• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مختصر صحیح بخاری مترجم۔’’ التجرید الصریح لاحادیث الجامع الصحیح ''

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابُ اسْتِلاَمِ الْحَجَرِ الأَسْوَدِ حِينَ يَقْدَمُ مَكَّةَ أَوَّلَ مَا يَطُوفُ وَ يَرْمُلُ ثَلاثًا
مکہ آکر پہلے طواف میں حجراسود کو بوسہ دینا اور تین چکروں میں رمل کرنا مسنون ہے​

(812) عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ حِينَ يَقْدَمُ مَكَّةَ إِذَا اسْتَلَمَ الرُّكْنَ الأَسْوَدَ أَوَّلَ مَا يَطُوفُ يَخُبُّ ثَلاَثَةَ أَطْوَافٍ مِنَ السَّبْعِ *
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو دیکھا جب آپ ﷺ مکہ تشریف لاتے تو پہلے طواف میں حجر اسود کو بوسہ دیتے اور سات چکروں میں سے تین میں رمل کرتے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابُ الرَّمَلِ فِي الْحَجِّ وَالْعُمْرَةِ
حج و عمرہ دونوں میں رمل کرنا​

(813) عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ فَمَا لَنَا وَ لِلرَّمَلِ إِنَّمَا كُنـَّا رَاْئَيْنَا بِهِ الْمُشْرِكِينَ وَ قَدْ أَهْلَكَهُمُ اللَّهُ ثُمَّ قَالَ شَيْئٌ صَنَعَهُ النَّبِيُّ ﷺ فَلاَ نُحِبُّ أَنْ نَتْرُكَهُ *
امیر المومنین عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہمیں رمل سے کیا مطلب تھا، بات صرف یہ تھی کہ ہم نے مشرکوں کو اپنا زور دکھایا تھا اور (اب) اللہ تعالیٰ نے انہیں ہلاک کر دیا ۔ پھر کہا کہ جس کام کو رسول اللہ ﷺ نے کیا ہے ہم نہیں چاہتے کہ اس کو ترک کردیں۔

(814) عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ مَا تَرَكْتُ اسْتِلاَمَ هَذَيْنِ الرُّكْـنَـيْنِ فِي شِدَّةٍ وَ لاَ رَخَائٍ مُنْذُ رَأَيْتُ النَّبِيَّ ﷺ يَسْتَلِمُهُمَا *
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے ان دونوں یمانی رکنوں کا چھونا خواہ سخت حالات ہوں یا نرم (غرض کسی حال) میں ترک نہیں کیا جب سے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو ان کو چھوتے ہوئے دیکھا ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابُ اسْتِلاَمِ الرُّكْنِ بِالْمِحْجَنِ
حجر اسود کو لاٹھی سے بوسہ دینا​

(815) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ طَافَ النَّبِيُّ ﷺ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ عَلَى بَعِيرٍ يَسْتَلِمُ الرُّكْنَ بِمِحْجَنٍ *
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی ﷺ نے حجۃ الوداع میں اپنے اونٹ پر سوار ہو کر طواف کیا اور لاٹھی سے آپ ﷺ نے حجر اسود کو بوسہ دیا۔ (یعنی حجر اسود کو لاٹھی لگا کر اسے چوم لیا) ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابُ تَقْبِيلِ الْحَجَرِ
حجر اسود کو بوسہ دینا مسنون ہے​

(816) عَن ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّهُ سَأَلَهُ رَجُلٌ عَنِ اسْتِلاَمِ الْحَجَرِ فَقَالَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَسْتَلِمُـهُ وَ يُقَبِّلُهُ قَالَ قُلْتُ أَرَأَيْتَ إِنْ زُحِمْتُ أَرَأَيْتَ إِنْ غُلِبْتُ قَالَ اجْعَلْ أَرَأَيْتَ بِالْيَمَنِ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَسْتَلِمُهُ وَ يُقَبِّلُهُ *
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے ایک شخص نے حجر اسود کو بوسہ دینے کی بابت پوچھا تو انہوں نے فرمایا میں نے رسول اللہ ﷺ کو اس کو چھوتے اور بوسہ دیتے ہوئے دیکھا ہے۔ اس شخص نے کہا “اچھا بتایے اگر اژدحام زیادہ ہو جائے،(یا) اگر لوگ مجھ پر غالب آجائیں تو میں کس طرح حجر اسود کو بوسہ دوں؟” تو انہوں نے کہا کہ یہ اگر مگر کو یمن میں رکھو، میں نے رسول اللہ ﷺ کو اس کو بوسہ دیتے ہوئے اور اس کو چومتے ہوئے دیکھا ہے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابُ مَنْ طَافَ بِالْبَيْتِ إِذَا قَدِمَ مَكَّةَ قَبْلَ أَنْ يَرْجِعَ إِلَى بَيْتِهِ
جس شخص نے مکہ میں آتے ہی کعبہ کا طواف کیا قبل اس کے کہ اپنے مکان میں جائے​

