• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مختصر صحیح بخاری مترجم۔’’ التجرید الصریح لاحادیث الجامع الصحیح ''

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
بَابُ التَّشَهُّدِ فِي الآخِرَةِ
دوسرے قعدہ میں (بھی) تشہد پڑھنا (چاہیے)​

(472) عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ كُنَّا إِذَا صَلَّيْنَا خَلْفَ النَّبِيِّ ﷺ قُلْنَا السَّلاَمُ عَلَى جِبْرِيلَ وَ مِيكَائِيلَ السَّلاَمُ عَلَى فُلانٍ وَ فُلانٍ فَالْتَفَتَ إِلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ ﷺ فَقَالَ إِنَّ اللَّهَ هُوَ السَّلاَمُ فَإِذَا صَلَّى أَحَدُكُمْ فَلْيَقُلِ التَّحِيَّاتُ لِلَّهِ وَالصَّلَوَاتُ وَالطَّيِّبَاتُ السَّلاَمُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَ رَحْمَةُ اللَّهِ وَ بَرَكَاتُهُ السَّلاَمُ عَلَيْنَا وَ عَلَى عِبَادِ اللَّهِ الصَّالِحِينَ فَإِنَّكُمْ إِذَا قُلْتُمُوهَا أَصَابَتْ كُلَّ عَبْدٍ لِلَّهِ صَالِحٍ فِي السَّمَائِ وَالأَرْضِ أَشْهَدُ أَنْ لاَ إِِلٰـہَ إِلاَّ اللَّهُ وَ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَ رَسُولُهُ *
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم جب نبی ﷺ کے پیچھے نماز پڑھا کرتے تھے تو (قعدہ میں) یہ پڑھاکرتے تھے کہ اللہ پر سلام، جبریل پر سلام ، میکائیل پر سلام اور فلاں پر سلام اور فلاں پر سلام تو (ایک مرتبہ) رسول اللہ ﷺ نے ہماری طرف دیکھا اور فرمایا :’’اللہ تو خود ہی سلام ہے تو اس پر سلام بھیجنے کی کیا ضرورت؟ پس جب تم میں سے کوئی نماز پڑھے تو کہے ’’تمام قولی، بدنی اور مالی عبادتیں اللہ کے لیے ہیں۔ اے نبی! تم پر سلام اور اللہ کی رحمت اور اس کی برکتیں(نازل ہوں) ہم پر سلام اور اللہ تعالیٰ کے سب نیک بندوں پر سلام۔‘‘ کیونکہ جس وقت تم یہ کہہ دوگے تو یہ دعا اللہ کے ہر نیک بندے کوپہنچ جائے گی خواہ وہ آسمان میں ہو یازمین میں۔ (اور) میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی سچا معبود نہیں اور میں یہ بھی گواہی دیتا ہوں کہ محمد ﷺ اللہ کے رسول ہیں ۔‘‘
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
بَابُ الدُّعَائِ قَبْلَ السَّلامِ
سلام پھیرنے سے پہلے (نماز کے اندر) دعا کرنا​

(473) عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا زَوْجِ النَّبِيِّ ﷺ أَخْبَرَتْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ كَانَ يَدْعُو فِي الصَّلاَةِ اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ وَ أَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ وَ أَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَحْيَا وَ فِتْنَةِ الْمَمَاتِ اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْمَأْثَمِ وَالْمَغْرَمِ فَقَالَ لَهُ قَائِلٌ مَا أَكْثَرَ مَا تَسْتَعِيذُ مِنَ الْمَغْرَمِ فَقَالَ إِنَّ الرَّجُلَ إِذَا غَرِمَ حَدَّثَ فَكَذَبَ وَ وَعَدَ فَأَخْلَفَ *
ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہ نبی ﷺ کی زوجہ کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نماز میں یہ دعا کیا کرتے تھے:’’اے اللہ! میں قبر کے عذاب سے تیری پناہ مانگتا ہوں اور دجال کے فساد سے تیری پناہ مانگتا ہوں اور زندگی اور موت کی خرابی سے تیری پناہ مانگتا ہوں،اے اللہ! میں گناہ اور قرض سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔‘‘ ایک کہنے والے نے کہا کہ آپ قرض سے بہت پناہ مانگتے ہیں (اس کی کیا وجہ ہے؟) تو آپ ﷺ نے فرمایا :’’جب آدمی قرض دار ہو جاتا ہے تو جب وہ بات کہتا ہے تو جھوٹ بولتا ہے اور جب وعدہ کرتا ہے تو وعدہ خلافی کرتا ہے ۔ ‘‘

