• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مختصر صحیح بخاری مترجم۔’’ التجرید الصریح لاحادیث الجامع الصحیح ''

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابُ وُجُوبِ الْقِرَائَةِ لِلإِمَامِ وَالْمَأْمُومِ فِي الصَّلَوَاتِ كُلِّهَا
امام اور مقتدی (دونوں) کے لیے تمام نمازوں میں (سورہ ٔ فاتحہ کی) قراء ت واجب ہے​

(434) عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ شَكَا أَهْلُ الْكُوفَةِ سَعْدًا إِلَى عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَعَزَلَهُ وَاسْتَعْمَلَ عَلَيْهِمْ عَمَّارًا فَشَكَوْا حَتَّى ذَكَرُوا أَنَّهُ لاَ يُحْسِنُ يُصَلِّي فَأَرْسَلَ إِلَيْهِ فَقَالَ يَا أَبَا إِسْحَاقَ إِنَّ هَؤُلاَئِ يَزْعُمُونَ أَنَّكَ لاَ تُحْسِنُ تُصَلِّي قَالَ أَبُو إِسْحَاقَ أَمَّا أَنَا وَاللَّهِ فَإِنِّي كُنْتُ أُصَلِّي بِهِمْ صَلاَةَ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ مَا أَخْرِمُ عَنْهَا أُصَلِّي صَلاَةَ الْعِشَائِ فَأَرْكُدُ فِي الأُولَيَيْنِ وَأُخِفُّ فِي الأُخْرَيَيْنِ قَالَ ذَاكَ الظَّنُّ بِكَ يَا أَبَا إِسْحَاقَ فَأَرْسَلَ مَعَهُ رَجُلاً أَوْ رِجَالاً إِلَى الْكُوفَةِ فَسَأَلَ عَنْهُ أَهْلَ الْكُوفَةِ وَلَمْ يَدَعْ مَسْجِدًا إِلاَّ سَأَلَ عَنْهُ وَيُثْنُونَ مَعْرُوفًا حَتَّى دَخَلَ مَسْجِدًا لِبَنِي عَبْسٍ فَقَامَ رَجُلٌ مِنْهُمْ يُقَالُ لَهُ أُسَامَةُ بْنُ قَتَادَةَ يُكْنَى أَبَا سَعْدَةَ قَالَ أَمَّا إِذْ نَشَدْتَنَا فَإِنَّ سَعْدًا كَانَ لاَ يَسِيرُ بِالسَّرِيَّةِ وَ لاَ يَقْسِمُ بِالسَّوِيَّةِ وَ لاَ يَعْدِلُ فِي الْقَضِيَّةِ قَالَ سَعْدٌ أَمَا وَاللَّهِ لَأَدْعُوَنَّ بِثَلاثٍ اللَّهُمَّ إِنْ كَانَ عَبْدُكَ هَذَا كَاذِبًا قَامَ رِيَائً وَسُمْعَةً فَأَطِلْ عُمْرَهُ وَ أَطِلْ فَقْرَهُ وَعَرِّضْهُ بِالْفِتَنِ وَ كَانَ بَعْدُ إِذَا سُئِلَ يَقُولُ شَيْخٌ كَبِيرٌ مَفْتُونٌ أَصَابَتْنِي دَعْوَةُ سَعْدٍ قَالَ عَبْدُالْمَلِكِ فَأَنَا رَأَيْتُهُ بَعْدُ قَدْ سَقَطَ حَاجِبَاهُ عَلَى عَيْنَيْهِ مِنَ الْكِبَرِ وَ إِنَّهُ لَيَتَعَرَّضُ لِلْجَوَارِي فِي الطُّرُقِ يَغْمِزُهُنَّ *
سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ اہل کوفہ نے امیر المومنین عمرفاروق رضی اللہ عنہ سے سیدنا سعد رضی اللہ عنہ کی شکایت کی تو امیر المومنین نے سعد رضی اللہ عنہ کو معزول کر دیا اور سیدنا عمار رضی اللہ عنہ کو ان لوگوں کا حاکم بنایا ۔ ان لوگوں نے (سیدنا سعد رضی اللہ عنہ کی بہت سی) شکایتیں کیں یہاں تک کہ انھوں نے بیان کیا کہ وہ اچھی طرح نماز نہیں پڑھاتے تو امیر المومنین رضی اللہ عنہ نے ان کو بلا بھیجا اور کہاکہ اے ابو اسحاق! (سعد رضی اللہ عنہ کی یہ کنیت ہے) یہ لوگ کہتے ہیں کہ تم نماز اچھی نہیں پڑھاتے تو انھوں نے کہا کہ سنو! میں اللہ کی قسم ان کو رسول اللہ ﷺ کی نماز کے مثل نماز پڑھاتا تھا ۔ پہلی دو رکعتوں میں زیادہ دیر لگاتا تھا اور اخیر کی دو رکعتوں میں تخفیف کرتا تھا۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ اے ابو اسحاق! تمہاری نسبت ایسا ہی خیال تھا پھر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے ایک شخص یا ایک وفدکو سیدنا سعد رضی اللہ عنہ کے ہمراہ کوفہ بھیجا تاکہ وہ کوفہ والوں سے سیدنا سعد رضی اللہ عنہ کی بابت پوچھیں (چنانچہ وہ گئے) اور انھوں نے کوئی مسجد نہیں چھوڑی کہ جس میں سعد رضی اللہ عنہ کی کیفیت نہ پوچھی ہو اور سب لوگ ان کی عمدہ تعریف کرتے رہے، یہاں تک کہ بنی عبس کی مسجد میں گئے تو ان میں سے ایک شخص کھڑا ہو گیا، اس کو اسامہ بن قتادہ کہتے تھے اور اس کی کنیت ابو سعدہ تھی، اس نے کہا جب تم نے ہمیں قسم دلائی تو (مجبور ہو کر میں کہتا ہوں) کہ سعد ( رضی اللہ عنہ ) لشکر کے ہمراہ (جہاد کو خود) نہ جاتے تھے اور (غنیمت کی) تقسیم برابر نہ کرتے تھے اور فیصلے میں انصاف(بھی) نہیں کرتے تھے۔ سعد رضی اللہ عنہ (یہ سن کر) کہنے لگے کہ دیکھ میں تین بددعائیں تجھ کو دیتا ہوں اے اللہ ! اگر یہ بندہ جھوٹا ہو اور نمود و نمائش کے لیے (اس وقت) کھڑا ہو ا ہو تو اس کی عمر بڑھا دے اور اس کی فقیری بڑھا دے اور اس کو فتنوں میں مبتلا کر دے ۔ (چنانچہ ایسا ہی ہوا) اور اس کے بعد جب اس سے (اس کا حال) پوچھا جاتا تھا تو کہتا کہ ایک بڑی عمروالا بوڑھا ہوں ، فتنوں میں مبتلا ، مجھے سعد رضی اللہ عنہ کی بددعا لگ گئی۔ عبدالملک (راویٔ حدیث ) کہتے ہیں میں نے اس کو اب اس حال میں دیکھا ہے اس کی دونوں ابرو اس کی آنکھوں پر بڑھاپے کے سبب سے جھکی پڑی ہیں ، وہ راستوں میں لڑکیوں کو چھیڑتا ہے اور ان پر دست درازی کرتا ہے ۔

