• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مختصر صحیح بخاری مترجم۔’’ التجرید الصریح لاحادیث الجامع الصحیح ''

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابُ فَضْلِ مَكَّةَ وَ بُنْيَانِهَا
مکہ اور اس کی عمارتوں کی فضیلت​

(800) عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ سَأَلْتُ النَّبِيَّ ﷺ عَنِ الْجَدْرِ أَ مِنَ الْبَيْتِ هُوَ قَالَ نَعَمْ قُلْتُ فَمَا لَهُمْ لَمْ يُدْخِلُوهُ فِي الْبَيْتِ قَالَ إِنَّ قَوْمَكِ قَصَّرَتْ بِهِمُ النَّفَقَةُ قُلْتُ فَمَا شَأْنُ بَابِهِ مُرْتَفِعًا قَالَ فَعَلَ ذَلِكَ قَوْمُكِ لِيُدْخِلُوا مَنْ شَائُوا وَ يَمْنَعُوا مَنْ شَائُوا وَ لَوْلاَ أَنَّ قَوْمَكِ حَدِيثٌ عَهْدُهُمْ بِالْجَاهِلِيَّةِ فَأَخَافُ أَنْ تُنْكِرَ قُلُوبُهُمْ أَنْ أُدْخِلَ الْجَدْرَ فِي الْبَيْتِ وَ أَنْ أُلْصِقَ بَابَهُ بِالأَرْضِ *
ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے نبی ﷺ سے حطیم دیوار کی بابت پوچھا کہ کیا وہ بھی کعبہ میں سے ہے؟ تو آپ ﷺ نے فرمایا :”ہاں۔” میں نے عرض کی کہ پھر ان لوگوں نے اس کو کعبہ میں کیوں نہ داخل کیا؟ تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:”تمہاری قوم کے پاس خرچ کم ہو گیا تھا (اس سبب سے انہوں نے داخل نہیں کیا) ۔” میں نے عرض کی کہ دروازہ کی کیا کیفیت ہے؟ اس قدر اونچا کیوں ہے؟ تو آپ ﷺ نے فرمایا:”یہ تمہاری قوم نے اس لیے کیا کہ جس کو چاہیں کعبہ کے اندر داخل کریں اور جس کو چاہیں روک دیں ا ور اگر تمہاری قوم کا زمانہ جاہلیت سے قریب تر نہ ہوتا اور مجھے اس بات کا خوف نہ ہوتا کہ ان کے دلوں کو برا معلوم ہو گا تو میں ضرور حطیم کو کعبہ میں داخل کر دیتا اور اس کا دروازہ زمین سے ملا دیتا (یعنی چوکھٹ نیچی کر دیتا)۔”

(801) وَ فِي رِوَايَةٍ عَنْهَا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ لَهَا يَا عَائِشَةُ لَوْلاَ أَنَّ قَوْمَكِ حَدِيثُ عَهْدٍ بِجَاهِلِيَّةٍ لَأَمَرْتُ بِالْبَيْتِ فَهُدِمَ فَأَدْخَلْتُ فِيهِ مَا أُخْرِجَ مِنْهُ وَأَلْزَقْتُهُ بِالأَرْضِ وَ جَعَلْتُ لَهُ بَابَيْنِ بَابًا شَرْقِيًّا وَ بَابًا غَرْبِيًّا فَبَلَغْتُ بِهِ أَسَاسَ إِبْرَاهِيمَ *
ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا ہی سے ایک روایت میں ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا:”اے عائشہ ( رضی اللہ عنہا ) اگر تمہاری قوم کا دور، جاہلیت سے قریب نہ ہوتا تو میں کعبہ کے منہدم کر دینے کا حکم دیتا اور جو حصہ اس میں سے خارج کر دیا گیا ہے اس کو دوبارہ اسی میں شامل کر دیتا اور اس کو زمین سے ملادیتا اور اس میں دو دروازے بناتا ،ایک شرقی دروازہ اور ایک غربی دروازہ اور میں اس کو ابراہیم علیہ السلام کی بنیادوں کے موافق کردیتا ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابُ تَوْرِيثِ دُورِ مَكَّةَ وَ بَيْعِهَا وَ شِرَائِهَا وَ أَنَّ النَّاسَ فِي الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ سَوَائٌ
مکہ کے گھروں میں وراثت جاری ہونا اور ان کی خریدو فروخت درست ہے اور لوگ مسجد حرام میں برابر کا حق رکھتے ہیں​

