• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مختصر صحیح بخاری مترجم۔’’ التجرید الصریح لاحادیث الجامع الصحیح ''

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابُ الطُّمَأْنِينَةِ حِينَ يَرْفَعُ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ
جب رکوع سے اپنا سر اٹھائے تو اس وقت اطمینان سے کھڑا ہونا چاہیے​

(461) عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَنْعَتُ لَنَا صَلاَةَ النَّبِيِّ ﷺ فَكَانَ يُصَلِّي وَ إِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ قَامَ حَتَّى نَقُولَ قَدْ نَسِيَ *
سیدنا انس رضی اللہ عنہ نبی ﷺ کی نماز کی کیفیت بیان کرتے تھے تو وہ نماز پڑھ کر بتاتے تھے پس جس وقت وہ اپنا سر رکوع سے اٹھاتے تو کھڑے ہو جاتے تھے یہاں تک کہ ہم کہتے کہ یقینا آپ (سجدے میں جانا) بھول گئے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابُ يَهْوِي بِالتَّكْبِيرِ حِينَ يَسْجُدُ
جب سجدہ کرے تو تکبیر کے ساتھ جھکے​

(462) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ حِينَ يَرْفَعُ رَأْسَهُ يَقُولُ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ رَبَّنَا وَ لَكَ الْحَمْدُ يَدْعُو لِرِجَالٍ فَيُسَمِّيهِمْ بِأَسْمَائِهِمْ فَيَقُولُ اللَّهُمَّ أَنْجِ الْوَلِيدَ بْنَ الْوَلِيدِ وَسَلَمَةَ بْنَ هِشَامٍ وَعَيَّاشَ بْنَ أَبِي رَبِيعَةَ وَالْمُسْتَضْعَفِينَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ اللَّهُمَّ اشْدُدْ وَطْأَتَكَ عَلَى مُضَرَ وَاجْعَلْهَا عَلَيْهِمْ سِنِينَ كَسِنِي يُوسُفَ وَ أَهْلُ الْمَشْرِقِ يَوْمَئِذٍ مِنْ مُضَرَ مُخَالِفُونَ لَهُ *
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ جب اپنا سر (رکوع سے) اٹھاتے تھے تو (( سمع اﷲ لمن حمدہ ربـنا ولک الحمد)) کہتے تھے (اور) کچھ آدمیوں کے نام لے کر دعا کرتے تھے (اور) فرماتے تھے :’’اے اللہ! ولید بن ولید اور سلمہ بن ہشام کو اور عیاش بن ابی ربیعہ او رکمزور مسلمانوں کو (کفار مکہ کے پنجہ ٔ ظلم سے) نجات دے ۔ اے اللہ! اپنا عذاب (قبیلہ ٔ) مضر پر سخت کر دے اور اس سے ان کو قحط سالی میں مبتلا کردے جیسے یوسف علیہ السلام (کے دور) کی قحط سالی تھی ۔ اس وقت اہل مشرق میں سے (قبیلۂ) مضر کے لوگ آپ ﷺ کے مخالف تھے ۔‘‘
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابُ فَضْلِ السُّجُودِ
سجدہ کرنے کی فضیلت​