(474) عَنْ أَبِي بَكْرِ نِالصِّدِّيقِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ قَالَ لِرَسُولِ اللَّهِ ﷺ عَلِّمْنِي دُعَائً أَدْعُو بِهِ فِي صَلاَتِي قَالَ قُلِ اللَّهُمَّ إِنِّي ظَلَمْتُ نَفْسِي ظُلْمًا كَثِيرًا وَ لاَ يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلاَّ أَنْتَ فَاغْفِرْ لِي مَغْفِرَةً مِنْ عِنْدِكَ وَارْحَمْنِي إِنَّك أَنْتَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُ *
امیر المومنین سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انھوں نے رسول اللہ ﷺ سے عرض کی کہ مجھے کوئی ایسی دعا تعلیم فرمایے جسے میں اپنی نماز میں مانگوں۔ تو آپ ﷺ نے فرمایا یہ (دعا)پڑھاکرو کہ ’’اے اللہ! میں نے اپنی جان پر بہت ظلم کیا اور گناہوں کو تیرے سوا کوئی معاف کرنے والا نہیں پس تو مجھے اپنی رحمت سے معاف کر دے اور مجھ پر مہربانی کربے شک تو معاف کرنے والا مہربان ہے۔‘‘
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
بَابُ مَا يُتَخَيَّرُ مِنَ الدُّعَائِ بَعْدَ التَّشَهُّدِ *
جو دعا بھی اچھی معلوم ہو تشہد کے بعد (قعدہ میں) پڑھے ۔​

(475) حَدِيْثُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ مَسْعُوْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فِي التَّشَهُّدِ تَقَدَّمَ قَرِيْبًا وَ قَالَ فِي هَذِهِ الرِّوَايَةِ بَعْدَ قَوْلِهٖ (وَ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَ رَسُولُهُ) : ثُمَّ يَتَخَيَّرُ مِنَ الدُّعَائِ أَعْجَبَهُ إِلَيْهِ فَيَدْعُو*
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی تشہد کے بارے میں حدیث ابھی گزری ہے (دیکھیے حدیث: ۴۷۲) یہاں اس روایت میں ، حدیث کے آخر میں یہ کہتے ہیں کہ اس کے بعد جو جو دعا اسے اچھی معلوم ہو اور وہ مانگنا چاہے تو وہ مانگ لے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
بَابُ التَّسْلِيمِ
(نماز کے اختتام پر) سلام پھیرنا​

(476) عَن أُمِّ سَلَمَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ إِذَا سَلَّمَ قَامَ النِّسَائُ حِينَ يَقْضِي تَسْلِيمَهُ وَ مَكَثَ يَسِيرًا قَبْلَ أَنْ يَقُومَ قَالَ ابْنُ شِهَابٍ فَأُرَى وَاللَّهُ أَعْلَمُ أَنَّ مُكْثَهُ لِكَيْ يَنْفُذَ النِّسَائُ قَبْلَ أَنْ يُدْرِكَهُنَّ مَنِ انْصَرَفَ مِنَ الْقَوْمِ *
ام المومنین ام سلمہ رضی اللہ عنہ کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ ، اختتام نماز پر جب سلام پھیرتے ، تو جس وقت آپ ﷺ اپنا سلام پورا کر چکتے تو عورتیں کھڑی ہو جاتی (اور چل دیا کرتی) تھیں اورآپ ﷺ اپنے کھڑے ہونے سے پہلے تھوڑی دیر ٹھہر جایا کرتے تھے ۔ (یعنی وہیں بیٹھے رہتے تھے) ۔امام زہری فرماتے ہیں: میرا خیال ہے اور پورا علم تو اﷲ تعالیٰ ہی کے پا س ہے کہ آپ محض اس لیے ٹھہر جاتے تھے تاکہ عورتیں چلی جائیں اور مرد نماز سے فارغ ہو کر انہیں نہ پائیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
بَابُ يُسَلِّمُ حِينَ يُسَلِّمُ الإِمَامُ
امام سلام پھیرے تو مقتدی بھی سلام پھیردے​

