• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مختصر صحیح بخاری مترجم۔’’ التجرید الصریح لاحادیث الجامع الصحیح ''

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابُ الصَّلاَةِ فِي الْجُبَّةِ الشَّامِيَّةِ
جبہ شامیہ میں نماز پڑھنا (درست ہے)​

(238) عَنْ مُغِيرَةَ بْنِ شُعْبَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ كُنْتُ مَعَ النَّبِيِّ ﷺ فِي سَفَرٍ فَقَالَ ‘’ يَا مُغِيرَةُ خُذِ الإِدَاوَةَ ‘’ فَأَخَذْتُهَا فَانْطَلَقَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ حَتَّى تَوَارَى عَنِّي فَقَضَى حَاجَتَهُ وَعَلَيْهِ جُبَّةٌ شَأْمِيَّةٌ فَذَهَبَ لِيُخْرِجَ يَدَهُ مِنْ كُمِّهَا فَضَاقَتْ فَأَخْرَجَ يَدَهُ مِنْ أَسْفَلِهَا فَصَبَبْتُ عَلَيْهِ فَتَوَضَّأَ وُضُوئَهُ لِلصَّلاةِ وَ مَسَحَ عَلَى خُفَّيْهِ ثُمَّ صَلَّى *
سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی ﷺ کے ہمراہ ایک سفر میں تھا تو آپ نے فرمایا :’’اے مغیرہ ! پانی کا برتن اٹھا لو۔‘‘ تو میں نے اٹھا لیا۔ پھر آپ ﷺ چلے یہاں تک کہ مجھ سے چھپ گئے اور آپ ﷺ نے ا پنی ضرورت رفع کی اور (اس وقت) آپ ﷺ (کے جسم اطہر) پر جبہ شامیہ تھا۔ پس آپ اپنا ہاتھ اس کی آستین سے نکالنے لگے تو وہ تنگ ہوا، لہٰذا آپ نے اپنے ہاتھ کو اس کے نیچے سے نکالا، پھر میں نے آپ کے اعضائے شریفہ پر پانی ڈالا اور آپ نے وضو فرمایا جس طرح آپ کا وضو نماز کے لیے ہوتا تھا اور آپ ﷺ نے موزوں پر مسح کیا پھر نماز پڑھی ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابُ كَرَاهِيَةِ التَّعَرِّي فِي الصَّلاَةِ وَ غَيْرِهَا
نماز کے دوران (اور نماز کے علاوہ ) برہنہ ہونے کی کراہت​

(239) عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا يُحَدِّثُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ كَانَ يَنْقُلُ مَعَهُمُ الْحِجَارَةَ لِلْكَعْبَةِ وَ عَلَيْهِ إِزَارُهُ فَقَالَ لَهُ الْعَبَّاسُ عَمُّهُ يَا ابْنَ أَخِي لَوْ حَلَلْتَ إِزَارَكَ فَجَعَلْتَ عَلَى مَنْكِبَيْكَ دُونَ الْحِجَارَةِ قَالَ فَحَلَّهُ فَجَعَلَهُ عَلَى مَنْكِبَيْهِ فَسَقَطَ مَغْشِيًّا عَلَيْهِ فَمَا رُئِيَ بَعْدَ ذَلِكَ عُرْيَانًا ﷺ -
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کعبہ (کی تعمیر) کے لیے قریش کے ہمراہ پتھر اٹھاتے تھے اور آپ (کے جسم اطہر) پر آپ کی تہبند(بندھی ہوئی) تھی تو آپ سے آپ ﷺ کے چچا سیدنا عباس نے کہا کہ اے میرے بھتیجے ! کاش تم اپنی تہبنداتار ڈالتے اور اسے اپنے شانوں پر پتھرکے نیچے رکھ لیتے۔ جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ آپ نے ازار کھول ڈالی اور اسے اپنے شانوں پر رکھ لیا، تو بے ہوش ہو کر گر پڑے پھر اس کے بعد آپ ﷺ (کبھی) برہنہ نہیں دیکھے گئے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابُ مَا يَسْتُرُ مِنَ الْعَوْرَةِ
ستر ، جس کو ڈھانپنا ضروری ہے​