(463) وَ عَنْهُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ النَّاسَ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلْ نَرَى رَبَّنَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ قَالَ هَلْ تُمَارُونَ فِي الْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ لَيْسَ دُونَهُ سَحَابٌ قَالُوا لاَ يَارَسُولَ اللَّهِ قَالَ فَهَلْ تُمَارُونَ فِي الشَّمْسِ لَيْسَ دُونَهَا سَحَابٌ قَالُوا لاَ قَالَ فَإِنَّكُمْ تَرَوْنَهُ كَذَلِكَ يُحْشَرُ النَّاسُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَيَقُولُ مَنْ كَانَ يَعْبُدُ شَيْئًا فَلْيَتَّبِعْ فَمِنْهُمْ مَنْ يَتَّبِعُ الشَّمْسَ وَ مِنْهُمْ مَنْ يَتَّبِعُ الْقَمَرَ وَ مِنْهُمْ مَنْ يَتَّبِعُ الطَّوَاغِيتَ وَ تَبْقَى هَذِهِ الأُمَّةُ فِيهَا مُنَافِقُوهَا فَيَأْتِيهِمُ اللَّهُ فَيَقُولُ أَنَا رَبُّكُمْ فَيَقُولُونَ هَذَا مَكَانُنَا حَتَّى يَأْتِيَنَا رَبُّنَا فَإِذَا جَائَ رَبُّنَا عَرَفْنَاهُ فَيَأْتِيهِمُ اللَّهُ فَيَقُولُ أَنَا رَبُّكُمْ فَيَقُولُونَ أَنْتَ رَبُّنَا فَيَدْعُوهُمْ فَيُضْرَبُ الصِّرَاطُ بَيْنَ ظَهْرَانَيْ جَهَنَّمَ فَأَكُونُ أَوَّلَ مَنْ يَجُوزُ مِنَ الرُّسُلِ بِأُمَّتِهِ وَ لاَ يَتَكَلَّمُ يَوْمَئِذٍ أَحَدٌ إِلاَّ الرُّسُلُ وَ كَلاَمُ الرُّسُلِ يَوْمَئِذٍ اللَّهُمَّ سَلِّمْ سَلِّمْ وَ فِي جَهَنَّمَ كَلاَلِيبُ مِثْلُ شَوْكِ السَّعْدَانِ هَلْ رَأَيْتُمْ شَوْكَ السَّعْدَانِ قَالُوا نَعَمْ قَالَ فَإِنَّهَا مِثْلُ شَوْكِ السَّعْدَانِ غَيْرَ أَنَّهُ لاَ يَعْلَمُ قَدْرَ عِظَمِهَا إِلاَّ اللَّهُ تَخْطَفُ النَّاسَ بِأَعْمَالِهِمْ فَمِنْهُمْ مَنْ يُوبَقُ بِعَمَلِهِ وَ مِنْهُمْ مَنْ يُخَرْدَلُ ثُمَّ يَنْجُو حَتَّى إِذَا أَرَادَ اللَّهُ رَحْمَةً مَنْ أَرَادَ مِنْ أَهْلِ النَّارِ أَمَرَ اللَّهُ الْمَلاَئِكَةَ أَنْ يُخْرِجُوا مَنْ كَانَ يَعْبُدُ اللَّهَ فَيُخْرِجُونَهُمْ وَ يَعْرِفُونَهُمْ بِآثَارِ السُّجُودِ وَ حَرَّمَ اللَّهُ عَلَى النَّارِ أَنْ تَأْكُلَ أَثَرَ السُّجُودِ فَيَخْرُجُونَ مِنَ النَّارِ فَكُلُّ ابْنِ آدَمَ تَأْكُلُهُ النَّارُ إِلاَّ أَثَرَ السُّجُودِ فَيَخْرُجُونَ مِنَ النَّارِ قَدِ امْتَحَشُوا فَيُصَبُّ عَلَيْهِمْ مَائُ الْحَيَاةِ فَيَنْبُتُونَ كَمَا تَنْبُتُ الْحِبَّةُ فِي حَمِيلِ السَّيْلِ ثُمَّ يَفْرُغُ اللَّهُ مِنَ الْقَضَائِ بَيْنَ الْعِبَادِ وَ يَبْقَى رَجُلٌ بَيْنَ الْجَنَّةِ وَالنَّارِ وَ هُوَ آخِرُ أَهْلِ النَّارِ دُخُولاً الْجَنَّةَ مُقْبِلاً بِوَجْهِهِ قِبَلَ النَّارِ فَيَقُولُ يَا رَبِّ اصْرِفْ وَجْهِي عَنِ النَّارِ قَدْ قَشَبَنِي رِيحُهَا وَأَحْرَقَنِي ذَكَاؤُهَا فَيَقُولُ هَلْ عَسَيْتَ إِنْ فُعِلَ ذَلِكَ بِكَ أَنْ تَسْأَلَ غَيْرَ ذَلِكَ فَيَقُولُ لاَ وَعِزَّتِكَ فَيُعْطِي اللَّهَ مَا يَشَائُ مِنْ عَهْدٍ وَ مِيثَاقٍ فَيَصْرِفُ اللَّهُ وَجْهَهُ عَنِ النَّارِ فَإِذَا أَقْبَلَ بِهِ عَلَى الْجَنَّةِ رَأَى بَهْجَتَهَا سَكَتَ مَا شَائَ اللَّهُ أَنْ يَسْكُتَ ثُمَّ قَالَ يَا رَبِّ قَدِّمْنِي عِنْدَ بَابِ الْجَنَّةِ فَيَقُولُ اللَّهُ لَهُ أَلَيْسَ قَدْ أَعْطَيْتَ الْعُهُودَ وَالْمِيثَاقَ أَنْ لاَ تَسْأَلَ غَيْرَ الَّذِي كُنْتَ سَأَلْتَ فَيَقُولُ يَا رَبِّ لاَ أَكُونُ أَشْقَى خَلْقِكَ فَيَقُولُ فَمَا عَسَيْتَ إِنْ أُعْطِيتَ ذَلِكَ أَنْ لاَ تَسْأَلَ غَيْرَهُ فَيَقُولُ لاَ وَعِزَّتِكَ لاَ أَسْأَلُ غَيْرَ ذَلِكَ فَيُعْطِي رَبَّهُ مَا شَائَ مِنْ عَهْدٍ وَ مِيثَاقٍ فَيُقَدِّمُهُ إِلَى بَابِ الْجَنَّةِ فَإِذَا بَلَغَ بَابَهَا فَرَأَى زَهْرَتَهَا وَ مَا فِيهَا مِنَ النَّضْرَةِ وَالسُّرُورِ فَيَسْكُتُ مَا شَائَ اللَّهُ أَنْ يَسْكُتَ فَيَقُولُ يَا رَبِّ أَدْخِلْنِي الْجَنَّةَ فَيَقُولُ اللَّهُ وَيْحَكَ يَا ابْنَ آدَمَ مَا أَغْدَرَكَ أَلَيْسَ قَدْ أَعْطَيْتَ الْعُهُودَ وَالْمِيثَاقَ أَنْ لاَ تَسْأَلَ غَيْرَ الَّذِي أُعْطِيتَ فَيَقُولُ يَا رَبِّ لاَ تَجْعَلْنِي أَشْقَى خَلْقِكَ فَيَضْحَكُ اللَّهُ عَزَّوَجَلَّ مِنْهُ ثُمَّ يَأْذَنُ لَهُ فِي دُخُولِ الْجَنَّةِ فَيَقُولُ تَمَنَّ فَيَتَمَنَّى حَتَّى إِذَا انْقَطَعَ أُمْنِيَّتُهُ قَالَ اللَّهُ عَزَّوَجَلَّ مِنْ كَذَا وَ كَذَا أَقْبَلَ يُذَكِّرُهُ رَبُّهُ حَتَّى إِذَا انْتَهَتْ بِهِ الأَمَانِيُّ قَالَ اللَّهُ تَعَالَى لَكَ ذَلِكَ وَ مِثْلُهُ مَعَهُ قَالَ أَبُوسَعِيدِ نِ الْخُدْرِيُّ لِأَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ قَالَ اللَّهُ لَكَ ذَلِكَ وَ عَشَرَةُ أَمْثَالِهِ قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ لَمْ أَحْفَظْ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ إِلاَّ قَوْلَهُ لَكَ ذَلِكَ وَ مِثْلُهُ مَعَهُ قَالَ أَبُو سَعِيدٍ إِنِّي سَمِعْتُهُ يَقُولُ ذَلِكَ لَكَ وَ عَشَرَةُ أَمْثَالِهِ *
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ ہی سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ لوگوں نے عرض کی کہ یا رسول اللہ! کیا ہم قیامت کے دن اپنے پروردگار کو دیکھیں گے؟ تو آپ ﷺ نے فرمایا :’’کیاتم چودھویں رات کے چاند(کو دیکھنے) میں شک کرتے ہو، جب اس کے اوپر بادل نہ ہو؟ ‘‘ لوگوں نے کہا کہ یا رسول اللہ! نہیں ۔ آپ ﷺ نے فرمایا:’’ تو کیاتم آفتاب (کے دیکھنے) میں شک کرتے ہو جب کہ اس کے اوپر ابر نہ ہو؟ ‘‘ لوگوں نے عرض کی کہ نہیں تو آپ ﷺ نے فرمایا :’’پس تم اسی طرح اپنے پروردگار کو دیکھو گے۔ قیامت کے دن لوگ (زندہ کر کے) اٹھائے جائیں گے پھر اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ جو (دنیا میں) جس کی پرستش کرتا تھا وہ اس کے پیچھے ہو لے۔ چنانچہ کوئی ان میں سے آفتاب کے پیچھے ہو جائے گااور کوئی ان میں سے چاند کے پیچھے ہو جائے گااور کوئی ان میں سے بتوں کے پیچھے ہو جائے گا اور یہ (ایمان داروں کا) گروہ باقی رہ جائے گا اور اسی میں اس امت کے منافق (بھی شامل) ہوں گے۔ پس اللہ تعالیٰ اس صورت میں جس کو وہ نہیں پہچانتے ، ان کے پاس آئے گا اور فرمائے گا کہ میں تمہارا پروردگار ہوں تو وہ کہیں گے (ہم تجھے نہیں جانتے) ہم اس جگہ کھڑے رہیں گے یہاں تک کہ ہمارا پروردگار ہمارے پاس آ جائے اور جب وہ آئے گا ہم اسے پہچان لیں گے۔ پھر اللہ عزوجل ان کے پاس (اس صورت میں) آئے گا (جس کو وہ پہچانتے ہیں) اور فرمائے گاکہ میں تمہارا پروردگار ہوں؟ تو وہ کہیں گے ہاں تو ہمارا پروردگار ہے۔ پس اللہ انھیں بلائے گا اور جہنم کی پشت پر پل صراط رکھ دیا جائے گاتو تمام پیغمبر جو اپنی امتوں کے ساتھ (اس پل سے) گزریں گے، ان سب میں سے پہلا میں ہوں گا اور اس دن سوائے پیغمبروں کے کوئی بول نہ سکے گا اور پیغمبروں کا کلام اس دن (( اَللّٰہُمَّ سَلِّمْ سَلِّمْ )) ہو گا اور جہنم میں سعد ان کے کانٹوں کے مشابہ آنکڑے ہوں گے، کیا تم لوگوں نے سعدان کے کانٹے دیکھے ہیں؟ صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کی ہاں۔ آپ ﷺ نے فرمایا تو وہ سعدان کے کانٹوں کے مشابہ ہوں گے سوائے اس کے کہ ان کی بڑائی کی مقدار سوائے اللہ کے کوئی نہیں جانتا۔ وہ آنکڑے لوگوں پر ان کے اعمال کے موافق اچکیں گے تو ان میں سے کوئی ا پنے اعمال کے سبب (جہنم میں گر کر) ہلاک ہو جائے گا اور کوئی ان میں سے (مارے زخموں کے) ٹکڑے ٹکڑے ہو جائے گا، اس کے بعد نجات پائے گا ،یہاں تک کہ جب اللہ دوزخیوں میں سے جن پر مہربانی کرنا چاہے گا تو اللہ فرشتوں کو حکم دے گا کہ جو اللہ کی پرستش کرتے تھے وہ نکال لیے جائیں، چنانچہ فرشتے انھیں نکالیں گے ا ور فرشتے انھیں سجدوں کے نشانوں سے پہچان لیں گے اور اللہ تعالیٰ نے (دوزخ کی) آگ پر حرام کر دیا ہے کہ وہ سجدے کے نشان کو کھائے۔ پس ابن آدم کے کل جسم کو آگ کھا لے گی سوائے سجدوں کے نشان کے ، تو آگ سے وہ نکالے جائیں گے (اس حال میں کہ) وہ سیاہ ہو گئے ہوں گے پھر ان کے اوپر آب حیات ڈالا جائے گا تو (اس کے پڑنے سے) وہ ایسا نمو پکڑیں گے جیسے دانہ سیل کے بہاؤ میں اگتا ہے۔ اس کے بعد اللہ بندوں کے درمیان میں فیصلہ کرنے سے فارغ ہو جائے گا اور ایک شخص جنت اور دوزخ کے درمیان باقی رہ جائے گا اور وہ تمام دوزخیوں میں سے سب سے آخر میں جنت میں جائیگا ۔ اس کا منہ دوزخ کی طرف ہو گا کہے گا کہ اے میرے پروردگار! میرا منہ دوزخ (کی طرف) سے پھیر دے چونکہ مجھے اس کی ہوا نے زہر آلود کردیا ہے اور مجھے اس کے شعلہ نے جلا دیا ہے۔ اللہ فرمائے گا ، اچھا ، اگر تیرے ساتھ یہ احسان کر دیا جائے تو تو اس کے علاوہ کچھ اور تو نہ مانگے گا ؟ وہ کہے گا کہ تیری بزرگی کی قسم نہیں کچھ نہیں مانگوں گا۔ پھر اللہ عزوجل اس بات پر ، جس قدراللہ چاہے گا ، اس شخص سے پختہ وعدہ لے گا اور اللہ تعالیٰ اس شخص کا منہ دوزخ (کی طرف) سے پھیر دے گا پھر جب وہ جنت کی طرف منہ کرے گا تو اس کی تروتازگی دیکھے گا ۔ پھر جس قدر اللہ تعالیٰ اس شخص کا خاموش رہنا پسند کرے گا، وہ آدمی چپ رہے گا اس کے بعد کہے گا کہ اے پروردگار! مجھے جنت کے دروازے کے پاس بٹھا دے تو اللہ تعالیٰ اس سے فرمائے گا کہ تو نے اس بات پر قول وقرار نہ کیے تھے کہ اس کے سوا جو تو مانگ چکا ہے کچھ اور نہ مانگے گا؟ وہ عرض کرے گااے میرے پروردگار! مجھے اپنی مخلوق میں سب سے زیادہ بدنصیب تو نہ کر۔ تواللہ فرمائے گا کہ اگر تجھے یہ بھی عطا کر دیا جائے تو تو اس کے علاوہ کچھ اور تو نہ مانگے گا ؟ وہ عرض کرے گا کہ قسم تیری بزرگی کی! نہیں میں اس کے سوا اور کوئی سوال نہیں کروں گا۔ پھر اللہ تعالیٰ اس سے ، جس قدر اللہ چاہے گا ،قول و قرار لے گا۔ پس اللہ تعالیٰ اس کو جنت کے دروازے کے پاس بٹھا دے گا ۔ پس جب وہ جنت کے دروازے پر پہنچ جائے گااور اس کی ترو تازگی اور سروراس میں دیکھے گا تو جتنی دیر اللہ اس کا چپ رہنا چاہے گا وہ چپ رہے گا۔اس کے بعد کہے گا کہ اے میرے پروردگار! مجھے جنت میں داخل کر دے۔ اللہ عزوجل فرمائے گا کہ اے ابن آدم! تو کس قدر عہد شکن ہے ، کیا تو نے اس بات پر قول و قرار نہ کیے تھے کہ اس کے علاوہ جو تجھے دیا جا چکا ہے اور کچھ نہ مانگے گا؟ وہ عرض کرے گا کہ اے میرے پروردگار! مجھے اپنی مخلوق میں سب سے زیادہ بد نصیب نہ کر۔ پس اللہ تعالیٰ اس (کی باتوں سے) ہنسنے لگے گا اور خوش ہو گا۔ اس کے بعد اس کو جنت میں جانے کی اجازت دے گا اور فرمائے گا کہ خواہش کر (یعنی جو جو کچھ تو مانگ سکتا ہے مانگ) چنانچہ وہ خواہش کرنے لگے گا، یہاں تک کہ اس کی خواہشیں ختم ہو جائیں گی تو اللہ بزرگ و برتر فرمائے گاکہ یہ یہ چیزیں اور مانگ ۔ اب اللہ تعالیٰ اسے یاد دلائے گا یہاں تک کہ جب اس کی خواہشیں تمام ہو جائیں گی تو اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ تجھے یہ بھی سب کچھ دیا جاتا ہے (یعنی تیری خواہشوں کے مطابق)اور اسی کے برابر اور (بھی)۔‘‘ (یہ حدیث سن کر) سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے اس مقام پر یہ فرمایا تھا : ’’اللہ عزوجل نے فرمایا کہ تجھے یہ بھی سبھی کچھ اور اس کے ساتھ اسی کی مثل دس گنا اور بھی دیا جاتا ہے۔‘‘ توسیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے جواب دیا کہ مجھے اس حدیث میں رسول اللہ ﷺ سے صرف یہی قول یاد ہے کہ تجھے یہ بھی دیا جاتا ہے اور اسی کے مثل اور (بھی) تو سیدنا ابو سعید رضی اللہ عنہ نے کہاکہ میں نے خود آپ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا:’’ تجھے یہ اور اسی کی مثل دس گنا اور دیا جاتا ہے ۔‘‘