(477) عَنْ عِتْبَانَ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ صَلَّيْنَا مَعَ النَّبِيِّ ﷺ فَسَلَّمْنَا حِينَ سَلَّمَ *
سیدنا عتبان بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ ﷺ کے ساتھ نمازپڑھی تو جب آپ ﷺ نے سلام پھیرا توہم نے بھی سلام پھیردیا ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
بَاب الذِّكْرِ بَعْدَ الصَّلاَةِ
نماز کے بعد (اللہ کا) ذکر کرنا (ثابت ہے)​

(478) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ رَفْعَ الصَّوْتِ بِالذِّكْرِ حِينَ يَنْصَرِفُ النَّاسُ مِنَ الْمَكْتُوبَةِ كَانَ عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ ﷺ وَ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا كُنْتُ أَعْلَمُ إِذَا انْصَرَفُوا بِذَلِكَ إِذَا سَمِعْتُهُ*
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ جب لوگ فرض نماز سے فارغ ہوں تو اس وقت بلند آواز سے ذکر کرنا نبی ﷺ کے دور اقدس میں (رائج) تھا اور سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما یہ بھی کہتے ہیں کہ جب میں سنتا تھاکہ لوگ ذکر کرتے ہوئے لوٹے ہیں تو میں (نماز کے) مکمل ہوجانے کو معلوم کر لیتا تھا ۔

(479) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ جَائَ الْفُقَرَائُ إِلَى النَّبِيِّ ﷺ فَقَالُوا ذَهَبَ أَهْلُ الدُّثُورِ مِنَ الأَمْوَالِ بِالدَّرَجَاتِ الْعُلاَ وَالنَّعِيمِ الْمُقِيمِ يُصَلُّونَ كَمَا نُصَلِّي وَ يَصُومُونَ كَمَا نَصُومُ وَلَهُمْ فَضْلٌ مِنْ أَمْوَالٍ يَحُجُّونَ بِهَا وَ يَعْتَمِرُونَ وَ يُجَاهِدُونَ وَ يَتَصَدَّقُونَ قَالَ أَلاَ أُحَدِّثُكُمْ إِنْ أَخَذْتُمْ أَدْرَكْتُمْ مَنْ سَبَقَكُمْ وَ لَمْ يُدْرِكْكُمْ أَحَدٌ بَعْدَكُمْ وَ كُنْتُمْ خَيْرَ مَنْ أَنْتُمْ بَيْنَ ظَهْرَانَيْهِ إِلاَّ مَنْ عَمِلَ مِثْلَهُ تُسَبِّحُونَ وَ تَحْمَدُونَ وَ تُكَبِّرُونَ خَلْفَ كُلِّ صَلاَةٍ ثَلاَثًا وَ ثَلاَثِينَ فَاخْتَلَفْنَا بَيْنَنَا فَقَالَ بَعْضُنَا نُسَبِّحُ ثَلاَثًا وَ ثَلاَثِينَ وَ نَحْمَدُ ثَلاَثًا وَ ثَلاَثِينَ وَ نُكَبِّرُ أَرْبَعًا وَ ثَلاَثِينَ فَرَجَعْتُ إِلَيْهِ فَقَالَ تَقُولُ سُبْحَانَ اللَّهِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ وَاللَّهُ أَكْبَرُ حَتَّى يَكُونَ مِنْهُنَّ كُلِّهِنَّ ثَلاَثًا وَ ثَلاَثِينَ *
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی ﷺ کے پاس کچھ نادار لوگ آئے ۱ور انھوں نے کہا کہ زیادہ دولت والے لوگ بڑے بڑے درجے اور دائمی عیش حاصل کر رہے ہیں، وہ نماز پڑھتے ہیں جیسا کہ ہم نماز پڑھتے ہیں اور روزہ رکھتے ہیں جس طرح ہم روزہ رکھتے ہیں (غرض جو عبادت ہم کرتے ہیں وہ اس میں شریک ہیں اور) ان کے پاس مال و دولت کی زیادتی ہے جس سے وہ حج کرتے ہیں، عمرہ کرتے ہیں اور جہاد کرتے ہیں اور صدقہ دیتے ہیں تو آ پ ﷺ نے فرمایا:’’ کیا میں تم سے ایک ایسی بات نہ بیان کروں کہ اگر اس پر عمل کرو تو جو لوگ تم سے آگے نکل گئے ہوں تم ان کو پا لو اور تمہیں تمہارے بعد کوئی نہ پائے گا اور تم ان تمام لوگوں میں ، جن کے درمیان تم ہو بہتر ہو جاؤ گے سوائے اس کے جو اسی کے مثل عمل کرے ۔ لہٰذا تم ہر نماز کے بعد۳۳ مرتبہ سبحان اللہ، ۳۳مرتبہ الحمد ﷲ اور ۳۳مرتبہ اﷲ اکبرپڑھ لیا کرو ۔ راوی کہتے ہیں کہ اس کے بعد ہم لوگوں نے اختلاف کیا اور ہم میں سے بعض نے کہا کہ ہم ۳۳مرتبہ تسبیح پڑھیں گے اور۳۳مرتبہ تحمید اور۳۴مرتبہ تکبیر پڑھیں گے تو میں نے پھر آپ ﷺ سے پوچھا تو آ پ ﷺ نے فرمایا :’’سبحان اﷲ ، الحمدﷲ اور اﷲ اکبر یہ سب۳۳،۳۳ مرتبہ ہو جائے ۔‘‘

