• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مختصر صحیح بخاری مترجم۔’’ التجرید الصریح لاحادیث الجامع الصحیح ''

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابُ مَا يَلْبَسُ الْمُحْرِمُ مِنَ الثِّيَابِ وَالأَرْدِيَةِ وَالأُزُرِ
محرم کس قسم کے کپڑے اور چادر اور تہہ بند پہنے؟​

(784) عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ انْطَلَقَ النَّبِيُّ ﷺ مِنَ الْمَدِينَةِ بَعْدَ مَا تَرَجَّلَ وَادَّهَنَ وَلَبِسَ إِزَارَهُ وَ رِدَائَهُ هُوَ وَ أَصْحَابُهُ فَلَمْ يَنْهَ عَنْ شَيْئٍ مِنَ الأَرْدِيَةِ وَالأُزُرِ تُلْبَسُ إِلاَّ الْمُزَعْفَرَةَ الَّتِي تَرْدَعُ عَلَى الْجِلْدِ فَأَصْبَحَ بِذِي الْحُلَيْفَةِ رَكِبَ رَاحِلَتَهُ حَتَّى اسْتَوَى عَلَى الْبَيْدَائِ أَهَلَّ هُوَ وَ أَصْحَابُهُ وَ قَلَّدَ بَدَنَتَهُ وَ ذَلِكَ لِخَمْسٍ بَقِينَ مِنْ ذِي الْقَعْدَةِ فَقَدِمَ مَكَّةَ لأَرْبَعِ لَيَالٍ خَلَوْنَ مِنْ ذِي الْحَجَّةِ فَطَافَ بِالْبَيْتِ وَ سَعَى بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ وَ لَمْ يَحِلَّ مِنْ أَجْلِ بُدْنِهِ لِأَنَّهُ قَلَّدَهَا ثُمَّ نَزَلَ بِأَعْلَى مَكَّةَ عِنْدَ الْحَجُونِ وَ هُوَ مُهِلٌّ بِالْحَجِّ وَ لَمْ يَقْرَبِ الْكَعْبَةَ بَعْدَ طَوَافِهِ بِهَا حَتَّى رَجَعَ مِنْ عَرَفَةَ وَ أَمَرَ أَصْحَابَهُ أَنْ يَطَّوَّفُوا بِالْبَيْتِ وَ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ ثُمَّ يُقَصِّرُوا مِنْ رُئُوسِهِمْ ثُمَّ يَحِلُّوا وَ ذَلِكَ لِمَنْ لَمْ يَكُنْ مَعَهُ بَدَنَةٌ قَلَّدَهَا وَ مَنْ كَانَتْ مَعَهُ امْرَأَتُهُ فَهِيَ لَهُ حَلاَلٌ وَالطِّيبُ وَالثِّيَابُ *
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی ﷺ اور آپ ﷺ کے صحابہ ، کنگھی کرنے اور تیل ڈالنے اور چادر اوڑھنے اور تہہ بند پہننے کے بعد مدینہ سے چلے، پھر آپ ﷺ نے کسی قسم کی چادر اور تہہ بند کے پہننے سے منع نہیں فرمایا سوائے زعفران سے رنگے ہوئے کپڑے کے جس سے بدن پر زعفران جھڑے ۔ پھر صبح کو آپ ﷺ ذوالحلیفہ میں اپنی سواری پر سوار ہوئے یہاں تک کہ جب (مقام) بیداء میں پہنچے تو آپ ﷺ کے صحابہ نے لبیک کہا اور اپنے قربانی کے جانوروں کے گلے میں ہار ڈالے اور اس وقت ذیقعد مہینے کے پانچ دن باقی تھے۔ پھر آپ ﷺ چوتھی ذی الحجہ کو مکہ پہنچے اور آپ ﷺ نے کعبہ کا طواف کیا اور صفا مروہ کے درمیان سعی کی اور آپ ﷺ اپنی قربانی کے جانوروں کی وجہ سے احرام سے باہر نہیں ہوئے کیونکہ آپ ﷺ ان کے گلے میں ہار ڈال چکے تھے۔ پھر آپ ﷺ مکہ کی بلندی پر (مقام) حجون کے پاس اترے اور آپ ﷺ حج کا احرام باندھے ہوئے تھے ،طواف کرنے کے بعد آپ ﷺ کعبہ کے قریب بھی نہ گئے یہاں تک کہ عرفہ سے لوٹ آئے ۔ اور آپ ﷺ نے صحابہ کو حکم دیا کہ وہ کعبہ کا اور صفا مروہ کا طواف کریں ،اس کے بعد اپنے بال کتروا ڈالیں اور احرام کھول دیں ۔ مگر یہ حکم اسی شخص کے لیے تھا جس کے ہمراہ قربانی کا جانورہو اور نہ اس نے اس جانور کے گلے میں ہار ڈالا ہو اور بال کتروانے کے بعد جس کے ہمراہ اس کی بیوی ہو اس سے صحبت کرنا ، خوشبو لگانا اور کپڑے پہننا سب جائز ہو گیا ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابُ التَّلْبِيَةِ
تلبیہ یعنی لبیک کس طرح کہتے ہیں ؟​

