• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مختصر صحیح بخاری مترجم۔’’ التجرید الصریح لاحادیث الجامع الصحیح ''

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابُ حَكِّ الْبُزَاقِ بِالْيَدِ مِنَ الْمَسْجِدِ
مسجدمیں اگرتھوک لگا ہوا ہو تو ہاتھ سے ا سے صاف کر دینا​

(264) عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ رَأَى نُخَامَةً فِي الْقِبْلَةِ فَشَقَّ ذَلِكَ عَلَيْهِ حَتَّى رُئِيَ فِي وَ جْهِهِ فَقَامَ فَحَكَّهُ بِيَدِهِ فَقَالَ إِنَّ أَحَدَكُمْ إِذَا قَامَ فِي صَلاَتِهِ فَإِنَّهُ يُنَا جِي رَبَّهُ أَوْ إِنَّ رَبَّهُ بَيْنَهُ وَ بَيْنَ الْقِبْلَةِ فَلاَ يَبْزُقَنَّ أَحَدُكُمْ قِبَلَ قِبْلَتِهِ وَ لَكِنْ عَنْ يَسَارِهِ أَوْ تَحْتَ قَدَمِهِ ثُمَّ أَخَذَ طَرَفَ رِدَائِهِ فَبَصَقَ فِيهِ ثُمَّ رَدَّ بَعْضَهُ عَلَى بَعْضٍ فَقَالَ أَوْ يَفْعَلُ هَكَذَا *
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے (جانب) قبلہ میں کچھ تھوک دیکھا تو آپ ﷺ کو ناگوار گزرا ۔ یہاں تک کہ (غصہ کا اثر) آپ کے چہرئہ مبارک پرظاہر ہوا۔ پھر آپ کھڑے ہو گئے اور اس کو اپنے ہاتھ سے صاف کر دیا ۔ پھر فرمایا :’’تم میں سے کوئی جب اپنی نماز میں کھڑا ہوتا ہے تو وہ اپنے پروردگار سے مناجات کرتا ہے یا (آپ نے یہ فرمایا کہ) اس کا پروردگار اس کے اور قبلہ کے درمیان ہوتا ہے، لہٰذا اسے چاہیے کہ اپنے قبلہ کی جانب نہ تھوکے بلکہ اپنی بائیں جانب یا اپنے قدم کے نیچے تھوکے۔‘‘ پھر آپ ﷺ نے اپنی چادر کا کنارہ لیا اور اس میں تھوک کر اسے مل ڈالا اور فرمایا :’’اس طرح کر لے۔ ‘‘
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابُ لا يَبْصُقْ عَنْ يَمِينِهِ فِي الصَّلاَةِ
نماز میں داہنی جانب نہ تھوکے​

(265) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَ أَبِي سَعِيدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا حَدِيْثُ النُّخَامَةِ وَ فِيْهِ زِيَادَةٌ : وَ لاَ عَنْ يَمِينِهِ *
سیدنا ابو ہریرہ اور سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہما سے بھی مذکورہ بالا حدیث نخامہ مروی ہے مگر اس میں یہ الفاظ زائد ہیں : ’’(دوران نماز) اپنی دائیں جانب نہ تھوکے۔‘‘
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابُ كَفَّارَةِ الْبُزَاقِ فِي الْمَسْجِدِ
مسجد میں تھوکنے کا کیا کفارہ ہے ؟​

(266)عَن أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ ﷺ الْبُزَاقُ فِي الْمَسْجِدِ خَطِيئَةٌ وَ كَفَّارَتُهَا دَفْنُهَا *
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی ﷺ نے فرمایا :’’مسجد میں تھوکنا گناہ ہے اور اس کا دفن کر دینا اس کا کفارہ ہے۔ ‘‘
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابُ عِظَةِ الإِمَامِ النَّاسَ فِي إِتْمَامِ الصَّلاةِ وَ ذِكْرِ الْقِبْلَةِ
امام کا نماز کے پورا کرنے کے بارہ میں لوگوں کو نصیحت کرنا اور قبلہ کا ذکر​

