• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مختصر صحیح بخاری - زین العابدین احمد بن عبداللطیف - حصہ دوم (یونیکوڈ)

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب۔ جب کفن نہ ملے مگر اسی قدر جو میت کے سر پاؤں کو چھپا لے تو اس سے اس کا سرڈھانپ دیا جائے
(۶۴۷)۔ سیدنا خبابؓ کہتے ہیں کہ ہم لوگوں نے محض اللہ تعالیٰ کی رضا مندی حاصل کر نے کے لیے نبیﷺ کے ہمراہ ہجرت کی پس ہمارا ثواب اللہ کے ذمے قائم ہو گیا ہم میں سے بعض لوگ تو ایسے ہیں جو وفات پا گئے اور انہوں نے اپنے ثواب میں سے (دینا میں) کچھ نہیں لیا، انہیں لوگوں میں سے سیدنا مصعب بن عمیرؓ تھے اور ہم میں سے بعض لوگ وہ ہیں جن کے لیے ان کا پھل پک گیا اور وہ اسے اٹھا اٹھا کر کھاتے ہیں۔ سیدنا مصعب بن عمیرؓ احد کے دن شہید ہوئے اور ہم لوگوں نے (ان کے مال میں سے) اتنا بھی نہ پایا کہ جس سے انہیں کفن دے دیتے سوائے ایک چادر کے (اور وہ بھی ایسی چھوٹی کہ) اگر ہم اس سے ان کا سرڈھانکتے تو پاؤں کھل جاتے تھے اور جب ہم ان کے پاؤں ڈھانکتے تھے تو ان کا سرکھل جا تا تھا۔ پس نبیﷺ نے ہمیں حکم دیا کہ ان کا سر چھپا دیں اور ان کے پاؤں پر اذخر (گھاس) ڈال دیں۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب۔ نبیﷺ کے عہد میں جس شخص نے اپنا کفن خود تیار کر رکھا تھا اور اس پر کوئی اعتراض نہ کیا گیا
(۶۴۸)۔ سیدنا سہلؓ سے روایت ہے کہ ایک عورت نبیﷺ کے پاس بنی ہوئی حاشیہ دار چادر تحفتاً لائی، (پھر سیدنا سہلؓ نے حاضرین سے پوچھا) کیا تم جانتے ہو کہ بردہ کیا چیز ہے ؟ انہوں نے کہا (ہاں جانتے ہیں بردہ) شملہ (یعنی چادر کو کہتے ہیں)۔ سیدنا سہلؓ نے کہا ہاں۔ اس عورت نے کہا کہ میں نے اسے اپنے ہاتھ سے بنا ہے اور اس لیے لائی ہوں تا کہ آپ اس کو پہنچیں۔ چنانچہ نبیﷺ نے اسے قبول کر لیا۔ اس و6قت آپﷺ کو کپڑے کی ضرورت بھی تھی پس آپﷺ باہر تشریف لائے اور وہ چادر آپﷺ کی ازار تھی۔ پھر ایک شخص نے اس کی تعریف کی اور کہا کہ مجھے دے دیجیے (چنانچہ آپﷺ نے اسے دے دی) لوگوں نے (اس شخص سے) کہا کہ تو نے اچھا نہ کیا، اسے نبیﷺ نے (نہایت) ضرورت کی حالت میں پہنا تھا اور تو نے آپﷺ سے مانگ لیا، تو یہ جانتا بھی ہے کہ آپﷺ سوال کو رد نہیں فرماتے (خواہ آپﷺ کو کتنی ہی ضرورت کیوں نہ ہو)۔ اس شخص نے جواب دیا کہ اللہ کی قسم ! میں نے اسے اس لیے نہیں مانگا کہ اس کو پہنوں بلکہ میں نے اسے اس لیے مانگا ہے کہ وہ میرا کفن ہو۔ سیدنا سہلؓ کہتے ہیں کہ پھر وہی چادر ان کا کفن بنی۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب۔ عورتوں کا جنازہ کے ہمراہ جانا (منع ہے)