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابُ السُّجُودِ عَلَى سَبْعَةِ أَعْظُمٍ
سجدہ سات ہڈیوں کے بل (ہونا چاہیے )​

(464) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ قَالَ النَّبِيُّ ﷺ أُمِرْتُ أَنْ أَسْجُدَ عَلَى سَبْعَةِ أَعْظُمٍ عَلَى الْجَبْهَةِ وَ أَشَارَ بِيَدِهِ عَلَى أَنْفِهِ وَالْيَدَيْنِ وَالرُّكْبَتَيْنِ وَ أَطْرَافِ الْقَدَمَيْنِ وَ لاَ نَكْفِتَ الثِّيَابَ وَالشَّعَرَ *
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا :’’مجھ کو سات ہڈیوں پر سجدہ کرنے کا حکم دیا گیا ہے (وہ سات اعضاء یہ ہیں) پیشانی (مع ناک کی نوک کے)۔‘‘ یہ بتاتے ہوئے رسول اللہ ﷺ نے اپنی ناک کی طرف اشارہ کیا۔ اور دونوں ہاتھ ، دونوں گھٹنے اور دونوں پاؤں کی انگلیاں۔ اور یہ بھی حکم دیا گیا ہے کہ ہم کپڑوں اور بالوں کو نہ سمیٹیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابُ الْمُكْثِ بَيْنَ السَّجْدَتَيْنِ
دونوں سجدوں کے درمیان کچھ دیر ٹھہرنا چاہیے​

(465) عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ إِنِّي لاَ آلُو أَنْ أُصَلِّيَ بِكُمْ كَمَا رَأَيْتُ النَّبِيَّ ﷺ وَ بَاقِي الْحَدِيْثِ تَقَدَّمَ *
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں اس بات میں کمی نہ کروں گا کہ تمہیں ویسی ہی نماز پڑھاؤں جیسا کہ میں نے نبی ﷺ کو پڑھاتے دیکھا ہے … … یہ حدیث پہلے گزر چکی ہے (دیکھیے حدیث : ۴۶۱)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابُ لاَ يَفْتَرِشُ ذِرَاعَيْهِ فِي السُّجُودِ
سجدوں میں اپنی کہنیاں (زمین پر) نہ بچھائے​

(466) عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ اعْتَدِلُوا فِي السُّجُودِ وَ لاَ يَبْسُطْ أَحَدُكُمْ ذِرَاعَيْهِ انْبِسَاطَ الْكَلْبِ *
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ نبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا :’’سجدوں میں اعتدال کرو اورتم میں سے کوئی شخص اپنی دونوں کہنیاں (زمین پر) ، جس طرح کہ کتا بچھا لیتا ہے ، نہ بچھائے۔‘‘
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابُ مَنِ اسْتَوَى قَاعِدًا فِي وِتْرٍ مِنْ صَلاتِهِ ثُمَّ نَهَضَ
جو شخص اپنی نماز کی طاق رکعت میں پہلے سیدھا بیٹھ جائے پھر اس کے بعد کھڑا ہو​

(467) عَنْ مَالِكِ بْنِ الْحُوَيْرِثِ اللَّيْثِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ رَأَى النَّبِيَّ ﷺ يُصَلِّي فَإِذَا كَانَ فِي وِتْرٍ مِنْ صَلاَتِهِ لَمْ يَنْهَضْ حَتَّى يَسْتَوِيَ قَاعِدًا *
سیدنا مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ انھوں نے نبی ﷺ کو نماز پڑھتے دیکھا تو (دیکھا کہ) جب آپ ﷺ اپنی نماز کی طاق رکعت میں ہوتے تھے تو جب تک سیدھے نہ بیٹھ جاتے تھے کھڑے نہ ہوتے تھے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابُ يُكَبِّرُ وَ هُوَ يَنْهَضُ مِنَ السَّجْدَتَيْنِ
