالیٰ کے بندے اور اس کے پیغمبر ہیں تو اس سے کہا جاتا ہے کہ اپنے مقام کو جو دوزخ میں تھا دیکھ۔ اس کے بدلے اللہ تعالیٰ نے تجھے جنت میں ایک مقام دیا ہے۔ نبیﷺ فرماتے تھے کہ دونوں مقامات کو دیکھ لیتا ہے۔ لیکن کا فر یا منافق، تو وہ یہ جواب دیتا ہے کہ میں کچھ نہیں جانتا جو کچھ دوسرے لوگ کہتے تھے میں بھی وہی کہہ دیتا تھا۔ پس اس سے کہا جائے گا کہ نہ تو نے عقل کے ذریعہ پہچا نا اور نہ (اچھے لوگوں کی) پیروی کی۔ اس کے بعد لوہے کے ہتھوڑے سے ایک ضرب اس کے دونوں کانوں کے درمیان ماری جائے گی جس کی وجہ سے وہ ایک چیخ مارے گا کہ اس کے قریب کے تمام ذی روح اس چیخ کو سنیں گے سوائے انسانوں اور جنوں کے۔ ''
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب۔ جس شخص نے ارض مقدس (یعنی بیت المقدس) یا کسی اور متبرک مقام میں دفن ہو نے کی خواہش کی۔
(۶۷۵)۔ سیدنا ابوہریرہؓ کہتے ہیں کہ ملک الموت سیدنا موسیٰ کے پاس بھیجا گیا تو جب وہ آیا تو سیدنا موسیٰؑ نے اس کے ایک ایسا طمانچہ مارا کہ اس کی ایک آنکھ پھوٹ گئی اور وہ اپنے پروردگار کے پاس واپس گیا اور عرض کی کہ تو نے مجھے ایسے بندے کے پاس بھیجا جو مرنا نہیں چاہتا۔ اللہ تعالیٰ نے اس کی آنکھ دوبارہ اسے عنایت فرمائی اور حکم دیا کہ موسیٰؑ کے پاس پھر جا اور ان سے کہہ کر وہ اپنا ہاتھ ایک بیل کی پیٹھ پر رکھیں، پس جس قدر بال ان کے ہاتھ کے نیچے آئیں گے، اتنے ہی سال کی زندگی انہیں اور دی جائے گی۔ '' (چنانچہ فرشتہ آیا اور موسیٰؑ کو پیغام باری سنایا) تو انہوں نے کہا : '' اے پروردگار ! (جب وہ سب برس گزر جائیں) گے تو پھر کیا ہو گا؟' 'تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا : '' پھر موت آئے گی۔ '' انہوں نے کہا : '' ابھی سہی۔ '' پس انہوں نے اللہ تعالیٰ سے یہ دعا کی : '' انہیں ارض مقدس سے بقدر ایک پتھر پھینکنے کے قریب کر دے۔ '' رسول اللہﷺ نے یہ بیان فرما کر مزید کہا : '' اگر میں اس مقام پر ہوتا تو تمہیں موسیٰؑ کی قبر، راستہ کے ایک طرف سرخ ٹیلے کے پاس دکھا دیتا۔ ''
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب۔ شہید کی نماز جنازہ
(۶۷۶)۔ سیدنا جابر بن عبداللہؓ کہتے ہیں کہ نبیﷺ احد کے شہیدوں میں سے دو دو آدمیوں کو ایک ہی کپڑے میں رکھتے تھے پھر آپﷺ دریافت فرماتے کہ ان میں قرآن کا زیادہ عالم کون ہے ؟ پس ان میں سے کسی ایک کی طرف اشارہ کر دیا جاتا تو آپﷺ قبر میں پہلے اس کو رکھتے تھے اور فرماتے تھے : '' قیامت کے دن میں ان لوگوں کے مومن ہونے کا گواہ ہوں۔ '' اور آپﷺ نے ان کو ان کے خون کے ساتھ دفن کرنے کا حکم دیا اور ان لوگوں کو نہ غسل دیا گیا نہ ان پر نماز پڑھی گئی۔

