• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مختصر صحیح بخاری مترجم۔’’ التجرید الصریح لاحادیث الجامع الصحیح ''

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابُ مَنْ سَأَلَ النَّاسَ تَكَثُّرًا
جو شخص لوگوں سے مال بڑھانے کے لیے سوال کرے​

(752) عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ قَالَ النَّبِيُّ ﷺ مَا يَزَالُ الرَّجُلُ يَسْأَلُ النَّاسَ حَتَّى يَأْتِيَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ لَيْسَ فِي وَجْهِهِ مُزْعَةُ لَحْمٍ وَ قَالَ إِنَّ الشَّمْسَ تَدْنُو يَوْمَ الْقِيَامَةِ حَتَّى يَبْلُغَ الْعَرَقُ نِصْفَ الأُذُنِ فَبَيْنَا هُمْ كَذَلِكَ اسْتَغَاثُوا بِآدَمَ ثُمَّ بِمُوسَى ثُمَّ بِمُحَمَّدٍ ﷺ *
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی ﷺ نے فرمایا :”جو شخص لوگوں سے برابر سوال کیا کرتا ہے وہ قیامت کے دن اس حال میں آئے گا کہ اس کے منہ پر گوشت کی کوئی بوٹی نہ ہو گی۔” اور آپ ﷺ نے فرمایا:”قیامت کے دن آفتاب قریب ہو جائے گا یہاں تک کہ پسینہ نصف کان تک پہنچ جائے گا پس سب لوگ اس حالت میں ہوں گے کہ یکایک وہ آدم علیہ السلام سے فریاد کریں گے پھر موسیٰ علیہ السلام سے پھر محمد ﷺ سے ۔ “
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابُ حَدِّ الغِنَى
غنا (تونگری) کس قدر مال سے حاصل ہوتی ہے؟​

(753) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ لَيْسَ الْمِسْكِينُ الَّذِي يَطُوفُ عَلَى النَّاسِ تَرُدُّهُ اللُّقْمَةُ وَاللُّقْمَتَانِ وَالتَّمْرَةُ وَالتَّمْرَتَانِ وَ لَكِنِ الْمِسْكِينُ الَّذِي لاَ يَجِدُ غِنًى يُغْنِيهِ وَ لا يُفْطَنُ بِهِ فَيُتَصَدَّقُ عَلَيْهِ وَ لا يَقُومُ فَيَسْأَلُ النَّاسَ *
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا:” مسکین وہ شخص نہیں ہے جس کو لوگ ایک لقمہ یا دو لقمہ یا ایک کھجور یا دو کھجوریں دے دیں (یعنی ایک ایک لقمہ اور دو دو لقمہ لوگوں سے مانگ کر اپنا پیٹ بھرے) بلکہ مسکین وہ شخص ہے جسے غنا (حاصل) نہ ہو اور وہ شرم کرتا ہو اور لوگوں سے چمٹ کر سوال نہ کرتا ہو ۔”
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابُ خَرْصِ الثَّمَرِ
عشر حاصل کرنے کے لیے پکنے سے پہلے کھجوروں کا اندازہ کر لینا​

