• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مختصر صحیح بخاری مترجم۔’’ التجرید الصریح لاحادیث الجامع الصحیح ''

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,764
پوائنٹ
1,207
بَابُ حَقِّ الأَهْلِ فِي الصَّوْمِ
روزہ رکھنے میں بیوی کے حق کی بھی رعایت کرنا چاہیے​

(963) وَ فِي رِوَايَةٍ عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَمْرٍو رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ لَمَّا ذَكَرَ صِيَامَ دَاوُدَ عَلَيْهِ السَّلاَمُ قَالَ … وَلاَ يَفِرُّ إِذَا لاَقَى قَالَ مَنْ لِي بِهَذِهِ يَا نَبِيَّ اللَّهِ قَالَ وَقَالَ النَّبِيُّ ﷺ لاَ صَامَ مَنْ صَامَ الأَبَدَ مَرَّتَيْنِ *
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ سے ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے داؤد علیہ السلام کے روزہ کا ذکر کیا تو فرمایا : “ایک دن روزہ رکھتے اور ایک دن نہ رکھتے اور جب دشمن سے میدان جنگ میں مقابلہ کرتے تو بھاگتے نہ تھے۔” عبداللہ رضی اللہ عنہ نے عرض کی، یا رسول اللہ! کوئی ہے جو میری طرف سے (بھی داوٗد علیہ السلام کی ) اسی بات (یعنی عمل) کی ذمہ داری قبول کر لے (یعنی میں بھی یہی عمل کروں) تو نبی ﷺ نے فرمایا:”جو شخص ہمیشہ روزہ رکھے اس نے روزہ ہی نہیں رکھا ۔” دو مرتبہ آپ ﷺ نے یہی فرمایا ۔ (عطاء کہتے ہیں کہ پتہ نہیں یہاں صوم دہر کا ذکر کس طرح ہوا البتہ انہیں اتنا یاد تھا کہ آپ ﷺ نے دو مرتبہ یہی فرمایا)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,764
پوائنٹ
1,207
بَابُ مَنْ زَارَ قَوْمًا فَلَمْ يُفْطِرْ عِنْدَهُمْ
جب کوئی روزہ دار کسی سے ملنے گیا اور وہاں روزہ نہ توڑا​

(964) عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَال دَخَلَ النَّبِيُّ ﷺ عَلَى أُمِّ سُلَيْمٍ فَأَتَتْهُ بِتَمْرٍ وَسَمْنٍ قَالَ أَعِيدُوا سَمْنَكُمْ فِي سِقَائِهِ وَتَمْرَكُمْ فِي وِعَائِهِ فَإِنِّي صَائِمٌ ثُمَّ قَامَ إِلَى نَاحِيَةٍ مِنَ الْبَيْتِ فَصَلَّى غَيْرَ الْمَكْتُوبَةِ فَدَعَا لِأُمِّ سُلَيْمٍ وَأَهْلِ بَيْتِهَا فَقَالَتْ أُمُّ سُلَيْمٍ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ لِي خُوَيْصَةً قَالَ مَا هِيَ قَالَتْ خَادِمُكَ أَنَسٌ فَمَا تَرَكَ خَيْرَ آخِرَةٍ وَ لاَ دُنْيَا إِلاَّ دَعَا لِي بِهِ قَالَ اللَّهُمَّ ارْزُقْهُ مَالاً وَوَلَدًا وَبَارِكْ لَهُ فِيهِ فَإِنِّي لَمِنْ أَكْثَرِ الأَنْصَارِ مَالاً وَحَدَّثَتْنِي ابْنَتِي أُمَيْنَةُ أَنَّهُ دُفِنَ لِصُلْبِي مَقْدَمَ حَجَّاجٍ الْبَصْرَةَ بِضْعٌ وَعِشْرُونَ وَمِائَةٌ *
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک دن نبی ﷺ ام سلیم کے پاس تشریف لائے تو ام سلیم نے آپ ﷺ کے سامنے کھجور اور گھی رکھ دیا۔ آپ ﷺ نے فرمایا:”گھی و اپس اس کے ڈبے میں اور کھجوریں اس کے برتن میں رکھ دو ،اس لیے کہ میں روزہ سے ہوں۔” پھر آپ ﷺ گھر کے ایک گوشہ میں کھڑے ہو گئے اور آپ ﷺ نے نفل نماز پڑھی اور ام سلیم کے لیے اور ان کے گھر والوں کے لیے دعا فرمائی۔ ام سلیم نے عرض کی کہ یا رسول اللہ! آپ نے صرف میرے ہی لیے دعا فرمائی ؟ تو آپ ﷺ نے فرمایا :”اور کیا ۔” تو ام سلیم نے عرض کی کہ اپنے خادم انس ( رضی اللہ عنہ ) کے لیے (بھی دعا کیجیے) پس آپ ﷺ نے دنیا و آخرت کی کوئی بھلائی ایسی نہ چھوڑی جس کی میرے لیے دعا نہ کی ہو، اس طرح کہ :”اے اللہ! اسے مال و اولاد عطا فرما اور اسے برکت عطا فرما دے ۔” تو دیکھ لو کہ انصار میں سے میں سب سے زیادہ مالدار ہوں اور مجھ سے میری بیٹی امینہ بیان کرتی تھیں کہ جس وقت حجاج بصرہ آیا تو اس وقت تک ایک سو بیس سے کچھ زیادہ میرے حقیقی بچے دفن ہو چکے تھے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,764
پوائنٹ
1,207
بَابُ الصَّوْمِ مِنْ آخِرِ الشَّهْرِ
اخیر مہینہ میں روزہ رکھنا (مسنون ہے)​