(۶۷۷)۔ سیدنا عقبہ بن عامرؓ سے روایت ہے کہ نبیﷺ ایک دن مدینہ سے باہر تشریف لے گئے اور آپﷺ نے شہدائے احد پر نماز پڑھی جیسا کہ آپﷺ میت پر پڑھتے تھے پھر آپﷺ واپس ہوئے اور منبر پر کھڑے ہو کر فرمایا : '' میں قیامت کے دن تمہارا پیش رو ہوں اور تمہارا گو اہ بنوں گا اور میں، اللہ کی قسم ! یقیناً اس وقت اپنے حوض کی طرف دیکھ رہا ہوں اور مجھے روئے زمین کے خزانوں کی چابیاں یا (یہ فرمایا : '' روئے) زمین کی چابیاں دے دی گئی ہیں۔ اللہ کی قسم ! مجھے تم لوگوں پر اس بات کا خوف نہیں کہ تم میرے بعد مشرک ہو جاؤ گے بلکہ تم پر اس بات کا ڈر ہے کہ تم دنیا کی طرف رغبت کرو گے۔ ''
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب۔ جب کوئی بچہ اسلام لایا اور پھر انتقال کر گیا تو کیا اس پر نماز جنازہ پڑھی جائے گی اور کیا بچے پر اسلام کی دعوت پیش کی جا سکتی ہے ؟
(۶۷۸)۔ سیدنا عبداللہ بن عمرؓ سے روایت ہے کہ سیدنا عمرؓ نبیﷺ کے ہمراہ کچھ دوسرے لوگوں کے ساتھ ابن صیاد کے پاس گئے یہاں تک کہ اس کو بنی مغالہ کے مکانوں کے پاس کچھ لڑکوں کے ساتھ کھیلتا ہو ا پایا اور ابن صیاد (اس وقت) قریب بلوغ کے تھا۔ اس کو (نبیﷺ کا تشریف لے آنا) معلوم نہیں ہوا۔ یہاں تک کہ آپﷺ نے اپنے ہاتھ سے اسے مارا۔ پھر ابن صیاد سے فرمایا : '' کیا تو اس بات کی شہادت دیتا ہے کہ میں، اللہ تعالیٰ کا رسول ہوں۔ '' ابن صیاد نے آپﷺ کی طرف دیکھا اور کہا کہ میں اس امر کی شہادت دیتا ہوں کہ آپﷺ ان پڑھوں کے رسول ہیں۔ اس کے بعد ابن صیاد نے نبیﷺ سے کہا کہ آپ اس امر کی گواہی دیتے ہیں کہ '' میں اللہ کا رسول ہوں '' تو رسول اللہﷺ اس سے علیحدہ ہو گئے اور فرمایا : '' میں اللہ تعالیٰ پر اور اس کے پیغمبروں پر ایمان لاتا ہوں۔ '' پھر آپﷺ نے اس سے فرمایا : '' تو کیا دیکھتا ہے ؟'' ابن صیاد نے جواب دیا کہ '' میرے پاس ایک سچا آتا ہے اور ایک جھوٹا '' تو نبیﷺ نے فرمایا : '' تیرے اوپر بات خلط ملط کر دی گئی۔ ''اس کے بعد اس سے نبیﷺ نے فرمایا : '' میں نے تیری نسبت ایک بات اپنے دل میں رکھ لی ہے، بتا وہ کیا ہے ؟'' (آپﷺ نے سورۂ دخان کی آیت ﴿فَارْتَقِبْ یَوْمَ تَأْتِی السَّمَاءُ بِدُ خانٍ مُّبِیْنٍ﴾ کا تصور کیا تھا) تو ابن صیاد نے جواب دیا کہ '' وہ دخ ہے '' آپﷺ نے فرمایا : '' تو اپنی حد سے آگے نہیں بڑھ سکتا۔ '' سیدنا عمر فاروقؓ نے کہا یا رسول اللہ مجھے اجازت دیجیے کہ میں اس کی گردن مار دوں تو نبیﷺ نے فرمایا : '' اگر یہ وہی (دجا ل) ہے تو تم ہر گز اس پر قابو نہیں پاسکتے اور اگر وہ نہیں ہے تواس کے قتل کرنے میں کچھ فائدہ نہیں ہے۔ '' سیدنا عبداللہ بن عمرؓ کہتے ہیں کہ اس کے بعد (ایک مرتبہ پھر) رسول اللہﷺ اور سیدناابی بن کعبؓ اس باغ میں گئے جس میں ابن صیاد تھا اور نبیﷺ یہ چاہتے تھے کہ ابن صیاد سے پوشیدہ طور پر قبل اس کے کہ وہ آپﷺ کو دیکھے، کچھ سنیں۔ پس نبیﷺ نے اس کو اس حالت میں دیکھا کہ وہ لیٹا ہوا اپنی ایک چادر میں لپٹا ہوا تھا اس سے کچھ گنگنانے کی آواز آ رہی تھی پس ابن صیاد کی ماں نے رسول اللہﷺ کو آتے دیکھ لیا حالانکہ آپﷺ کھجوروں کے درختوں میں چھپ (چھپ کر جا) رہے تھے تو اس نے ابن صیاد سے کہا کہ اے صاف ! اور صاف ابن صیاد کا نام تھا۔ یہ محمدﷺ آ گئے تو ابن صیاد اٹھ بیٹھا حقیقت حال واضح نبیﷺ نے فرمایا : '' اگر یہ عورت اس کو اس کے حال پر رہنے دیتی یعنی میرے آنے کی اطلاع نہ دیتی تو حقیقت حال واضح ہو جاتی۔ ''

(۶۷۹)۔ سیدنا انسؓ کہتے ہیں کہ ایک یہودی لڑکا تھا جو نبیﷺ کی خدمت کیا کرتا تھا، وہ بیمار ہو گیا تو نبیﷺ اس کی عیادت کے لیے تشریف لے گئے اور اس کے سر کے پاس بیٹھ گئے پھر اس سے فرمایا : '' تو مسلمان ہو جا۔ '' تو اس نے اپنے باپ کی طرف دیکھا اور اس کے پاس ہی وہ بیٹھا ہوا تھا۔ اس کے باپ نے اس سے کہا کہ تو ابوالقاسم (ﷺ) کی اطاعت کر پس وہ مسلمان ہو گیا پھر نبیﷺ باہر تشریف لائے اور آپﷺ اس وقت یہ فرما رہے تھے :' ' اللہ کا شکر ہے کہ اس نے لڑکے کو آگ سے بچا لیا۔ ''

(۶۸۰)۔ سیدنا ابوہریرہؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ فرمایا : '' ہر بچہ فطرت اسلام پر پیدا کیا جاتا ہے مگر اس کے ماں باپ اسے یہودی بنا لیتے ہیں یا نصرانی یا مجوسی، جس طرح جانور صحیح وسالم بچہ جنتا ہے کیا تم اس میں کوئی ناک کان کٹا ہوا دیکھتے ہو ؟'' سیدنا ابوہریرہؓ یہ حدیث بیان کر کے یہ آیت پڑھتے تھے :
'' اس فطرت پر جس پر اللہ تعالیٰ نے لوگوں کو پیدا کیا ہے۔ اللہ کی بنائی ہوئی ساخت تبدیل نہیں کی جاسکتی یہی صحیح اور بالکل سیدھا دین ہے۔ '' (سورۂ روم آیت : ۳۰)
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب۔ جب مشرک مرتے وقت لا الہ الا اللہ کہہ دے تو کیا اسے معاف کر دیا جائے گا ؟