(435) عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ لا صَلاةَ لِمَنْ لَمْ يَقْرَأْ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ *
سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’اس شخص کی نماز نہیں ہوتی جو سورۃ فاتحہ نہ پڑھے ۔ ‘‘

(436) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ دَخَلَ الْمَسْجِدَ فَدَخَلَ رَجُلٌ فَصَلَّى فَسَلَّمَ عَلَى النَّبِيِّ ﷺ فَرَدَّ وَ قَالَ ارْجِعْ فَصَلِّ فَإِنَّكَ لَمْ تُصَلِّ فَرَجَعَ يُصَلِّي كَمَا صَلَّى ثُمَّ جَائَ فَسَلَّمَ عَلَى النَّبِيِّ ﷺ فَقَالَ ارْجِعْ فَصَلِّ فَإِنَّكَ لَمْ تُصَلِّ ثَلاَثًا فَقَالَ وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ مَا أُحْسِنُ غَيْرَهُ فَعَلِّمْنِي فَقَالَ إِذَا قُمْتَ إِلَى الصَّلاَةِ فَكَبِّرْ ثُمَّ اقْرَأْ مَا تَيَسَّرَ مَعَكَ مِنَ الْقُرْآنِ ثُمَّ ارْكَعْ حَتَّى تَطْمَئِنَّ رَاكِعًا ثُمَّ ارْفَعْ حَتَّى تَعْدِلَ قَائِمًا ثُمَّ اسْجُدْ حَتَّى تَطْمَئِنَّ سَاجِدًا ثُمَّ ارْفَعْ حَتَّى تَطْمَئِنَّ جَالِسًا وَافْعَلْ ذَلِكَ فِي صَلاَتِكَ كُلِّهَا *
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ (ایک مرتبہ) مسجد میں تشریف لے گئے، اسی وقت ایک شخص آیا اور اس نے نماز پڑھی ، اس کے بعد نبی ﷺ کو سلام کیا۔ آپ ﷺ نے (سلام کا) جواب دیا اور فرمایا :’’جا نماز پڑھ کیونکہ تو نے نماز نہیں پڑھی۔‘‘ پس وہ لوٹ گیا اور اس نے نماز پڑھی جیسا کہ اس نے (پہلے) پڑھی تھی، پھر واپس آیا اور نبی ﷺ کو سلام کیا تو آپ ﷺ نے فرمایا :’’جا نماز پڑھ کیونکہ تو نے نماز نہیں پڑھی۔‘‘ (اسی طرح) تین مرتبہ (ہوا) تب وہ بولا کہ ’’قسم اس کی جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے ، میں اس سے بہتر نماز ادا نہیں کر سکتا، لہٰذا آپ مجھے سکھا دیجیے۔‘‘ تو آپ ﷺ نے فرمایا :’’جب تم نماز کے لیے کھڑے ہو تو تکبیر کہو اس کے بعد جو تمہیں قرآن سے یاد ہو اس کو پڑھو، پھر رکوع کرو یہاں تک کہ رکوع میں اطمینان سے رہو پھر سر اٹھاؤ یہاں تک کہ سیدھے کھڑے ہو جاؤ پھر سجدہ کرو یہاں تک کہ سجدے میں اطمینان سے رہو،پھر سر اٹھاؤ یہاں تک کہ اطمینان سے بیٹھ جاؤ اور اپنی پوری نماز میں اسی طرح کرو ۔ ‘‘
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابُ الْقِرَائَةِ فِي الظُّهْرِ
(نماز) ظہر میں قراء ت (ثابت ہے)​