(240) عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ ﷺ عَنِ اشْتِمَالِ الصَّمَّائِ وَ أَنْ يَحْتَبِيَ الرَّجُلُ فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ لَيْسَ عَلَى فَرْجِهِ مِنْهُ شَيْئٌ *
سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے سخت بکل مارنے سے اور اس بات سے کہ آدمی ایک کپڑے میں گوٹھ مار کربیٹھے اس طرح کہ اس کی شرمگاہ پراس کا کوئی حصہ نہ ہو، منع فرمایا ہے ۔

(241) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ نَهَى النَّبِيُّ ﷺ عَنْ بَيْعَتَيْنِ عَنِ اللِّمَاسِ وَالنِّبَاذِ وَ أَنْ يَشْتَمِلَ الصَّمَّائَ وَ أَنْ يَحْتَبِيَ الرَّجُلُ فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ -
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی ﷺ نے دو(قسم کی) بیع سے منع فرمایا ہے : لماس (چھونے کی) اور نباذ (پھینکنے کی) اور اس بات سے کہ کوئی اشتمال صماء (سخت بکل مارنا) کرے اور اس بات سے کہ کوئی شخص ایک کپڑے میں گوٹھ مار کر بیٹھے ۔

(242) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ بَعَثَنِي أَبُو بَكْرٍ فِي تِلْكَ الْحَجَّةِ فِي مُؤَذِّنِينَ يَوْمَ النَّحْرِ نُؤَذِّنُ بِمِنًى أَنْ لاَ يَحُجَّ بَعْدَ الْعَامِ مُشْرِكٌ وَ لاَ يَطُوفَ بِالْبَيْتِ عُرْيَانٌ ثُمَّ أَرْدَفَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ عَلِيًّا فَأَمَرَهُ أَنْ يُؤَذِّنَ بِبَرَائَةٍ قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ فَأَذَّنَ مَعَنَا عَلِيٌّ فِي أَهْلِ مِنًى يَوْمَ النَّحْرِ لاَ يَحُجُّ بَعْدَ الْعَامِ مُشْرِكٌ وَ لاَ يَطُوفُ بِالْبَيْتِ عُرْيَانٌ -
سیدنا ا بوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں مجھے سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے اس حج میں (جو حجۃ الوداع سے پہلے کیا گیا تھا اور سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ اس میں سب کے امیر تھے) قربانی کے دن منادی کرنے والوں کے ساتھ بھیجا تاکہ ہم منیٰ میں یہ اعلان کریں کہ اس سال کے بعد کوئی مشرک حج نہ کرے اور نہ کوئی برہنہ (ہوکر) کعبہ کاطواف کرے۔ پھر رسول اللہ ﷺ نے (ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ کے) پیچھے سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو بھیجا اور ان کوحکم دیا کہ وہ سورئہ براء ت کا اعلان کریں ۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں پس سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے قربانی کے دن ہمارے ساتھ منیٰ کے لوگوں میں اعلان کیا :’’ اس سال کے بعد کوئی مشرک حج نہ کرے اور نہ کوئی برہنہ (ہوکر)طواف کرے ۔ ‘‘
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : مَا يُذْكَرُ فِي الْفَخِذِ
ران کے بارے میں جو روایات بیان کی جاتی ہیں​

