• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مختصر صحیح مسلم - (اردو ترجمہ) یونیکوڈ

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : اس شخص کی فضیلت جو مؤذن کی طرح کلماتِ (اذان) کہے۔
199: سیدنا عمر بن خطابؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: جب مؤذن اللہ اکبر اللہ اکبر کہے تو سننے والا بھی یہی الفاظ دہرائے اور جب وہ اشہد ان لا الٰہ الا اللہ اور اشہد ان محمدًﷺ رسول اللہ کہے تو سننے والا بھی یہی الفاظ کہے اور جب مؤذن حیّ علی الصلوٰۃ کہے تو سننے والا لا حول ولا قوۃ الا باللہ کہے پھر جب مؤذن حیّ علی الفلاح کہے تو سننے والا بھی لا حول ولا قوۃ الا باللہ کہے اس کے بعد مؤذن جب اللہ اکبر اللہ اکبر اور لا الٰہ الا اللہ کہے تو سننے والے کو بھی یہی الفاظ دہرانا چاہئیے اور جب سننے والے نے اس طرح خلوص اور دل سے یقین رکھ کر کہا تو وہ جنت میں داخل ہوا (بشرطیکہ ارکانِ اسلام کا بھی پابند ہو)۔

200: فاتح ایران سیدنا سعد بن ابی وقاصؓ نبیﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپﷺ نے فرمایا: جس نے مؤذن کی اذان سن کر یہ کہا کہ میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی دوسرا معبود نہیں ہے ، اللہ تعالیٰ یکتا ہے اور اس کا کوئی شریک نہیں اور محمدﷺ اللہ کے بندے اور رسول ہیں، میں اللہ کی ربوبیت اور محمدﷺ کی رسالت سے مسرور اور خوش ہوں اور میں نے مذہبِ اسلام کو قبول کر لیا ہے تو ایسے شخص کے گناہ معاف کر دئیے جاتے ہیں۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : نماز کی فرضیت کا بیان۔
201: سیدنا انس بن مالکؓ کہتے ہیں کہ ہمیں رسول اللہﷺ سے کچھ پوچھنے کی ممانعت کر دی گئی تھی تو ہمیں اچھا معلوم ہوتا کہ دیہات میں رہنے والوں میں سے کوئی عقلمند شخص آئے اور آپﷺ سے پوچھے اور ہم سنیں، تو دیہات میں رہنے والوں میں سے ایک شخص آیا اور کہنے گا کہ اے محمدﷺ! آپ کا ایلچی ہمارے پاس آیا اور کہنے لگا کہ آپ کہتے ہیں کہ آپ کو اللہ نے بھیجا ہے ؟ آپﷺ نے فرمایا کہ اس ایلچی نے سچ کہا۔ وہ شخص بولا تو آسمان کس نے پیدا کیا؟ آپﷺ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے ، اس نے کہا کہ زمین کس نے پیدا کی؟ آپﷺ نے فرمایا کہ اللہ نے ، پھر اس نے کہا کہ پہاڑوں کو کس نے کھڑا کیا اور ان میں جو چیزیں ہیں وہ کس نے پیدا کیں؟ آپﷺ نے فرمایا اللہ نے ، تب اس شخص نے کہا کہ قسم ہے اس ذات کی جس نے آسمان کو پیدا کیا اور زمین بنائی اور پہاڑوں کو کھڑا کیا، کیا سچ مچ اللہ تعالیٰ نے ہی آپ کو بھیجا ہے ؟ آپﷺ نے فرمایا ہاں۔ پھر وہ شخص بولا کہ آپ کے ایلچی نے کہا کہ ہم پر ہر دن اور رات میں پانچ نمازیں فرض ہیں، آپ نے فرمایا کہ اس نے سچ کہا وہ شخص بولا کہ قسم ہے اس کی جس نے آپ کو بھیجا ہے کیا اللہ نے آپ کو ان نمازوں کا حکم دیا ہے ؟ آپ نے فرمایا ہاں پھر وہ شخص بولا کہ آپ کے ایلچی نے کہا کہ ہم پر ہمارے مالوں کی زکوٰۃ ہے ، آپ نے فرمایا کہ اس نے سچ کہا۔ وہ شخص بولا کہ قسم اس کی جس نے آپ کو بھیجا ہے ، کیا اللہ نے آپ کو زکوٰۃ کا حکم کیا ہے ؟ آپ نے فرمایا ہاں۔ پھر وہ شخص بولا کہ آپ کے ایلچی نے کہا کہ ہم پر سال میں رمضان کے روزے فرض ہیں، آپ نے فرمایا کہ اس نے سچ کہا۔ وہ شخص بولا کہ قسم اس کی جس نے آپ کو بھیجا ہے کیا اللہ نے آپ کو ان روزوں کا حکم کیا ہے ؟ آپ نے فرمایا ہاں۔ پھر وہ شخص بولا کہ آپ کے ایلچی نے کہا کہ ہم میں سے جو کوئی راہ چلنے کی طاقت رکھے (یعنی خرچ راہ اور سواری ہو اور راستہ میں امن ہو اس وقت) اس پر بیت اللہ کا حج فرض ہے ، آپﷺ نے فرمایا کہ اس نے سچ کہا۔ یہ سن کر وہ شخص پیٹھ موڑ کر چلا اور کہنے لگا کہ قسم ہے اس کی جس نے آپ کو سچا پیغمبر کر کے بھیجا ہے ، میں ان باتوں سے زیادہ کروں گا اور نہ ہی کم۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ اگر یہ سچا ہے تو جنت میں جائے گا۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : (ابتداء میں) دو دو رکعت نماز کی فرضیت کا بیان۔
202: اُمّ المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نماز حضر میں بھی اور سفر میں بھی دو دو رکعت فرض کی گئی تھی، پھر سفر کی نماز تو ویسی ہی رہی اور حضر کی نماز بڑھا دی گئی۔ زہری (راوی) نے کہا کہ میں نے عروہ سے پوچھا کہ اُمّ المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سفر میں پوری نماز کیوں پڑھتی تھیں؟ (یعنی ان کے نزدیک تو دو ہی رکعت فرض تھیں) تب انہوں نے کہا کہ اُمّ المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے وہی تاویل کی جو سیدنا عثمانؓ نے کی تھی (یعنی سفر میں قصر کرنا رخصت ہے اور پوری پڑھنا جائز ہے )۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : پانچ نمازیں درمیانی وقفے کے گناہوں کا کفارہ بنتی ہیں۔
203: سیدنا ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: پانچوں نمازیں اور جمعہ، جمعہ تک بیچ کے گناہوں کا کفارہ ہیں جب تک کبیرہ گناہ نہ کرے اور ایک روایت میں ہے کہ رمضان، رمضان تک کفارہ ہے ان گناہوں کا جو اس کے بیچ میں ہوں، جب تک کبیرہ گناہ نہ کرے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : نماز چھوڑنا کفر ہے۔
204: سیدنا جابرؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ (مومن) آدمی اور کفر و شرک کے درمیان، نماز چھوڑنے کا فرق ہے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : اوقاتِ نماز کا جامع بیان۔
205: سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاصؓ سے روایت ہے رسول اللہﷺ نے فرمایا: ظہر کا وقت سورج ڈھلنے سے شروع ہوتا ہے اور آدمی کا سایہ اس کی لمبائی کے برابر ہونے تک، جب تک کہ عصر کا وقت نہ آئے رہتا ہے۔ اور عصر کا وقت تب تک رہتا ہے کہ آفتاب زرد نہ ہو اور وقت مغرب جب تک رہتا ہے کہ شفق غائب نہ ہو اور وقت عشاء کا جب تک رہتا ہے کہ بیچ کی آدھی رات نہ ہو اور وقت نمازِ فجر کا طلوعِ فجر سے جب تک ہے کہ آفتاب نہ نکلے۔ پھر جب آفتاب نکل آئے تو نماز سے رُکا رہے ، اس لئے کہ وہ شیطان کے دونوں سینگوں کے درمیان سے نکلتا ہے۔