(754) عَنْ أَبِي حُمَيْدِ نِالسَّاعِدِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ غَزَوْنَا مَعَ النَّبِيِّ ﷺ غَزْوَةَ تَبُوكَ فَلَمَّا جَائَ وَادِيَ الْقُرَى إِذَا امْرَأَةٌ فِي حَدِيقَةٍ لَهَا فَقَالَ النَّبِيُّ ﷺ لِأَصْحَابِهِ اخْرُصُوا وَ خَرَصَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ عَشَرَةَ أَوْسُقٍ فَقَالَ لَهَا أَحْصِي مَا يَخْرُجُ مِنْهَا فَلَمَّا أَتَيْنَا تَبُوكَ قَالَ أَمَا إِنَّهَا سَتَهُبُّ اللَّيْلَةَ رِيحٌ شَدِيدَةٌ فَلا يَقُومَنَّ أَحَدٌ وَ مَنْ كَانَ مَعَهُ بَعِيرٌ فَلْيَعْقِلْهُ فَعَقَلْنَاهَا وَهَبَّتْ رِيحٌ شَدِيدَةٌ فَقَامَ رَجُلٌ فَأَلْقَتْهُ بِجَبَلِ طَيِّئٍ وَأَهْدَى مَلِكُ أَيْلَةَ لِلنَّبِيِّ ﷺ بَغْلَةً بَيْضَائَ وَكَسَاهُ بُرْدًا وَ كَتَبَ لَهُ بِبَحْرِهِمْ فَلَمَّا أَتَى وَادِيَ الْقُرَى قَالَ لِلْمَرْأَةِ كَمْ جَائَ حَدِيقَتُكِ قَالَتْ عَشَرَةَ أَوْسُقٍ خَرْصَ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ فَقَالَ النَّبِيُّ ﷺ إِنِّي مُتَعَجِّلٌ إِلَى الْمَدِينَةِ فَمَنْ أَرَادَ مِنْكُمْ أَنْ يَتَعَجَّلَ مَعِي فَلْيَتَعَجَّلْ فَلَمَّا قَالَ ابْنُ بَكَّارٍ كَلِمَةً مَعْنَاهَا أَشْرَفَ عَلَى الْمَدِينَةِ قَالَ هَذِهِ طَابَةُ فَلَمَّا رَأَى أُحُدًا قَالَ هَذَا جُبَيْلٌ يُحِبُّنَا وَ نُحِبُّهُ أَلاَ أُخْبِرُكُمْ بِخَيْرِ دُورِ الأَنْصَارِ قَالُوا بَلَى قَالَ دُورُ بَنِي النَّجَّارِ ثُمَّ دُورُ بَنِي عَبْدِالأَشْهَلِ ثُمَّ دُورُ بَنِي سَاعِدَةَ أَوْ دُورُ بَنِي الْحَارِثِ بْنِ الْخَزْرَجِ وَ فِي كُلِّ دُورِ الأَنْصَارِ يَعْنِي خَيْرًا *
سیدنا ابو حمید ساعدی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے غزوۂ تبوک میں رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ جہاد کیا ہے پس جب کہ آپ ﷺ (مقام) وادئ قریٰ میں پہنچے تو (کیا دیکھتے ہیں کہ)ایک عورت اپنے باغ میں ہے۔ نبی ﷺ نے اپنے اصحاب سے فرمایا:”اندازہ لگاؤ (اس کے باغ میں کس قدر کھجوریں ہیں) ۔”اور رسول اللہ ﷺ نے دس وسق اندازہ کیے پھر آپ ﷺ نے اس سے فرمایا:”خیال رکھو کہ اس میں سے کس قدر کھجوریں نکلتی ہیں ؟” پھر جب ہم (مقام) تبوک میں پہنچے تو آپ ﷺ نے فرمایا:” آج رات کو سخت آندھی چلے گی لہٰذا کوئی شخص کھڑا نہ ہو اور جس کے ہمراہ اونٹ ہو وہ اسے باندھ دے۔” چنانچہ ہم لوگوں نے ا ونٹوں کو باندھ دیا اور سخت آندھی چلی۔ ایک شخص (اتفاق سے) کھڑا ہو گیا اس کو آندھی نے طيء (نامی) پہاڑ پر پھینک دیا اور (اسی جنگ میں ملک) ایلہ کے بادشاہ نے نبی ﷺ کے لیے ایک سفید خچر بھیجا اور آپ ﷺ کے اوڑھنے کے لیے ایک چادر بھی ۔ آپ ﷺ نے اس کو وہاں کے ملک پر برقرار رکھا پھر جب (اختتام جنگ کے بعد) لوٹے اور وادیٔ قریٰ میں پہنچے تو آپ ﷺ نے اس عورت سے دریافت فرمایا:”تمہارے باغ میں کس قدر کھجور پیدا ہوئی؟” تو اس نے عرض کی کہ دس وسق، یہی اندازہ فرمایا تھا نبی ﷺ نے۔ پھر نبی ﷺ نے فرمایا:”میں مدینہ جلد پہنچنا چاہتا ہوں لہٰذا تم میں سے جو شخص بہ عجلت میرے ہمراہ چل سکے وہ جلدی کرے۔” جب آپ ﷺ کو مدینہ دکھائی دینے لگا تو آپ ﷺ نے فرمایا:”یہ “طابہ” آ گیا پھر جب آپ ﷺ نے احد کو دیکھا تو فرمایا:”یہ وہ پہاڑ ہے جو ہمیں دوست رکھتاہے اور ہم اسے دوست رکھتے ہیں۔ کیا میں تم لوگوں کو انصار کے گھروں میں سے اچھے گھروں کی خبر دوں؟” صحابہ نے عرض کی کہ ہاں۔ آپ ﷺ نے فرمایا :”بنی نجار کے گھر پھر بنی عبدالاشہل کے گھر پھر بنی ساعدہ کے گھر یا (یہ فرمایا کہ) بنی حارث بن خزرج کے گھر اور (یہ گھر بہت زیادہ اچھے ہیں ورنہ یوں تو) انصار کے سب گھروں میں اچھائی ہے ۔ “
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابُ الْعُشْرِ فِيمَا يُسْقَى مِنْ مَائِ السَّمَائِ وَ بِالْمَائِ الْجَارِي
عشر اس پیداوا رمیں واجب ہوتا ہے جو آب باراں اور آب رواں سے حاصل کی جائے​