(802) عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّهُ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيْنَ تَنْزِلُ فِي دَارِكَ بِمَكَّةَ فَقَالَ وَ هَلْ تَرَكَ عَقِيلٌ مِنْ رِبَاعٍ أَوْ دُورٍ وَ كَانَ عَقِيلٌ وَ رِثَ أَبَا طَالِبٍ هُوَ وَ طَالِبٌ وَ لَمْ يَرِثْهُ جَعْفَرٌ وَ لاَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ شَيْئًا لِأَنَّهُمَا كَانَا مُسْلِمَيْنِ وَ كَانَ عَقِيلٌ وَ طَالِبٌ كَافِرَيْنِ *
سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ انہوں نے حجۃ الوداع میں جاتے وقت عرض کی کہ یارسول اللہ! آپ، مکہ میں اپنے گھر کے کس مقام میں تشریف فرما ہوں گے؟ تو نبی ﷺ نے فرمایا:”عقیل نے کوئی جائداد یا مکانات (ہمارے لیے)چھوڑے ہی کب ہیں “ اور عقیل اور طالب ابو طالب کے وارث ہوئے تھے ، نہ سیدنا جعفر رضی اللہ عنہ ان کی کسی چیز کے وارث ہوئے تھے اور نہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ ۔ کیونکہ یہ دونوں مسلمان تھے اور عقیل اور طالب (اس وقت تک)کافر تھے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابُ نُزُولِ النَّبِيِّ ﷺ مَكَّةَ
نبی ﷺ کا مکہ میں اترنا ثابت ہے​

803) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ ﷺ مِنَ الْغَدِ يَوْمَ النَّحْرِ وَ هُوَ بِمِنًى نَحْنُ نَازِلُونَ غَدًا بِخَيْفِ بَنِي كِنَانَةَ حَيْثُ تَقَاسَمُوا عَلَى الْكُفْرِ يَعْنِي ذَلِكَ الْمُحَصَّبَ وَ ذَلِكَ أَنَّ قُرَيْشًا وَ كِنَانَةَ تَحَالَفَتْ عَلَى بَنِي هَاشِمٍ وَ بَنِي عَبْدِالْمُطَّلِبِ أَوْ بَنِي الْمُطَّلِبِ أَنْ لاَ يُنَاكِحُوهُمْ وَ لاَ يُبَايِعُوهُمْ حَتَّى يُسْلِمُوا إِلَيْهِمُ النَّبِيَّ ﷺ *
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے قربانی سے اگلے دن یعنی گیارہ ذو الحجہ کو فرمایا اور اس وقت آپ منیٰ میں تھے:”ہم کل ان شاء اللہ خیف بنی کنانہ میں ا تریں گے جہاں مشرکوں نے کفر پر باہم معاہدہ کیا تھا یعنی محصب میں اتریں گے اور یہ واقعہ (کفر پر معاہدہ کا) اس طرح ہوا تھا کہ قریش نے اور کنانہ نے بنی ہاشم اور بنی عبدالمطلب (یا راوی نے کہا کہ) بنی مطلب کے خلاف یہ معاہدہ کیا تھا کہ ان کے ساتھ مناکحت (رشتہ ناطہ) نہ کریں گے اور نہ ان کے ہاتھ کوئی چیز فروخت کریں گے ،یہاں تک کہ بنی ہاشم نبی ﷺ کو ان کے حوالے کر دیں ۔ “
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابُهَدْمِ الْكَعْبَةِ
کعبہ کا منہدم ہونا​

