• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مختصر صحیح بخاری مترجم۔’’ التجرید الصریح لاحادیث الجامع الصحیح ''

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,764
پوائنٹ
1,207
بَابُ الْعَمَلِ فِي الْعَشْرِالأَوَاخِرِ مِنْ رَمَضَانَ
رمضان کے آخری عشرہ میں زیادہ عبادت کرنا​

(977) عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ كَانَ النَّبِيُّ ﷺ إِذَا دَخَلَ الْعَشْرُ شَدَّ مِئْزَرَهُ وَأَحْيَا لَيْلَهُ وَأَيْقَظَ أَهْلَهُ *
ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ جب رمضان کا آخری عشرہ آتا تو نبی ﷺ عبادت کے لیے کمربستہ ہو جاتے اور (ان راتوں میں آپ ﷺ خود بھی )خوب شب بیداری فرماتے اور اپنے گھر والوں کو بھی بیدار رکھتے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,764
پوائنٹ
1,207
بَابُ الإِعْتِكَافِ فِي الْعَشْرِ الأَوَاخِرِ وَالإِعْتِكَافِ فِي الْمَسَاجِدِ كُلِّهَا
(رمضان کے) آخری عشرہ میں اعتکاف کرنا (مسنون ہے) اور اعتکاف سب مسجدوں میں ہو سکتا ہے​

(978) عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا زَوْجِ النَّبِيِّ ﷺ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ كَانَ يَعْتَكِفُ الْعَشْرَ الأَوَاخِرَ مِنْ رَمَضَانَ حَتَّى تَوَفَّاهُ اللَّهُ ثُمَّ اعْتَكَفَ أَزْوَاجُهُ مِنْ بَعْدِهِ *
ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا زوجۂ نبی ﷺ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ رمضان کے آخری عشرہ میں برابر اعتکاف کیا کرتے ،یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے آپ ﷺ کو وفات دی پھر آپ کی ازواج نے آپ ﷺ کے بعد اعتکاف کیا ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,764
پوائنٹ
1,207
بَابُ لاَ يَدْخُلُ الْبَيْتَ إِلاَّ لِحَاجَةٍ
معتکف بغیر ضرورت اپنے گھر نہ جائے​

(979) عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا زَوْجِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَتْ وَإِنْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ لَيُدْخِلُ عَلَيَّ رَأْسَهُ وَهُوَ فِي الْمَسْجِدِ فَأُرَجِّلُهُ وَكَانَ لاَ يَدْخُلُ الْبَيْتَ إِلاَّ لِحَاجَةٍ إِذَا كَانَ مُعْتَكِفًا *
ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ بے شک رسول اللہ ﷺ اپنا سر میری طر ف جھکا دیتے تھے اس حال میں کہ آپ مسجد میں (معتکف) ہوتے تھے پس میں آپ کے کنگھی کر دیتی تھی اور جب آپ معتکف ہوتے تھے تو گھر میں بغیر ضرورت کے تشریف نہ لاتے تھے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,764
پوائنٹ
1,207
بَابُ الإِعْتِكَافِ لَيْلاً
(صرف) رات میں اعتکاف کرنا​

(980) عَنْ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ سَأَلَ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ كُنْتُ نَذَرْتُ فِي الْجَاهِلِيَّةِ أَنْ أَعْتَكِفَ لَيْلَةً فِي الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ قَالَ فَأَوْفِ بِنَذْرِكَ *
امیر المومنین سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انھوں نے نبی ﷺ سے پوچھا کہ میں نے زمانۂ جاہلیت میں یہ نذر کی تھی کہ ایک رات کعبہ میں اعتکاف کروں گا (تو آیا اس نذر کو پورا کروں یا نہیں؟) تو آپ ﷺ نے فرمایا :”تم اپنی نذر کو پورا کرو۔ “
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,764
پوائنٹ
1,207
بَابُ الأَخْبِيَةِ فِي الْمَسْجِدِ
مسجد میں خیمے (نصب کرنا درست ہے)​