(785) عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ تَلْبِيَةَ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ لَبَّيْكَ لاَ شَرِيكَ لَكَ لَبَّيْكَ إِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَةَ لَكَ وَالْمُلْكَ لاَ شَرِيكَ لَكَ*
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کا تلبیہ یہ تھا : “اے اللہ !میں تیرے دروازہ پر باربار حاضر ہوں اور تیرے بلانے کا جواب دیتا ہوں تیرا کوئی شریک نہیں ،ہر طرح کی تعریف اور احسان تیرا ہی ہے اور بادشاہی تیری ہی ہے کوئی تیرا شریک نہیں ۔”
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابُ التَّحْمِيدِ وَالتَّسْبِيحِ وَالتَّكْبِيرِ قَبْلَ الإِهْلاَلِ عِنْدَ الرُّكُوبِ عَلَى الدَّابَّةِ
لبیک کہنے سے پہلے سواری پر سوار ہوتے وقت تحمید اور تسبیح اور تکبیر کہنا مسنون ہے​

(786) عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ ﷺ وَ نَحْنُ مَعَهُ بِالْمَدِينَةِ الظُّهْرَ أَرْبَعًا وَالْعَصْرَ بِذِي الْحُلَيْفَةِ رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ بَاتَ بِهَا حَتَّى أَصْبَحَ ثُمَّ رَكِبَ حَتَّى اسْتَوَتْ بِهِ عَلَى الْبَيْدَائِ حَمِدَ اللَّهَ وَ سَبَّحَ وَ كَبَّرَ ثُمَّ أَهَلَّ بِحَجٍّ وَ عُمْرَةٍ وَ أَهَلَّ النَّاسُ بِهِمَا فَلَمَّا قَدِمْنَا أَمَرَ النَّاسَ فَحَلُّوا حَتَّى كَانَ يَوْمُ التَّرْوِيَةِ أَهَلُّوا بِالْحَجِّ قَالَ وَ نَحَرَ النَّبِيُّ ﷺ بَدَنَاتٍ بِيَدِهِ قِيَامًا وَ ذَبَحَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ بِالْمَدِينَةِ كَبْشَيْنِ أَمْلَحَيْنِ *
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے مدینہ میں ظہر کی چار رکعتیں پڑھیں اور ہم لوگ آپ ﷺ کے ہمراہ تھے اور عصر کی ذوالحلیفہ میں پہنچ کر دو رکعتیں پڑھیں پھر آپ ﷺ رات بھر ذوالحلیفہ میں رہے یہاں تک کہ صبح ہو گئی پھر آپ ﷺ سوار ہوئے یہاں تک کہ جب آپ ﷺ کی سواری بیداء میں پہنچی تو آپ ﷺ نے اللہ کی حمد بیان کی اور تسبیح پڑھی اور تکبیر کہی ۔اس کے بعد آپ ﷺ نے حج اور عمرہ دونوں کی لبیک پکاری اور لوگوں نے بھی حج وعمرہ دونوں کی لبیک کہی پھر جب ہم لوگ (مکہ میں) پہنچے تو آپ ﷺ نے لوگوں کو (احرام کھولنے کا) حکم دیا چنانچہ وہ احرام سے باہر ہو گئے یہاں تک کہ ترویہ کا دن آیا تو لوگوں نے حج کا احرام باندھا ۔سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی ﷺ نے کئی اونٹ ، کھڑے ہو کر اپنے ہاتھ سے نحر (قربان) کیے اور مدینہ میں سینگوں والے دو مینڈھے رسول اللہ ﷺ نے قربان کیے تھے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابُ الإِهْلالِ مُسْتَقْبِلَ الْقِبْلَةِ
قبلہ روہو کے احرام باندھنا مسنون ہے​

