- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,584
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
بَابُ وُجُوبِ الْقِرَائَةِ لِلإِمَامِ وَالْمَأْمُومِ فِي الصَّلَوَاتِ كُلِّهَا
امام اور مقتدی (دونوں) کے لیے تمام نمازوں میں (سورہ ٔ فاتحہ کی) قراء ت واجب ہے
امام اور مقتدی (دونوں) کے لیے تمام نمازوں میں (سورہ ٔ فاتحہ کی) قراء ت واجب ہے
(434) عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ شَكَا أَهْلُ الْكُوفَةِ سَعْدًا إِلَى عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَعَزَلَهُ وَاسْتَعْمَلَ عَلَيْهِمْ عَمَّارًا فَشَكَوْا حَتَّى ذَكَرُوا أَنَّهُ لاَ يُحْسِنُ يُصَلِّي فَأَرْسَلَ إِلَيْهِ فَقَالَ يَا أَبَا إِسْحَاقَ إِنَّ هَؤُلاَئِ يَزْعُمُونَ أَنَّكَ لاَ تُحْسِنُ تُصَلِّي قَالَ أَبُو إِسْحَاقَ أَمَّا أَنَا وَاللَّهِ فَإِنِّي كُنْتُ أُصَلِّي بِهِمْ صَلاَةَ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ مَا أَخْرِمُ عَنْهَا أُصَلِّي صَلاَةَ الْعِشَائِ فَأَرْكُدُ فِي الأُولَيَيْنِ وَأُخِفُّ فِي الأُخْرَيَيْنِ قَالَ ذَاكَ الظَّنُّ بِكَ يَا أَبَا إِسْحَاقَ فَأَرْسَلَ مَعَهُ رَجُلاً أَوْ رِجَالاً إِلَى الْكُوفَةِ فَسَأَلَ عَنْهُ أَهْلَ الْكُوفَةِ وَلَمْ يَدَعْ مَسْجِدًا إِلاَّ سَأَلَ عَنْهُ وَيُثْنُونَ مَعْرُوفًا حَتَّى دَخَلَ مَسْجِدًا لِبَنِي عَبْسٍ فَقَامَ رَجُلٌ مِنْهُمْ يُقَالُ لَهُ أُسَامَةُ بْنُ قَتَادَةَ يُكْنَى أَبَا سَعْدَةَ قَالَ أَمَّا إِذْ نَشَدْتَنَا فَإِنَّ سَعْدًا كَانَ لاَ يَسِيرُ بِالسَّرِيَّةِ وَ لاَ يَقْسِمُ بِالسَّوِيَّةِ وَ لاَ يَعْدِلُ فِي الْقَضِيَّةِ قَالَ سَعْدٌ أَمَا وَاللَّهِ لَأَدْعُوَنَّ بِثَلاثٍ اللَّهُمَّ إِنْ كَانَ عَبْدُكَ هَذَا كَاذِبًا قَامَ رِيَائً وَسُمْعَةً فَأَطِلْ عُمْرَهُ وَ أَطِلْ فَقْرَهُ وَعَرِّضْهُ بِالْفِتَنِ وَ كَانَ بَعْدُ إِذَا سُئِلَ يَقُولُ شَيْخٌ كَبِيرٌ مَفْتُونٌ أَصَابَتْنِي دَعْوَةُ سَعْدٍ قَالَ عَبْدُالْمَلِكِ فَأَنَا رَأَيْتُهُ بَعْدُ قَدْ سَقَطَ حَاجِبَاهُ عَلَى عَيْنَيْهِ مِنَ الْكِبَرِ وَ إِنَّهُ لَيَتَعَرَّضُ لِلْجَوَارِي فِي الطُّرُقِ يَغْمِزُهُنَّ *
سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ اہل کوفہ نے امیر المومنین عمرفاروق رضی اللہ عنہ سے سیدنا سعد رضی اللہ عنہ کی شکایت کی تو امیر المومنین نے سعد رضی اللہ عنہ کو معزول کر دیا اور سیدنا عمار رضی اللہ عنہ کو ان لوگوں کا حاکم بنایا ۔ ان لوگوں نے (سیدنا سعد رضی اللہ عنہ کی بہت سی) شکایتیں کیں یہاں تک کہ انھوں نے بیان کیا کہ وہ اچھی طرح نماز نہیں پڑھاتے تو امیر المومنین رضی اللہ عنہ نے ان کو بلا بھیجا اور کہاکہ اے ابو اسحاق! (سعد رضی اللہ عنہ کی یہ کنیت ہے) یہ لوگ کہتے ہیں کہ تم نماز اچھی نہیں پڑھاتے تو انھوں نے کہا کہ سنو! میں اللہ کی قسم ان کو رسول اللہ ﷺ کی نماز کے مثل نماز پڑھاتا تھا ۔ پہلی دو رکعتوں میں زیادہ دیر لگاتا تھا اور اخیر کی دو رکعتوں میں تخفیف کرتا تھا۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ اے ابو اسحاق! تمہاری نسبت ایسا ہی خیال تھا پھر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے ایک شخص یا ایک وفدکو سیدنا سعد رضی اللہ عنہ کے ہمراہ کوفہ بھیجا تاکہ وہ کوفہ والوں سے سیدنا سعد رضی اللہ عنہ کی بابت پوچھیں (چنانچہ وہ گئے) اور انھوں نے کوئی مسجد نہیں چھوڑی کہ جس میں سعد رضی اللہ عنہ کی کیفیت نہ پوچھی ہو اور سب لوگ ان کی عمدہ تعریف کرتے رہے، یہاں تک کہ بنی عبس کی مسجد میں گئے تو ان میں سے ایک شخص کھڑا ہو گیا، اس کو اسامہ بن قتادہ کہتے تھے اور اس کی کنیت ابو سعدہ تھی، اس نے کہا جب تم نے ہمیں قسم دلائی تو (مجبور ہو کر میں کہتا ہوں) کہ سعد ( رضی اللہ عنہ ) لشکر کے ہمراہ (جہاد کو خود) نہ جاتے تھے اور (غنیمت کی) تقسیم برابر نہ کرتے تھے اور فیصلے میں انصاف(بھی) نہیں کرتے تھے۔ سعد رضی اللہ عنہ (یہ سن کر) کہنے لگے کہ دیکھ میں تین بددعائیں تجھ کو دیتا ہوں اے اللہ ! اگر یہ بندہ جھوٹا ہو اور نمود و نمائش کے لیے (اس وقت) کھڑا ہو ا ہو تو اس کی عمر بڑھا دے اور اس کی فقیری بڑھا دے اور اس کو فتنوں میں مبتلا کر دے ۔ (چنانچہ ایسا ہی ہوا) اور اس کے بعد جب اس سے (اس کا حال) پوچھا جاتا تھا تو کہتا کہ ایک بڑی عمروالا بوڑھا ہوں ، فتنوں میں مبتلا ، مجھے سعد رضی اللہ عنہ کی بددعا لگ گئی۔ عبدالملک (راویٔ حدیث ) کہتے ہیں میں نے اس کو اب اس حال میں دیکھا ہے اس کی دونوں ابرو اس کی آنکھوں پر بڑھاپے کے سبب سے جھکی پڑی ہیں ، وہ راستوں میں لڑکیوں کو چھیڑتا ہے اور ان پر دست درازی کرتا ہے ۔
(435) عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ لا صَلاةَ لِمَنْ لَمْ يَقْرَأْ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ *
سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’اس شخص کی نماز نہیں ہوتی جو سورۃ فاتحہ نہ پڑھے ۔ ‘‘
(436) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ دَخَلَ الْمَسْجِدَ فَدَخَلَ رَجُلٌ فَصَلَّى فَسَلَّمَ عَلَى النَّبِيِّ ﷺ فَرَدَّ وَ قَالَ ارْجِعْ فَصَلِّ فَإِنَّكَ لَمْ تُصَلِّ فَرَجَعَ يُصَلِّي كَمَا صَلَّى ثُمَّ جَائَ فَسَلَّمَ عَلَى النَّبِيِّ ﷺ فَقَالَ ارْجِعْ فَصَلِّ فَإِنَّكَ لَمْ تُصَلِّ ثَلاَثًا فَقَالَ وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ مَا أُحْسِنُ غَيْرَهُ فَعَلِّمْنِي فَقَالَ إِذَا قُمْتَ إِلَى الصَّلاَةِ فَكَبِّرْ ثُمَّ اقْرَأْ مَا تَيَسَّرَ مَعَكَ مِنَ الْقُرْآنِ ثُمَّ ارْكَعْ حَتَّى تَطْمَئِنَّ رَاكِعًا ثُمَّ ارْفَعْ حَتَّى تَعْدِلَ قَائِمًا ثُمَّ اسْجُدْ حَتَّى تَطْمَئِنَّ سَاجِدًا ثُمَّ ارْفَعْ حَتَّى تَطْمَئِنَّ جَالِسًا وَافْعَلْ ذَلِكَ فِي صَلاَتِكَ كُلِّهَا *
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ (ایک مرتبہ) مسجد میں تشریف لے گئے، اسی وقت ایک شخص آیا اور اس نے نماز پڑھی ، اس کے بعد نبی ﷺ کو سلام کیا۔ آپ ﷺ نے (سلام کا) جواب دیا اور فرمایا :’’جا نماز پڑھ کیونکہ تو نے نماز نہیں پڑھی۔‘‘ پس وہ لوٹ گیا اور اس نے نماز پڑھی جیسا کہ اس نے (پہلے) پڑھی تھی، پھر واپس آیا اور نبی ﷺ کو سلام کیا تو آپ ﷺ نے فرمایا :’’جا نماز پڑھ کیونکہ تو نے نماز نہیں پڑھی۔‘‘ (اسی طرح) تین مرتبہ (ہوا) تب وہ بولا کہ ’’قسم اس کی جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے ، میں اس سے بہتر نماز ادا نہیں کر سکتا، لہٰذا آپ مجھے سکھا دیجیے۔‘‘ تو آپ ﷺ نے فرمایا :’’جب تم نماز کے لیے کھڑے ہو تو تکبیر کہو اس کے بعد جو تمہیں قرآن سے یاد ہو اس کو پڑھو، پھر رکوع کرو یہاں تک کہ رکوع میں اطمینان سے رہو پھر سر اٹھاؤ یہاں تک کہ سیدھے کھڑے ہو جاؤ پھر سجدہ کرو یہاں تک کہ سجدے میں اطمینان سے رہو،پھر سر اٹھاؤ یہاں تک کہ اطمینان سے بیٹھ جاؤ اور اپنی پوری نماز میں اسی طرح کرو ۔ ‘‘