بَابُ صَوْمِ شَعْبَانَ
شعبان میں روزے رکھنے کا بیان
(958) عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ يَصُومُ حَتَّى نَقُولَ لاَ يُفْطِرُ وَيُفْطِرُ حَتَّى نَقُولَ لاَ يَصُومُ فَمَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ اسْتَكْمَلَ صِيَامَ شَهْرٍ إِلاَّ رَمَضَانَ وَمَا رَأَيْتُهُ أَكْثَرَ صِيَامًا مِنْهُ فِي شَعْبَانَ *
ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی ﷺ جب نفلی روزے رکھتے تو اس قدر رکھتے تھے کہ ہم خیال کرتے کہ اب آپ ﷺ روزہ ترک نہ فرمائیں گے اور جب چھوڑتے تو اس قدر چھوڑ تے کہ ہم کو خیال ہوتا تھا اب کبھی آپ ﷺ روزہ نہ رکھیں گے اور میں نے رسول اللہ ﷺ کو رمضان کے سوا کسی اور مہینہ میں پورے روزے رکھتے نہیں دیکھا اور میں نے آپ ﷺ کو شعبان سے زیادہ اور کسی مہینہ میں روزہ رکھتے نہیں دیکھا ۔
(959) عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ لَمْ يَكُنِ النَّبِيُّ ﷺ يَصُومُ شَهْرًا أَكْثَرَ مِنْ شَعْبَانَ فَإِنَّهُ كَانَ يَصُومُ شَعْبَانَ كُلَّهُ وَكَانَ يَقُولُ خُذُوامِنَ الْعَمَلِ مَا تُطِيقُونَ فَإِنَّ اللَّهَ لاَ يَمَلُّ حَتَّى تَمَلُّوا وَأَحَبُّ الصَّلاَةِ إِلَى النَّبِيِّ ﷺ مَا دُووِمَ عَلَيْهِ وَإِنْ قَلَّتْ وَكَانَ إِذَا صَلَّى صَلاَةً دَاوَمَ عَلَيْهَا *
ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی ﷺ شعبان سے بڑھ کر کسی اور مہینہ میں (نفلی) روزے نہ رکھتے تھے بلکہ یوں سمجھیں کہ شعبان تقریباً روزوں میں ہی گزارتے تھے اور مزید کہتی ہیں کہ آپ ﷺ فرمایا کرتے تھے :” اے لوگو ! اسی قدر عبادت اپنے ذمہ لو جن کی تم برداشت کر سکو، اس لیے کہ اللہ تعالیٰ (ثواب دینے سے) نہیں تھکتا یہاں تک کہ تم عبادت کرنے سے تھک جاؤ اور عمدہ نماز نبی ﷺ کے نزدیک وہ تھی جس پر مداومت کی جائے اگرچہ وہ تھوڑی ہی ہو اور جب آپ ﷺ کوئی نماز پڑھتے تو اس پر ہمیشگی اختیار کرتے تھے ۔