(787) عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّهُ كَانَ يُلَبِّي مِنْ ذِي الْحُلَيْفَةِ فَإِذَا بَلَغَ الْحَرَمَ أَمْسَكَ حَتَّى إِذَا جَائَ ذَا طُوًى بَاتَ بِهِ حَتَّى يُصْبِحَ فَإِذَا صَلَّى الْغَدَاةَ اغْتَسَلَ وَ زَعَمَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ فَعَلَ ذَلِكَ *
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما ذوالحلیفہ سے تلبیہ(لبیک) کہنا شروع کردیتے اور حرم میں پہنچ کر رک جاتے، ذی طویٰ مقام پر پہنچ کر صبح ہونے تک رات بسر کرتے ، پھر جب نماز فجر پڑھ لیتے تو غسل فرماتے اور کہتے کہ رسول اﷲ ﷺ اسی طرح کرتے تھے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابُ التَّلْبِيَةِ إِذَا انْحَدَرَ فِي الْوَادِي
وادی میں اترتے ہوئے تلبیہ کہنا​

(788) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ قَالَ النَّبِيُّ ﷺ أَمَّا مُوسَى كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَيْهِ إِذِ انْحَدَرَ فِي الْوَادِي يُلَبِّي *
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی ﷺ نے موسیٰ علیہ السلام کے بارے میں فرمایا:”گویا میں (اس وقت) ان کو دیکھ رہا ہوں جب کہ وہ نشیب میں لبیک کہتے ہوئے اتر رہے تھے ۔”
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابُ مَنْ أَهَلَّ فِي زَمَنِ النَّبِيِّ ﷺ كَإِهْلاَلِ النَّبِيِّ ﷺ
جس شخص نے نبی ﷺ کے عہد میں نبی ﷺ کے مثل احرام باندھا​