(755) عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ فِيمَا سَقَتِ السَّمَائُ وَالْعُيُونُ أَوْ كَانَ عَثَرِيًّا الْعُشْرُ وَ مَا سُقِيَ بِالنَّضْحِ نِصْفُ الْعُشْرِ *
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا :”جس چیز کو آسمان کاپانی یعنی بارش سینچے اور چشمے سینچیں یاخود بخود پیدا ہو اس میں عشر (دسواں حصہ)واجب ہوتا ہے اور جو چیز کنویں کے پانی سے سینچی جائے اس میں نصف عشر (بیسواں حصہ)ہے ۔ “
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابُ أَخْذِ صَدَقَةِ التَّمْرِ عِنْدَ صِرَامِ النَّخْلِ وَ هَلْ يُتْرَكُ الصَّبِيُّ فَيَمَسُّ تَمْرَ الصَّدَقَةِ
کھجوروں کی زکوٰۃ کو کھجوروں کے ٹوٹنے کے وقت لینا چاہیے اور کیا یہ جائز ہے کہ بچے کو چھوڑ دیا جائے تاکہ وہ زکوٰۃکی کھجوروں میں سے کچھ لے لے؟​

(756) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ يُؤْتَى بِالتَّمْرِ عِنْدَ صِرَامِ النَّخْلِ فَيَجِيئُ هَذَا بِتَمْرِهِ وَ هَذَا مِنْ تَمْرِهِ حَتَّى يَصِيرَ عِنْدَهُ كَوْمًا مِنْ تَمْرٍ فَجَعَلَ الْحَسَنُ وَالْحُسَيْنُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا يَلْعَبَانِ بِذَلِكَ التَّمْرِ فَأَخَذَ أَحَدُهُمَا تَمْرَةً فَجَعَلَهَا فِي فِيهِ فَنَظَرَ إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ فَأَخْرَجَهَا مِنْ فِيهِ فَقَالَ أَمَا عَلِمْتَ أَنَّ آلَ مُحَمَّدٍ ﷺ لاَ يَأْكُلُونَ الصَّدَقَةَ *
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کے پاس کھجوریں کٹتے ہی آنے لگتیں، کبھی یہ شخص اپنی کھجوریں لیے آرہا ہے کبھی وہ اپنی کھجوریں لیے آ رہا ہے۔ یہاں تک کہ کھجوروں کے انبار آپ ﷺ کے سامنے لگ جاتے تھے۔ (ایک دن) حسن اور حسین ( رضی اللہ عنہما )ان کھجوروں کے ساتھ کھیلنے لگے۔ ان دونوں میں سے کسی نے ایک کھجور لے کر اپنے منہ میں رکھ لی تو رسول اللہ ﷺ کی نظر اس پر پڑی اور (فوراً) وہ کھجور ان کے منہ سے نکال لی اور فرمایا:”کیا تم نہیں جانتے کہ آل محمد ﷺ صدقہ نہیں کھاتے۔”
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابُ هَلْ يَشْتَرِي الرَّجُلُ صَدَقَتَهُ وَ لا بَأْسَ أَنْ يَشْتَرِيَ صَدَقَتَهُ غَيْرُهُ
کیا جائزہے کہ اپنی صدقہ دی ہوئی چیز خود خرید لے ؟ اور غیر کے اس کی صدقہ دی ہوئی چیز خرید لینے میں کچھ حرج نہیں​