206: سیدنا ابو موسیٰ اشعریؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ کی خدمت میں ایک سائل حاضر ہوا اور نماز کے اوقات پوچھنے لگا آپﷺ نے اس وقت کچھ جواب نہ دیا (اس لئے کہ آپﷺ کو کر کے بتانا منظور تھا) پھر (فجر کے وقت) بلال کو (اقامت کا) حکم دیا اور فجر طلوع ہونے کے ساتھ ہی نماز فجر ادا کی اور لوگ ایک دوسرے کو پہچانتے نہ تھے (یعنی اندھیرے کے سبب سے ) پھر حکم کیا اور ظہر ادا کی جب آفتاب ڈھل گیا اور کہنے والا کہتا تھا کہ دن کا آدھا حصہ گزر گیا ہے (یعنی ابھی تو دوپہر ہے ) اور رسول اللہﷺ سب سے بہتر جانتے تھے۔ پھر ان کو حکم کیا اور عصر کی نماز ادا کی اور سورج بلند تھا۔ پھر ان کو حکم کیا اور مغرب ادا کی جب سورج ڈوب گیا۔ پھر ان کو حکم کیا اور عشاء ادا کی جب شفق ڈوب گئی۔ پھر دوسرے دن فجر کا حکم کیا اور جب اس سے فارغ ہوئے تو کہنے والا کہتا تھا کہ سورج نکل آیا، یا نکلنے کو ہے۔ پھر ظہر میں تاخیر کی یہاں تک کہ کل کے عصر کے پڑھنے کا وقت قریب ہو گیا۔ پھر عصر میں تاخیر کی یہاں تک کہ جب فارغ ہوئے تو کہنے والا کہتا تھا کہ آفتاب سرخ ہو گیا۔ پھر مغرب میں تاخیر کی یہاں تک کہ شفق ڈوبنے کے قریب ہو گئی۔ پھر عشاء میں تاخیر کی یہاں تک کہ اوّل تہائی رات ہو گئی پھر صبح ہوئی اور سائل کو بلایا اور فرمایا کہ نماز کے وقت ان دونوں وقتوں کے بیچ میں ہیں۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : صبح کی نماز اندھیرے میں پڑھنا۔
207: محمد بن عمرو کہتے ہیں کہ جب حجاج مدینہ میں آیا تو ہم نے سیدنا جابر بن عبد اللہؓ سے (اوقاتِ نماز کے متعلق) پوچھا تو انہوں نے کہا کہ رسول اللہﷺ ظہر کی نماز دوپہر کے وقت اور نہایت گرمی میں (یعنی بعد زوال کے ) پڑھا کرتے تھے اور عصر ایسے وقت میں پڑھا کرتے تھے کہ آفتاب صاف ہوتا اور مغرب جب آفتاب ڈوب جاتا، پھر پڑھتے اور عشاء میں کبھی تاخیر کرتے اور کبھی اوّل وقت پڑھتے۔ جب دیکھتے کہ لوگ جمع ہو گئے ہیں تو اوّل وقت پڑھتے اور جب دیکھتے کہ لوگوں نے آنے میں دیر کی ہے ، تو دیر کرتے اور صبح کی نماز اندھیرے میں ادا کرتے تھے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : فجر اور عصر کی نمازوں کی پابندی کرنا۔
208: ابو بکر بن عمارہ بن رؤیبہ اپنے والد سیدنا عمارہؓ سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ وہ شخص کبھی دوزخ میں داخل نہ ہو گا جس نے طلوع آفتاب سے پہلے اور غروبِ آفتاب سے پہلے کی نماز ادا کی یعنی فجر اور عصر کی۔ بصرہ والوں میں سے ایک شخص نے کہا کہ تم نے اس کو رسول اللہﷺ سے سنا ہے ؟ انہوں نے کہا ہاں۔ اس نے کہا کہ میں بھی گواہی دیتا ہوں کہ میں نے بھی اسکو رسول اللہﷺ سے سنا ہے۔ اس (بات) کو میرے کانوں نے سنا اور میرے دل نے یاد رکھا ہے۔ (ظاہر ہے کہ جو یہ مشکل نمازیں پڑھتا ہے تو باقی نمازوں کو بھی ضرور پڑھے گا)۔