(267) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ ‘’ هَلْ تَرَوْنَ قِبْلَتِي هَاهُنَا فَوَ اللَّهِ مَا يَخْفَى عَلَيَّ خُشُوعُكُمْ وَ لاَ رُكُوعُكُمْ إِنِّي لَـأَرَاكُمْ مِنْ وَ رَائِ ظَهْرِي ‘’
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’تم میرا منہ اس طرف سمجھتے ہو حالانکہ اللہ کی قسم مجھ پر نہ تمہارا خشوع پوشیدہ ہے اور نہ تمہارا رکوع اور میں یقینا تمہیں اپنی پیٹھ کے پیچھے سے (بھی) دیکھتا ہوں ۔ ‘‘
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابُ هَلْ يُقَالُ مَسْجِدُ بَنِي فُلاَنٍ
کیا یہ کہنا جائز ہے کہ یہ مسجد فلاں لوگوں کی ہے ؟​

(268) عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ سَابَقَ بَيْنَ الْخَيْلِ الَّتِي أُضْمِرَتْ مِنَ الْحَفْيَائِ وَ أَمَدُهَا ثَنِيَّةُ الْوَ دَاعِ وَ سَابَقَ بَيْنَ الْخَيْلِ الَّتِي لَمْ تُضْمَرْ مِنَ الثَّنِيَّةِ إِلَى مَسْجِدِ بَنِي زُرَيْقٍ وَ أَنَّ عَبْدَاللَّهِ بْنَ عُمَرَ كَانَ فِيمَنْ سَابَقَ بِهَا *
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ (ایک مرتبہ) رسول اللہ ﷺ نے ان گھوڑوں کے درمیان ، جو سدھائے گئے تھے (مقام) حفیاء سے گھوڑ دوڑ کرائی اور اس کی انتہا ثنیۃ الوداع تک تھی اور جو گھوڑے سدھائے ہوئے نہ تھے، ان کے درمیان ثنیہ سے بنی زریق کی مسجد تک گھوڑ دوڑ کرائی اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بھی ان لوگوں میں سے تھے جنہوں نے اس گھوڑ دوڑ میں حصہ لیا تھا ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابُ الْقِسْمَةِ وَ تَعْلِيقِ الْقِنْوِ فِي الْمَسْجِدِ
مسجد میں (کسی چیز کا) تقسیم کرنا اور مسجد میں خوشہ لٹکانا​

(269) عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ أُتِيَ النَّبِيُّ ﷺ بِمَالٍ مِنَ الْبَحْرَيْنِ فَقَالَ انْثُرُوهُ فِي الْمَسْجِدِ وَ كَانَ أَكْثَرَ مَالٍ أُتِيَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ إِلَى الصَّلاَةِ وَ لَمْ يَلْتَفِتْ إِلَيْهِ فَلَمَّا قَضَى الصَّلاَةَ جَائَ فَجَلَسَ إِلَيْهِ فَمَا كَانَ يَرَى أَحَدًا إِلاَّ أَعْطَاهُ إِذْ جَائَهُ الْعَبَّاسُ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَعْطِنِي فَإِنِّي فَادَيْتُ نَفْسِي وَ فَادَيْتُ عَقِيلاً فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ خُذْ فَحَثَا فِي ثَوْبِهِ ثُمَّ ذَهَبَ يُقِلُّهُ فَلَمْ يَسْتَطِعْ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ اؤْمُرْ بَعْضَهُمْ يَرْفَعْهُ إِلَيَّ قَالَ لاَ قَالَ فَارْفَعْهُ أَنْتَ عَلَيَّ قَالَ لاَ فَنَثَرَ مِنْهُ ثُمَّ ذَهَبَ يُقِلُّهُ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ اؤْمُرْ بَعْضَهُمْ يَرْفَعْهُ عَلَيَّ قَالَ لاَ قَالَ فَارْفَعْهُ أَنْتَ عَلَيَّ قَالَ لاَ فَنَثَرَ مِنْهُ ثُمَّ احْتَمَلَهُ فَأَلْقَاهُ عَلَى كَاهِلِهِ ثُمَّ انْطَلَقَ فَمَا زَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ يُتْبِعُهُ بَصَرَهُ حَتَّى خَفِيَ عَلَيْنَا عَجَبًا مِنْ حِرْصِهِ فَمَا قَامَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ وَ ثَمَّ مِنْهَا دِرْهَمٌ *
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے پاس کچھ مال بحرین سے لایا گیا تو آپ نے فرمایا :’’اسے مسجد میں پھیلا دو۔‘‘ اور وہ (مال) تمام ان مالوں سے، جو رسول اللہ ﷺ کے پاس (اس وقت تک) لائے گئے، زیادہ تھا۔ پھر رسول اللہ ﷺ نماز کے لیے تشریف لائے اور اس کی طرف مڑ کر بھی نہ دیکھا۔ پھر جب آپ ﷺ نماز پڑھ چکے ، آئے اور اس کے پاس بیٹھ گئے اور جس جس کو دیکھتے اسے ضرور دیتے تھے۔ اتنے میں آپ کے پاس سیدنا عباس رضی اللہ عنہ آئے اور انھوں نے کہا کہ یا رسول اللہ! مجھے (بھی) دیجیے کیونکہ میں نے اپنا بھی فدیہ دیا اور عقیل کا بھی فدیہ دیا تو ان سے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’لے لو۔‘‘ انھوں نے اپنے کپڑے میں دونوں ہاتھوں سے لیا پھر اسے اٹھانے لگے تو نہ اٹھا سکے۔ تب کہنے لگے کہ یا رسول اللہ ! ان میں سے کسی کو حکم دیجیے کہ یہ مجھے اٹھوا دیں تو آپ ﷺ نے فرمایا ’’نہیں۔‘‘ انھوں نے کہا پھر آپ خود میرے اوپر رکھ دیجیے، آپ نے فرمایا ’’نہیں۔‘‘ تو عباس رضی اللہ عنہ نے کچھ اس میں سے گرا دیا اور اسے اٹھانے لگے (ا وراٹھا نہ سکے تو) کہنے لگے کہ یا رسول اللہ! ان میں سے کسی کو حکم دیجیے کہ اس کو مجھے اٹھوا دیں، آپ نے پھر فرمایا ’’نہیں۔‘‘ انھوں نے کہا کہ پھر آپ خود ہی اس کو اٹھا کر میرے اوپر رکھ دیجیے تو آپ ﷺ نے انکار فرمایا تب سیدنا عباس رضی اللہ عنہ نے اس میں سے کچھ اور گرا دیا۔ اس کے بعد اس کو اٹھا کر اپنے کندھے پر رکھ لیا اور چل دیے تو رسول اللہ ﷺ ان کی حرص پر تعجب کر کے ان کو پیچھے سے برابر دیکھتے رہے یہاں تک کہ وہ ہم سے پوشیدہ ہو گئے، پس رسول اللہ ﷺ وہاں سے اس وقت تک نہ اٹھے جب تک وہاں ایک بھی درہم باقی تھا ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابُ الْمَسَاجِدِ فِي الْبُيُوتِ
گھروں میں مسجدیں (بنانا ثابت ہے)​

