• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مختصر صحیح مسلم - (اردو ترجمہ) یونیکوڈ

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : اولاد کے مرنے پر ثواب کی نیت سے صبر کرنے پر اجر و ثواب۔
460: سیدنا ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے انصار کی عورتوں سے فرمایا کہ تم میں سے جس کے تین لڑکے مر جائیں اور وہ (عورت) اللہ کی رضامندی کے واسطے صبر کرے ، تو جنت میں جائیگی۔ ایک عورت بولی کہ یا رسول اللہﷺ! اگر دو بچے مریں تو؟ آپﷺ نے فرمایا کہ دو ہی سہی۔ ایک دوسری سند سے مرفوعاً روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ جس مسلمان کے تین بچے مر جائیں اس کو جہنم کی آگ نہ لگے گی مگر قسم اتارنے کے لئے (یعنی اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ "تم میں سے کوئی ایسا نہیں ہے جو دوزخ پر سے نہ گزرے " اس وجہ سے اس کا گزر بھی دوزخ پر سے ہو گا لیکن اور کسی طرح عذاب نہ ہو گا)۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : مصیبت کے وقت کیا کہا جائے ؟
461: اُمّ المؤمنین اُمّ سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ آپﷺ فرماتے تھے کہ جب کسی بندے کو تکلیف پہنچے اور وہ یہ دعآپڑھے "اِنَّا للهِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ ... واخلف لی خیرا منہا" یعنی یقیناً ہم بھی اللہ تعالیٰ کے لئے ہیں اور یقیناً ہم (بھی) اسی کی طرف لوٹنے والے ہیں۔ اے اللہ مجھے میری اس مصیبت میں اجر دے اور اس کے بعد مجھے (ضائع شدہ چیز سے ) بہتر چیز عطا فرما۔ (اس دعا کے پڑھتے رہنے سے ) اللہ تعالیٰ اُس کو اس مصیبت کا ثواب دیتا ہے اور (ضائع شدہ چیز سے ) بہتر چیز بھی عطا فرماتا ہے۔ اُمّ المؤمنین اُمّ سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ جب (میرا پہلا خاوند سیدنا ) ابو سلمہؓ فوت ہو گیا تو میں نے (مذکورہ دعا) پڑھی جیسا کہ رسول اللہﷺ نے مجھے حکم دیا تھا، تو (اس دعا کی برکت سے ) اللہ تعالیٰ نے مجھے (پہلے خاوند) سے اچھے خاوند (یعنی محمدﷺ) عطا فرما دیئے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : میت پر رونے کے بیان میں۔
462: سیدنا عبد اللہ بن عمرؓ کہتے ہیں کہ سیدنا سعد بن عبادہؓ بیمار ہوئے تو رسول اللہﷺ ان کی عیادت کو آئے اور سیدنا عبدالرحمن بن عوف ، سعد اور عبد اللہؓ ان کے ساتھ تھے۔ جب آپﷺان کے پاس آئے تو انہیں بے ہوش پایا، تو آپﷺ نے پوچھا کہ کیا انتقال ہو گیا ہے ؟ لوگوں نے عرض کیا کہ نہیں۔ پھر آپﷺ رونے لگے۔ لوگوں نے جب آپﷺ کو روتے دیکھا تو سب رونے لگے۔ آپﷺ نے فرمایا کہ سنتے ہو، اللہ تعالیٰ آنکھوں کے آنسوؤں پر اور دل کے غم پر عذاب نہیں کرتا، وہ تو اس (آپﷺ نے زبان کی طرف اشارہ کیا) کی بنا پر عذاب کرتا ہے یا رحمت کرتا ہے۔ (یعنی جب کلمہ خیر منہ سے نکالے تو رحم کرتا ہے اور جب کلمہ شر نکالے تو عذاب کرتا ہے )۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : نوحہ کرنے پر سخت وعید۔
463: سیدنا ابو مالک اشعریؓ سے روایت ہے کہ نبیﷺ نے فرمایا: میری امت میں جاہلیت (یعنی زمانہ کفر) کی چار چیزیں ہیں کہ لوگ ان کو نہ چھوڑیں گے۔ ایک اپنے حسب پر فخر کرنا۔ دوسرا ایک دوسرے کے نسب پر طعن کرنا۔ تیسرے تاروں سے بارش کی امید رکھنا اور چوتھے یہ کہ بین کر کے رونا۔ اور بین کرنے والی اگر اپنے مرنے سے پہلے توبہ نہ کرے تو قیامت کے دن اس پر گندھک اور خارش (لگانے ) والی قمیض ہو گی۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : جو شخص (صدمے کی وجہ سے ) منہ پر تھپیڑے مارے اور گریبان چاک کرے وہ ہم میں سے نہیں۔
