• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مختصر صحیح مسلم - (اردو ترجمہ) یونیکوڈ

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
سورۃ الاحزاب
باب : اللہ تعالیٰ کے فرمان ﴿اِذْ جَاؤُوْکُمْ مِنْ فَوْقِکُمْ ...﴾ کے متعلق۔
2159: اُمّ المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا اللہ تعالیٰ کے قول "جب وہ تم پر آئے تمہارے اوپر سے نیچے سے اور جب آنکھیں پھر گئیں اور دل حلق تک آ گئے " کے بارے میں کہتی ہیں کہ یہ غزوۂ خندق کے متعلق اتری (اس دن مسلمانوں پر نہایت سختی تھی۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ ہم نے اس دن کافروں پر ایک لشکر بھیجا جن کو تم نے نہیں دیکھا اور تیز ہوا )۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
سورۂ یٰسٓ
باب : اللہ تعالیٰ کے فرمان ﴿وَالشَمْسُ تَجْرِیْ لِمُسْتَقَرٍّ لَھَا﴾ کے متعلق۔
2160: سیدنا ابو ذرؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہﷺ سے اللہ تعالیٰ کے قول "سورج اپنے ٹھہرنے کی جگہ پر چلا جا رہا ہے " کے بارے میں پوچھا تو آپﷺ نے فرمایا کہ اس کے ٹھہرنے کی جگہ عرش کے نیچے ہے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
سورۃ الزمر
باب : اللہ تعالیٰ کے فرمان ﴿وَمَا قَدَرُوْا الله ...﴾ کے متعلق۔
2161: سیدنا عبد اللہ بن مسعودؓ کہتے ہیں کہ ایک یہودی عالم رسول اللہﷺ کے پاس آیا اور کہنے لگا کہ اے محمد ا! یا اے ابو القاسم (ا)! اللہ تعالیٰ قیامت کے دن آسمانوں کو ایک انگلی پر اٹھا لے گا اور زمینوں کو ایک انگلی پر اور پہاڑوں اور درختوں کو ایک انگلی پر اور پانی اور نمناک زمین کو ایک انگلی پر اور تمام مخلوق کو ایک انگلی پر، پھر ان کو ہلائے گا اور کہے گا کہ میں بادشاہ ہوں، میں بادشاہ ہوں۔یہ سن کر رسول اللہﷺ تعجب سے ہنسے اور آپﷺ نے اس عالم کے کلام کی تصدیق کی، پھر یہ آیت پڑھی "انہوں نے اللہ کی قدر نہیں کی جیسے اس کی قدر کرنی چاہئیے تھی اور قیامت کے دن اس کی ساری زمین اس کی ایک مٹھی میں ہو گی اور اس کے دائیں ہاتھ میں آسمان لپٹے ہونگے ، وہ پاک ہے اور مشرکوں کے شرک سے بلندہے "۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
سورۂ حم السجدہ
باب : اللہ تعالیٰ کے فرمان ﴿وَمَا کُنْتُمْ تَسْتَتِرُوْنَ ...﴾ کے متعلق۔
2162: سیدنا ابن مسعودؓ کہتے ہیں کہ بیت اللہ کے پاس تین آدمی اکٹھے ہوئے جن میں سے دو قریش کے تھے اور ایک ثقیف کا یا دو ثقیف کے تھے اور ایک قریش کا تھا۔ ان کے دلوں میں سمجھ کم تھی اور ان کے پیٹوں میں چربی بہت تھی (اس سے معلوم ہوا کہ موٹاپے کے ساتھ دانائی کم ہوتی ہے )۔ ان میں سے ایک شخص بولا کہ تم کیا سمجھتے ہو، جو ہم کہتے ہیں کیا اللہ تعالیٰ سنتا ہے ؟ دوسرا بولا کہ اگر ہم بآوازِ بلند پکاریں گے تو سنے گا اور چپکے سے بولیں گے تو نہیں سنے گا۔ تیسرا بولا کہ اگر بآوازِ بلند پکارنے پر سنتا ہے تو آہستہ بولنے پر بھی سنے گا۔ تب اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری "تم اس لئے نہیں چھپاتے تھے کہ تمہارے کان، آنکھیں اور تمہاری کھالیں تم پر گواہی دیں گی ..." پوری آیت (لیکن تم نے یہ خیال کیا کہ بہت سے کام جو تم کرتے ہو اللہ نہیں جانتا)۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