(789) عَنْ أَبِي مُوسَى رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ بَعَثَنِي النَّبِيُّ ﷺ إِلَى قَوْمٍ بِالْيَمَنِ فَجِئْتُ وَ هُوَ بِالْبَطْحَائِ فَقَالَ بِمَا أَهْلَلْتَ قُلْتُ أَهْلَلْتُ كَإِهْلاَلِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ هَلْ مَعَكَ مِنْ هَدْيٍ قُلْتُ لاَ فَأَمَرَنِي فَطُفْتُ بِالْبَيْتِ وَبِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ ثُمَّ أَمَرَنِي فَأَحْلَلْتُ فَأَتَيْتُ امْرَأَةً مِنْ قَوْمِي فَمَشَطَتْنِي أَوْ غَسَلَتْ رَأْسِي فَقَدِمَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَقَالَ إِنْ نَأْخُذْ بِكِتَابِ اللَّهِ فَإِنَّهُ يَأْمُرُنَا بِالتَّمَامِ قَالَ اللَّهُ { وَ أَتِمُّوا الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ لِلَّهِ } وَ إِنْ نَأْخُذْ بِسُنَّةِ النَّبِيِّﷺ فَإِنَّهُ لَمْ يَحِلَّ حَتَّى نَحَرَ الْهَدْيَ *
سیدنا ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھے نبی ﷺ نے میری قوم کی طرف یمن بھیجا تھا پس میں (لوٹ کر ایسے وقت) آیا کہ آپ ﷺ بطحاء میں تھے، آپ ﷺ نے (مجھ سے) دریافت کیا کہ تم نے کونسا احرام باندھا ہے؟ میں نے عرض کی کہ میں نے نبی ﷺ کے احرام کے مثل احرام باندھا ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا:” کیا تمہارے ہمراہ قربانی کا جانور ہے ؟” میں نے عرض کی نہیں۔ پس آپ ﷺ نے مجھے حکم دیا کہ میں کعبہ کا طواف کروں چنانچہ میں نے کعبہ کا اور صفا مروہ کا طواف کیا پھر آپ ﷺ نے مجھے (احرام کھولنے کا) حکم دیا چنانچہ میں احرام سے باہر ہو گیا پھر میں اپنی قوم کی کسی عورت کے پاس گیا اور اس نے مجھے کنگھی کی یا میرا سر دھو دیا پھر جب سیدنا عمر رضی اللہ عنہ خلیفہ ہوئے (اور یہ حدیث میں نے ان سے بیان کی تو) انہوں نے کہا کہ (یہ حدیث ہم نہیں جانتے کہ کیسی ہے) اگرہم اللہ کی کتاب پر عمل کریں تو وہ ہمیں (حج و عمرہ کے)پورا کرنے کا حکم دیتی ہے اللہ تعالیٰ نے (سورئہ بقرہ آیت نمبر ۱۹۶میں) فرمایا ہے: “اورحج اور عمرہ کو پورا کرو اللہ کی رضامندی حاصل کرنے کے لیے “ اور اگر ہم رسول اللہ ﷺ کی سنت پر عمل کریں تو آپ ﷺ بھی احرام سے باہر نہیں ہوئے یہاں تک کہ آپ ﷺ نے قربانی کر لی ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى { الْحَجُّ أَشْهُرٌ مَّعْلُوْمَاتٌ }
اللہ تعالیٰ کا (سورئہ بقرہ میں یہ) فرمانا کہ “حج کے چند معین مہینے ہیں “​

(790) عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا حَدِيْثُهَا فِي الْحَجِّ قَدْ تَقَدَّمَ قَالَتْ فِي هَذِهِ الرِّوَايَةِ : خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ فِي أَشْهُرِ الْحَجِّ وَ لَيَالِي الْحَجِّ وَ حُرُمِ الْحَجِّ فَنَزَلْنَا بِسَرِفَ قَالَتْ فَخَرَجَ إِلَى أَصْحَابِهِ فَقَالَ مَنْ لَمْ يَكُنْ مِنْكُمْ مَعَهُ هَدْيٌ فَأَحَبَّ أَنْ يَجْعَلَهَا عُمْرَةً فَلْيَفْعَلْ وَ مَنْ كَانَ مَعَهُ الْهَدْيُ فَلاَ قَالَتْ فَالآخِذُ بِهَا وَالتَّارِكُ لَهَا مِنْ أَصْحَابِهِ قَالَتْ فَأَمَّا رَسُولُ اللَّهِ ﷺ وَ رِجَالٌ مِنْ أَصْحَابِهِ فَكَانُوا أَهْلَ قُوَّةٍ وَ كَانَ مَعَهُمُ الْهَدْيُ فَلَمْ يَقْدِرُوا عَلَى الْعُمْرَةِ وَ ذَكَرَ بَاقيَ الْحَدِيْثِ *
ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کی حج کے بارے میں حدیث گزر چکی ہے (دیکھیے حدیث :۲۰۳) اوریہاں اس روایت میں کہتی ہیں کہ ہم حج کے مہینے میں حج کی راتوں میں حج کے احرام کے ساتھ (مدینے سے) نکلے پھر ہم (مقام) سرف میں اترے۔ پھر آپ ﷺ اپنے صحابہ کے پاس تشریف لائے اور فرمایا:”تم میں سے جس شخص کے ہمراہ قربانی کا جانور نہ ہو اور وہ چاہے کہ اس احرام سے عمرہ کرے تو وہ ایسا کر لے اور جس شخص کے ہمراہ جانور ہو وہ ایسا نہ کرے۔ ام المومنین فرماتی ہیں تو آپ ﷺ کے اصحاب میں سے بعض نے اس حکم پر عمل کیا اور بعض نے نہ کیا۔ مزید کہتی ہیں کہ نبی ﷺ اور آپ کے چند صحابہ استطاعت و حوصلہ کے مالک تھے اور جن کے ہمراہ قربانی بھی تھی وہ عمرہ پر قادر نہ ہوئے (یعنی عمرہ کرکے احرام نہ کھول سکے ) اور پھر بقیہ حدیث بیان کی ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابُ التَّمَتُّعِ وَالإِقْرَانِ وَالإِفْرَادِ بِالْحَجِّ وَ فَسْخِ الْحَجِّ لِمَنْ لَمْ يَكُنْ مَعَهُ هَدْيٌ
تمتع ، قران اور حج مفرد کا بیان اور جس کے پاس قربانی نہ ہو اسے حج فسخ کرکے عمرہ بنا دینے کی اجازت ہے​