(۶۴۹)۔ ام عطیہؓ کہتی ہیں کہ ہم لوگوں کو جنازوں کے ہمراہ جانے سے منع کر دیا گیا مگر کوئی سخت تاکید (کے ساتھ منع) نہیں کیا گیا تھا۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب۔ عورتوں کا اپنے شوہر کے علاوہ کسی اور پر سوگ کرنا
(۶۵۰)۔ ام المومنین ام حبیبہؓ زوجۂ نبیﷺ کہتی ہیں کہ میں نے نبیﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا : '' کسی عورت کو جو اللہ تعالیٰ پر ایمان پر رکھتی ہو، یہ جائز نہیں کہ کسی میت پر تین دن سے زیادہ سوگ کرے مگر شوہر پر چار مہینے اور دس دن (سوگ کرنا چاہیے)۔ ''
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب۔ قبروں کی زیارت کرنا (کیسا ہے) ؟
(۶۵۱)۔ سیدنا انسؓ کہتے ہیں کہ (ایک مرتبہ) نبیﷺ کا گزر ایک عورت پر ہوا جو قبر کے پاس (بیٹھی ہوئی) رو رہی تھی تو آپﷺ نے اس سے فرمایا : '' اللہ سے ڈر اور صبر کر۔ '' اس نے کہا کہ مجھ سے پرے ہٹو، اس لیے کہ تمہیں میرے جیسی مصیبت نہیں پہنچی۔ پھر اس عورت سے کہا گیا کہ یہ نبیﷺ تھے (تو نے کیسا گستا خانہ جواب دیا) تو وہ نبیﷺ کے دروازے پر حاضر ہوئی) وہ سمجھتی تھی کہ نبیﷺ کے دروازے پر دربان رہتے ہوں گے مگر) اس نے آپﷺ کے دروازے پر دربان نہیں پائے۔ پھر وہ عرض کرنے لگی کہ میں نے آپﷺ کو پہچانا نہ تھا (اس سبب سے مجھ سے گستاخی ہوئی، اب میں صبر کرتی ہوں) آپﷺ نے فرمایا : '' صبر شروع صدمہ کے وقت کرنا چاہیے۔ ''
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب۔ نبیﷺ کا فرمانا کہ میت کے عزیز و اقارب کے رونے سے کبھی میت کو عذاب ہوتا ہے (یہ اس وقت ہے کہ) جب نوحہ کرنا اس کے خاندان کا وتیرہ ہو
(۶۵۲)۔ سیدنا اسامہ بن زیدؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ کی صاحبزادی (سیدہ زینبؓ) نے آپﷺ کے پاس آدمی بھیجا کہ میرا لڑکا حالت نزع میں ہے لیکن آپﷺ تشریف نہ لائے۔ آپﷺ نے (جواب میں یہ) کہلا بھیجا (کہ میری جانب سے کہنا) کہ وہ سلام کہتے ہیں اور کہتے ہیں کہ : '' (میں آ کے کیا کروں گا) جو اللہ تعالیٰ نے دے دیا اور جو لے لیا سب اسی کا ہے اور ہر چیز اس کے یہاں ایک مدت معین تک قائم ہے، پس چاہیے کہ بامید ثواب صبر کریں۔ '' دوبارہ پھر انہوں نے آپﷺ کے پاس آدمی بھیجا اور آپﷺ کو قسم دلائی کہ وہاں ضرور تشریف لائیں پس آپﷺ کھڑے ہو گئے اور آپﷺ کے ہمراہ سعد بن عبادہ اور معاذ بن جبل اور ابی بن کعب اور زید بن ثابتؓ اور چند اور صحابہؓ تھے۔ (جب وہاں آپﷺ پہنچے) تو وہ صاحبزادہ رسول اللہﷺ کے پاس اٹھا کر لائے گئے اور (اس وقت ان کا اخیر وقت تھا) ان کی جان تڑپ رہی تھی (ابو عثمان راوی) کہتے ہیں کہ میرا خیال ہے کہ (سیدنا اسامہؓ نے) کہا تھا کہ وہ اس طرح تڑپ رہے تھے گویا کہ مشک (لڑھکتی ہو) پس آپﷺ کی دونوں آنکھیں بہنے لگیں تو سعدؓ نے عرض کی کہ یا رسول اللہ ! یہ کیا ؟ آپﷺ نے فرمایا : ''یہ رحمت ہے جو اللہ نے اپنے بندوں کے دلوں میں رکھی ہے اور اللہ تعالیٰ اپنے انہی بندوں پر رحم کر تا ہے جو رحم دل ہوں۔ ''