سورۃ الدخان
باب : اللہ کے فرمان ﴿فَارْتَقِبْ یَوْمَ تَأتِیْ ...﴾ کے متعلق۔
2163: مسروق کہتے ہیں کہ ہم سیدنا عبد اللہؓ کے پاس بیٹھے تھے اور وہ ہمارے درمیان لیٹے ہوئے تھے کہ ایک شخص آیا اور بولا کہ اے ابو عبدالرحمن! ایک قصہ کو کندہ کے دروازوں پر بیان کرتا ہے اور کہتا ہے کہ قرآن میں جو دھوئیں کی آیت ہے ، یہ دھواں آنے والا ہے اور کافروں کا سانس روک دے گا اور مسلمانوں کو اس سے زکام کی کیفیت پیدا ہو جائے گی۔ یہ سن کر سیدنا عبد اللہ بن مسعودؓ غصے میں بیٹھ گئے اور کہا کہ اے لوگو! اللہ سے ڈرو۔ تم میں سے جو کوئی بات جانتا ہے اس کو کہے اور جو نہیں جانتا تو یوں کہے کہ اللہ تعالیٰ خوب جانتا ہے۔ کیونکہ علم کی بات یہی ہے کہ جو بات تم میں سے کوئی نہ جانتا ہو، اس کے لئے "اللہ اعلم" کہے۔ اللہ جل جلالہ نے اپنے نبیﷺ سے فرمایا کہ "تو اے محمد ا! کہہ کہ میں کچھ مزدوری نہیں مانگتا اور نہ میں تکلف کرتا ہوں" (صٓ: 76) رسول اللہﷺ نے جب لوگوں کی کیفیت دیکھی کہ وہ سمجھانے سے نہیں مانتے تو فرمایا کہ اے اللہ! ان پر سات برس کا قحط بھیج جیسے یوسف علیہ السلام کے دَور میں سات برس تک قحط ہوا تھا۔ آخر قریش پر قحط پڑا جو ہر چیز کو کھا گیا، یہاں تک کہ انہوں نے بھوک کے مارے کھالوں اور مردار کو بھی کھا لیا اور ان میں سے ایک شخص آسمان کو دیکھتا تو دھوئیں کی طرح معلوم ہوتا۔ پھر ابو سفیانؓ رسول اللہﷺ کے پاس آئے اور کہنے لگے کہ اے محمد (ا)! تم تو اللہ تعالیٰ کی اطاعت کا حکم کرتے ہو اور ناتا جوڑنے کا حکم کرتے ہو اور تمہاری قوم تو تباہ ہو گئی۔ ان کے لئے اللہ تعالیٰ سے دعا کرو۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ "اس دن کا انتظار کر جب آسمان سے کھلم کھلا دھواں اٹھے گا جو لوگوں کو ڈھانک لے گا یہ دکھ کا عذاب ہے ...... یہاں تک کہ فرمایا کہ ہم عذاب کو موقوف کرنے والے ہیں تحقیق تم پھر کفر کرنے والے ہو" اگر اس آیت میں آخرت کا عذاب مراد ہے تو وہ کہیں موقوف ہوتا ہے ؟ پھر اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ "جس دن ہم بڑی پکڑ پکڑیں گے ، ہم بدلہ لیں گے " تو اس پکڑ سے مراد بدر کی پکڑ ہے اور یہ نشانیاں یعنی دھواں اور پکڑ اور لزام اور روم کی نشانیاں تو گزر چکیں ہیں۔

2164: سیدنا عبد اللہ بن مسعودؓ کہتے ہیں کہ پانچ نشانیاں تو گزر چکیں ہیں اور وہ دخان، لزام، روم، بطشہ اور قمر (یعنی شق القمر) ہیں۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
سورۃ الفتح
باب : اللہ تعالیٰ کے فرمان ﴿وَھُوَ الَّذِیْ کَفَّ اَیْدِیْھِمْ ...﴾ کے متعلق۔