(965) عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ سَأَلَ النَّبِيُّ ﷺ رَجُلاً فَقَالَ يَا أَبَا فُلاَنٍ أَمَا صُمْتَ سَرَرَ هَذَا الشَّهْرِ قَالَ الرَّجُلُ لاَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ فَإِذَا أَفْطَرْتَ فَصُمْ يَوْمَيْنِ وَفِي رواية قَالَ مِنْ سَرَرِ شَعْبَانَ *
سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی ﷺ نے کسی شخص سے پوچھا :” اے فلاں کے باپ! کیا تم نے اس مہینے کے آخر میں روزے نہیں رکھے؟” تو اس نے عرض کی کہ نہیں یارسول اللہ! آپ ﷺ نے فرمایا :”جب تم (رمضان کے ) روزوں سے فارغ ہو جاؤ تو دو روزے رکھ لینا۔” دوسری روایت میں ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا:”شعبان کے اخیر میں دو روزے نہیں رکھے؟ “
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,764
پوائنٹ
1,207
بَابُ صَوْمِ يَوْمِ الْجُمُعَةِ
جمعہ کے دن کا روزہ​

(966) عَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ قِيلَ لَهُ أَ نَهَى النَّبِيُّ ﷺ عَنْ صَوْمِ يَوْمِ الْجُمُعَةِ قَالَ نَعَمْ *
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ان سے پوچھا گیا کہ کیا نبی ﷺ نے جمعہ کے دن روزہ رکھنے سے منع فرمایا ہے؟ تو انھوں نے جواب دیا کہ ہاں منع فرمایا ہے ۔

(967) عَنْ جُوَيْرِيَةَ بِنْتِ الْحَارِثِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ دَخَلَ عَلَيْهَا يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَهِيَ صَائِمَةٌ فَقَالَ أَ صُمْتِ أَمْسِ قَالَتْ لاَ قَالَ تُرِيدِينَ أَنْ تَصُومِي غَدًا قَالَتْ لاَ قَالَ فَأَفْطِرِي *
ام المومنین جویریہ بنت حارث رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی ﷺ جمعہ کے دن ان کے ہاں تشریف لائے اور وہ روزہ سے تھیں ۔آپ ﷺ نے فرمایا:”کیا تم نے کل روزہ رکھا تھا؟” انھوں نے عرض کی کہ نہیں ۔پھر آپ ﷺ نے فرمایا :”کیا تم کل روزہ رکھنا چاہتی ہو ؟” تو انھوں نے پھر عرض کی کہ نہیں ۔تو آپ ﷺ نے فرمایا:”(اگر نہیں) تو تم (آج بھی)روزہ نہ رکھو یعنی توڑ دو ۔ “
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,764
پوائنٹ
1,207
بَابُ هَلْ يَخُصُّ شَيْئًا مِنَ الأَيَّامِ
کیا روزے کے لیے چند دنوں کی تخصیص کرنا جائز ہے؟​

