بَاب مَا جَائَ فِي قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى { فَإِذَا قُضِيَتِ الصَّلاةُ فَانْتَشِرُوا فِي الأَرْضِ}
اللہ تعالیٰ کا (سورئہ الجمعہ میں) یہ فرمانا کہ “پھر جب نماز (جمعہ ) مکمل ہو جائے تو زمین میں پھیل جاؤ اور…”
(984) عَن عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ لَمَّا قَدِمْنَا الْمَدِينَةَ آخَى رَسُولُ اللَّهِ ﷺ بَيْنِي وَ بَيْنَ سَعْدِ بْنِ الرَّبِيعِ فَقَالَ سَعْدُ بْنُ الرَّبِيعِ إِنِّي أَكْثَرُ الأَنْصَارِ مَالاً فَأَقْسِمُ لَكَ نِصْفَ مَالِي وَانْظُرْ أَيَّ زَوْجَتَيَّ هَوِيتَ نَزَلْتُ لَكَ عَنْهَا فَإِذَا حَلَّتْ تَزَوَّجْتَهَا قَالَ فَقَالَ لَهُ عَبْدُالرَّحْمَنِ لاَ حَا جَةَ لِي فِي ذَلِكَ هَلْ مِنْ سُوقٍ فِيهِ تِجَارَةٌ قَالَ سُوقُ قَيْنُقَاعٍ قَالَ فَغَدَا إِلَيْهِ عَبْدُالرَّحْمَنِ فَأَتَى بِأَقِطٍ وَ سَمْنٍ قَالَ ثُمَّ تَابَعَ الْغُدُوَّ فَمَا لَبِثَ أَنْ جَائَ عَبْدُالرَّحْمَنِ عَلَيْهِ أَثَرُ صُفْرَةٍ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ تَزَوَّجْتَ قَالَ نَعَمْ قَالَ وَ مَنْ قَالَ امْرَأَةً مِنَ الأَنْصَارِ قَالَ كَمْ سُقْتَ قَالَ زِنَةَ نَوَاةٍ مِنْ ذَهَبٍ أَوْ نَوَاةً مِنْ ذَهَبٍ فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ ﷺ أَوْلِمْ وَ لَوْ بِشَاةٍ *
سیدنا عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب ہم مدینہ میں آئے تو رسول اللہ ﷺ نے میرے اور سعد بن ربیع ( رضی اللہ عنہ ) کے درمیان بھائی چارہ کرایا، لہٰذا سعد بن ربیع نے (مجھ سے) کہا کہ “میں تمام انصار کی نسبت زیادہ مالدار ہوں (لہٰذا) میں تمہیں اپنا نصف مال دے دوں گا اور تم میری دونوں بیویوں میں سے جس کو پسند کرو، میں اسے تمہارے لیے طلاق دے دوں گا پھرجب وہ عدت پوری کر چکے تو تم اس سے نکاح کر لینا” (ابراہیم بن عبد الرحمن راوی نے کہا)پس عبدالرحمن ( رضی اللہ عنہ ) نے جواب دیا کہ مجھے اس کی ضرورت نہیں ہے (تم یہ بتاؤ) یہاں کوئی بازار بھی ہے جس میں تجارت ہوتی ہو؟ جواب دیا کہ ہاں قینقاع نامی ایک بازار ہے (چنانچہ) صبح کو عبدالرحمن اس بازار میں گئے اور وہاں سے کچھ پنیر اور گھی لے آئے (راوی) کہتا ہے پھر تو انھوں نے روزانہ جانا شروع کیا۔ تھوڑے ہی دنوں بعدعبدالرحمن رضی اللہ عنہ (رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں) آئے تو ان (کے لباس) پر زردی کا نشان تھا ۔ رسول اللہ ﷺ نے ان سے فرمایا:”کیا تم نے نکاح کیا ہے؟” عرض کی جی ہاں۔ آپ ﷺ نے فرمایا :”کس سے؟” انھوں نے کہا ایک انصاری خاتون سے تو آپ ﷺ نے فرمایا :”تم نے اس کو کس قدر مہر دیا؟” انھوں نے عرض کی ایک گٹھلی کے برابر سونا یا یہ کہا کہ ایک سونے کی گٹھلی پھر ان سے نبی ﷺ نے فرمایا:”ولیمہ کرو اگرچہ ایک بکری کا سہی ۔ “