دو رکعتیں پڑھنے کے بعد تیسری کے لیے اٹھتے وقت تکبیر کہے​

(468) عَنْ أَبِي سَعِيدِ نِالْخُدرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ صَلَّى فَجَهَرَ بِالتَّكْبِيرِ حِينَ رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ السُّجُودِ وَ حِينَ سَجَدَ وَ حِينَ رَفَعَ وَ حِينَ قَامَ مِنَ الرَّكْعَتَيْنِ وَ قَالَ هَكَذَا رَأَيْتُ النَّبِيَّ ﷺ *
سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انھوں نے نماز پڑھائی تو جس وقت ا نہوں نے اپنا سر (پہلے) سجدے سے اٹھایا اور دوسرا سجدہ کیا اور جب (دوسرے سجدے سے) سر ا ٹھایا اور جب دو رکعتوں سے (فراغت کر کے) اٹھے تو ( ان سب مواقع پر ) بلند آواز سے تکبیر کہی اور کہا کہ میں نے نبی ﷺ کو ایسا ہی کرتے دیکھا ہے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابُ سُنَّةِ الْجُلُوسِ فِي التَّشَهُّدِ
تشہد میں بیٹھنے کا طریقہ​

(469) عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ أَنَّهُ كَانَ يَتَرَبَّعُ فِي الصَّلاَةِ إِذَا جَلَسَ فَفَعَلْتُهُ وَ أَنَا يَوْمَئِذٍ حَدِيثُ السِّنِّ فَنَهَانِي عَبْدُاللَّهِ بْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا وَ قَالَ إِنَّمَا سُنَّةُ الصَّلاَةِ أَنْ تَنْصِبَ رِجْلَكَ الْيُمْنَى وَ تَثْنِيَ الْيُسْرَى فَقُلْتُ إِنَّكَ تَفْعَلُ ذَلِكَ فَقَالَ إِنَّ رِجْلَيَّ لاَ تَحْمِلاَنِي *
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ جب (ان کے باپ عبد اﷲ ابن عمر رضی اللہ عنہما )نماز میں بیٹھتے تو چار زانو بیٹھتے تھے ،میں بھی اسی طرح بیٹھا، میں ان دنوں کمسن تھاتو ( میرے باپ) عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے انھیں منع کیا اور کہا کہ نماز کا طریقہ تو یہی ہے کہ تم اپنا داہنا پاؤں کھڑا کر لو اور بایاں دہرا کر لو اس پر میں نے کہا آپ (یعنی عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما ) بھی تو ایسا کرتے ہیں تو وہ بولے کہ میرے پاؤں (کمزور ہو گئے ہیں اور) میرا وزن اٹھا نہیں سکتے۔

(470) عَن أَبِي حُمَيْدِ نِالسَّاعِدِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ أَنَا كُنْتُ أَحْفَظَكُمْ لِصَلاَةِ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ رَأَيْتُهُ إِذَا كَبَّرَ جَعَلَ يَدَيْهِ حِذَائَ مَنْكِبَيْهِ وَ إِذَا رَكَعَ أَمْكَنَ يَدَيْهِ مِنْ رُكْبَتَيْهِ ثُمَّ هَصَرَ ظَهْرَهُ فَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ اسْتَوَى حَتَّى يَعُودَ كُلُّ فَقَارٍ مَكَانَهُ فَإِذَا سَجَدَ وَضَعَ يَدَيْهِ غَيْرَ مُفْتَرِشٍ وَ لاَ قَابِضِهِمَا وَاسْتَقْبَلَ بِأَطْرَافِ أَصَابِعِ رِجْلَيْهِ الْقِبْلَةَ فَإِذَا جَلَسَ فِي الرَّكْعَتَيْنِ جَلَسَ عَلَى رِجْلِهِ الْيُسْرَى وَ نَصَبَ الْيُمْنَى وَ إِذَا جَلَسَ فِي الرَّكْعَةِ الآخِرَةِ قَدَّمَ رِجْلَهُ الْيُسْرَى وَ نَصَبَ الأُخْرَى وَ قَعَدَ عَلَى مَقْعَدَتِهِ *