(243) عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ غَزَا خَيْبَرَ فَصَلَّيْنَا عِنْدَهَا صَلاَةَ الْغَدَاةِ بِغَلَسٍ فَرَكِبَ نَبِيُّ اللَّهِ ﷺ وَ رَكِبَ أَبُو طَلْحَةَ وَ أَنَا رَدِيفُ أَبِي طَلْحَةَ فَأَجْرَى نَبِيُّ اللَّهِ ﷺ فِي زُقَاقِ خَيْبَرَ وَ إِنَّ رُكْبَتِي لَتَمَسُّ فَخِذَ نَبِيِّ اللَّهِ ﷺ ثُمَّ حَسَرَ الإِزَارَ عَنْ فَخِذِهِ حَتَّى إِنِّي أَنْظُرُ إِلَى بَيَاضِ فَخِذِ نَبِيِّ اللَّهِ ﷺ فَلَمَّا دَخَلَ الْقَرْيَةَ قَالَ اللَّهُ أَكْبَرُ خَرِبَتْ خَيْبَرُ إِنَّا إِذَا نَزَلْنَا بِسَاحَةِ قَوْمٍ (فَسَائَ صَبَاحُ الْمُنْذَرِينَ ) قَالَهَا ثَلاَثًا قَالَ وَ خَرَجَ الْقَوْمُ إِلَى أَعْمَالِهِمْ فَقَالُوا مُحَمَّدٌ وَ الْخَمِيسُ يَعْنِي الْجَيْشَ قَالَ فَأَصَبْنَاهَا عَنْوَ ةً فَجُمِعَ السَّبْيُ فَجَائَ دِحْيَةُ الْكَلْبِيُّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَقَالَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ أَعْطِنِي جَارِيَةً مِنَ السَّبْيِ قَالَ اذْهَبْ فَخُذْ جَارِيَةً فَأَخَذَ صَفِيَّةَ بِنْتَ حُيَيٍّ فَجَائَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ ﷺ فَقَالَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ أَعْطَيْتَ دِحْيَةَ صَفِيَّةَ بِنْتَ حُيَيٍّ سَيِّدَةَ قُرَيْظَةَ وَ النَّضِيرِ لاَ تَصْلُحُ إِلاَّ لَكَ قَالَ ادْعُوهُ بِهَا فَجَائَ بِهَا فَلَمَّا نَظَرَ إِلَيْهَا النَّبِيُّ ﷺ قَالَ خُذْ جَارِيَةً مِنَ السَّبْيِ غَيْرَهَا قَالَ فَأَعْتَقَهَا النَّبِيُّ ﷺ وَ تَزَوَّجَهَا فَقَالَ لَهُ ثَابِتٌ يَا أَبَا حَمْزَةَ مَا أَصْدَقَهَا قَالَ نَفْسَهَا أَعْتَقَهَا وَ تَزَوَّجَهَا حَتَّى إِذَا كَانَ بِالطَّرِيقِ جَهَّزَتْهَا لَهُ أُمُّ سُلَيْمٍ فَأَهْدَتْهَا لَهُ مِنَ اللَّيْلِ فَأَصْبَحَ النَّبِيُّ ﷺ عَرُوْسًا فَقَالَ’’ مَنْ كَانَ عِنْدَهُ شَيْئٌ فَلْيَجِئْ بِهِ وَ بَسَطَ نِطَعًا فَجَعَلَ الرَّجُلُ يَجِيئُ بِالتَّمْرِ وَ جَعَلَ الرَّجُلُ يَجِيئُ بِالسَّمْنِ قَالَ وَ أَحْسِبُهُ قَدْ ذَكَرَ السَّوِيقَ قَالَ فَحَاسُوا حَيْسًا فَكَانَتْ وَ لِيمَةَ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ *
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے خیبر میں جہاد کیا تو ہم نے صبح کی نماز خیبر کے قریب اندھیرے میں پڑھی۔ پھر نبی ﷺ سوار ہوئے اور سیدنا ابو طلحہ رضی اللہ عنہ (بھی) سوار ہوئے اور میں ابو طلحہ رضی اللہ عنہ کے پیچھے سوار تھا، پس نبی ﷺ خیبر کی گلیوں میں چلے اور میرا گھٹنا نبی ﷺ کی ران سے مس کرتا جاتا تھا، پھر آ پ نے اپنی ازار اپنی ران سے ہٹا دی یہاں تک کہ میں نبی ﷺ کی ران کی سپیدی کو دیکھنے لگا۔ پھرآپ وادی کے اندر داخل ہو گئے تو فرمایا ’’اللہ تعالیٰ سب سے بڑا ہے، خیبر کی خرابی آ گئی، بیشک ہم جس قوم کے میدان میں (بقصد جنگ) اترے ہوں تو ان ڈرائے ہوئے لوگوں کی صبح بری (حالت میں) ہوتی ہے۔‘‘ اسے تین بار فرمایا ۔ سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں (خیبر کے) لوگ اپنے کاموں کے لیے نکلے تو انھوں نے کہا محمد ( ﷺ آگئے) اور خمیس یعنی لشکر (بھی آ گیا) پس ہم نے خیبر کو بزور شمشیر حاصل کیا۔ پھر قیدی جمع کیے گئے تو سیدنا دحیہ رضی اللہ عنہ آئے اور انھوں نے کہا کہ اے اللہ کے نبی!مجھے ان قیدیوں میں سے کوئی لونڈی دے دیجیے۔ آپ نے فرمایا :’’جاؤ اور کوئی لونڈی لے لو۔‘‘ انھوں نے صفیہ بنت حیی کو لے لیا۔ پھر ایک شخص نبی ﷺ کے پاس آیا اور اس نے کہا کہ اللہ کے نبی ﷺ ! آپ نے صفیہ بنت حي (قبیلہ) قریظہ اور نضیر کی سردار دحیہ رضی اللہ عنہ کو دے دی، وہ سوائے آپ ﷺ کے کسی کے قابل نہیں ہیں۔ تو آپ نے فرمایا :’’ان کو صفیہ کے ساتھ لے آؤ۔‘‘ پس جب نبی ﷺ نے صفیہ کی طرف نظر کی تو (دحیہ سے) فرمایا کہ :’’ ان کے علاوہ کوئی اور لونڈی قیدیوں میں سے لے لو۔‘‘ (سیدنا انس رضی اللہ عنہ ) کہتے ہیں پھر نبی ﷺ نے صفیہ کو آزاد کر دیا اور ان سے نکاح کر لیا ۔ یہاں تک کہ جب راہ میں (چلے) تو ام سلیم نے ام المومنین صفیہ رضی اللہ عنہ کو آپ ﷺ کے لیے آراستہ کیا اور شب کو آپ کے پاس بھیجا تو صبح کو نبی ﷺ نے بحیثیت دولہا فرمایا:’’ جس کے پاس جو کچھ ہو وہ اسے لے آئے۔‘‘ اور آپ ﷺ نے چمڑے کا ایک دستر خوان بچھا دیا، پس کوئی کھجوریں لایا اور کوئی گھی لانے لگا۔ (راوی حدیث) کہتے ہیں میں خیال کرتا ہوں کہ سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے ستو کا بھی ذکر کیا (پھر) کہتے ہیں پھر انھوں نے ان سب کو ملا کر ملیدہ بنایا تو یہی رسول اللہ ﷺ کاولیمہ تھا ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابُ فِي كَمْ تُصَلِّي الْمَرْأَةُ فِي الثِّيَابِ
عورت کتنے کپڑوں میں نماز پڑھے ؟​