(437) عَن أَبِي قَتَادَةَ قَالَ كَانَ النَّبِيُّ ﷺ يَقْرَأُ فِي الرَّكْعَتَيْنِ الأُولَيَيْنِ مِنْ صَلاَةِ الظُّهْرِ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ وَسُورَتَيْنِ يُطَوِّلُ فِي الأُولَى وَ يُقَصِّرُ فِي الثَّانِيَةِ وَ يُسْمِعُ الآيَةَ أَحْيَانًا وَ كَانَ يَقْرَأُ فِي الْعَصْرِ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ وَ سُورَتَيْنِ وَ كَانَ يُطَوِّلُ فِي الأُولَى وَ يُقَصِّرُ فِي الثَانِيَةِ وَ كَانَ يُطَوِّلُ فِي الرَّكْعَةِ الأُولَى مِنْ صَلاَةِ الصُّبْحِ وَ يُقَصِّرُ فِي الثَّانِيَةِ *
سیدنا ابو قتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی ﷺ نماز ظہر کی پہلی دو رکعتوں میں سورئہ فاتحہ اور (کوئی اور) دو سورتیں پڑھتے تھے۔ پہلی رکعت میں لمبی قراء ت کرتے تھے اور دوسری میں (اس سے) چھوٹی سورت پڑھتے تھے اور کبھی کبھی کوئی آیت ہمیں سنا دیتے تھے اور عصر کی نماز میں سورئہ فاتحہ اور کوئی دو سورتیں ، پہلی رکعت میں لمبی (سورت پڑھتے تھے) اور دوسری میں اس سے چھوٹی (سورت ) اور صبح کی نماز کی پہلی رکعت میں (بھی) بڑی سورت پڑھتے تھے اور دوسری رکعت میں (اس سے) چھوٹی سورت پڑھتے تھے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابُ الْقِرَائَةِ فِي الْمَغْرِبِ
مغرب (کی نماز) میں قرآن پڑھنا (ثابت ہے)​

(438) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّهُ قَالَ إِنَّ أُمَّ الْفَضْلِ سَمِعَتْهُ وَ هُوَ يَقْرَأُ {وَالْمُرْسَلاتِ عُرْفًا } فَقَالَتْ يَا بُنَيَّ وَاللَّهِ لَقَدْ ذَكَّرْتَنِي بِقِرَائَتِكَ هَذِهِ السُّورَةَ إِنَّهَا لَآخِرُ مَا سَمِعْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ يَقْرَأُ بِهَا فِي الْمَغْرِبِ *
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ (میری والدہ) ام فضل رضی اللہ عنہ نے (ایک مرتبہ نماز میں) مجھے {وَالْمُرْسَلاَتِ عُرْفًا} پڑھتے سنا تو کہنے لگیں کہ اے میرے بیٹے ! تو نے یہ سورت پڑھ کر مجھے یاد دلا دیا کہ یہی آخری سورت ہے جو میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنی ،آپ ﷺ اس کو مغرب کی نماز میں پڑھتے تھے۔

(439) عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ سَمِعْتُ النَّبِيَّ ﷺ يَقْرَأُ بِطُولَى الطُّولَيَيْنِ *
سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی ﷺ کو مغرب کی نماز میں دو بڑی سورتوں میں سے ایک بڑی سورت پڑھتے ہوئے سنا ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابُ الْجَهْرِ فِي الْمَغْرِبِ
(نماز) مغرب میں بلند آواز سے پڑھنا (چاہیے )​

(440) عَنْ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَرَأَ فِي الْمَغْرِبِ بِالطُّورِ *
سیدنا جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو مغرب میں سورۂ طورپڑھتے سنا ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابُ الْقِرَائَةِ فِي الْعِشَائِ بِالسَّجْدَةِ
عشاء (کی نماز) میں سجدے والی سورت کا پڑھنا​

(441) عَن أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ صَلَّيتُ خَلْفَ أَبِي الْقَاسِمِ ﷺ الْعَتَمَةَ فَقَرَأَ إِذَا السَّمَائُ انْشَقَّتْ فَسَجَدَ فَلاَ أَزَالُ أَسْجُدُ بِهَا حَتَّى أَلْقَاهُ *
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے ابو القاسم ﷺ کے پیچھے نماز پڑھی تو انھوں نے {اِذَا السَّمَآئُ انْشَقَّتْ}پڑھی اور (اس سورت کے اس مقام پر) سجدہ کیا ،لہٰذا میں ہمیشہ اس میں سجدہ کرتا رہوں گا یہاں تک کہ ان سے جا ملوں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابُ الْقِرَائَةِ فِي الْعِشَائِ
(نماز) عشاء میں قرآن پڑھنا (ثابت ہے)​