(791) وَ عَنْهَا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا فِي رِوَايَةٍ قَالَتْ خَرَجْنَا مَعَ النَّبِيِّ ﷺ وَ لاَ نُرَى إِلاَّ أَنَّهُ الْحَجُّ فَلَمَّا قَدِمْنَا تَطَوَّفْنَا بِالْبَيْتِ فَأَمَرَ النَّبِيُّ ﷺ مَنْ لَمْ يَكُنْ سَاقَ الْهَدْيَ أَنْ يَحِلَّ فَحَلَّ مَنْ لَمْ يَكُنْ سَاقَ الْهَدْيَ وَ نِسَاؤُهُ لَمْ يَسُقْنَ فَأَحْلَلْنَ قَالَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا فَحِضْتُ فَلَمْ أَطُفْ بِالْبَيْتِ فَلَمَّا كَانَتْ لَيْلَةُ الْحَصْبَةِ قَالَتْ يَارَسُولَ اللَّهِ يَرْجِعُ النَّاسُ بِعُمْرَةٍ وَ حَجَّةٍ وَ أَرْجِعُ أَنَا بِحَجَّةٍ قَالَ وَ مَا طُفْتِ لَيَالِيَ قَدِمْنَا مَكَّةَ قُلْتُ لاَ قَالَ فَاذْهَبِي مَعَ أَخِيكِ إِلَى التَّنْعِيمِ فَأَهِلِّي بِعُمْرَةٍ ثُمَّ مَوْعِدُكِ كَذَا وَ كَذَا قَالَتْ صَفِيَّةُ مَا أُرَانِي إِلاَّ حَابِسَتَهُمْ قَالَ عَقْرَى حَلْقَى أَوَ مَا طُفْتِ يَوْمَ النَّحْرِ قَالَتْ قُلْتُ بَلَى قَالَ لاَ بَأْسَ انْفِرِي*
ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا ہی سے ایک روایت میں ہے کہ ہم نبی ﷺ کے ساتھ مدینہ سے چلے اور ہمیں صرف حج کا خیال تھا (یعنی حج کا احرام باندھا تھا) پھر جب ہم مکہ پہنچے اور کعبہ کا طواف کر چکے تو نبی ﷺ نے حکم دیا کہ جس کے ساتھ قربانی نہیں وہ (حج کے) احرام سے باہر ہو جائے پس جن لوگوں کے پاس قربانی نہیں تھی وہ احرام سے باہر ہو گئے اور آپ ﷺ کی ازواج کے پاسبھی قربانی نہیں تھی لہٰذا وہ احرام سے باہر ہو گئیں۔ ام المومنین عائشہ فرماتی ہیں کہ میں حائضہ ہو جانے کی وجہ سے بیت اللہ کا طواف نہ کر سکی جب محصب کی رات آئی تو میں نے کہا یا رسول اللہ! لوگ تو عمرہ اور حج دونوں کرکے لوٹیں گے اور میں صرف حج کرکے۔آپ ﷺ نے فرمایا :”تو جب مکہ آئی تھی تو طواف نہیں کیا تھا؟ “میں نے کہا نہیں تو آپ ﷺ نے فرمایا:”تو اپنے بھائی کے ساتھ تنعیم تک جا ،وہاں سے عمرے کا احرام باندھ لے پھر عمرے سے فارغ ہو کر فلاں جگہ پر ہمیں ملنا ۔” ام المومنین صفیہ رضی اللہ عنہا نے کہاکہ میں اپنے آپ کو تم سب کا روکنے والاسمجھتی ہوں تو آپ ﷺ نے فرمایا :”بانجھ،کیا تم نے قربانی والے دن طواف نہیں کیا؟” صفیہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں میں نے عرض کی ہاں کیا تھا تو آپ ﷺ نے فرمایا پھر کچھ حرج نہیں چلو ۔