(۶۸۱)۔ سیدنا مسیب بن حزنؓ کہتے ہیں کہ جب ابو طالب کی موت قریب آئی تو رسول اللہﷺ ان کے پاس تشریف لائے پس آپﷺ نے ان کے پاس ابو جہل بن ہشام اور عبداللہ بن ابی امیہ بن مغیرہ کو پایا۔ سیدنا مسیبؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے ابو طالب سے فرمایا : '' اے چچا لا الہ الا اللہ کہہ دو، میں تمہارے لیے اللہ کے ہاں اس کی گواہی دوں گا۔ '' ابو جہل اور عبداللہ بن ابی امیہ نے کہا کہ اے ابو طالب ! کیا تم عبدالمطلب کے طریقے سے پھرے جاتے ہو ؟ پھر رسول اللہ متواتر کلمۂ شہادت پر ان کو دعوت دیتے رہے اور وہ دونوں وہی بات کہتے رہے یہاں تک کہ ابو طالب نے سب سے آخری بات جو ان سے سنی گئی، اس میں یہ کہا کہ وہ عبدالمطلب کے طریقے پر ہیں اور انہوں نے لا الہ الا للہ کہنے سے انکار کر دیا (پھر وہ مر گئے) تو رسول اللہﷺ نے فرمایا : '' ہاں میں اللہ کی قسم ! تمہارے لیے استغفار کروں گا جب تک کہ مجھ کو اس ممانعت نہ کی جائے۔ '' (چنانچہ آپﷺ استغفار کر نے لگے) جس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی : '' پیغمبر اور ایمان والوں کو زیبا نہیں کہ مشرکوں کے لیے دعا کریں۔ '' (سورۂ توبہ : ۱۳۳)
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب۔ محدث کا قبر کے پاس (بیٹھ کر) نصیحت کرنا اس حال میں کہ اس کے شاگرد بیٹھے ہوں
(۶۸۲)۔ امیر المومنین علیؓ کہتے ہیں کہ ہم ایک جنازہ کے ساتھ بقیع کے قبرستان میں تھے، اتنے میں نبیﷺ ہمارے پاس تشریف لائے اور بیٹھ گئے اور ہم لوگ آپﷺ کے اردگرد بیٹھ گئے اور آپﷺ کے ہاتھ میں ایک چھڑی تھی پس آپﷺ اسے زمین پر مارنے لگے پھر فرمایا : '' تم میں سے ہر شخص یا (یہ فرمایا) ہر جاندار کے لیے اس کا مقام جنت یا دوزخ میں لکھ دیا گیا ہے اور یہ بھی لکھ دیا گیا ہے کہ گنہگار ہے یا پرہیز گا ر۔ '' تو ایک شخص نے عرض کی کہ یا رسول اللہ ! کیا ہم اسی بات پر اعتماد کر کے عمل کو چھوڑ نہ دیں کیونکہ جس کا نام پرہیز گاروں میں لکھا ہے وہ ضرور نیک کام کی طرف رجوع کرے گا اور جس کا نام گنہگاروں میں لکھا ہے وہ برائی کی طرف جائے گا تو آپﷺ نے فرمایا:' ' ہاں ! جن کا نام پرہیز گاروں میں ہے ان کو نیک کام کرنے کی توفیق دی جائے گی اور جو گنہگار ہیں ان کو برائی کرنے کی توفیق ملے گی۔ '' پھر آپﷺ نے یہ آیت تلاوت کی :
'' جس نے اللہ کی راہ میں مال دیا اور پرہیز گاری اختیار کی اور دین اسلام کو سچ مانا اس کو ہم آسانی کے گھر یعنی جنت میں پہنچنے کی تو فیق دیں گے۔ '' (سورۂ واللیل ۵۔ ۷)
 
Top