(442) عَنِ الْبَرَائِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ كَانَ فِي سَفَرٍ فَقَرَأَ فِي الْعِشَائِ فِي إِحْدَى الرَّكْعَتَيْنِ بِ { وَالتِّينِ وَالزَّيْتُونِ } وَ فِي رِوَايَةٍ أُخْرٰى قَالَ : وَ مَا سَمِعْتُ أَحَدًا أَحْسَنَ صَوْتًا مِنْهُ أَوْ قِرَائَةً *
سیدنا براء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی ﷺ کسی سفر میں تھے اور آپ ﷺ نے عشاء (کی نماز) میں { وَالتِّـیْنِ وَالزَّیْتُوْنِ} پڑھی۔ اورایک دوسری روایت میں کہتے ہیں کہ میں نے آپ ﷺ سے زیادہ خوش آواز یا اچھا پڑھنے والا نہیں سنا ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابُ الْقِرَائَةِ فِي الْفَجْرِ
فجر (کی نماز) میں قرآن پڑھنا (ثابت ہے)​

(443) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ فِي كُلِّ صَلاَةٍ يُقْرَأُ فَمَا أَسْمَعَنَا رَسُولُ اللَّهِ ﷺ أَسْمَعْنَاكُمْ وَ مَا أَخْفَى عَنَّا أَخْفَيْنَا عَنْكُمْ وَ إِنْ لَمْ تَزِدْ عَلَى أُمِّ الْقُرْآنِ أَجْزَأَتْ وَ إِنْ زِدْتَ فَهُوَ خَيْرٌ *
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ تمام نمازوںمیں قرآن پڑھا جاتا ہے پھر جن (نمازوں) میں رسول اللہ ﷺ نے (بلند آواز سے پڑھ کر) ہمیں سنایا (ان میں) ہم (بھی) تم کو سناتے ہیں اور جن میں (آہستہ آواز سے پڑھ کر) ہم سے چھپایا (ان میں) ہم (بھی ) تم سے چھپاتے ہیں اور اگر سورئہ فاتحہ سے زیادہ نہ پڑھو تو بھی کافی ہے اور اگر زیادہ پڑھ لو تو بہتر ہے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابُ الْجَهْرِ بِقِرَائَةِ صَلاَةِ الْفَجْرِ
نماز فجر کی قراء ت کا بلند آواز سے پڑھنا​