(۶۵۳)۔ سیدنا انس بن مالکؓ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہﷺ کی صاحبزادی (سیدہ ام کلثومؓ) کے جنازے کے ہمراہ تھے اور رسول اللہﷺ قبر پر بیٹھے ہوئے تھے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے آپﷺ کی آنکھوں کو دیکھا کہ آنسو بہار ہی تھیں پھر سیدنا انسؓ کہتے ہیں کہ (جب قبر تیار ہو گئی) تو آپﷺ نے فرمایا : '' کیا تم میں سے کوئی شخص ایسا ہے جس نے رات کو جماع نہ کیا ہو۔ '' تو ابو طلحہ نے عرض کی کہ میں ہوں۔ آپﷺ نے فرمایا : '' تم (قبر میں) اترو۔ '' چنانچہ وہ ان کی قبر میں اترے۔

(۶۵۴)۔ امیر المومنین عمرؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا ہے کہ میت پر اس کے عزیزوں کے رونے کے سبب عذاب ہوتا ہے۔ پس امیر المومنین عمرؓ کی شہادت کے بعد ام المومنین عائشہ صدیقہ تک یہ بات پہنچی تو انہوں نے فرمایا : '' اللہ تعالیٰ عمر (رضی اللہ عنہ) کے حال پر رحم فرمائے، اللہ کی قسم ! رسول اللہﷺ نے یہ نہیں فرمایا تھا کہ مومن پر اس کے عزیزوں کے رونے سے عذاب کیا جاتا ہے بلکہ رسول اللہﷺ نے تو یہ فرمایا تھا : '' اللہ تعالیٰ کافر پر بسبب اس کے عزیزوں کے رونے کے عذاب زیادہ کرتا ہے۔ '' اور اس کے بعد فرمانے لگیں کہ تمہیں قرآن (کی یہ آیت) کافی ہے :
''کوئی بوجھ اٹھا نے والا کسی دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گا۔ '' (سورۃ انعام : ۱۶۴)

(۶۵۵)۔ ام المومنین عائشہ صدیقہؓ کہتی ہیں کہ رسول اللہﷺ کا گزر ایک یہودی عورت (کی قبر) پر ہوا جس کے مرنے پر اس کے عزیز و اقارب رو رہے تھے تو آپﷺ نے فرمایا : '' یہ لو گ اس کے لیے رو رہے ہیں حالانکہ اس پر اس کی قبر میں عذاب ہو رہا ہے۔ ''
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب۔ میت پر نوحہ کرنا مکروہ ہے
(۶۵۶)۔ سیدنا مغیرہؓ کہتے ہیں کہ میں نے نبیﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا : '' میرے اوپر جھوٹ بولنا ایسا نہیں ہے جیسے تم میں سے کسی پر جھوٹ بولنا، جو شخص میرے اوپر جھوٹ بولے اسے چاہیے کہ دوزخ میں اپنا ٹھکانہ ڈھونڈ لے۔ '' اور میں نے نبیﷺ سے سنا ہے، آپﷺ فرماتے تھے : '' جو شخص کسی پر نوحہ کرے گا اس پر نوحہ کر نے کی وجہ سے عذاب کیا جائے گا۔ ''
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب۔ (نبیﷺ کا ارشاد کہ) جو شخص اپنے رخسار پیٹے وہ ہم میں سے نہیں