(817) عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّ أَوَّلَ شَيْئٍ بَدَأَ بِهِ حِينَ قَدِمَ النَّبِيُّ ﷺ أَنَّهُ تَوَضَّأَ ثُمَّ طَافَ ثُمَّ لَمْ تَكُنْ عُمْرَةً ثُمَّ حَجَّ أَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا مِثْلَهُ *
ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ سب سے پہلا کام جو رسول اللہ ﷺ نے مکہ میں آتے ہی کیا یہ تھا کہ آپ ﷺ نے وضو کیا ،پھر طواف کیا پھر صرف طواف کرنے سے کوئی عمرہ نہیں ہوا تھا ۔ پھر امیر المومنین ابوبکر صدیق اور سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہما نے بھی اسی طرح حج کیا ۔

(818) عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا حَدِيْثُ طَوَافِ النَّبِيِّ ﷺ تَقَدَّمَ قَرِيْبًا وَ زَادَ فِي هَذِهِ الرِّوَايَةِ : أَنَّهُ كَانَ يَسَجُدُ سَجْدَتَيْنِ بَعْدَ الطَّوَافِ ثُمَّ يَطُوفُ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ *
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی طواف کے بارے میں حدیث ابھی گزر ی ہے (دیکھیے حدیث :۸۱۲) یہاں اس روایت میں اتنا زیادہ کہا کہ طواف کے بعد دو رکعتیں پڑھتے تھے پھر صفا اور مروہ کے درمیان طواف کرتے تھے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابُ الْكَلامِ فِي الطَّوَافِ
حالت طواف میں کلام کرنا درست ہے​

(819) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ مَرَّ وَ هُوَ يَطُوفُ بِالْكَعْبَةِ بِإِنْسَانٍ رَبَطَ يَدَهُ إِلَى إِنْسَانٍ بِسَيْرٍ أَوْ بِخَيْطٍ أَوْ بِشَيْئٍ غَيْرِ ذَلِكَ فَقَطَعَهُ النَّبِيُّ ﷺ بِيَدِهِ ثُمَّ قَالَ قُدْهُ بِيَدِهِ*
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ کعبہ کا طواف کرتے ہوئے نبی ﷺ کا گزر ایک شخص پر ہوا جس نے اپنا ہاتھ تسمہ سے یا رسی سے یا کسی اور چیز سے باندھ دیا تھا اور ایک دوسرا شخص اس کو اس کے ذریعہ کھینچ رہا تھا تو نبی ﷺ نے اس رسی کو اپنے ہاتھ سے توڑ دیا پھر فرمایا:”اسے اس کے ہاتھ سے پکڑ کر لے چل ۔ “
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابُ لاَ يَطُوفُ بِالْبَيْتِ عُرْيَانٌ وَ لا يَحُجُّ مُشْرِكٌ
کوئی شخص برہنہ ہو کر کعبہ کا طواف نہ کرے اور نہ ہی کوئی مشرک حج کرے​

(820) عَن أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ أَبَا بَكْرٍ نِالصِّدِّيقَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ بَعَثَهُ فِي الْحَجَّةِ الَّتِي أَمَّرَهُ عَلَيْهَا رَسُولُ اللَّهِ ﷺ قَبْلَ حَجَّةِ الْوَدَاعِ يَوْمَ النَّحْرِ فِي رَهْطٍ يُؤَذِّنُ فِي النَّاسِ أَلاَ لاَ يَحُجُّ بَعْدَ الْعَامِ مُشْرِكٌ وَ لاَ يَطُوفُ بِالْبَيْتِ عُرْيَانٌ *
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے اس حج میں جس میں انہیں رسول اللہ ﷺ نے حجۃ الوداع سے پہلے امیر بنایا تھا مجھ کو قربانی کے دن چند آدمیوں کے ہمراہ لوگوں میں اس امر کا اعلان کرنے کے لیے بھیجا کہ “اس سال کے بعد کوئی مشرک حج نہ کرے نیز کوئی برہنہ شخص بھی کعبہ کا طواف نہ کرے۔”
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابُ مَنْ لَمْ يَقْرَبِ الْكَعْبَةَ وَ لَمْ يَطُفْ حَتَّى يَخْرُجَ إِلَى عَرَفَةَ وَ يَرْجِعَ بَعْدَ الطَّوَافِ الأَوَّلِ
جو شخص پہلا طواف یعنی طواف قدوم کر کے پھر کعبہ کے قریب نہ گیا اور اس نے دوبارہ طواف نہ کیا یہاں تک کہ عرفات تک ہو آیا ۔​