2165: سیدنا انس بن مالکؓ سے روایت ہے کہ مکہ کے اسی مسلح آدمی رسول اللہﷺ پر تنعیم کے پہاڑ سے اترے ، وہ دھوکہ اور آپﷺ کی غفلت کی حالت میں آپﷺ اور صحابہ کرام پر (حملہ کرنا چاہتے تھے )۔ پھر آپﷺ نے ان کو پکڑ لیا لیکن قتل نہیں کیا۔ تب اللہ تعالیٰ نے اس آیت کو اتارا کہ "یعنی وہ اللہ ہے جس نے ان کے ہاتھوں کو تم سے روکا (اور ان کا فریب کچھ نہ چلا) اور تمہارے ہاتھوں سے ان کو روکا (یعنی تم نے ان کو قتل نہ کیا)۔ مکہ کی سرحد میں ان پر فتح ہو جانے کے بعد۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
سورۃ الحجرات
باب : اللہ تعالیٰ کے فرمان ﴿لَا تَرْفَعُوْا اَصْوَاتَکُمْ ...﴾کے متعلق۔
2166: سیدنا انس بن مالکؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا کہ جب یہ آیت "اے ایمان والو! اپنی آوازیں نبی (ا) کی آواز سے بلند مت کرو ...... آخر تک" نازل ہوئی تو سیدنا ثابت بن قیس بن شماسؓ اپنے گھر میں بیٹھ رہے اور کہنے لگے کہ میں تو جہنمی ہوں (کیونکہ ان کی آواز بہت بلند تھی اور وہ انصار کے خطیب تھے ، اس لئے وہ ڈر گئے ) اور رسول اللہﷺ کے پاس آنا چھوڑ دیا آپﷺ نے سیدنا سعد بن معاذؓ سے پوچھا کہ اے ابو عمرو! ثابت کا کیا حال ہے کیا بیمار ہو گیا ہے ؟ سیدنا سعدؓ نے کہا کہ وہ میرا ہمسایہ ہے ، میں نہیں جانتا کہ وہ بیمار ہے۔ پھر سیدنا ؓ سعد سیدنا ثابتؓ کے پاس آئے اور ان سے بیان کیا کہ جو رسول اللہﷺ نے فرمایا تھا تو سیدنا ثابتؓ نے کہا کہ یہ آیت اتری اور تم جانتے ہو کہ میری آواز رسول اللہﷺ پر اونچی ہے ، (اس لئے ) میں تو جہنمی ہوں۔ پھر سیدنا سعدؓ نے رسول اللہﷺ سے یہ بیان کیا تو آپﷺ نے فرمایا کہ نہیں، بلکہ وہ جنتی ہے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
سورۂ "ق"
باب : اللہ تعالیٰ کے فرمان ﴿یَوْمَ نَقُوْلُ لِجَحَنَّمَ ...﴾ کے متعلق۔
2167: عبدالوہاب بن عطا ء اللہ تعالی کے فرمان "یَوْمَ نَقُوْلُ لِجَحَنَّمَ ..." الآیۃ کے متعلق سعید سے وہ قتادہ سے اور وہ سیدنا انس بن مالکؓ سے اور وہ نبیﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپﷺ نے فرمایا: برابر جہنم میں لوگ ڈالے جاتے رہیں گے اور وہ یہی کہے گی کہ "کچھ اور ہے "؟ یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ عزت والا اپنا قدم اس میں رکھ دے گا۔ تب اس کا بعض حصہ بعض میں سمٹ جائے گا اور کہنے لگے گی کہ بس بس تیری عزت اور کرم کی قسم۔ اور برابر جنت میں جگہ خالی رہے گی، یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ اس کے لئے ایک مخلوق کو پیدا کرے گا اور اس کو اس جگہ میں رکھے گا۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
سورۃ القمر
باب : اللہ تعالیٰ کے فرمان ﴿فَھَلْ مِنْ مُّدَّکِرِ﴾ کے متعلق۔
2168: ابو اسحاق کہتے ہیں کہ میں نے ایک آدمی کو دیکھا کہ اس نے اسود بن یزید سے پوچھا اور وہ مسجد میں قرآن پڑھایا کرتے تھے کہ تم ﴿مُّدَّکِرِ﴾ میں دال پڑھتے ہو یا ذال؟انہوں نے کہا کہ میں نے سیدنا عبد اللہ بن مسعودؓ کو سنا، وہ کہہ رہے تھے کہ میں نے رسول اللہﷺ کو ﴿فَھَلْ مِنْ مُّدَّکِرِ﴾ دال سے پڑھتے ہوئے سنا ہے۔ (یعنی جس میں نقطہ نہیں ہوتا)۔
 
Top