(757) عَن عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ حَمَلْتُ عَلَى فَرَسٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَأَضَاعَهُ الَّذِي كَانَ عِنْدَهُ فَأَرَدْتُ أَنْ أَشْتَرِيَهُ وَ ظَنَنْتُ أَنَّهُ يَبِيعُهُ بِرُخْصٍ فَسَأَلْتُ النَّبِيَّ ﷺ فَقَالَ لاَ تَشْتَرِي وَ لاَ تَعُدْ فِي صَدَقَتِكَ وَ إِنْ أَعْطَاكَهُ بِدِرْهَمٍ فَإِنَّ الْعَائِدَ فِي صَدَقَتهِ كَالْعَائِدِ فِي قَيْئِهِ*
امیر المومنین عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ (ایک مرتبہ) میں نے اللہ کی راہ میں ایک گھوڑا سواری کے لیے دیا تو جس شخص کے پاس وہ گھوڑا تھا اس نے اس کی کچھ قدر نہ کی۔ میں نے ارادہ کیا کہ میں اس کو خرید لوں (کیونکہ) میں نے یہ خیال کیا تھا کہ وہ اس کو سستافروخت کر دے گا لہٰذا میں نے نبی ﷺ سے اس بارے میں پوچھا تو آپ ﷺ نے فرمایا:”تم نہ خریدو اگرچہ تمہیں وہ ایک درھم کا ہی کیوں نہ دے بے شک اپنے صدقہ کا واپس کر لینے والا ایسا ہے جیسے اپنی قے کا کھانے والا ۔ “
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابُ الصَّدَقَةِ عَلَى مَوَالِي أَزْوَاجِ النَّبِيِّ ﷺ
نبی ﷺ کی ازواج کے لونڈی غلاموں کو صدقہ دینا​

(758) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ وَجَدَ النَّبِيُّ ﷺ شَاةً مَيِّتَةً أُعْطِيَتْهَا مَوْلاةٌ لِمَيْمُونَةَ مِنَ الصَّدَقَةِ فَقَالَ النَّبِيُّ ﷺ هَلاَّ انْتَفَعْتُمْ بِجِلْدِهَا قَالُوا إِنَّهَا مَيْتَةٌ قَالَ إِنَّمَا حَرُمَ أَكْلُهَا *
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی ﷺ نے ایک مری ہوئی بکری دیکھی جو ام المومنین میمونہ رضی اللہ عنہا کی کسی لونڈی کو صدقہ میں دی گئی تھی۔ نبی ﷺ نے فرمایا:”تم اس کی کھال سے کیوں نہیں فائدہ اٹھاتے؟” لوگوں نے عرض کی کہ وہ تو مری ہوئی تھی تو آپ ﷺ نے فرمایا:”حرام تو صرف اس کا کھانا ہے ۔ “
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابُ إِذَا تَحَوَّلَتِ الصَّدَقَةُ
جب صدقہ کی حالت بدل جائے​