(444) عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ انْطَلَقَ النَّبِيُّ ﷺ فِي طَائِفَةٍ مِنْ أَصْحَابِهِ عَامِدِينَ إِلَى سُوقِ عُكَاظٍ وَ قَدْ حِيلَ بَيْنَ الشَّيَاطِينِ وَ بَيْنَ خَبَرِ السَّمَائِ وَ أُرْسِلَتْ عَلَيْهِمُ الشُّهُبُ فَرَجَعَتِ الشَّيَاطِينُ إِلَى قَوْمِهِمْ فَقَالُوا مَا لَكُمْ فَقَالُوا حِيلَ بَيْنَنَا وَ بَيْنَ خَبَرِ السَّمَائِ وَ أُرْسِلَتْ عَلَيْنَا الشُّهُبُ قَالُوا مَا حَالَ بَيْنَكُمْ وَ بَيْنَ خَبَرِ السَّمَائِ إِلاَّ شَيْئٌ حَدَثَ فَاضْرِبُوا مَشَارِقَ الأَرْضِ وَ مَغَارِبَهَا فَانْظُرُوا مَا هَذَا الَّذِي حَالَ بَيْنَكُمْ وَ بَيْنَ خَبَرِ السَّمَائِ فَانْصَرَفَ أُولَئِكَ الَّذِينَ تَوَجَّهُوا نَحْوَ تِهَامَةَ إِلَى النَّبِيِّ ﷺ وَ هُوَ بِنَخْلَةَ عَامِدِينَ إِلَى سُوقِ عُكَاظٍ وَ هُوَ يُصَلِّي بِأَصْحَابِهِ صَلاةَ الْفَجْرِ فَلَمَّا سَمِعُوا الْقُرْآنَ اسْتَمَعُوا لَهُ فَقَالُوا هَذَا وَاللَّهِ الَّذِي حَالَ بَيْنَكُمْ وَ بَيْنَ خَبَرِ السَّمَائِ فَهُنَالِكَ حِينَ رَجَعُوا إِلَى قَوْمِهِمْ وَ قَالُوا يَا قَوْمَنَا { إِنَّا سَمِعْنَا قُرْآنًا عَجَبًا يَهْدِي إِلَى الرُّشْدِ فَآمَنَّا بِهِ وَ لَنْ نُشْرِكَ بِرَبِّنَا أَحَدًا } فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَلَى نَبِيِّهِ ﷺ { قُلْ أُوحِيَ إِلَيَّ أَنَّهُ اسْتَمَعَ نَفَرٌ مِّنَ الْجِنِّ } وَ إِنَّمَا أُوحِيَ إِلَيْهِ قَوْلُ الْجِنِّ *
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ (ایک دن) نبی ﷺ اپنے چند اصحاب کے ہمراہ عکاظ کے بازار کی طرف ارادہ کر کے چلے اور (اس وقت) شیاطین کے اور آسمان کی خبروں کے درمیان حجاب کیا جا چکا تھا اور ان پر شعلے پھینکے جاتے تھے ۔ پس شیاطین اپنی قوم کے پاس لوٹ آئے ۔ قوم نے کہا تمہیں کیا ہواہے ؟ (اب کی مرتبہ کوئی چیز نہیں لائے) تو شیاطین نے کہا کہ ہمارے اور آسمانی خبروں کے درمیان رکاوٹ کھڑی کردی گئی ہے اور اب ہم پر شعلے برسائے جارہے ہیں۔ قوم نے کہا تمہارے اور آسمانی خبروں کے درمیان کسی ایسی چیز نے حجاب پیدا کر دیا ہے جو ابھی ظاہر ہوئی ہے لہٰذا روئے زمین پر مشرق و مغرب میں سفر کرو اور دیکھو کہ وہ کیا چیز ہے جس نے تمہارے اور آسمانی خبر کے درمیان حجاب ڈال دیا۔ چنانچہ وہ لوگ اس تلاش میں نکلے تو جو لوگ (ان میں سے) تہامہ کی طرف آئے تھے وہ نبی ﷺ کے پاس آئے اور آپ ﷺ (اس وقت مقام) نخلہ میں تھے، عکاظ کے بازار جانے کا ارادہ رکھتے جا رہے تھے اور آپ ﷺ (اس وقت) اپنے اصحاب کے ہمراہ فجر کی نماز پڑھ رہے تھے جب ان جنوں نے قرآن کو سنا تو اس کو سنتے ہی رہ گئے ، کہنے لگے کہ اللہ کی قسم! یہی ہے جس نے تمہارے اور آسمانی خبروں کے درمیان حجاب ڈال دیا۔ پس وہیں سے جب اپنی قوم کے پاس لوٹ کر گئے تو کہنے لگے
’’ اے ہماری قوم!ہم نے ایک عجیب قرآن سنا ہے جو ہدایت کی راہ بتاتا ہے پس ہم اس پر ایمان لے آئے اور (اب) ہم ہر گز اپنے پروردگار کا کسی کو شریک نہ بنائیں گے‘‘ (سورۃ الجن : ۷۲)
پس اللہ تعالیٰ نے اپنے پیارے نبی ﷺ پر (سورۂ جن کی) یہ آیات نازل فرمائیں { قُلْ اُوْحِیَ اِلَیَّ…} (سورۃ الجن:۱) اورآپ ﷺ پر جنوں کی گفتگو نقل کی گئی ۔