(792) وَ عَنْهَا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا فِي رِوَايَةٍ أُخْرٰى قَالَتْ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ عَامَ حَجَّةِ الْوَدَاعِ فَمِنَّا مَنْ أَهَلَّ بِعُمْرَةٍ وَ مِنَّا مَنْ أَهَلَّ بِحَجَّةٍ وَ عُمْرَةٍ وَ مِنَّا مَنْ أَهَلَّ بِالْحَجِّ وَ أَهَلَّ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ بِالْحَجِّ فَأَمَّا مَنْ أَهَلَّ بِالْحَجِّ أَوْ جَمَعَ الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ لَمْ يَحِلُّوا حَتَّى كَانَ يَوْمُ النَّحْرِ *
ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا ہی سے ایک دوسری روایت میں ہے کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ حجۃ الوداع کے سال (مکہ کی طرف) چلے تو ہم میں سے بعض لوگوں نے عمرہ کا احرام باندھا تھا اور بعض لوگوں نے عمرہ اور حج دونوں کا احرام باندھا تھا اور بعض لوگوں نے صرف حج کا احرام باندھا تھا اور رسول اللہ ﷺ نے حج کا احرام باندھا تھا پس جس نے حج کا احرام باندھا تھا یا حج و عمرہ دونوں کا احرام باندھا وہ احرام سے باہر نہیں ہوا ،یہاں تک کہ قربانی کا دن آگیا۔

(793) عَن عُثْمَان رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أنَّهُ نَهَى عَنِ الْمُتْعَةِ وَ أَنْ يُجْمَعَ بَيْنَهُمَا فَلَمَّا رَأَى عَلِيٌّ أَهَلَّ بِهِمَا لَبَّيْكَ بِعُمْرَةٍ وَ حَجَّةٍ قَالَ مَا كُنْتُ لِأَدَعَ سُنَّةَ النَّبِيِّ ﷺ لِقَوْلِ أَحَدٍ *
سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ (اپنی خلافت میں) تمتع اور قران (حج اور عمرہ اکٹھا)کرنے سے منع کرتے تھے چنانچہ جب سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے یہ دیکھا تو حج و عمرہ دونوں کا احرام ایک ساتھ باندھا اور کہا لَبَیْکَ بعُمْرَۃٍ وَحَجَۃٍ (یعنی قران کیا) اور کہا کہ میں نبی ﷺ کی سنت کسی کے کہنے سے ترک نہیں کر سکتا ۔