(981) عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ أَرَادَ أَنْ يَعْتَكِفَ فَلَمَّا انْصَرَفَ إِلَى الْمَكَانِ الَّذِي أَرَادَ أَنْ يَعْتَكِفَ إِذَا أَخْبِيَةٌ خِبَائُ عَائِشَةَ وَخِبَائُ حَفْصَةَ وَخِبَائُ زَيْنَبَ فَقَالَ آَلْبِرَّ تَقُولُونَ بِهِنَّ ؟ ثُمَّ انْصَرَفَ فَلَمْ يَعْتَكِفْ حَتَّى اعْتَكَفَ عَشْرًا مِنْ شَوَّالٍ*
ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے اعتکاف کا ارادہ کیا پھر جب آپ اس مقام پر پہنچے جہاں آپ اعتکاف کرنے کا ارادہ رکھتے تھے تو آپ نے چند خیمے دیکھے ۔ ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کا خیمہ اور ام المومنین حفصہ رضی اللہ عنہا کا خیمہ اور ام المومنین زینب رضی اللہ عنہا کا خیمہ تو آپ ﷺ نے فرمایا:”کیا تم اس میں نیکی سمجھتی ہو؟” اس کے بعد آپ ﷺ واپس ہو گئے اور آپ ﷺ نے اعتکاف نہیں کیا اور (اس کے عوض) شوال میں دس دن اعتکاف کیا ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,764
پوائنٹ
1,207
بَابُ هَلْ يَخْرُجُ الْمُعْتَكِفُ لِحَوَائِجِهِ إِلَى بَابِ الْمَسْجِدِ
کیا (یہ جائز ہے کہ) معتکف اپنی ضروریات کے (پورا کرنے کے) لیے مسجد کے دروازے تک نکل آئے​

(982) عَن صَفِيَّةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا زَوْجِ النَّبِيِّ ﷺأَنَّهَا جَائَتْ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ ﷺتَزُورُهُ فِي اعْتِكَافِهِ فِي الْمَسْجِدِ فِي الْعَشْرِ الأَوَاخِرِ مِنْ رَمَضَانَ فَتَحَدَّثَتْ عِنْدَهُ سَاعَةً ثُمَّ قَامَتْ تَنْقَلِبُ فَقَامَ النَّبِيُّ ﷺ مَعَهَا يَقْلِبُهَا حَتَّى إِذَا بَلَغَتْ بَابَ الْمَسْجِدِ عِنْدَ بَابِ أُمِّ سَلَمَةَ مَرَّ رَجُلاَنِ مِنَ الأَنْصَارِ فَسَلَّمَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ ﷺ فَقَالَ لَهُمَا النَّبِيُّ ﷺ عَلَى رِسْلِكُمَا إِنَّمَا هِيَ صَفِيَّةُ بِنْتُ حُيَيٍّ فَقَالاَ سُبْحَانَ اللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَكَبُرَ عَلَيْهِمَا فَقَالَ النَّبِيُّ ﷺ إِنَّ الشَّيْطَانَ يَبْلُغُ مِنَ الْإِنْسَانِ مَبْلَغَ الدَّمِ وَإِنِّي خَشِيتُ أَنْ يَقْذِفَ فِي قُلُوبِكُمَا شَيْئًا *
ام المومنین صفیہ رضی اللہ عنہا زوجۂ نبی ﷺ کا بیان ہے کہ وہ رسول اللہ ﷺ کے پاس آپ کے اعتکاف میں آپ کی زیارت کے لیے مسجد میں آئیں ،رمضان کے آخری عشرہ میں اور تھوڑی دیر آپ ﷺ کے پاس بیٹھ کر انھوں نے باتیں کیں، اس کے بعد اٹھ کر جانے لگیں تو رسول اللہ ﷺ ان کو پہنچانے کے لیے ان کے ساتھ اٹھے یہاں تک کہ جب وہ مسجدکے دروازے پر اور ام المومنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے دروازہ کے قریب پہنچ گئیں تو انصار کے دو آدمی ادھر سے گزرے انھوں نے رسول اللہ ﷺ کو سلام کیا تو ان دونوں سے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:”تم دونوں ٹھہر جاؤ !یہ صفیہ بنت حیی تھیں ۔” ان دونوں نے عرض کی سبحان اللہ ! یا رسول اللہ! (کیا ہم آپ کی طرف بدگمانی کر سکتے تھے؟) اور ان دونوں پر یہ بات شاق گزری تو نبی ﷺ نے فرمایا:”شیطان خون کی طرح انسان کے بدن میں گردش کرتا رہتا ہے اور مجھے اندیشہ ہوا کہ مبادا وہ تمہارے دلوں میں کچھ وسوسہ ڈالے ۔ “
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,764
پوائنٹ
1,207
بَابُ الإِعْتِكَافِ فِي الْعَشْرِ الأَوْسَطِ مِنْ رَمَضَانَ
رمضان کے درمیانی عشرہ میں اعتکاف کرنا (بھی منقول ہے)​