(244) عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ لَقَدْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ يُصَلِّي الْفَجْرَ فَيَشْهَدُ مَعَهُ نِسَائٌ مِنَ الْمُؤْمِنَاتِ مُتَلَفِّعَاتٍ فِي مُرُوطِهِنَّ ثُمَّ يَرْجِعْنَ إِلَى بُيُوتِهِنَّ مَا يَعْرِفُهُنَّ أَحَدٌ *
ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہ کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ فجر کی نماز پڑھتے تھے تو آپ کے ہمراہ کئی مسلمان عورتیں اپنی چادروں میں لپٹی ہوئی حاضر ہوتی تھیں، پھر وہ اپنے گھروں کی طرف ایسے وقت لوٹ جاتی تھیں کہ (اندھیرے کے سبب سے) کوئی انھیں پہچانتا نہ تھا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابُ إِذَا صَلَّى فِي ثَوْبٍ لَهُ أَعْلاَمٌ وَ نَظَرَ إِلَى عَلَمِهَا
جب کسی ایسے کپڑے میں نماز پڑھے جس میں نقش ونگار ہوں اور اس کو دیکھے​

(245) عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ صَلَّى فِي خَمِيصَةٍ لَهَا أَعْلاَمٌ فَنَظَرَ إِلَى أَعْلاَمِهَا نَظْرَةً فَلَمَّا انْصَرَفَ قَالَ اذْهَبُوا بِخَمِيصَتِي هَذِهِ إِلَى أَبِي جَهْمٍ وَ أْتُونِي بِأَنْبِجَانِيَّةِ أَبِي جَهْمٍ فَإِنَّهَا أَلْهَتْنِي آنِفًا عَنْ صَلاَتِي *
ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہ کہتی ہیں کہ نبی ﷺ نے ایسی منقش چادر میں نماز پڑھی جس میں نقش تھے تو آپ کی نظر اس کے نقوش کی طرف پڑی۔ پھر جب آپ فارغ ہوئے تو فرمایا :’’میری اس چادر کو ابوجہم کے پاس لے جاؤ اور مجھے ابوجہم کی سادہ چادر لادو کیونکہ اس (منقش چادر) نے ابھی مجھے میری نماز سے غافل کر دیا تھا۔ ‘‘
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابُ إِنْ صَلَّى فِي ثَوْبٍ مُصَلَّبٍ أَوْ تَصَاوِيرَ هَلْ تَفْسُدُ صَلاتُهُ ؟
اگر کوئی کسی مصلب یا تصویر دار کپڑے میں نماز پڑھے تو کیا اس کی نماز فاسد ہو جائے گی؟​

(246) عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ كَانَ قِرَامٌ لِعَائِشَةَ سَتَرَتْ بِهِ جَانِبَ بَيْتِهَا فَقَالَ النَّبِيُّ ﷺ أَمِيطِي عَنَّا قِرَامَكِ هَذَا فَإِنَّهُ لاَ تَزَالُ تَصَاوِيرُهُ تَعْرِضُ فِي صَلاَتِي *
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہ کے پاس ایک پردہ تھا کہ انھوں نے اس سے اپنے گھر کے ایک گوشے کو ڈھانپا تھا۔ نبی ﷺ نے فرمایا :’’ہمارے پاس سے اپنا یہ پردہ ہٹا دو اس لیے کہ نماز میں اس کی تصویریں برابر میرے سامنے آ تی ہیں ۔ ‘‘
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابُ مَنْ صَلَّى فِي فَرُّوجِ حَرِيرٍ ثُمَّ نَزَعَهُ
جس نے حریر کے میں نماز پڑھی پھر اسے اتار ڈالا​

(247) عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ أُهْدِيَ إِلَى النَّبِيِّ ﷺ فَرُّوجُ حَرِيرٍ فَلَبِسَهُ فَصَلَّى فِيهِ ثُمَّ انْصَرَفَ فَنَزَعَهُ نَزْعًا شَدِيدًا كَالْكَارِهِ لَهُ وَ قَالَ لاَ يَنْبَغِي هَذَا لِلْمُتَّقِينَ *
سیدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی ﷺ کی خدمت میں ایک ریشمی جبہ (کوٹ، ایک قسم کا لباس جو کپڑوں کے اوپر سے پہنا جاتا ہے) ہدیہ کیا گیا تو آپ ﷺ نے اسے پہن لیا اور اس میں نماز پڑھی، پھر جب فارغ ہوئے تو اسے زور سے کھینچ کر اتار ڈالا، گویا آپ ﷺ نے اسے برا جانا اور فرمایا کہ پرہیز گاروں کو یہ زیبا نہیں ہے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابُ الصَّلاةِ فِي الثَّوْبِ الأَحْمَرِ
سرخ کپڑے میں نماز پڑھنا (درست ہے)​

