بَابُ التَّوَ جُّهِ نَحْوَ الْقِبْلَةِ حَيْثُ كَانَ
جہاں کہیں ہو (نماز میں) قبلہ کی طرف منہ کرنا (ضروری ہے)
(260) عَنِ الْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ صَلَّى نَحْوَ بَيْتِ الْمَقْدِسِ سِتَّةَ عَشَرَ أَوْ سَبْعَةَ عَشَرَ شَهْرًا- تَقَدَّمَ وَ بَيْنَهُمَا مُخَالَفَةٌ فِي اللَّفْظِ *
سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے بیت المقدس کی طرف سولہ مہینے یا سترہ مہینے نماز پڑھی۔ (یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے سورئہ بقرہ کی۱۴۲سے۱۴۴تک آیات اتار دیں) یہ حدیث پہلے گزر چکی ہے (دیکھیے حدیث :۳۸) اور دونوں حدیثوںمیں الفاظ مختلف ہیں۔
(261) عَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ يُصَلِّي عَلَى رَاحِلَتِهِ حَيْثُ تَوَ جَّهَتْ فَإِذَا أَرَادَ الْفَرِيضَةَ نَزَلَ فَاسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ *
سیدنا جا بر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی ﷺ اپنی سواری پر، جس سمت بھی وہ رخ کرتی (اسی سمت نفل) نماز پڑھتے رہتے اور جب فرض (نماز پڑھنے) کا ارادہ فرماتے تو اتر پڑتے اور قبلہ کی طرف منہ کر لیتے ۔
(262) عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ مَسْعُوْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ صَلَّى النَّبِيُّ ﷺ قَالَ إِبْرَاهِيمُ لاَ أَدْرِي زَادَ أَوْ نَقَصَ فَلَمَّا سَلَّمَ قِيلَ لَهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ ! أَ حَدَثَ فِي الصَّلاَةِ شَيْئٌ قَالَ وَ مَا ذَاكَ قَالُوا صَلَّيْتَ كَذَا وَ كَذَا فَثَنَى رِجْلَيْهِ وَ اسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ وَ سَجَدَ سَجْدَتَيْنِ ثُمَّ سَلَّمَ فَلَمَّا أَقْبَلَ عَلَيْنَا بِوَ جْهِهِ قَالَ إِنَّهُ لَوْ حَدَثَ فِي الصَّلاةِ شَيْئٌ لَنَبَّأْتُكُمْ بِهِ وَ لَكِنْ إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ مِثْلُكُمْ أَنْسَى كَمَا تَنْسَوْنَ فَإِذَا نَسِيتُ فَذَكِّرُونِي وَ إِذَا شَكَّ أَحَدُكُمْ فِي صَلاَتِهِ فَلْيَتَحَرَّ الصَّوَ ابَ فَلْيُتِمَّ عَلَيْهِ ثُمَّ لِيُسَلِّمْ ثُمَّ يَسْجُدُ سَجْدَتَيْنِ *
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے نماز پڑھی، ابراہیم راوی ہیں علقمہ سے اور علقمہ راوی ہیں سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے ، وہ کہتے ہیں کہ میں نہیں جانتا کہ آپ ﷺ نے (نماز میں کچھ) زیادہ کر دیا تھا یا کم کر دیا تھا، پھر جب آپ سلام پھیر چکے تو آپ سے کہا گیا کہ یارسول اللہ ! کیا نماز میں کوئی نئی بات ہو گئی؟ آپ ﷺ نے فرمایا:’’وہ کیا؟‘‘ لوگوں نے کہا کہ آپ نے اس قدر نماز پڑھی۔ پس آپ ﷺ نے اپنے دونوں پاؤں کو سمیٹ لیا اور قبلہ کی طرف منہ کر لیا اور دو سجدے کیے ، بعد اس کے سلام پھیرا۔ پھر جب ہماری طرف منہ کیا تو فرمایا :’’اگر نماز میں کوئی نیا حکم ہو جاتا تو میں تمہیں (پہلے سے) مطلع کرتا ، لیکن میں تمہاری طرح ہی ایک بشر ہوں، جس طرح تم بھولتے ہو، میں بھی بھول جاتا ہوں۔ لہٰذا جب میں بھول جاؤں تو مجھے یاد دلاؤ اور جب تم میں سے کوئی شخص اپنی نماز میں شک کرے تو اسے چاہیے کہ ٹھیک بات سوچ لے اور اسی پر اپنی نماز تمام کرے، پھر سلام پھیر کر دو سجدے (سہوکے) کرے ۔