(983) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ كَانَ النَّبِيُّ ﷺ يَعْتَكِفُ فِي كُلِّ رَمَضَانٍ عَشْرَةَ أَيَّامٍ فَلَمَّا كَانَ الْعَامُ الَّذِي قُبِضَ فِيهِ اعْتَكَفَ عِشْرِينَ يَوْمًا *
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی ﷺ ہر رمضان میں دس دن اعتکاف کیا کرتے تھے پھرجب وہ سال آیا جس میں آپ ﷺ کی وفات ہوئی تھی تو آپ ﷺ نے بیس دن اعتکاف کیا ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,764
پوائنٹ
1,207
بَاب مَا جَائَ فِي قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى { فَإِذَا قُضِيَتِ الصَّلاةُ فَانْتَشِرُوا فِي الأَرْضِ}
اللہ تعالیٰ کا (سورئہ الجمعہ میں) یہ فرمانا کہ “پھر جب نماز (جمعہ ) مکمل ہو جائے تو زمین میں پھیل جاؤ اور…”​

(984) عَن عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ لَمَّا قَدِمْنَا الْمَدِينَةَ آخَى رَسُولُ اللَّهِ ﷺ بَيْنِي وَ بَيْنَ سَعْدِ بْنِ الرَّبِيعِ فَقَالَ سَعْدُ بْنُ الرَّبِيعِ إِنِّي أَكْثَرُ الأَنْصَارِ مَالاً فَأَقْسِمُ لَكَ نِصْفَ مَالِي وَانْظُرْ أَيَّ زَوْجَتَيَّ هَوِيتَ نَزَلْتُ لَكَ عَنْهَا فَإِذَا حَلَّتْ تَزَوَّجْتَهَا قَالَ فَقَالَ لَهُ عَبْدُالرَّحْمَنِ لاَ حَا جَةَ لِي فِي ذَلِكَ هَلْ مِنْ سُوقٍ فِيهِ تِجَارَةٌ قَالَ سُوقُ قَيْنُقَاعٍ قَالَ فَغَدَا إِلَيْهِ عَبْدُالرَّحْمَنِ فَأَتَى بِأَقِطٍ وَ سَمْنٍ قَالَ ثُمَّ تَابَعَ الْغُدُوَّ فَمَا لَبِثَ أَنْ جَائَ عَبْدُالرَّحْمَنِ عَلَيْهِ أَثَرُ صُفْرَةٍ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ تَزَوَّجْتَ قَالَ نَعَمْ قَالَ وَ مَنْ قَالَ امْرَأَةً مِنَ الأَنْصَارِ قَالَ كَمْ سُقْتَ قَالَ زِنَةَ نَوَاةٍ مِنْ ذَهَبٍ أَوْ نَوَاةً مِنْ ذَهَبٍ فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ ﷺ أَوْلِمْ وَ لَوْ بِشَاةٍ *
سیدنا عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب ہم مدینہ میں آئے تو رسول اللہ ﷺ نے میرے اور سعد بن ربیع ( رضی اللہ عنہ ) کے درمیان بھائی چارہ کرایا، لہٰذا سعد بن ربیع نے (مجھ سے) کہا کہ “میں تمام انصار کی نسبت زیادہ مالدار ہوں (لہٰذا) میں تمہیں اپنا نصف مال دے دوں گا اور تم میری دونوں بیویوں میں سے جس کو پسند کرو، میں اسے تمہارے لیے طلاق دے دوں گا پھرجب وہ عدت پوری کر چکے تو تم اس سے نکاح کر لینا” (ابراہیم بن عبد الرحمن راوی نے کہا)پس عبدالرحمن ( رضی اللہ عنہ ) نے جواب دیا کہ مجھے اس کی ضرورت نہیں ہے (تم یہ بتاؤ) یہاں کوئی بازار بھی ہے جس میں تجارت ہوتی ہو؟ جواب دیا کہ ہاں قینقاع نامی ایک بازار ہے (چنانچہ) صبح کو عبدالرحمن اس بازار میں گئے اور وہاں سے کچھ پنیر اور گھی لے آئے (راوی) کہتا ہے پھر تو انھوں نے روزانہ جانا شروع کیا۔ تھوڑے ہی دنوں بعدعبدالرحمن رضی اللہ عنہ (رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں) آئے تو ان (کے لباس) پر زردی کا نشان تھا ۔ رسول اللہ ﷺ نے ان سے فرمایا:”کیا تم نے نکاح کیا ہے؟” عرض کی جی ہاں۔ آپ ﷺ نے فرمایا :”کس سے؟” انھوں نے کہا ایک انصاری خاتون سے تو آپ ﷺ نے فرمایا :”تم نے اس کو کس قدر مہر دیا؟” انھوں نے عرض کی ایک گٹھلی کے برابر سونا یا یہ کہا کہ ایک سونے کی گٹھلی پھر ان سے نبی ﷺ نے فرمایا:”ولیمہ کرو اگرچہ ایک بکری کا سہی ۔ “
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,764
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : الْحَلالُ بَيِّنٌ وَالْحَرَامُ بَيِّنٌ وَ بَيْنَهُمَا مُشَبَّهَاتٌ
حلال بھی ظاہر ہے اور حرام بھی اور ان دونوں کے درمیان کچھ شبہ کی چیزیں ہیں​

(985) عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ ﷺ الْحَلاَلُ بَيِّنٌ وَالْحَرَامُ بَيِّنٌ وَ بَيْنَهُمَا أُمُورٌ مُشْتَبِهَةٌ فَمَنْ تَرَكَ مَا شُبِّهَ عَلَيْهِ مِنَ الإِثْمِ كَانَ لِمَا اسْتَبَانَ أَتْرَكَ وَ مَنِ اجْتَرَأَ عَلَى مَا يَشُكُّ فِيهِ مِنَ الإِثْمِ أَوْشَكَ أَنْ يُوَاقِعَ مَا اسْتَبَانَ وَالْمَعَاصِي حِمَىاللَّهِ مَنْ يَرْتَعْ حَوْلَ الْحِمَى يُوشِكُ أَنْ يُوَاقِعَهُ *
سیدنا نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی ﷺ نے فرمایا:”حلال بھی ظاہر ہے اور حرام بھی ظاہر ہے اور ان کے درمیان شبہ کی چیزیں ہیں تو جس شخص نے اس چیز کو ترک کر دیا جس میں اس کو گناہ کا شبہ ہو تووہ اس کو بھی چھوڑ دے گا جو صاف، صریح اور کھلا ہوا گناہ ہو اور جو شخص اس بات پر جرأت کرے گاجس کے گناہ ہونے میں شک ہو تو عنقریب وہ صریح گناہ میں بھی مبتلا ہو جائے گا اورمعاصی (یعنی گناہ) اللہ تعالیٰ کی چراگاہیں ہیں جو اس چراگاہ (یعنی گناہ) کے گرد چرے گا تو عنقریب وہ اس چراگاہ میں بھی پہنچ جائے گا۔ “
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,764
پوائنٹ
1,207
بَابُ تَفْسِيرِ الْمُشَبَّهَاتِ
شبہات (یعنی ملتی جلتی چیزوں) کی تفسیر​

