عبدالرحمن بھٹی
مشہور رکن
- شمولیت
- ستمبر 13، 2015
- پیغامات
- 2,435
- ری ایکشن اسکور
- 293
- پوائنٹ
- 165
نمائش اسی کی ممکن ہوتی ہے جو ”موجود“ ہو۔۔۔ ابتسامہ!انسان میں اگر عقل نہ ہو تو اس کی نمائش نہیں کرنی چاہئے!
نمائش اسی کی ممکن ہوتی ہے جو ”موجود“ ہو۔۔۔ ابتسامہ!انسان میں اگر عقل نہ ہو تو اس کی نمائش نہیں کرنی چاہئے!
وعلیکمُ السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ۔میں نے یہ بھی بیان کیا ہے کہ اہل حدیث کون ہیں، اب آپ وہ اعتراض وارد کیجئے!
بلکل جناب! ہم قرآن و سنت کے خلاف مؤقف پر اعتراض وارد کرتے ہیں، اور اللہ کی توفیق سےاعتراض کی بنیاد ہوتی ہے اور دلائل کے ساتھ کرتے ہیں!برادر عزیز اعتراض وارد تو آپ کر تے ہیں ۔
میرے بھائی! میں نے آپ کی کے بیان کو اسی لئے ''نامناسب'' قرار دیا۔ اور اس سے قبل میں نے آپ کے بیان کے ''نامناسب'' ہونے کی دلیل بیان کی تھی۔میں تو بس اتنا عرض کر رہا ہوں کہ آدمی ہر جگہہ اپنا مذہبی شجرہ نہیں بتا سکتا ۔۔اسے مطلق لفظ ہی بولنا ہوتا ہے ۔۔۔ کوئی اعتراض کا مقام ہو تو وضاحت کر سکتے ہیں۔
دعوی تو روافض کا بھی ''مومن'' ہونے کا ہے۔ آپ نے غالباً ہماری تحریر کو بغور نہیں پڑھا یا نہیں دیکھا! ہم نے ''ہونے'' کی کہا ہے، صرف دعوی کرنے کا نہیں کہا!’’مثال کے طور پہ آپ نے ’’داعش‘‘ کا اہل حدیث کے نام خط نیٹ پہ پڑھا ہے ۔اس کا عنوان ’’ رسالۃ الی اہلحدیث ‘‘ ہے ۔
وہ مدعی ہیں کہ لوگ پروپیگنڈا کرتے ہیں کہ ہم خوارج ہیں ۔۔حالانکہ ہم خالص سلفی العقیدہ کے حامل ہیں ۔
البتہ موجودہ سلفی مرجئہ ہیں۔‘‘
کہنے کا مقصد ہے تمام لوگ اپنے لئے سب سے اچھا عنوان اختیار کرتے ہیں۔ اور ہر فرقہ یہی کرتا ہے ۔
میرے بھائی!کسی کے خواہ مخواہ بحث کرنے بے سرو پا اعتراض وارد کرنے سے حقیقت نہیں بدل جاتی!اور اس دعوٰی کے ساتھ آپ کی لمبی تعریف اگر مفصل ہو بھی تو مزید بحث سے نہیں روک سکتی۔
بحث کا اسے ہوخوف جس میں ہو کھوٹ!اسی لئے پھر کلام کے دروازے کھلتے چلے جاتے ہیں۔
ابن عثمان بھائی! آپ غالباً یہ اس بات کا خیال نہیں کر رہے کہ :لیکن ’’مطلق صحیح‘‘ عنوان سے ’’اصل ‘‘ ہی مراد ہوتا ہے ۔
لہٰذا آپ کا یہ کہنا کہ :مذاہب اربعہ کا تعلق فروعی مسلک و اختلاف سے ہے، اس بحث میں اختلاف عقیدہ زیر بحث نہیں ہوتا۔
جبکہ امت کی تقسیم ہونے کی حدیث کو علماء نے اختلاف عقیدہ کے تناظر میں بیان کیا ہے، اسے عبد القادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ کی کتاب غنیۃ الطالبین میں دیکھا جا سکتا ہے ، کہ انہوں نے 73 فرقوں کی جو تقسیم کی ہے اس کا تعلق عقیدہ کے اختلاف سے ہے، نہ کہ فروعی مسائل سے۔
درست نہیں!مذاہب اربعہ مکاتب فکر ہیں اور ان کے مجموعہ کا نام ہی اہل السنۃ و الجماعۃ ہے ۔
دونوں نقشوں میں ایک بات مشترک ہے کہ دنیا میں مسلم کہلانے والوں میں دو طبقات پائے جاتے ہیں۔ایک اہل السنت کا اور دوسرا شیعہ کا۔ آپ کے پیش کردہ نقشہ میں بھی اہل السنت میں حنفی، شافعی، مالکی اور حنبلی دکھائے گئے ہیں اور پہلے نقشہ میں بھی ایسا ہی کچھ تھا۔ اہل السنت کہلانے کی وجہ تسمیہ بھی آپ لوگوں کو معلوم ہے اور شیعہ کی حقیقت بھی۔ اہل السنت میں آج کل جس نام کا بھی کوئی طبقہ ہے وہ انہی چار میں سے کسی نہ کسی سے ہے۔ اسی طرح شیعہ بھی ہیں۔یہ بھی اس سے ملتا جلتا ہی نقشہ ہے ۔ لیکن اس میں ملکوں کے نام بھی ہیں۔
جو بهی کہلائیگا لیکن یہ طئے ہیکہ اس مجموعہ میں آپ جیسوں کا شمار ہرگز نہیں ہوگا ۔ آپکی فکر جداگانہ ہے ۔ مجموعہ سے مطابق و موافق نہیں !دونوں نقشوں میں ایک بات مشترک ہے کہ دنیا میں مسلم کہلانے والوں میں دو طبقات پائے جاتے ہیں۔ایک اہل السنت کا اور دوسرا شیعہ کا۔ آپ کے پیش کردہ نقشہ میں بھی اہل السنت میں حنفی، شافعی، مالکی اور حنبلی دکھائے گئے ہیں اور پہلے نقشہ میں بھی ایسا ہی کچھ تھا۔ اہل السنت کہلانے کی وجہ تسمیہ بھی آپ لوگوں کو معلوم ہے اور شیعہ کی حقیقت بھی۔ اہل السنت میں آج کل جس نام کا بھی کوئی طبقہ ہے وہ انہی چار میں سے کسی نہ کسی سے ہے۔ اسی طرح شیعہ بھی ہیں۔
وہ طبقہ جو نہ ان چار اہل السنت سے ہے اور نہ ہی شیعہ میں سے وہ ۔۔۔۔۔کہلائے گا۔