(270) عَنْ مَحْمُودِ بْنِ الرَّبِيعِ الأَنْصَارِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ عِتْبَانَ بْنَ مَالِكٍ وَ هُوَ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ مِمَّنْ شَهِدَ بَدْرًا مِنَ الأَنْصَارِ أَنَّهُ أَتَى رَسُولَ اللَّهِ ﷺ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ! قَدْ أَنْكَرْتُ بَصَرِي وَ أَنَا أُصَلِّي لِقَوْمِي فَإِذَا كَانَتِ الأَمْطَارُ سَالَ الْوَ ادِي الَّذِي بَيْنِي وَ بَيْنَهُمْ لَمْ أَسْتَطِعْ أَنْ آتِيَ مَسْجِدَهُمْ فَأُصَلِّيَ بِهِمْ وَ وَ دِدْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ ! أَنَّكَ تَأْتِينِي فَتُصَلِّيَ فِي بَيْتِي فَأَتَّخِذَهُ مُصَلًّى قَالَ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ سَأَفْعَلُ إِنْ شَائَ اللَّهُ قَالَ عِتْبَانُ فَغَدَا رَسُولُ اللَّهِ ﷺ وَ أَبُو بَكْرٍ حِينَ ارْتَفَعَ النَّهَارُ فَاسْتَأْذَنَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ فَأَذِنْتُ لَهُ فَلَمْ يَجْلِسْ حَتَّى دَخَلَ الْبَيْتَ ثُمَّ قَالَ أَيْنَ تُحِبُّ أَنْ أُصَلِّيَ مِنْ بَيْتِكَ قَالَ فَأَشَرْتُ لَهُ إِلَى نَاحِيَةٍ مِنَ الْبَيْتِ فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ فَكَبَّرَ فَقُمْنَا فَصَفَفْنَا فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ سَلَّمَ قَالَ وَ حَبَسْنَاهُ عَلَى خَزِيرَةٍ صَنَعْنَاهَا لَهُ قَالَ فَثَابَ فِي الْبَيْتِ رِجَالٌ مِنْ أَهْلِ الدَّارِ ذَوُو عَدَدٍ فَاجْتَمَعُوا فَقَالَ قَائِلٌ مِنْهُمْ أَيْنَ مَالِكُ بْنُ الدُّخَيْشِنِ أَوِ ابْنُ الدُّخْشُنِ فَقَالَ بَعْضُهُمْ ذَلِكَ مُنَافِقٌ لاَ يُحِبُّ اللَّهَ وَ رَسُولَهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ لاَ تَقُلْ ذَلِكَ أَلاَ تَرَاهُ قَدْ قَالَ لاَ إِلٰـہَ إِلاَّ اللَّهُ يُرِيدُ بِذَلِكَ وَ جْهَ اللَّهِ قَالَ اللَّهُ وَ رَسُولُهُ أَعْلَمُ قَالَ فَإِنَّا نَرَى وَ جْهَهُ وَ نَصِيحَتَهُ إِلَى الْمُنَافِقِينَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ فَإِنَّ اللَّهَ قَدْ حَرَّمَ عَلَى النَّارِ مَنْ قَالَ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ يَبْتَغِي بِذَلِكَ وَ جْهَ اللَّهِ *
سیدنا محمود بن ربیع الانصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ سیدنا عتبان بن مالک رضی اللہ عنہ جوکہ رسول اللہ ﷺ کے ان انصاری اصحاب میں سے ہیں جو شریک بدر تھے ، رسول اللہ ﷺ کے پاس آئے اور کہا کہ اے اللہ کے رسول ! میں اپنی بینائی کو خراب پاتا ہوں اور میں اپنی قوم کو نماز (بھی) پڑھاتا ہوں۔ پس جس وقت بارش ہوتی ہے تو وہ میدان جو میرے اور ان کے درمیان میں ہے، بہنے لگتا ہے تو میں ان کی مسجد میں جا نہیں سکتا تا کہ میں انھیں نماز پڑھا دوں۔ تو یا رسول اللہ ! میں چاہتا ہوں کہ آپ ﷺ میرے پاس تشریف لائیں اور میرے گھر میں نماز پڑھیں تاکہ میں اسی مقام کو جائے نماز بنا لوں۔ سیدنا عتبان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ان سے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ میں ان شاء اللہ عنقریب (ایسا ہی) کروں گا ۔‘‘ چنانچہ وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ اور ابوبکر رضی اللہ عنہ (دوسرے دن) سورج چڑھے تشریف لائے۔ چنانچہ رسول اللہ ﷺ نے (اندر آنے کی) اجازت طلب فرمائی تو میں نے آپ کو اجازت دے دی ۔ آپ ﷺ گھر میں داخل ہوئے اور (ابھی) بیٹھے بھی نہیں تھے کہ فرمایا :’’تم اپنے گھر میں سے کس مقام پر چاہتے ہو کہ میں نماز پڑھوں؟‘‘ تو سیدنا عتبان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے گھر کے ایک مقام کی طرف اشارہ کیا تو رسول اللہ ﷺ (وہاں) کھڑے ہو گئے اوراللہ اکبرکہا ۔ ہم نے آپ ﷺ کے پیچھے صف باندھی ۔ پس آپ نے دو رکعت نماز پڑھی، اس کے بعد سلام پھیر دیا۔ سیدنا عتبان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے آپ ﷺ کو خزیرہ (گوشت اور آٹا ملا کر بنایا جاتا ہے، کھانے) کے لیے روک لیا جو آپ ﷺ کے لیے ہم نے تیار کیا تھا۔ پھر کہتے ہیں کہ محلے والوں میں سے کئی لوگ گھر میں جمع ہو گئے اور ان میں سے ایک کہنے والے نے کہا کہ مالک بن دخیشن کہاں ہے؟ یا (یہ کہا کہ) ابن دخشن (کہاں ہے؟) تو ان میں سے کسی دوسرے نے کہا کہ وہ تو منافق ہے ، اللہ اور اس کے رسول ﷺ کو دوست نہیں رکھتا تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’یہ نہ کہو کیا تم نے اسے نہیں دیکھا کہ اس نے اللہ کی خوشنودی حاصل کرنے کے لیے لا الٰہ الا اللہ کہا ہے۔‘‘ وہ شخص بولا کہ اللہ اور اس کے رسول ﷺ ہی بہتر جانتے ہیں بظاہر تو ہم نے اس کی توجہ اور اس کی خیر خواہی منافقوں کے حق میں دیکھی ہے تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ اللہ بزرگ و برتر نے اس شخص پر آگ حرام کر دی ہے جو لا الٰہ الا اللہ کہہ دے اور اس سے اللہ تعالیٰ کی رضامندی اسے مقصود ہو ۔ ‘‘
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابُ هَلْ تُنْبَشُ قُبُورُ مُشْرِكِي الْجَاهِلِيَّةِ وَ يُتَّخَذُ مَكَانُهَا مَسَاجِدَ
کیا (یہ جائز ہے کہ زمانہ) جاہلیت کے مشرکوں کی قبریں اکھاڑ دی جائیں اور ان مقامات پر مساجد بنا لی جائیں؟​