(986) عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ كَانَ عُتْبَةُ بْنُ أَبِي وَقَّاصٍ عَهِدَ إِلَى أَخِيهِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ أَنَّ ابْنَ وَلِيدَةِ زَمْعَةَ مِنِّي فَاقْبِضْهُ قَالَتْ فَلَمَّا كَانَ عَامَ الْفَتْحِ أَخَذَهُ سَعْدُ بْنُ أَبِي وَقَّاصٍ وَ قَالَ ابْنُ أَخِي قَدْ عَهِدَ إِلَيَّ فِيهِ فَقَامَ عَبْدُ بْنُ زَمْعَةَ فَقَالَ أَخِي وَابْنُ وَلِيدَةِ أَبِي وُلِدَ عَلَى فِرَاشِهِ فَتَسَاوَقَا إِلَى النَّبِيِّ ﷺ فَقَالَ سَعْدٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ ابْنُ أَخِي كَانَ قَدْ عَهِدَ إِلَيَّ فِيهِ فَقَالَ عَبْدُ بْنُ زَمْعَةَ أَخِي وَابْنُ وَلِيدَةِ أَبِي وُلِدَ عَلَى فِرَاشِهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ هُوَ لَكَ يَا عَبْدُ بْنَ زَمْعَةَ ثُمَّ قَالَ النَّبِيُّ ﷺ الْوَلَدُ لِلْفِرَاشِ وَلِلْعَاهِرِ الْحَجَرُ ثُمَّ قَالَ لِسَوْدَةَ بِنْتِ زَمْعَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ ﷺ احْتَجِبِي مِنْهُ لِمَا رَأَى مِنْ شَبَهِهِ بِعُتْبَةَ فَمَا رَآهَا حَتَّى لَقِيَ اللَّهَ *
ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ عتبہ بن ابی وقاص نے اپنے بھائی (فاتح ایران) سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کو یہ وصیت کی تھی کہ زمعہ کی لونڈی کا لڑکا میرا ہی ہے لہٰذا تم اس کو اپنے قبضہ میں لے لینا۔ ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ پھر جب فتح مکہ کا سال آیا تو سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ نے اسے لے لیا اور کہا کہ یہ میرا بھتیجا ہے، مجھے میرے بھائی نے اس کے بارے میں وصیت کی تھی ۔ چنانچہ عبد بن زمعہ کھڑے ہو گئے اور انھوں نے کہا کہ یہ میرا بھائی ہے اور میرے باپ کی لونڈی کا بیٹا ہے۔ پھر وہ دونوں نبی ﷺ کے پاس آئے تو سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ نے کہایا رسول اللہ یہ میرا بھتیجا ہے مجھے میرے بھائی نے اس کی بابت وصیت کی تھی (اور) عبد بن زمعہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میرا بھائی ہے، میرے باپ کی لونڈی کا بیٹا ہے اس کے بستر پر پیداہوا ہے تو نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا:”اے عبد بن زمعہ! وہ لڑکا تمھی کو ملے گا۔” اس کے بعد نبی ﷺ نے فرمایا:”بچہ اسی کا ہوتا ہے جو جائز شوہر یا مالک ہو ،جس کے بستر پر وہ پیدا ہوا ہو اور زنا کرنے والے کو پتھر ملیں گے۔” اس کے بعد آپ ﷺ نے ام المومنین سودہ بنت زمعہ رضی اللہ عنہا (اپنی بیوی) سے فرمایا:”تم اس سے پردہ کرو۔” کیونکہ آپ ﷺ نے (اس بچہ) میں کچھ مشابہت عتبہ کی بھی دیکھی۔ چنانچہ ام المومنین سودہ رضی اللہ عنہا کو اس لڑکے نے نہیں دیکھا یہاں تک کہ وہ اللہ عزوجل سے مل گئیں ۔
 
Top