سیدنا ابو حمید ساعدی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ مجھے تم سب سے زیادہ رسول اللہ ﷺ کی نماز یاد ہے میں نے آپ ﷺ کو دیکھا کہ جب آپ ﷺ نے تکبیر (تحریمہ) پڑھی تو اپنے دونوں ہاتھ اپنے دونوں شانوں کی بلندی تک اٹھائے اور جب آپ ﷺ نے رکوع کیا تو اپنے دونوں ہاتھ اپنے گھٹنوں پر جما لیے پھر اپنی پیٹھ کو جھکا دیا اور جس وقت آپ ﷺ نے اپنا سر (رکوع سے) اٹھایا تو سیدھے ہو گئے یہاں تک کہ ہر ہڈی اپنی اپنی جگہ پر چلی گئی اور جب آپ ﷺ نے سجدہ کیا تو دونوں ہاتھ زمین پر رکھ دیے نہ ان کو بچھایا اور نہ سمیٹا اوراپنے پاؤں کی انگلیاں آپ ﷺ نے قبلہ رخ کر لی تھیں پھر جس وقت آپ ﷺ دو رکعتوں میں بیٹھے تو اپنے بائیں پاؤں پر بیٹھے اور داہنے پاؤں کو آپ ﷺ نے کھڑا کر لیا پھر جب آخری رکعت میں بیٹھے تو آپ ﷺ نے اپنے بائیں پاؤں کو آگے کر دیا اور داہنے پاؤں کو کھڑا کر لیا اور اپنی سرین پر بیٹھ گئے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابُ مَنْ لَمْ يَرَ التَّشَهُّدَ الأَوَّلَ وَاجِبًا
جوپہلے تشہد کو واجب نہیں سمجھتا​

(471) عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُحَيْنَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَ هُوَ مِنْ أَزْدِ شَنُوئَةَ وَ هُوَ حَلِيفٌ لِبَنِي عَبْدِ مَنَافٍ وَ كَانَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ ﷺ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ صَلَّى بِهِمُ الظُّهْرَ فَقَامَ فِي الرَّكْعَتَيْنِ الأُولَيَيْنِ لَمْ يَجْلِسْ فَقَامَ النَّاسُ مَعَهُ حَتَّى إِذَا قَضَى الصَّلاَةَ وَانْتَظَرَ النَّاسُ تَسْلِيمَهُ كَبَّرَ وَ هُوَ جَالِسٌ فَسَجَدَ سَجْدَتَيْنِ قَبْلَ أَنْ يُسَلِّمَ ثُمَّ سَلَّمَ *
سیدنا عبداللہ بن بحینہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں اور وہ قبیلہ ازد شنوئَ ۃ کے ہیں اور بنی عبد مناف کے حلیف اور نبی ﷺ کے اصحاب میں سے تھے کہ نبی ﷺ نے (ایک دن ) لوگوں کو ظہر کی نماز پڑھائی تو (بھولے سے) پہلی دو رکعتوں (کے اختتام) پر کھڑے ہو گئے اور بیٹھے نہیں تو لوگ بھی آپ ﷺ کے ساتھ کھڑے ہو گئے یہاں تک کہ جب آپ ﷺ نماز مکمل کر چکے اور لوگ آپ ﷺ کے سلام پھیرنے کے منتظر ہوئے تو آپ ﷺ نے بیٹھے ہی بیٹھے تکبیر کہی اور سلام پھیرنے سے پہلے دو سجدے کیے اس کے بعد سلام پھیرا ۔
 
Top