(968) عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّهَا سُئِلَتْ : هَلْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ يَخْتَصُّ مِنَ الأَيَّامِ شَيْئًا قَالَتْ لاَ كَانَ عَمَلُهُ دِيمَةً وَأَيُّكُمْ يُطِيقُ مَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ يُطِيقُ *
ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا گیا کہ کیا رسول اللہ ﷺ (عبادت کے لیے ) چند دنوں کی تخصیص فرما لیا کرتے تھے؟ تو انھوں نے کہا نہیں ، آپ ﷺ کی عبادت دائمی ہوتی تھی اور تم میں کون شخص اس چیز کی طاقت رکھتاہے جس کی رسول اللہ ﷺ طاقت رکھاکرتے تھے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,764
پوائنٹ
1,207
بَابُ صِيَامِ أَيَّامِ التَّشْرِيقِ
ایام تشریق میں روزہ رکھنا کیسا ہے؟​

(969) عَنْ عَائِشَةَ وَ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ قَالاَ لَمْ يُرَخَّصْ فِي أَيَّامِ التَّشْرِيقِ أَنْ يُصَمْنَ إِلاَّ لِمَنْ لَمْ يَجِدِ الْهَدْيَ *
ام المومنین عائشہ صدیقہ اور سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ ان دونوں نے کہا کہ ایام تشریق میں روزہ رکھنے کی اجازت نہیں دی گئی مگر اس شخص کو جس کے پاس قربانی نہ ہو ۔
فائدہ : یعنی جس شخص نے حج تمتع ادا کیا اس پر قربانی واجب ہو جاتی ہے۔ اب اگر وہ کسی شرعی عذر کی بنا پر قربانی نہیں کر پاتا تو اسے دس روزے رکھنا ہوتے ہیں ۔تین ایام حج میں اور سات واپسی پر (سورۃ البقرۃ) توروایت میں انھیں تین روزوں کی طرف اشارہ کیا گیا ہے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,764
پوائنٹ
1,207
بَابُ صِيَامِ يَوْمِ عَاشُورَائَ
عاشورہ کے دن روزہ رکھنا کیسا ہے؟​

(970) عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ كَانَ يَوْمُ عَاشُورَائَ تَصُومُهُ قُرَيْشٌ فِي الْجَاهِلِيَّةِ وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ يَصُومُهُ فَلَمَّا قَدِمَ الْمَدِينَةَ صَامَهُ وَأَمَرَ بِصِيَامِهِ فَلَمَّا فُرِضَ رَمَضَانُ تَرَكَ يَوْمَ عَاشُورَائَ فَمَنْ شَائَ صَامَهُ وَمَنْ شَائَ تَرَكَهُ *
ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ دور جاہلیت میں قریش عاشورہ کے دن روزہ رکھاکرتے تھے اور رسول اللہ ﷺ بھی اس دن کا روزہ رکھتے تھے پھر جب آپ ﷺ مدینہ تشریف فرما ہوئے تب بھی آپ ﷺ نے یہ روزہ رکھا اور لوگوں کوبھی اس کا حکم دیا ۔ پھر جب رمضان کے روزے فرض ہوئے تو عاشورے کا روزہ چھوڑ دیاجس کا جی چاہا اس نے عاشورے کا روزہ رکھ لیا اور جس نے چاہا اس نے نہ رکھا ۔