(794) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ كَانُوا يَرَوْنَ أَنَّ الْعُمْرَةَ فِي أَشْهُرِ الْحَجِّ مِنْ أَفْجَرِ الْفُجُورِ فِي الأَرْضِ وَ يَجْعَلُونَ الْمُحَرَّمَ صَفَرًا وَ يَقُولُونَ إِذَا بَرَا الدَّبَرْ وَ عَفَا الأَثَرْ وَانْسَلَخَ صَفَرْ حَلَّتِ الْعُمْرَةُ لِمَنِ اعْتَمَرْ قَدِمَ النَّبِيُّ ﷺ وَ أَصْحَابُهُ صَبِيحَةَ رَابِعَةٍ مُهِلِّينَ بِالْحَجِّ فَأَمَرَهُمْ أَنْ يَجْعَلُوهَا عُمْرَةً فَتَعَاظَمَ ذَلِكَ عِنْدَهُمْ فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيُّ الْحِلِّ قَالَ حِلٌّ كُلُّهُ *
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ (دور جاہلیت میں) لوگ یہ سمجھتے تھے کہ حج کے دنوں میں عمرہ کرنا تمام دنیا کی برائیوں سے بڑھ کر ہے اور وہ لوگ ماہ محرم کو ماہ صفر قرار دے لیتے تھے اور کہتے تھے کہ جب اونٹ کی پیٹھ کا زخم (جو سفر حج میں اس پر کجاوا باندھنے سے اکثر آجاتا ہے) اچھا ہو جائے اور نشان بالکل مٹ جائے اور صفر گزر جائے تو اس وقت عمرہ حلال ہے اس شخص کے لیے جو عمرہ کرنا چاہے۔ پس جب نبی ﷺ اور صحابہ ذی الحجہ کی چوتھی تاریخ کی صبح کو حج کا احرام باندھے ہوئے مکہ تشریف لائے تو آپ ﷺ نے صحابہ کو حکم دیا کہ اس احرام کو (توڑکر اس کی بجائے) عمرہ (کا احرام) کر لیں پس یہ بات ان لوگوں کو بری معلوم ہوئی اور وہ لوگ کہنے لگے کہ یا رسول اللہ! کونسی بات احرام سے باہر ہونے کی کریں؟ تو آپ ﷺ نے فرمایا:”سب باتیں ۔ “

(795) عَنْ حَفْصَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْها زَوْجِ النَّبِيِّ ﷺ أَنَّهَا قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا شَأْنُ النَّاسِ حَلُّوا بِعُمْرَةٍ وَ لَمْ تَحْلِلْ أَنْتَ مِنْ عُمْرَتِكَ قَالَ إِنِّي لَبَّدْتُ رَأْسِي وَ قَلَّدْتُ هَدْيِي فَلاَ أَحِلُّ حَتَّى أَنْحَرَ *
ام المومنین حفصہ رضی اللہ عنہا زوجہ ٔ نبی ﷺ نے عرض کی کہ یارسول اللہ! لوگوں کا کیا حال ہے کہ وہ عمرہ کرکے احرام سے باہر ہو گئے اورآپ ﷺ عمرہ کرکے احرام سے باہر نہیں ہوئے تو نبی ﷺ نے فرمایا:”میں نے اپنے سر کے بال جمائے اور اپنی قربانی کے گلے میں ہار ڈال دیا، لہٰذا میں جب تک قربانی نہ کر لوں احرام سے باہر نہیں آ سکتا ۔”

(796) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّهُ سَأَلهُ رَجُلٌ عَنِ التَّمَتُّعِ وَ قَالَ نَهَانِي نَاسٌ عَنْهُ فَأَمَرَهُ بِهِ قَالَ الرَّجُلُ فَرَأَيْتُ فِي الْمَنَامِ كَأَنَّ رَجُلاً يَقُولُ لِي حَجٌّ مَبْرُورٌ وَ عُمْرَةٌ مُتَقَبَّلَةٌ فَأَخْبَرْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا فَقَالَ سُنَّةَ النَّبِيِّ ﷺ *
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے ان سے تمتع کے بارے میں پوچھا اور کہا کہ لوگوں نے مجھے اس سے منع کیا پس سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے اسے حکم دیا کہ تم اطمینان سے تمتع کرو ۔ اس آدمی نے کہا کہ پس میں نے خواب میں دیکھا کہ گویا کوئی شخص مجھ سے کہہ رہا ہے کہ “حج بھی عمدہ ہے اور عمرہ بھی مقبول ہے” پس میں نے یہ خواب سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے بیان کیا توانہوں نے کہا کہ یہ نبی ﷺ کی سنت ہے (شوق سے کرو)۔