(248) عَنْ أَبِي جُحَيْفَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ فِي قُبَّةٍ حَمْرَائَ مِنْ أَدَمٍ وَ رَأَيْتُ بِلاَلاً أَخَذَ وَ ضُوئَ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ وَ رَأَيْتُ النَّاسَ يَبْتَدِرُونَ ذَاكَ الْوَ ضُوئَ فَمَنْ أَصَابَ مِنْهُ شَيْئًا تَمَسَّحَ بِهِ وَ مَنْ لَمْ يُصِبْ مِنْهُ شَيْئًا أَخَذَ مِنْ بَلَلِ يَدِ صَاحِبِهِ ثُمَّ رَأَيْتُ بِلاَلاً أَخَذَ عَنَزَةً فَرَكَزَهَا وَ خَرَجَ النَّبِيُّ ﷺ فِي حُلَّةٍ حَمْرَائَ مُشَمِّرًا صَلَّى إِلَى الْعَنَزَةِ بِالنَّاسِ رَكْعَتَيْنِ وَ رَأَيْتُ النَّاسَ وَ الدَّوَ ابَّ يَمُرُّونَ مِنْ بَيْنِ يَدَيِ الْعَنَزَةِ *
سیدنا ابوجحیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو چمڑے کے ایک سرخ خیمہ میں دیکھا اور سیدنا بلال رضی اللہ عنہ کو میں نے دیکھا کہ انھوں نے رسول اللہ ﷺ کے لیے وضو کا پانی لیا اور لوگوں کو میں نے دیکھا کہ وہ اس وضو(کے پانی) کو دست بدست لینے لگے، پھرجس کو اس میں سے کچھ مل جاتا تو وہ اسے (اپنے چہرے پر) مل لیتا تھا اور جسے اس میں سے کچھ نہ ملتا وہ اپنے پاس والے کے ہاتھ سے تری لے لیتا، پھر میں نے سیدنا بلال رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ انھوں نے ایک چھوٹانیزہ اٹھایا اور اسے گاڑ دیا اور نبی ﷺ ایک سرخ پوشاک میں (اپنی چادر) اٹھائے ہوئے برآمد ہوئے اور نیزے کی طرف چھوٹا (طرف لوگوں کے ساتھ دو رکعت نماز پڑھی اور میں نے لوگوں کو اور جانوروں کو دیکھا کہ وہ عنزہ کے آگے سے نکل جاتے تھے (یہاں غنزہ یا نیزہ کو بطور سترہ استعمال کیا گیا ہے) ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابُ الصَّلاةِ فِي السُّطُوحِ وَ الْمِنْبَرِ وَ الْخَشَبِ
چھتوں پر اور منبر پر اور لکڑیوں پر نماز پڑھنا (درست ہے )​

(249) عَن سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَ قَد سُئِلَ مِنْ أَيِّ شَيْئٍ الْمِنْبَرُ؟ فَقَالَ مَا بَقِيَ بِالنَّاسِ أَعْلَمُ مِنِّي هُوَ مِنْ أَثْلِ الْغَابَةِ عَمِلَهُ فُلاَنٌ مَوْلَى فُلاَنَةَ لِرَسُولِ اللَّهِ ﷺ وَ قَامَ عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ حِينَ عُمِلَ وَ وُضِعَ فَاسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ كَبَّرَ وَ قَامَ النَّاسُ خَلْفَهُ فَقَرَأَ وَ رَكَعَ وَ رَكَعَ النَّاسُ خَلْفَهُ ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ ثُمَّ رَجَعَ الْقَهْقَرَى فَسَجَدَ عَلَى الأَرْضِ ثُمَّ عَادَ إِلَى الْمِنْبَرِثُمَّ قَرَأَ ثُمَّ رَكَعَ ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ ثُمَّ رَجَعَ الْقَهْقَرَى حَتَّى سَجَدَ بِالأَرْضِ فَهَذَا شَأْنُهُ *
سیدنا سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے پوچھا گیا کہ منبر (نبوی ﷺ ) کس چیز کا تھا؟ تو وہ بولے اس بات کا جاننے والا لوگوں میں مجھ سے زیادہ (اب) کوئی نہیں (رہا)۔ وہ غا بہ (جنگل) کے جھاؤ کا بنا ہوا تھا، اسے ایک عورت کے غلام نے رسول اللہ ﷺ کے لیے بنایا تھا اور جب بنا کر رکھا گیا تو رسول اللہ ﷺ اس پر کھڑے ہوئے اور قبلہ رو ہو کر تکبیر (تحریمہ) کہی اور لوگ آپ ﷺ کے پیچھے کھڑے ہوئے، پھرآپ ﷺ نے قراء ت کی اور رکوع فرمایا اور لوگوں نے آپ ﷺ کے پیچھے رکوع کیا، پھر آپ نے اپنا سر مبارک اٹھایا، اس کے بعد پیچھے ہٹے یہاں تک کہ زمین پر سجدہ کیا، پھر منبر پر چڑھ گئے اور قراء ت کی اور رکوع کیا پھراپنا سر اٹھایا اور پیچھے ہٹے یہاں تک کہ زمین پر سجدہ کیا۔ پس منبر کا یہ قصہ تھا۔
 
Top