(804) عَنْ أَبي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ يُخَرِّبُ الْكَعْبَةَ ذُو السُّوَيْقَتَيْنِ مِنَ الْحَبَشَةِ *
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا:”چھوٹی چھوٹی پنڈلیوں والا ایک حبشی (قیامت کے قریب) کعبہ کو منہدم کر دے گا ۔ “
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَاب قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى { جَعَلَ اللَّهُ الْكَعْبَةَ الْبَيْتَ الْحَرَامَ قِيَامًا لِلنَّاسِ وَالشَّهْرَ الْحَرَامَ …}
اللہ تعالیٰ کا (سورئہ مائدہ میں یہ) فرمانا کہ “اللہ نے کعبے، حرمت والے گھر کو لوگوں کے لیے مرکز بنایا اور حرمت والے مہینے کو بھی…”​

(805) عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ كَانُوا يَصُومُونَ عَاشُورَائَ قَبْلَ أَنْ يُفْرَضَ رَمَضَانُ وَ كَانَ يَوْمًا تُسْتَرُ فِيهِ الْكَعْبَةُ فَلَمَّا فَرَضَ اللَّهُ رَمَضَانَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ مَنْ شَائَ أَنْ يَصُومَهُ فَلْيَصُمْهُ وَ مَنْ شَائَ أَنْ يَتْرُكَهُ فَلْيَتْرُكْهُ *
ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ(ہم) رمضان کے روزے فرض ہونے سے پہلے عاشورے کا روزہ رکھا کرتے تھے اور وہ ایک ایسا دن تھا کہ اس میں کعبہ پر غلاف بھی ڈالا جاتا تھا پھر جب اللہ تعالیٰ نے رمضان کو فرض فرمایا تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:”(اب) جو شخص عاشورے کا روزہ رکھنا چاہے رکھ لے اور جو نہ رکھنا چاہے وہ نہ رکھے۔”

(806) عَنْ أَبِي سَعِيدِ نِالْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ لَيُحَجَّنَّ الْبَيْتُ وَ لَيُعْتَمَرَنَّ بَعْدَ خُرُوجِ يَأْجُوجَ وَ مَأْجُوجَ *
سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا :”یاجوج ماجوج کے خروج کے بعد بھی کعبہ کا حج و عمرہ کیا جائے گا۔”
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابُ هَدْمِ الْكَعْبَةِ
کعبہ کے گرانے کی ممانعت کا بیان​

(807) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ كَأَنِّي بِهِ أَسْوَدَ أَفْحَجَ يَقْلَعُهَا حَجْرًا حَجَرًا *
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا :” گویا کہ میں اس پتلی ٹانگوں والے سیاہ فام (یعنی حبشی) شخص کو دیکھ رہا ہوں جو کعبے کا ایک ایک پتھر اکھیڑ ڈالے گا ۔ “
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابُ مَا ذُكِرَ فِي الْحَجَرِ الأَسْوَدِ
حجر اسود کے بارے میں کیابیان کیا گیا ہے؟​

(808) عَنْ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ جَائَ إِلَى الْحَجَرِ الأَسْوَدِ فَقَبَّلَهُ فَقَالَ إِنِّي أَعْلَمُ أَنَّكَ حَجَرٌ لاَ تَضُرُّ وَ لاَ تَنْفَعُ وَ لَوْلاَ أَنِّي رَأَيْتُ النَّبِيَّ ﷺ يُقَبِّلُكَ مَا قَبَّلْتُكَ *
امیر المومنین عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ (طواف میں) حجر اسود کے پاس آئے پھر اس کو بوسہ دیا اور کہا کہ بے شک میں جانتا ہوں کہ تو ایک پتھر ہے نہ (کسی کو) نقصان پہنچا سکتا ہے اور نہ فائدہ دے سکتا ہے اور اگر میں نے نبی ﷺ کو تجھے بوسہ دیتے ہوئے نہ دیکھا ہوتا تو میں تجھے کبھی بوسہ نہ دیتا ۔ “
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابُ مَنْ لَمْ يَدْخُلِ الْكَعْبَةَ
جو شخص حج کے دوران کعبہ کے اندر نہیں گیا​