209: سیدنا ابو بکر بن ابو موسیٰ اشعری اپنے والد سیدنا ابو موسیٰ اشعریؓ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: جو شخص دو ٹھنڈی نمازیں پڑھ لے گا، وہ جنت میں داخل ہو گا۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : سورج طلوع ہوتے وقت اور غروب ہوتے وقت نماز پڑھنا منع ہے۔
210: اُمّ المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہﷺ نے عصر کے بعد کی دو رکعتیں کبھی نہیں چھوڑیں۔ راوی کہتا ہے کہ اُمّ المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: خاص کر اپنی نمازوں کو طلوع اور غروب آفتاب کے وقت پڑھنے کی عادت مت کرو کہ ہمیشہ اسی وقت ادا کیا کرو۔ (یعنی فجر اور عصر تاخیر سے نہیں بلکہ اول وقت میں پڑھو)۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : ظہر کی نماز اول وقت میں ادا کرنا۔
211: سیدنا خبابؓ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہﷺ کی خدمت میں آئے اور آپﷺ سے (جھلسا دینے والی) سخت گرمی کی، شکایت کی تو آپﷺ نے قبول نہ فرمائی۔ زہیر نے کہا کہ میں نے ابو اسحاق سے پوچھا کہ ظہر کی نماز کی شکایت کی تھی؟ انہوں نے کہا ہاں میں نے کہا کہ اوّل وقت نماز ادا کرنے کی؟ انہوں نے کہا ہاں۔ (یعنی کچھ تاخیر کرنے کا مطالبہ کیا تھا جو کہ ابتداء میں آپﷺ نے قبول نہ فرمایا اور بعد میں اس کی اجازت دے دی، جیسے اگلی حدیث میں ہے )۔
 
Top