(445) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ قَرَأَ النَّبِيُّ ﷺ فِيمَا أُمِرَ وَ سَكَتَ فِيمَا أُمِرَ { وَ مَا كَانَ رَبُّكَ نَسِيًّا } { لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ }
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی ﷺ کو جن نمازوں میں حکم دیا گیاان میں آپ ﷺ نے قراء ت کی اور جن میں حکم دیا گیا ان میں سکوت کیا اور ’’تمہارا پروردگار بھولنے والا نہیں ہے‘‘ (کہ بھولے سے کوئی غلط حکم دے دے۔ سورئہ مریم :۶۴) ’’اور بے شک تم لوگوں کے لیے رسول اللہ ﷺ (کے افعال و اقوال) میں ایک اچھی پیروی ہے‘‘ (سورئہ الاحزاب :۲۱) ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابُ الْجَمْعِ بَيْنَ السُّورَتَيْنِ فِي الرَّكْعَةِ وَالْقِرَائَةِ بِالْخَوَاتِيمِ وَبِسُورَةٍ قَبْلَ سُورَةٍ وَبِأَوَّلِ سُورَةٍ*
ایک رکعت میں دو سورتوں کا ایک ساتھ پڑھنا اور سورتوں کی آخری آیتوں کا پڑھنا اور ایک سورت کا ایک سورۃ سے پہلے پڑھنا (جو ترتیب میں اس سے مقدم ہے)اور سورت کی ابتدائی آیات کا پڑھنا (بلا کراہت جائز ہے)۔​

(446) عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ جَائَهُ رَجُلٌ فَقَالَ قَرَأْتُ الْمُفَصَّلَ اللَّيْلَةَ فِي رَكْعَةٍ فَقَالَ هَذًّا كَهَذِّ الشِّعْرِ لَقَدْ عَرَفْتُ النَّظَائِرَ الَّتِي كَانَ النَّبِيُّ ﷺ يَقْرُنُ بَيْنَهُنَّ فَذَكَرَ عِشْرِينَ سُورَةً مِنَ الْمُفَصَّلِ سُورَتَيْنِ فِي كُلِّ رَكْعَةٍ *
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ان کے پاس ایک شخص آیا اور اس نے کہاکہ میں نے رات کو مفصل سورت ایک رکعت میں پڑھی اور کہا کہ میں نے اس قدر جلد پڑھا جیسے شعر جلد پڑھا جاتا ہے۔ بے شک میں ان ہم شکل سورتوں کو جانتا ہوں جنہیں نبی ﷺ ایک ساتھ پڑھ لیا کرتے تھے پھر اس نے بیس مفصل سورتیں ذکر کیں (کہ ان میں سے) دو سورتیں ہر رکعت میں (رسول اللہ ﷺ پڑھا کرتے تھے )۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابُ يَقْرَأُ فِي الأُخْرَيَيْنِ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ
پچھلی دونوں رکعتوں میں (صرف) سورئہ فاتحہ پڑھی جائے​

(447) عَنْ أَبِي قَتَادَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ كَانَ يَقْرَأُ فِي الظُّهْرِ فِي الأُولَيَيْنِ بِأُمِّ الْكِتَابِ وَ سُورَتَيْنِ وَ فِي الرَّكْعَتَيْنِ الأُخْرَيَيْنِ بِأُمِّ الْكِتَابِ وَ يُسْمِعُنَا الآيَةَ وَ يُطَوِّلُ فِي الرَّكْعَةِ الأُولَى مَا لاَ يُطَوِّلُ فِي الرَّكْعَةِ الثَّانِيَةِ وَ هَكَذَا فِي الْعَصْرِ وَ هَكَذَا فِي الصُّبْحِ *
سیدنا ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ ظہر کی پہلی دو رکعتوں میں سورئہ فاتحہ اور دو سورتیں اور پڑھتے تھے اور پچھلی دونوں رکعتوں میں (صرف) ام الکتاب (یعنی سورۂ فاتحہ) پڑھتے تھے اور ہم کوکوئی آیت (کبھی کبھی) سنا دیتے تھے اور پہلی رکعت میں اس قدر طول دیتے تھے کہ دوسری رکعت میں نہ دیتے تھے اور اسی طرح عصر میں اور اسی طرح فجر میں بھی ۔
 
Top