بَابُ هَلْ تُنْبَشُ قُبُورُ مُشْرِكِي الْجَاهِلِيَّةِ وَ يُتَّخَذُ مَكَانُهَا مَسَاجِدَ
کیا (یہ جائز ہے کہ زمانہ) جاہلیت کے مشرکوں کی قبریں اکھاڑ دی جائیں اور ان مقامات پر مساجد بنا لی جائیں؟
(271) عَنْ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ أَنَّ أُمَّ حَبِيبَةَ وَ أُمَّ سَلَمَةَ ذَكَرَتَا كَنِيسَةً رَأَيْنَهَا بِالْحَبْشَةِ فِيهَا تَصَاوِيرُ فَذَكَرَتَا لِلنَّبِيِّ ﷺ فَقَالَ إِنَّ أُولَئِكَ إِذَا كَانَ فِيهِمُ الرَّجُلُ الصَّالِحُ فَمَاتَ بَنَوْا عَلَى قَبْرِهِ مَسْجِدًا وَ صَوَّرُوا فِيهِ تِلْكَ الصُّوَ رَ فَأُولَئِكَ شِرَارُ الْخَلْقِ عِنْدَ اللَّهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ *
ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ام حبیبہ اور ام سلمہ رضی اللہ عنہما نے ایک گرجا حبشہ میں دیکھا تھا، اس میں تصویریں تھیں، تو انھوں نے نبی ﷺ سے اس کا ذکر کیا تو آپ ﷺ نے فرمایا :’’ ان لوگوں میں جب کوئی نیک مرد ہوتا اور وہ مر جاتا تو اس کی قبر پر مسجد بنا لیتے اور اس میں یہ تصویریں بنا دیتے ۔ یہ لوگ اللہ کے نزدیک قیامت کے دن بدترین مخلوق ہیں۔ ‘‘
(272) عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَدِمَ النَّبِيُّ ﷺ الْمَدِينَةَ فَنَزَلَ أَعْلَى الْمَدِينَةِ فِي حَيٍّ يُقَالُ لَهُمْ بَنُو عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ فَأَقَامَ النَّبِيُّ ﷺ فِيهِمْ أَرْبَعَ عَشْرَةَ لَيْلَةً ثُمَّ أَرْسَلَ إِلَى بَنِي النَّجَّارِ فَجَائُوا مُتَقَلِّدِي السُّيُوفِ كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى النَّبِيِّ ﷺ عَلَى رَاحِلَتِهِ وَ أَبُو بَكْرٍ رِدْفُهُ وَ مَلَأُ بَنِي النَّجَّارِ حَوْلَهُ حَتَّى أَلْقَى بِفِنَائِ أَبِي أَيُّوبَ وَ كَانَ يُحِبُّ أَنْ يُصَلِّيَ حَيْثُ أَدْرَكَتْهُ الصَّلاةُ وَ يُصَلِّي فِي مَرَابِضِ الْغَنَمِ وَ أَنَّهُ أَمَرَ بِبِنَائِ الْمَسْجِدِ فَأَرْسَلَ إِلَى مَلَإٍ مِنْ بَنِي النَّجَّارِ فَقَالَ يَا بَنِي النَّجَّارِ ثَامِنُونِي بِحَائِطِكُمْ هَذَا قَالُوا لاَ وَ اللَّهِ لا نَطْلُبُ ثَمَنَهُ إِلاَّ إِلَى اللَّهِ فَقَالَ أَنَسٌ فَكَانَ فِيهِ مَا أَقُولُ لَكُمْ قُبُورُ الْمُشْرِكِينَ وَ فِيهِ خَرِبٌ وَ فِيهِ نَخْلٌ فَأَمَرَ النَّبِيُّ ﷺ بِقُبُورِ الْمُشْرِكِينَ فَنُبِشَتْ ثُمَّ بِالْخَرِبِ فَسُوِّيَتْ وَ بِالنَّخْلِ فَقُطِعَ فَصَفُّوا النَّخْلَ قِبْلَةَ الْمَسْجِدِ وَ جَعَلُوا عِضَادَتَيْهِ الْحِجَارَةَ وَ جَعَلُوا يَنْقُلُونَ الصَّخْرَ وَ هُمْ يَرْتَجِزُونَ وَ النَّبِيُّ ﷺ مَعَهُمْ وَ هُوَ يَقُولُ :
اَللَّهُمَّ لاَ خَيْرَ إِلاَّ خَيْرُ الآخِرَهْ
فَاغْفِرْ لِلأَنْصَارِ وَ الْمُهَاجِرَهْ
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی ﷺ مدینہ میں (ہجرت کر کے) تشریف لائے تو مدینہ کی بلندی پر ایک قبیلے میں جس کو بنی عمرو بن عوف کہتے ہیں ، اترے اور ان لوگوں میں نبی ﷺ نے چودہ راتیںقیام فرمایا پھر آپ ﷺ نے بنی نجار کو بلوا بھیجا تو وہ تلواریں لٹکائے ہوئے آ پہنچے ۔ اب گویا میں نبی ﷺ کی طرف دیکھ رہا ہوں کہ آپ اپنی سواری پر ہیں اور سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ آپ کے ردیف ہیں اور بنی نجار کی جماعت آپ کے گرد ہے یہاں تک کہ آپ نے سیدنا ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ کے مکان میں (اپنا اسباب) اتارا اور آپ ﷺ اس بات کو پسند کرتے تھے کہ جس جگہ نماز کا وقت آ جائے وہیں نماز پڑھ لیں اور آپ بکریوں کے رہنے کی جگہ میں بھی نماز پڑھ لیتے اور آپ ﷺ نے مسجد تعمیر کرنے کا حکم دیا۔ پھر بنی نجار کے لوگوں کو آپ ﷺ نے بلوا بھیجا اور فرمایا :’’اے بنی نجار! اپنا یہ باغ تم میرے ہاتھ بیچ ڈالو۔ ‘‘ انھوں نے عرض کی کہ اللہ کی قسم! ہم اس کی قیمت نہ لیں گے مگر اللہ بزرگ و برتر سے۔ سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ اس (باغ) میں وہ چیزیں تھیں جو میں تم سے کہتا ہوں یعنی مشرکوں کی قبریں، ویرانہ اور کھجور کے درخت تھے، تو نبی ﷺ نے حکم دیا تو مشرکوں کی قبریں کھود ڈالی گئیں ۔ پھر حکم دیا کہ ویرانے کو برابر کر دیا جائے اور درختوں کو کاٹ دیا جائے پھر کھجور کے درخت مسجد کی (جانب) قبلہ میں نصب کر دیے اور اس کی بندش پتھروں سے کی اور صحابہ کرام رضی اللہ عنھم اجمعین پتھر لانے لگے اور وہ رجز پڑھتے جاتے تھے اور نبی ﷺ ان کے ہمراہ تھے اور آپ ﷺ فرماتے تھے ۔
فائدہ جو کچھ کہ ہے فائدہ وہ آخرت کا فائدہ
بخش دے انصار اور مہاجرین کو اے اللہ