(۶۵۷)۔ سیدنا عبداللہ بن مسعودؓ کہتے ہیں کہ نبیﷺ نے فرمایا : '' وہ شخص ہم میں سے نہیں ہے جو (غم میں اپنے) رخساروں پر طمانچے مارے اور گریبان پھاڑے اور جاہلیت کی سی باتیں کرے۔ ''
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب۔ نبیﷺ کا سیدنا سعد بن خولہ کے لیے افسوس کا اظہار کرنا
(۶۵۸)۔ سیدنا سعد بن ابی وقاصؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ حجۃ الوداع کے سال میری عیادت کے لیے تشریف لاتے تھے۔ ایک مرض کی وجہ سے جو مجھ پر سنگین ہو گیا تھا تو میں نے عرض کی میرے مرض کی یہ کیفیت تو آپﷺ دیکھ ہی رہے ہیں۔ اور میں مالدار آدمی ہوں اور میرے بعد وارث بچہ میری اکلوتی لڑکی کے کوئی نہیں تو کیا میں اپنے مال کی دو تہائی خیرات کر دوں ؟ آپﷺ نے فرمایا ''نہیں '' میں نے عرض کی کہ نصف لیکن آپﷺ نے فرمایا : '' نہیں۔ '' میں نے عرض کی کہ ایک تہائی ؟ تو آپﷺ نے فرمایا : '' ایک تہائی (میں کچھ مضائقہ نہیں اور ایک تہائی) بھی بہت زیادہ ہے۔ تم اپنے وارثوں کو مالدار چھوڑ جاؤ یہ اس سے بہتر ہے کہ انہیں فقیر چھوڑ جاؤ کہ وہ لوگوں کے آگے ہاتھ پھیلاتے پھریں اور تم جو کچھ بغرض رضائے الٰہی خرچ کر و گے اس پر تمہیں ثواب ملے گا یہاں تک کہ جو (لقمہ) تم اپنی بیوی کے منہ میں دو گے (اس کا بھی ثواب ملے گا)۔ '' میں نے عرض کی کہ یا رسول اللہ ! کیا میں اپنے اصحاب کے بعد (مکہ میں) چھوڑ دیا جاؤں گا ؟ آپﷺ نے فرمایا : '' تم اگر چھوڑ دیے جاؤ گے اور نیک کام کرو گے تو اس سے تمہارا درجہ اور مرتبہ بلند ہی ہوتا رہے گا پھر تم شاید (ابھی نہ مرو گے بلکہ) تمہاری عمر دراز ہو گی یہاں تک کہ کچھ لوگوں (یعنی مسلمانوں) کو تم سے نفع پہنچے اور کچھ لوگوں (یعنی کافروں) کو تم سے نقصان پہنچے گا۔ اے اللہ ! میرے اصحاب کے لیے ان کی ہجرت کامل کر دے اور انہیں پھر ان کے پیچھے نہ لوٹا (یعنی مکہ میں انہیں موت نہ دے) لیکن بے چارا سعد بن خولہ۔ '' (رسول اللہﷺ ان کے لیے افسوس کا اظہار کرتے تھے) کہ وہ مکہ میں فوت ہو گئے۔ ''
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب۔ مصیبت کے وقت سر منڈوانے کی ممانعت
سیدنا ابو موسیٰ (اشعری)ؓ ایک مرتبہ سخت بیمار ہو گئے تو (ایک دن) ان پر غشی طاری ہو گئی اور ان کا سر ان کے رشتہ داروں میں سے کسی عورت کی گود میں تھا تو وہ رونے لگیں۔ سیدنا ابوموسیٰؓ میں اتنی طاقت نہ تھی کہ ان کو منع کرتے پھر جب ہوش آیا تو کہنے لگے کہ میں اس شخص سے بری ہوں جس سے محمد رسول اللہﷺ نے برأت کا اظہار فرمایا بے شک رسول اللہﷺ نے حالت غم میں چلا کے رونے والی اور سر منڈوانے والی اور گریبان وغیرہ پھاڑنے والی عورت سے برأت ظاہر فرمائی ہے۔
 
Top