(971) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ قَدِمَ النَّبِيُّ ﷺ الْمَدِينَةَ فَرَأَى الْيَهُودَ تَصُومُ يَوْمَ عَاشُورَائَ فَقَالَ مَا هَذَا قَالُوا هَذَا يَوْمٌ صَالِحٌ هَذَا يَوْمٌ نَجَّى اللَّهُ بَنِي إِسْرَائِيلَ مِنْ عَدُوِّهِمْ فَصَامَهُ مُوسَى قَالَ فَأَنَا أَحَقُّ بِمُوسَى مِنْكُمْ فَصَامَهُ وَأَمَرَ بِصِيَامِهِ *
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ جب نبی ﷺ مدینہ میں تشریف لائے تو آپ ﷺ نے یہودیوں کو دیکھا کہ وہ عاشورے کے دن روزہ رکھتے ہیں تو آپ ﷺ نے ان سے پوچھا کہ :”یہ کیا (وجہ ہے کہ تم عاشورے کا روزہ رکھتے ہو؟) ۔” انھوں نے کہا کہ یہ ایک عمدہ دن ہے ، یہ وہ دن ہے کہ جس میں اللہ تعالیٰ نے بنی اسرائیل کو ان کے دشمن سے نجات دی تھی لہٰذا موسیٰ علیہ السلام اس دن روزہ رکھتے تھے۔ تو نبی ﷺ نے فرمایا :”میں تم سے زیادہ موسیٰ علیہ السلام کا حق دار ہوں ۔”پس آپ ﷺ نے اس دن کا روزہ رکھا اور اس کے رکھنے کاحکم دیا ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,764
پوائنٹ
1,207
بَابُ فَضْلِ مَنْ قَامَ رَمَضَانَ
اس شخص کی فضیلت جس نے رمضان کا قیام کیا​

(972) عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ خَرَجَ لَيْلَةً مِنْ جَوْفِ اللَّيْلِ فَصَلَّى فِي الْمَسْجِدِ وَصَلَّى رِجَالٌ بِصَلاَتِهِ تَقَدَّمَ هَذَا الْحَدِيْثُ فِي كِتَابِ الصَّلاَةِ وَبَيْنَهُمَا مُخَالَفَةٌ فِي اللَّفْظِ وَقَالَ فِي آخِرِهَذِهِ الرِّوَايَةِ : فَتُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ وَالأَمْرُ عَلَى ذَلِكَ *
ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا زوجہ ٔ نبی ﷺ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ ایک رات نصف شب کو باہر تشریف لائے اور مسجد میں نماز پڑھی تو کچھ دوسرے لوگوں نے بھی آپ ﷺ کے پیچھے نماز پڑھی (یہ حدیث کتاب الصلاۃ میں گزر چکی ہے ان دونوں حدیثوں میں کچھ لفظ مختلف ہیں۔ اس لیے احادیث نمبر ۴۲۳اور۴۲۴کو بھی ملا حظہ فرمائیں) ۔ اس حدیث کے آخر میں کہتی ہیں کہ پس رسول اللہ ﷺ کی وفات تک یہی کیفیت رہی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,764
پوائنٹ
1,207
بَابُ الْتِمَاسِ لَيْلَةِ الْقَدْرِ فِي السَّبْعِ الأَوَاخِرِ
لیلۃ القدر کو رمضان کی آخری سات راتوں میں تلاش کرنا​

(973) عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ رِجَالاً مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ ﷺ أُرُوا لَيْلَةَ الْقَدْرِ فِي الْمَنَامِ فِي السَّبْعِ الأَوَاخِرِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ أَرَى رُؤْيَاكُمْ قَدْ تَوَاطَأَتْ فِي السَّبْعِ الأَوَاخِرِ فَمَنْ كَانَ مُتَحَرِّيهَا فَلْيَتَحَرَّهَا فِي السَّبْعِ الأَوَاخِرِ *
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی ﷺ کے اصحاب میں سے کچھ لوگوں کو لیلۃ القدر رمضان کی آخری سات راتوں میں خواب میں دکھائی گئی تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :”میں دیکھتا ہوں کہ تمہارے خواب آخری سات راتوں پر متفق ہو گئے ہیں پس جو کوئی لیلۃ القدر کا متلاشی ہو تو وہ اس کو آخری سات راتوں میں تلاش کرے ۔ “