464: سیدنا عبد اللہ بن مسعودؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: وہ شخص ہم میں سے نہیں، جو گالوں کو پیٹے اور گریبانوں کو پھاڑے یا جاہلیت (کفر) کے زمانے کی باتیں کرے۔ ایک اور روایت میں(اَوْ)کی جگہ (و) کا لفظ ہے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : زندہ کے رونے سے میت کو عذاب ہوتا ہے۔
465: سیدہ عمرہ بنت عبد الرحمنؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے اُمّ المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے سنا (اور ان کے سامنے اس بات کا ذکر ہوا کہ سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ مُردے پر زندہ کے رونے سے عذاب ہوتا ہے تو) اُمّ المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ اللہ ابو عبد الرحمنؓ کو بخشے ، انہوں نے جھوٹ نہیں کہا مگر بھول ہو گئی۔ حقیقت یہ ہے کہ رسول اللہﷺ ایک یہودی عورت پر گزرے کہ لوگ اس پر رو رہے تھے ، تو آپﷺ نے فرمایا کہ یہ تو اس پر روتے ہیں اور اس کو قبر میں عذاب ہو رہا ہے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : آرام پانے والے اور جس سے لوگوں کو آرام ملے ، اس بارے میں جو کچھ وارد ہوا ہے اس کا بیان۔
466: سیدنا ابو قتادہ بن ربعیؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ کے پاس سے ایک جنازہ گزرا تو آپ نے فرمایا: خود آرام پانے والا ہے اور اس کے جانے سے اور لوگوں نے آرام پایا۔ لوگوں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہﷺ! یہ خود آرام پانے والا ہے اور لوگوں کو اس سے آرام ہو گا، کا مطلب کیا ہے ؟ آپﷺ نے فرمایا کہ مومن دنیا کی تکلیفوں سے آرام پاتا ہے (یعنی موت کے وقت) اور بد آدمی کے جانے سے بندے ، شہر، درخت اور جانور آرام پاتے ہیں۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : میت کو غسل دینے کا بیان۔
467: سیدہ اُمّ عطیہ رضی اللہ عنہا روایت کرتی ہیں کہ جب رسول اللہﷺ کی صاحبزادی سیدہ زینب رضی اللہ عنہا کا انتقال ہوا تو آپﷺ نے ہم سے فرمایا کہ اس کو طاق مرتبہ تین یا پانچ مرتبہ غسل دو۔ اور پانچویں بار کافور یا (فرمایا کہ) تھوڑا سا کافور ڈال دو۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : میت کے کفن کا بیان۔
468: اُمّ المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہﷺ کو سحول کی بنی ہوئی تین سفید روئی کی بنی ہوئی چادروں میں کفن دیا گیا۔ ان میں نہ کرتہ تھا، نہ عمامہ اور حلہ کا لوگوں کو شبہ ہو گیا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ حلہ آپﷺ کے لئے خریدا گیا تھا کہ آپﷺکو اس میں کفن دیا جائے ، پھر نہ دیا گیا اور تین چادروں میں دیا گیا جو سفید سحول کی بنی ہوئی تھیں۔ اور حلہ کو عبد اللہ بن ابی بکرؓ نے لیا اور کہا کہ میں اسے رکھ چھوڑوں گا اور میں اپنا کفن اسی سے کروں گا۔ پھر کہا کہ اگر اللہ کو یہ پسند ہوتا تو اس کے نبیﷺ کے کفن کے کام آتا سو اس کو بیچ ڈالا اور اس کی قیمت خیرات کر دی۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : میت کو بہترین کفن پہنانے کا بیان۔
469: سیدنا جابر بن عبد اللہؓ سے روایت ہے کہ نبیﷺ نے ایک دن خطبہ ارشاد فرمایا اور اپنے اصحاب میں سے ایک شخص کا ذکر کیا جن کا انتقال ہو چکا تھا اور ان کو ایسا کفن دیا گیا تھا جس سے ستر نہیں ڈھانپا جاتا تھا اور شب کو دفن کر دیا گیا تھا۔ پس رسول اللہﷺ نے انہیں رات میں دفن کرنے پر ناراضگی کا اظہار کیا کہ آپﷺ نے ان کی نماز جنازہ نہ پڑھی۔ مگر جب انسان لاچار ہو جائے۔ اور آپﷺ نے فرمایا کہ جب تم میں سے کوئی اپنے بھائی کو کفن دے تو اچھا کفن دے (تاکہ اس کے تمام بدن کو خوب اچھی طرح ڈھانپ لینے والا ہو)۔
 
Top