(821) عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ قَدِمَ النَّبِيُّ ﷺ مَكَّةَ فَطَافَ وَ سَعَى بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ وَ لَمْ يَقْرَبِ الْكَعْبَةَ بَعْدَ طَوَافِهِ بِهَا حَتَّى رَجَعَ مِنْ عَرَفَةَ *
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی ﷺ مکہ میں تشریف لائے اور آپ ﷺ نے طواف کیا اور صفا ومروہ کے درمیان سعی کی اور اس طواف کے بعد آپ ﷺ کعبہ کے قریب نہیں گئے یہاں تک کہ آپ ﷺ عرفات سے لوٹے (پھرکعبہ کے قریب گئے)۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابُ سِقَايَةِ الْحَاجِّ
حاجیوں کو پانی پلانا​

(822) عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ اسْتَأْذَنَ الْعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِالْمُطَّلِبِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ أَنْ يَبِيتَ بِمَكَّةَ لَيَالِيَ مِنًى مِنْ أَجْلِ سِقَايَتِهِ فَأَذِنَ لَهُ *
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ سیدنا عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ ﷺ سے منیٰ کی راتوں میں حاجیوں کو پانی پلانے کے لیے مکہ میں رہنے کی درخواست کی تو آپ ﷺ نے انہیں اجازت دے دی ۔

(823) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ جَائَ إِلَى السِّقَايَةِ فَاسْتَسْقَى فَقَالَ الْعَبَّاسُ يَا فَضْلُ اذْهَبْ إِلَى أُمِّكَ فَأْتِ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ بِشَرَابٍ مِنْ عِنْدِهَا فَقَالَ اسْقِنِي قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّهُمْ يَجْعَلُونَ أَيْدِيَهُمْ فِيهِ قَالَ اسْقِنِي فَشَرِبَ مِنْهُ ثُمَّ أَتَى زَمْزَمَ وَ هُمْ يَسْقُونَ وَ يَعْمَلُونَ فِيهَا فَقَالَ اعْمَلُوا فَإِنَّكُمْ عَلَى عَمَلٍ صَالِحٍ ثُمَّ قَالَ لَوْلاَ أَنْ تُغْلَبُوا لَنَزَلْتُ حَتَّى أَضَعَ الْحَبْلَ عَلَى هَذِهِ يَعْنِي عَاتِقَهُ وَ أَشَارَ إِلَى عَاتِقِهِ *
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ سبیل کے پاس تشریف لائے اور آب زم زم طلب فرمایا تو سیدنا عباس رضی اللہ عنہ نے (اپنے بیٹے سے) کہا کہ اے فضل !اپنی ماں کے پاس جاؤ اور رسول اللہ ﷺ کے لیے پانی لے آؤ ۔ آپ ﷺ نے فرمایا:”مجھے یہی پانی پلا دو۔” سیدنا عباس رضی اللہ عنہ نے عرض کی یا رسول اللہ! لوگ اس میں اپنے ہاتھ ڈالتے ہیں تو آپ ﷺ نے فرمایا:”تم مجھے اسی میں سے پلا دو۔” چنانچہ آپ ﷺ نے اسی میں سے پانی پیا پھر آب زمزم کے پاس تشریف لائے اور وہاں لوگ کنویں سے پانی کھینچ کھینچ کر پلا رہے تھے تو آپ ﷺ نے فرمایا:”اگر یہ بات نہ ہوتی کہ تم مغلوب ہو جاؤ گے (یعنی پانی پلانے کاکام تمہارے ہاتھ سے نکل جائے گا ) تو بے شک میں اترتا اور رسی اس پر اپنے کاندھے کی طرف اشارے کرکے کہا یعنی اپنے کاندھے پر رکھ لیتا (اور پانی بھرتا مگر یہی خیال ہے کہ مجھے دیکھ کر جذبۂ اطاعت میں دوسرے لوگ بھی ایسا کریں گے اور پھر تم مغلوب ہوجاؤ گے) ۔”