(271) عَنْ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ أَنَّ أُمَّ حَبِيبَةَ وَ أُمَّ سَلَمَةَ ذَكَرَتَا كَنِيسَةً رَأَيْنَهَا بِالْحَبْشَةِ فِيهَا تَصَاوِيرُ فَذَكَرَتَا لِلنَّبِيِّ ﷺ فَقَالَ إِنَّ أُولَئِكَ إِذَا كَانَ فِيهِمُ الرَّجُلُ الصَّالِحُ فَمَاتَ بَنَوْا عَلَى قَبْرِهِ مَسْجِدًا وَ صَوَّرُوا فِيهِ تِلْكَ الصُّوَ رَ فَأُولَئِكَ شِرَارُ الْخَلْقِ عِنْدَ اللَّهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ *
ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ام حبیبہ اور ام سلمہ رضی اللہ عنہما نے ایک گرجا حبشہ میں دیکھا تھا، اس میں تصویریں تھیں، تو انھوں نے نبی ﷺ سے اس کا ذکر کیا تو آپ ﷺ نے فرمایا :’’ ان لوگوں میں جب کوئی نیک مرد ہوتا اور وہ مر جاتا تو اس کی قبر پر مسجد بنا لیتے اور اس میں یہ تصویریں بنا دیتے ۔ یہ لوگ اللہ کے نزدیک قیامت کے دن بدترین مخلوق ہیں۔ ‘‘

