وہ مشاہدہ میں ہے کہ ہر رفع الیدین کرنے والا بچہ اور بے وقوف بھی دعویٰ رکھتا ہے کہ میں ”وافق الحدیث“ ہوں (یاد رہے کہ وافق القرآن کا دعویٰ نہیں وہ اہل قرآن کا ہے) باقی سب غلط۔ اس پر طرفہ تماشہ یہ کہ یہ مدعیان اہلحدیث میں بھی اختلاف ہے۔ جب ” انا وافق السنۃ“ کا دعویٰ رکھنے والے موجود ہوں تو ”کون نہیں“ کی تو بات ہی غلط ہے۔ لہٰذا پوچھا یہی جائے گا کہ اس قضیہ کا فیصلہ ”مدعین“ کریں گے یا ”جج“۔ جج قرآن اور حدیث ہی ہوسکتے ہیں۔ اس میں سے ”قرآن“ سے مطابقت کا آپ دعویٰ نہیں رکھتے۔ حدیث کا نام لے کر منکرین حدیث ولا کام کر رہے ہو کہ صحاح ستہ سے بدظن کرایا، صحیحین پر آئے اور اب اس پر بھی طبع آزمائی جاری ہے۔ اللہ ہمارے دین کو چھُپے دشمنوں سے محفوظ فرمائے۔آمین