(759) عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ أُتِيَ بِلَحْمٍ تُصُدِّقَ بِهِ عَلَى بَرِيرَةَ فَقَالَ هُوَ عَلَيْهَا صَدَقَةٌ وَهُوَ لَنَا هَدِيَّةٌ *
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ کے سامنے کچھ گوشت لایا گیا جو بریرہ رضی اللہ عنہا کو صدقہ میں ملا تھا آپ ﷺ نے فرمایا :” (یہ گوشت) بریرہ ( رضی اللہ عنہا ) کے لیے صدقہ تھا اور ہمارے لیے ہدیہ ہے ۔ “
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابُ أَخْذِ الصَّدَقَةِ مِنَ الأَغْنِيَائِ وَ تُرَدَّ فِي الْفُقَرَائِ حَيْثُ كَانُوا
صدقہ مالداروں سے لینا چاہیے اور اس کو فقیروں پر صرف کیا جائے خواہ وہ کہیں بھی ہوں​

760) حَدِيْثُ مُعَاذٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وبَعْثِهِ إِلَى الْيَمَنِ تَقَدَّمَ وَ فِي هَذِهِ الرِّوَايَةِ … فَأَخْبِرْهُمْ أَنَّ اللَّهَ قَدْ فَرَضَ عَلَيْهِمْ خَمْسَ صَلَوَاتٍ فِي كُلِّ يَوْمٍ وَ لَيْلَةٍ فَإِنْ هُمْ أَطَاعُوا لَكَ بِذَلِكَ فَأَخْبِرْهُمْ أَنَّ اللَّهَ قَدْ فَرَضَ عَلَيْهِمْ صَدَقَةً تُؤْخَذُ مِنْ أَغْنِيَائِهِمْ فَتُرَدُّ عَلَى فُقَرَائِهِمْ فَإِنْ هُمْ أَطَاعُوا لَكَ بِذَلِكَ فَإِيَّاكَ وَ كَرَائِمَ أَمْوَالِهِمْ وَاتَّقِ دَعْوَةَ الْمَظْلُومِ فَإِنَّهُ لَيْسَ بَيْنَهُ وَ بَيْنَ اللَّهِ حِجَابٌ *
سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ کی حدیث اور ان کو یمن بھیجنے کی بات کا تذکرہ پہلے ہوچکا ہے (دیکھیے حدیث: ۷۰۲) یہاں اس روایت میں یہ ہے کہ (رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ) “(اے معاذ!) تم انہیں یہ بھی بتا دینا کہ اللہ تعالیٰ نے ان پر زکوٰۃ فرض کی ہے جو مالداروں سے لے کر غریبوں پر صرف کی جائے گی۔ پس اگر وہ تمہاری یہ بات بھی تسلیم کر لیں تو پھر تم ان کے عمدہ عمدہ مال (زکوٰۃ کی شکل میں) وصول نہ کرنا اور مظلوم کی بددعا سے بچنا کیونکہ اس (کی بددعا) کے اور اللہ تعالیٰ کے درمیان کوئی حجاب نہیں ہوتا ۔ “
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابُ صَلاَةِ الإِمَامِ وَ دُعَائِهِ لِصَاحِبِ الصَّدَقَةِ
امام کا صدقہ (دینے) والے کے لیے دعا کرنا اور رحمت کی خواستگاری کرنا (مسنون ہے)​

(761) عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ كَانَ النَّبِيُّ ﷺ إِذَا أَتَاهُ قَوْمٌ بِصَدَقَتِهِمْ قَالَ اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى آلِ فُلانٍ فَأَتَاهُ أَبِي بِصَدَقَتِهِ فَقَالَ اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى آلِ أَبِي أَوْفَى *
سیدنا عبداللہ بن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ کی عادت مبارکہ تھی کہ جب کوئی شخص آپ ﷺ کے پاس اپنا صدقہ لے کر آتاتو آپ ﷺ فرماتے تھے کہ “اے اللہ! فلاں شخص کی اولاد پر مہربانی فرما۔”چنانچہ ایک مرتبہ میرے والد آپ ﷺ کے پاس اپنا صدقہ لے کر آئے تو آپ ﷺ نے فرمایا :”اے اللہ! ابی اوفیٰ کی اولاد پر مہربانی فرما۔”
 
Top