(809) عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ اعْتَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ فَطَافَ بِالْبَيْتِ وَ صَلَّى خَلْفَ الْمَقَامِ رَكْعَتَيْنِ وَ مَعَهُ مَنْ يَسْتُرُهُ مِنَ النَّاسِ فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ أَ دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ الْكَعْبَةَ قَالَ لاَ *
سیدنا عبداللہ بن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے عمرہ کیا پھر کعبہ کا طواف کیا اور مقام ابراہیم کے پیچھے دو رکعت نماز پڑھی (اس وقت) آپ ﷺ کے ہمراہ ایک آدمی تھا جو آپ ﷺ کو لوگوں سے چھپائے ہوئے تھا پھر ایک شخص نے عبداللہ بن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ کیا رسول اللہ ﷺ کعبہ کے اندر تشریف لے گئے تھے؟ تو انہوں نے کہا “نہیں۔”
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابُ مَنْ كَبَّرَ فِي نَوَاحِي الْكَعْبَةِ
جس شخص نے کعبہ کے گرد تکبیر کہی​

(810) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ لَمَّا قَدِمَ أَبَى أَنْ يَدْخُلَ الْبَيْتَ وَ فِيهِ الْآلِهَةُ فَأَمَرَ بِهَا فَأُخْرِجَتْ فَأَخْرَجُوا صُورَةَ إِبْرَاهِيمَ وَ إِسْمَاعِيلَ فِي أَيْدِيهِمَا الأَزْلاَمُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ قَاتَلَهُمُ اللَّهُ أَمَا وَاللَّهِ لَقَدْ عَلِمُوا أَنَّهُمَا لَمْ يَسْتَقْسِمَا بِهَا قَطُّ فَدَخَلَ الْبَيْتَ فَكَبَّرَ فِي نَوَاحِيهِ وَ لَمْ يُصَلِّ فِيهِ *
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ جب (حج کرنے) تشریف لائے تو آپ ﷺ نے کعبہ کے اندر داخل ہونے سے انکار کیا اور (وجہ یہ تھی کہ) اس میں بت رکھے ہوئے تھے۔ پھر آپ ﷺ نے حکم دیا تو وہ بت وہاں سے نکال دیے گئے پھر لوگوں نے ابراہیم واسمٰعیل علیہا السلام کی تصویریں (بت) اس کے اندر سے نکالیں، ان دونوں کے ہاتھ میں فال نکالنے کے تیرتھے تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:”اللہ ان لوگوں کو ہلاک کرے حالانکہ اللہ کی قسم! انہیں معلوم ہے کہ ابراہیم اور اسمٰعیل علیہا السلام نے کبھی تیر سے فال کبھی نہیں نکالی۔” پھر آپ ﷺ نے کعبہ کے گرد تکبیر کہی اور اس میں نماز نہیں پڑھی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابُ كَيْفَ كَانَ بَدْئُ الرَّمَلِ
رمل کی ابتدا طواف میں کس طرح ہوئی؟​

(811) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ وَ أَصْحَابُهُ فَقَالَ الْمُشْرِكُونَ إِنَّهُ يَقْدَمُ عَلَيْكُمْ وَ قَدْ وَ هَنَهُمْ حُمَّى يَثْرِبَ فَأَمَرَهُمُ النَّبِيُّ ﷺ أَنْ يَرْمُلُوا الأَشْوَاطَ الثَّلاَثَةَ وَ أَنْ يَمْشُوا مَا بَيْنَ الرُّكْنـَيـْنِ وَ لَمْ يَمْنَعْهُ أَنْ يَأْمُرَهُمْ أَنْ يَرْمُلُوا الأَشْوَاطَ كُلَّهَا إِلاَّ الإِبْقَائُ عَلَيْهِمْ *
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ اور صحابہ جب (حج کرنے مکہ) تشریف لائے تو مشرکوں نے (آپ ﷺ کے آنے سے پہلے باہم) یہ چرچا کیا کہ اب ہمارے پاس ایک ایسا گروہ آنے والا ہے جس کو یثرب کے بخار نے کمزور کر دیا ہے پس (اس بات کی اطلاع پا کر) نبی ﷺ نے انہیں حکم دیا کہ تین چکروں میں رمل کریں اور دونوں یمانی رکنوں کے درمیان معمولی چال سے چلیں اور آپ ﷺ کو اس حکم کے دینے سے کہ لوگ تمام چکروں میں رمل نہ کریں یہ منظور تھا کہ لوگوں پر سہولت ہو ، اس کے علاوہ اورکوئی وجہ نہ تھی ۔
 
Top