(272) عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَدِمَ النَّبِيُّ ﷺ الْمَدِينَةَ فَنَزَلَ أَعْلَى الْمَدِينَةِ فِي حَيٍّ يُقَالُ لَهُمْ بَنُو عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ فَأَقَامَ النَّبِيُّ ﷺ فِيهِمْ أَرْبَعَ عَشْرَةَ لَيْلَةً ثُمَّ أَرْسَلَ إِلَى بَنِي النَّجَّارِ فَجَائُوا مُتَقَلِّدِي السُّيُوفِ كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى النَّبِيِّ ﷺ عَلَى رَاحِلَتِهِ وَ أَبُو بَكْرٍ رِدْفُهُ وَ مَلَأُ بَنِي النَّجَّارِ حَوْلَهُ حَتَّى أَلْقَى بِفِنَائِ أَبِي أَيُّوبَ وَ كَانَ يُحِبُّ أَنْ يُصَلِّيَ حَيْثُ أَدْرَكَتْهُ الصَّلاةُ وَ يُصَلِّي فِي مَرَابِضِ الْغَنَمِ وَ أَنَّهُ أَمَرَ بِبِنَائِ الْمَسْجِدِ فَأَرْسَلَ إِلَى مَلَإٍ مِنْ بَنِي النَّجَّارِ فَقَالَ يَا بَنِي النَّجَّارِ ثَامِنُونِي بِحَائِطِكُمْ هَذَا قَالُوا لاَ وَ اللَّهِ لا نَطْلُبُ ثَمَنَهُ إِلاَّ إِلَى اللَّهِ فَقَالَ أَنَسٌ فَكَانَ فِيهِ مَا أَقُولُ لَكُمْ قُبُورُ الْمُشْرِكِينَ وَ فِيهِ خَرِبٌ وَ فِيهِ نَخْلٌ فَأَمَرَ النَّبِيُّ ﷺ بِقُبُورِ الْمُشْرِكِينَ فَنُبِشَتْ ثُمَّ بِالْخَرِبِ فَسُوِّيَتْ وَ بِالنَّخْلِ فَقُطِعَ فَصَفُّوا النَّخْلَ قِبْلَةَ الْمَسْجِدِ وَ جَعَلُوا عِضَادَتَيْهِ الْحِجَارَةَ وَ جَعَلُوا يَنْقُلُونَ الصَّخْرَ وَ هُمْ يَرْتَجِزُونَ وَ النَّبِيُّ ﷺ مَعَهُمْ وَ هُوَ يَقُولُ :
اَللَّهُمَّ لاَ خَيْرَ إِلاَّ خَيْرُ الآخِرَهْ
فَاغْفِرْ لِلأَنْصَارِ وَ الْمُهَاجِرَهْ
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی ﷺ مدینہ میں (ہجرت کر کے) تشریف لائے تو مدینہ کی بلندی پر ایک قبیلے میں جس کو بنی عمرو بن عوف کہتے ہیں ، اترے اور ان لوگوں میں نبی ﷺ نے چودہ راتیںقیام فرمایا پھر آپ ﷺ نے بنی نجار کو بلوا بھیجا تو وہ تلواریں لٹکائے ہوئے آ پہنچے ۔ اب گویا میں نبی ﷺ کی طرف دیکھ رہا ہوں کہ آپ اپنی سواری پر ہیں اور سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ آپ کے ردیف ہیں اور بنی نجار کی جماعت آپ کے گرد ہے یہاں تک کہ آپ نے سیدنا ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ کے مکان میں (اپنا اسباب) اتارا اور آپ ﷺ اس بات کو پسند کرتے تھے کہ جس جگہ نماز کا وقت آ جائے وہیں نماز پڑھ لیں اور آپ بکریوں کے رہنے کی جگہ میں بھی نماز پڑھ لیتے اور آپ ﷺ نے مسجد تعمیر کرنے کا حکم دیا۔ پھر بنی نجار کے لوگوں کو آپ ﷺ نے بلوا بھیجا اور فرمایا :’’اے بنی نجار! اپنا یہ باغ تم میرے ہاتھ بیچ ڈالو۔ ‘‘ انھوں نے عرض کی کہ اللہ کی قسم! ہم اس کی قیمت نہ لیں گے مگر اللہ بزرگ و برتر سے۔ سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ اس (باغ) میں وہ چیزیں تھیں جو میں تم سے کہتا ہوں یعنی مشرکوں کی قبریں، ویرانہ اور کھجور کے درخت تھے، تو نبی ﷺ نے حکم دیا تو مشرکوں کی قبریں کھود ڈالی گئیں ۔ پھر حکم دیا کہ ویرانے کو برابر کر دیا جائے اور درختوں کو کاٹ دیا جائے پھر کھجور کے درخت مسجد کی (جانب) قبلہ میں نصب کر دیے اور اس کی بندش پتھروں سے کی اور صحابہ کرام رضی اللہ عنھم اجمعین پتھر لانے لگے اور وہ رجز پڑھتے جاتے تھے اور نبی ﷺ ان کے ہمراہ تھے اور آپ ﷺ فرماتے تھے ۔
فائدہ جو کچھ کہ ہے فائدہ وہ آخرت کا فائدہ
بخش دے انصار اور مہاجرین کو اے اللہ​
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابُ الصَّلاةِ فِي مَوَ اضِعِ الإِبِلِ
اونٹوں کے مقامات پرنماز پڑھنا (درست ہے)​