(974) عَنْ أَبِي سَعِيدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ اعْتَكَفْنَا مَعَ النَّبِيِّ ﷺالْعَشْرَ الأَوْسَطَ مِنْ رَمَضَانَ فَخَرَجَ صَبِيحَةَ عِشْرِينَ فَخَطَبَنَا وَقَالَ إِنِّي أُرِيتُ لَيْلَةَ الْقَدْرِ ثُمَّ أُنْسِيتُهَا أَوْ نُسِّيتُهَا فَالْتَمِسُوهَا فِي الْعَشْرِ الأَوَاخِرِ فِي الْوِتْرِ وَإِنِّي رَأَيْتُ أَنِّي أَسْجُدُ فِي مَائٍ وَ طِينٍ فَمَنْ كَانَ اعْتَكَفَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ فَلْيَرْجِعْ فَرَجَعْنَا وَمَا نَرَى فِي السَّمَائِ قَزَعَةً فَجَائَتْ سَحَابَةٌ فَمَطَرَتْ حَتَّى سَالَ سَقْفُ الْمَسْجِدِ وَكَانَ مِنْ جَرِيدِ النَّخْلِ وَ أُقِيمَتِ الصَّلاَةُ فَرَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَسْجُدُ فِي الْمَائِ وَالطِّينِ حَتَّى رَأَيْتُ أَثَرَ الطِّينِ فِي جَبْهَتِهِ *
سیدنا ابو سعید رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ہم نے نبی ﷺ کے ہمراہ رمضان کے درمیانی عشرہ میں اعتکاف کیا پھر آپ ﷺ بیسویں تاریخ کی صبح کو باہر تشریف لائے اور ہم سب سے مخاطب ہو کر فرمایا:” مجھے لیلۃ القدر خواب میں دکھائی گئی تھی مگر میں اسے بھول گیا۔ “یا یہ فرمایا:”بھلا دیا گیا ۔ پس اب تم اسے آخری عشرہ کی طاق راتوں میں تلاش کرو اور میں نے (خواب میں) ایسا دیکھا ہے گویامیں کیچڑ میں سجدہ کررہا ہوں، لہٰذا جس شخص نے رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ اعتکاف کیا ہے وہ (اس آخری عشرہ میں) پھر اعتکاف کرے۔” چنانچہ ہم سب نے اعتکاف کیا اور اس وقت ہم آسمان پر ابر کا نشان بھی نہ دیکھتے تھے کہ یکایک ایک بادل آیا اور برسنے لگا یہاں تک کہ مسجد کی چھت ٹپکنے لگی اور وہ کھجور کی شاخوں سے بنائی گئی تھی اس کے بعد نماز قائم کی گئی تو میں نے رسول اللہ ﷺ کو کیچڑ پر سجدہ کرتے ہوئے دیکھا ،یہاں تک کہ میں نے آپ ﷺ کی پیشانی پر مٹی کا دھبہ نماز کے بعد بھی دیکھا ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,764
پوائنٹ
1,207
بَابُ تَحَرِّي لَيْلَةِ الْقَدْرِ فِي الْوِتْرِ مِنَ الْعَشْرِ الأَوَاخِرِ فِيه عَنْ عُبَادَةَ
لیلۃ القدر کا آخری دس طاق راتوں میں ڈھونڈنا۔ اس باب میں عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کی روایت ہے​

(975) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ الْتَمِسُوهَا فِي الْعَشْرِ الأَوَاخِرِ مِنْ رَمَضَانَ لَيْلَةَ الْقَدْرِ فِي تَاسِعَةٍ تَبْقَى فِي سَابِعَةٍ تَبْقَى فِي خَامِسَةٍ تَبْقَى *
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا:” لیلۃ القدر کو رمضان کے آخری عشرہ میں تلاش کرو جب نو، سات، یا پانچ راتیں باقی رہ جائیں،(یعنی اکیسویں ، تئیسویں اور پچیسویں رات کو)

(976) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا فِي رِوَايَةٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ هِيَ فِي الْعَشْرِ الأَوَاخِرِ هِيَ فِي تِسْعٍ يَمْضِينَ أَوْ فِي سَبْعٍ يَبْقَيْنَ يَعْنِي لَيْلَةَ الْقَدْرِ *
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما اسی طرح دوسری ایک روایت میں کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:” لیلۃ القدر آخری عشرہ میں ہوتی ہے، جب نو راتیں گزر جائیں (یعنی ۲۹ویں) یا سات راتیں باقی رہیں (یعنی ۲۳ویں) ۔” آپ ﷺ کی مراد شب قدر سے تھی۔
 
Top