(480) عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ كَانَ يَقُولُ فِي دُبُرِ كُلِّ صَلاَةٍ مَكْتُوبَةٍ لاَ إِلٰـہَ إِلاَّ اللَّهُ وَحْدَهُ لاَ شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَ لَهُ الْحَمْدُ وَ هُوَ عَلَى كُلِّ شَيْئٍ قَدِيرٌ اللَّهُمَّ لاَ مَانِعَ لِمَا أَعْطَيْتَ وَ لاَ مُعْطِيَ لِمَا مَنَعْتَ وَ لاَ يَنْفَعُ ذَا الْجَدِّ مِنْكَ الْجَدُّ*
سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ ہر فرض نماز کے بعد (یہ دعا) ’’کوئی معبود نہیں سوائے اللہ کے، وہ ایک ہے، کوئی اس کا شریک نہیں، اسی کی ہے بادشاہت اور اسی کے لیے ہے تعریف اور وہ ہر بات پر قادر ہے۔ اے اللہ! جو کچھ تو دے اس کا کوئی روکنے والا نہیں اور جو چیز تو روک لے اس کا کوئی دینے والا نہیں اور کوشش والے کی کوشش تیرے سامنے کچھ فائدہ نہیں دیتی۔‘‘ پڑھا کرتے تھے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
بَابُ يَسْتَقْبِلُ الإِمَامُ النَّاسَ إِذَا سَلَّمَ
جب امام سلام پھیر چکے تو لوگوں کی طرف منہ کر کے بیٹھے​

(481) عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ كَانَ النَّبِيُّ ﷺ إِذَا صَلَّى صَلاَةً أَقْبَلَ عَلَيْنَا بِوَجْهِهِ *
سیدنا سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی ﷺ جب کوئی نماز پڑھ لیتے تواپنا چہرہ مبارک ہماری طرف کر لیا کرتے تھے ۔