(273) عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّهُ كَانَ يُصَلِّي إِلَى بَعِيرِهِ وَ قَالَ رَأَيْتُ النَّبِيَّ ﷺ يَفْعَلُهُ *
(راوی ٔ حدیث نافع کہتے ہیں کہ) ابن عمر رضی اللہ عنہما نے اپنے اونٹ کی طرف (اسے بطور سترہ کر کے) نماز پڑھی اور فرمایا کہ میں نے نبی ﷺ کو ایسا کرتے دیکھاہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابُ مَنْ صَلَّى وَ قُدَّامَهُ تَنُّورٌ أَوْ نَارٌ أَوْ شَيْئٌ مِمَّا يُعْبَدُ فَأَرَادَ بِهِ وَ جْهَ اللَّهِ تَعَالىٰ
جس شخص نے نماز پڑھی اس حال میں کہ اس کے آگے تنور ہو یا آ گ ہو یا کوئی ایسی چیز ہو جس کی پرستش کی جاتی ہے اور وہ اس نماز سے اللہ کی رضامندی چاہے​

(274) عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ ﷺ عُرِضَتْ عَلَيَّ النَّارُ وَ أَنَا أُصَلِّي*
سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ نبی ﷺ نے فرمایا :’’میرے سامنے اس حال میں کہ میں نماز پڑھ رہا تھا ،دوزخ پیش کی گئی۔‘‘
 
Top