(824) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ سَقَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ مِنْ زَمْزَمَ فَشَرِبَ وَ هُوَ قَائِمٌ وَ فِي رِوَايَةٍ عَنْهُ أَنَّهُ مَا كَانَ يَوْمَئِذٍ إِلاَّ عَلَى بَعِيرٍ *
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو زمزم کاپانی پلایا تو آپ ﷺ نے کھڑے ہو کر نوش فرمایا ۔ایک اور روایت میں سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ اس دن اونٹ پر سوار تھے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابُ وُجُوبِ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ
صفا و مروہ (کے درمیان سعی) کا واجب ہونا​

(825) عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّها سَأَلَهَا ابْنُ أُخْتِهَا عُرْوَةُ ابْنُ الزُّبَيْرِ عَنْ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى { إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِنْ شَعَائِرِ اللَّهِ فَمَنْ حَجَّ الْبَيْتَ أَوِ اعْتَمَرَ فَلاَ جُنَاحَ عَلَيْهِ أَنْ يَطَّوَّفَ بِهِمَا } قال: فَوَاللَّهِ مَا عَلَى أَحَدٍ جُنَاحٌ أَنْ لاَ يَطُوْفَ بِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ قَالَتْ بِئْسَ مَا قُلْتَ يَا ابْنَ أُخْتِي إِنَّ هَذِهِ لَوْ كَانَتْ كَمَا أَوَّلْتَهَا عَلَيْهِ كَانَتْ لاَ جُنَاحَ عَلَيْهِ أَنْ لاَ يَتَطَوَّفَ بِهِمَا وَلَكِنَّهَا أُنْزِلَتْ فِي الأَنْصَارِ كَانُوا قَبْلَ أَنْ يُسْلِمُوا يُهِلُّونَ لِمَنَاةَ الطَّاغِيَةِ الَّتِي كَانُوا يَعْبُدُونَهَا عِنْدَ الْمُشَلَّلِ فَكَانَ مَنْ أَهَلَّ يَتَحَرَّجُ أَنْ يَطُوفَ بِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ فَلَمَّا أَسْلَمُوا سَأَلُوا رَسُولَ اللَّهِ ﷺ عَنْ ذَلِكَ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا كُنَّا نَتَحَرَّجُ أَنْ نَطُوفَ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى { إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِنْ شَعَائِرِ اللَّهِ } الْآيَةَ قَالَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا وَ قَدْ سَنَّ رَسُولُ اللَّهِﷺ الطَّوَافَ بَيْنَهُمَا فَلَيْسَ لِأَحَدٍ أَنْ يَتْرُكَ الطَّوَافَ بَيْنَهُمَا *
ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے ان کے بھانجے عروہ بن زبیر رضی اللہ عنہ نے اللہ تعالیٰ کے قول : “بے شک صفا اور مروہ دونوں اللہ کی نشانیوں میں سے ہیں پھر جو شخص کعبہ کا حج کرے یا عمرہ کرے تو اس پر کچھ گناہ نہیں کہ وہ صفا اور مروہ کے درمیان سعی کرے۔” (سورئہ بقرہ :۱۵۸) کے بارے میں دریافت کیا اور کہا کہ واللہ !اس سے تو (معلوم ہوتا ہے کہ)کسی پر کچھ گناہ نہیں، اگر وہ صفا ومروہ کی سعی نہ کرے؟ ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے جواب دیا کہ اے بھانجے ! تم نے بہت برا مطلب بیان کیا اگر یہی مطلب ہوتا جو تم نے بیان کیا تو آیت یوں ہوتی: بے شک کسی پر کچھ گناہ نہ تھا کہ ان کے درمیان سعی نہ کرتا “۔بلکہ یہ آیت انصار کے بارے میں نازل ہوئی ہے ،وہ لوگ مسلمان ہونے سے پہلے مشلل کے پاس رکھے ہوئے “مناۃ” (بت) کے لیے احرام باندھا کرتے تھے اور لوگ اس کی عبادت کیا کرتے تھے اور انصار کے جو لوگ حج یا عمرہ کا احرام باندھتے وہ صفا مروہ کے درمیان سعی کرنے کو گناہ سمجھتے تھے لہٰذا جب وہ مسلمان ہوگئے تو انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے اس بارے میں دریافت کیا اور کہا کہ یارسول اللہ!ہم صفا و مروہ کی سعی میں حرج سمجھتے تھے پس اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی : “بیشک صفا اور مروہ دونوں اللہ کی نشانیوں میں سے ہیں…آخر آیت تک۔” ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ بے شک رسول اللہ ﷺ نے ان دونوں کے درمیان سعی کو جاری فرمایا پس کسی شخص کو یہ اختیار نہیں ہے کہ ان دونوں کے درمیان سعی کو ترک کر دے ۔
 
Top