(482) عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدِ نِالْجُهَنِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ قَالَ صَلَّى لَنَا رَسُولُ اللَّهِ ﷺ صَلاَةَ الصُّبْحِ بِالْحُدَيْبِيَةِ عَلَى إِثْرِ سَمَائٍ كَانَتْ مِنَ اللَّيْلَةِ فَلَمَّا انْصَرَفَ أَقْبَلَ عَلَى النَّاسِ فَقَالَ هَلْ تَدْرُونَ مَاذَا قَالَ رَبُّكُمْ قَالُوا اللَّهُ وَ رَسُولُهُ أَعْلَمُ قَالَ أَصْبَحَ مِنْ عِبَادِي مُؤْمِنٌ بِي وَ كَافِرٌ فَأَمَّا مَنْ قَالَ مُطِرْنَا بِفَضْلِ اللَّهِ وَ رَحْمَتِهِ فَذَلِكَ مُؤْمِنٌ بِي وَ كَافِرٌ بِالْكَوْكَبِ وَ أَمَّا مَنْ قَالَ بِنَوْئِ كَذَا وَ كَذَا فَذَلِكَ كَافِرٌ بِي وَ مُؤْمِنٌ بِالْكَوْكَبِ *
سیدنا زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے حدیبیہ میں بارش کے بعد ( جو رات کے وقت ہوئی تھی ) صبح کی نماز پڑھائی پھر جب آپ ﷺ (نمازسے) فارغ ہوئے تو لوگوں کی طرف منہ کرکے فرمایا :’’تم جانتے ہو کہ تمہارے پروردگار عزوجل نے کیا فرمایا ہے؟ وہ بولے کہ اللہ اور اس کا رسول ﷺ زیادہ جانتے ہیں تو آپ ﷺ نے فرمایا :’’ اس نے یہ ارشاد فرمایا ہے کہ میرے بندوںمیں سے کچھ لوگ مومن بنے اور کچھ کافر ۔ تو جن لوگوں نے کہاکہ ہم پر اللہ تعالیٰ کے فضل اور اس کی رحمت سے بارش ہوئی تو ایسے لوگ میرے اوپر (یعنی اللہ پر) ایمان لائے اور ستاروں (وغیرہ) کا انکار کیا اور جن لوگوں نے یہ کہا کہ ہم پر فلاں ستارے کے سبب سے بارش ہوئی تو وہ میرے (یعنی اللہ تعالیٰ کے) منکر ہوئے اور ستاروں پر ایمان لائے ۔ ‘‘
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
بَابُ مَنْ صَلَّى بِالنَّاسِ فَذَكَرَ حَاجَةً فَتَخَطَّاهُمْ
جو شخص لوگوں کو نماز پڑھا نے کے بعد اپنی ضرورت یاد کرے اور لوگوں کوپھلانگتاہوا چلا جائے​

(483) عَنْ عُقْبَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ صَلَّيْتُ وَرَائَ النَّبِيِّ ﷺ بِالْمَدِينَةِ الْعَصْرَ فَسَلَّمَ ثُمَّ قَامَ مُسْرِعًا فَتَخَطَّى رِقَابَ النَّاسِ إِلَى بَعْضِ حُجَرِ نِسَائِهِ فَفَزِعَ النَّاسُ مِنْ سُرْعَتِهِ فَخَرَجَ عَلَيْهِمْ فَرَأَى أَنَّهُمْ عَجِبُوا مِنْ سُرْعَتِهِ فَقَالَ ذَكَرْتُ شَيْئًا مِنْ تِبْرٍ عِنْدَنَا فَكَرِهْتُ أَنْ يَحْبِسَنِي فَأَمَرْتُ بِقِسْمَتِهِ *
سیدنا عقبہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی ﷺ کے پیچھے مدینہ میں عصر کی نمازپڑھی تو آپ ﷺ سلام پھیر کر جلدی سے کھڑے ہوئے اورآدمیوں کی گردنیں پھلانگتے ہوئے اپنی کسی بیوی کے حجرہ کی طرف تشریف لے گئے ۔ لوگ آپ ﷺ کی اس قدر تیزی سے گھبرا گئے۔ پھر آپ ﷺ ان (لوگوں) کے پاس واپس تشریف لائے تو دیکھا کہ وہ آپ ﷺ کی اس قدر تیزی کی وجہ سے متعجب ہیں تو آپ ﷺ نے فرمایا :’’مجھے کچھ سونا یاد آگیا تھا جو ہمارے ہاں رکھا ہوا تھا تو میں نے اس بات کو برا سمجھا کہ وہ مجھے اللہ کی یاد سے روکے لہٰذا میں نے اس کو تقسیم کرنے کا حکم دے دیا ۔ ‘‘
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
بَابُ الإِنْصِرَافِ عَنِ الْيَمِينِ وَالشِّمَالِ
نماز سے فراغت کے بعد دائیں اور بائیں گھومنا​

(484) عَن عَبْدِاللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ لاَ يَجْعَلْ أَحَدُكُمْ لِلشَّيْطَانِ شَيْئًا مِنْ صَلاَتِهِ يَرَى أَنَّ حَقًّا عَلَيْهِ أَنْ لاَ يَنْصَرِفَ إِلاَّ عَنْ يَمِينِهِ لَقَدْ رَأَيْتُ النَّبِيَّ ﷺ كَثِيرًا يَنْصَرِفُ عَنْ يَسَارِهِ*
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ تم میں سے کوئی شخص اپنی نماز میںسے خواہ مخواہ شیطان کا کچھ حصہ نہ لگائے کہ وہ یہ سمجھے کہ اس پر ضروری ہے کہ (نماز کے بعد) صرف اپنی داہنی طرف کو گھومے ،بے شک یقینا میں نے نبی ﷺ کو اکثر اپنی بائیں طرف کو گھومتے دیکھا ہے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
بَابُ مَا جَائَ فِي الثُّومِ النِّئِ وَالْبَصَلِ وَالْكُرَّاثِ
کچے لہسن اور پیاز اور گندنا کے باب میں جو حدیث آئی ہے اس کا بیان​