(779) عَن جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّهُ حَجَّ مَعَ النَّبِيِّ ﷺ يَوْمَ سَاقَ الْبُدْنَ مَعَهُ وَ قَدْ أَهَلُّوا بِالْحَجِّ مُفْرَدًا فَقَالَ لَهُمْ أَحِلُّوا مِنْ إِحْرَامِكُمْ بِطَوَافِ الْبَيْتِ وَ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ وَ قَصِّرُوا ثُمَّ أَقِيمُوا حَلاَلاً حَتَّى إِذَا كَانَ يَوْمُ التَّرْوِيَةِ فَأَهِلُّوا بِالْحَجِّ وَاجْعَلُوا الَّتِي قَدِمْتُمْ بِهَا مُتْعَةً فَقَالُوا كَيْفَ نَجْعَلُهَا مُتْعَةً وَ قَدْ سَمَّيْنَا الْحَجَّ فَقَالَ افْعَلُوا مَا أَمَرْتُكُمْ فَلَوْلاَ أَنِّي سُقْتُ الْهَدْيَ لَفَعَلْتُ مِثْلَ الَّذِي أَمَرْتُكُمْ وَ لَكِنْ لاَ يَحِلُّ مِنِّي حَرَامٌ حَتَّى يَبْلُغَ الْهَدْيُ مَحِلَّهُ فَفَعَلُوا *
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی ﷺ کے ہمراہ حج کیا جب کہ آپ ﷺ اپنے ہمراہ قربانی لے گئے تھے اور سب صحابہ نے حج مفرد کااحرام باندھا تھا تو آپ ﷺ نے ان سے فرمایا:”تم لوگ کعبہ کا طواف اور صفا مروہ کی سعی کر کے احرام سے باہر آ جاؤ اور بال کتروا ڈالو پھر احرام سے باہر ہو کر ٹھہرے رہو یہاں تک کہ جب آٹھویں تاریخ ہوتو تم لوگ حج کا احرام باندھ لینا اور یہ احرام جس کے ساتھ تم آئے ہو اس کو تمتع کردو۔” تو صحابہ نے عرض کی کہ ہم اس کو تمتع کر دیں حالانکہ ہم حج کا نام لے چکے؟ تو آپ ﷺ نے فرمایا :”جو کچھ میں تم کو حکم دیتا ہوں وہی کرو اگر میں قربانی نہ لایا ہوتا تو میں بھی ویسا ہی کرتا جس طرح تم کو حکم دیتا ہوں لیکن اب مجھ سے احرام علیحدہ نہیں ہو سکتا جب تک کہ قربانی اپنی اپنی قربان گاہ پر نہ پہنچ جائے ۔ “
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابُ التَّمَتُّعِ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ
نبی ﷺ کے عہد میں تمتع کا ہونا ثابت ہے​

(798) عَنْ عِمْرَانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ تَمَتَّعْنَا عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ فَنَزَلَ الْقُرْآنُ قَالَ رَجُلٌ بِرَأْيِهِ مَا شَائَ *
سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ ﷺ کے عہد میں (حج)تمتع کیا ہے اور قرآن میں یہی حکم اس کی بابت نازل ہوا مگر ایک شخص نے اپنی رائے سے جو چاہا کہہ دیا ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابُمِنْ أَيْنَ يَدْخُلُ مَكَّةَ
مکہ میں کس مقام سے داخل ہونا مسنون ہے؟​

(799) عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ يَدْخُلُ مِنَ الثَّنِيَّةِ الْعُلْيَا وَ يَخْرُجُ مِنَ الثَّنِيَّةِ السُّفْلَى *
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی ﷺ مکہ میں کداء کی طرف سے یعنی اونچی گھاٹی کی طرف سے جو بطحاء میں ہے داخل ہوتے اور نچلی گھاٹی کی طرف سے مکہ سے (جاتے وقت) نکلتے تھے ۔
 
Top