(485) عَن جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ قَالَ النَّبِيُّ ﷺ مَنْ أَكَلَ مِنْ هَذِهِ الشَّجَرَةِ يُرِيدُ الثُّومَ فَلاَ يَغْشَانَا فِي مَسَاجِدِنَا قُلْتُ مَا يَعْنِي بِهِ قَالَ مَا أُرَاهُ يَعْنِي إِلاَّ نِيئَهُ وَ قِيْلَ إِلاَّ نَتْنَهُ *
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی ﷺ نے فرمایا :’’جو شخص اس پودے یعنی لہسن میں سے کھائے وہ ہماری مسجد میں ہم سے نہ ملے۔‘‘ راوی (عطاء) کہتے ہیں کہ میں نے پوچھا کہا کہ کس قسم کا لہسن مراد ہے ؟تو سیدنا جابر رضی اللہ عنہ بولے کہ میں یہی جانتا ہوں کہ کچا لہسن مراد ہے یا لہسن کی بدبو مراد ہے۔

(486) عَن جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ مَنْ أَكَلَ ثُومًا أَوْ بَصَلاً فَلْيَعْتَزِلْنَا أَوْ قَالَ فَلْيَعْتَزِلْ مَسْجِدَنَا وَلْيَقْعُدْ فِي بَيْتِهِ وَ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ أُتِيَ بِقِدْرٍ فِيهِ خَضِرَاتٌ مِنْ بُقُولٍ فَوَجَدَ لَهَا رِيحًا فَسَأَلَ فَأُخْبِرَ بِمَا فِيهَا مِنَ الْبُقُولِ فَقَالَ قَرِّبُوهَا إِلَى بَعْضِ أَصْحَابِهِ كَانَ مَعَهُ فَلَمَّا رَآهُ كَرِهَ أَكْلَهَا قَالَ كُلْ فَإِنِّي أُنَاجِي مَنْ لاَ تُنَاجِي *
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی ﷺ نے فرمایا :’’جو شخص لہسن یا پیاز کھائے وہ ہم سے علیحدہ رہے۔‘‘ یا یہ فرمایا :’’ہماری مسجد سے علیحدہ رہے اور اپنے گھر میں بیٹھے ‘‘ اور ایک مرتبہ نبی ﷺ کے پاس ایک ہنڈیا لائی گئی جس میں چند سبزیاں (پکی ہوئی) تھیں توآپ ﷺ نے اس میں کچھ بو پائی تو دریافت فرمایا :’’ اس میں کیا ہے؟‘‘ تو جتنی سبزیاں اس میں تھیں وہ سب آپ ﷺ کو بتا دی گئیں پھر آپ ﷺ نے فرمایا :’’اسے میرے بعض صحابہ کی طرف (جو اس وقت ) آپ ﷺ کے پاس تھے، قریب کر دو۔‘‘ پھر جب آپ ﷺ نے اسے دیکھا کہ اس صحابی نے بھی یہ سبزیاں کھانا ناپسند کیا ہے توآپ ﷺ فرمایا :’’ تم کھاؤ (میں نہ کھاؤں گا) کیونکہ میں اس سے سرگوشیاں کرتا ہوں جس سے تم سرگوشیاں نہیں کرتے ۔‘‘

(487) وَ فِي رِوَايَةٍ : أُتِيَ بِبَدْرٍ وَ قَالَ ابْنُ وَهْبٍ يَعْنِي طَبَقًا فِيهِ خَضِرَاتٌ *
اسی طرح ایک دوسری روایت میں ہے کہ نبی ﷺ کے پاس ایک ’’بدر‘‘ یعنی تھال یا بڑی پلیٹ لائی گئی جس میں سبزیاں تھیں ۔
 
Top